کلی گل محمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہ ایک قدیم ڈھیری ہے جو کوئٹہ سے قریب ہے۔ اس کا زمانہ بھی پانچ ہزار قبل مسیح کے لے کر پانچ ہزار مسیح تک کا ہے۔ اس کی قدیم ترین آبادی میں زراعت پیشہ لوگ رہتے تھے۔ جو بکری، بھیڑ اور گائے بھینس پالتے تھے۔ غالباً یہ اجناس کی کوئی ایک یا چند اقسام کاشت کرتے تھے۔ شاید گندم یا جو یا جوار یا پھر باجرہ۔ یہ تھوبے کی بنی ہوئی دیواروں پر گھاس پھوس یا چٹائی کی جھوپنڑیاں بنا کر رہتے تھے۔ بالکل اس طرح جس طرح انجیرہ کے ابتدائی لوگ۔ کلی گل محمد کی پہلی آبادی کے لوگ برتن استعمال نہیں کرتے تھے۔ لہذا مکمل طور پر آباد نہ ہوں گے۔ لیکن نیم خانہ بدوشی سے زیادہ قیام پسند تھے۔

دوسرے مرحلے کے لوگ ہاتھ سے برتن بناتے تھے اور سماج کی قیادت ان کے ہاتھ میں تھی۔ یہ لوگ کچی اینٹوں کے گھروں میں رہتے تھے۔ تیسرے مرحلے کے لوگ چاک پر برتن بناتے تھے۔ ان پر سرخ رنگ چڑھاتے تھے اور اس کے اوپر کالے رنگ کی نقاشی کرتے تھے۔ چوتھے مرحلے میں کیچی بیگ ثقافت نظر آتی ہے اور تانبے کے اوزار بھی نظر آتے ہیں۔ کلی گل محمد کی تہذیب کا آغاز پانچ ہزار سال ق م میں ہوا اور انجام 3000 ق م کے بعد ہوا۔[1]


پاکستان کے حجری دور کے آثار و باقیادت وادی کوئٹہ میں کلی گل محمد کے مقام پر سب سے پہلے ماہر آثار قدیمہ فیر سروس نے 1956ء میں دریافت کیے تھے اور اس حجری دور کے آثار 1980ء اور 1982ء میں مسٹر جیرج اور میڈو نے کچھی کے میدان میں مہر گڑھ اور بنوں بسین میں شیرے خان اور تارا کئی میں دریافت کیے۔ یہ مقامات 6 ہزار قبل مسیح یا 5 ہزار قبل مسیح میں آباد ہوئے اور باہمی طور پر مربوط رہے۔ ان کے تمدنی اور تجارتی روابط بلوچستان کے دوسرے مقامات کے علاوہ وادی سندھ اور جنوبی افغانستان کے ساتھ بھی استوار رہے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سوات اور وادی ٹیکسلا کے بعض آثار کا تعلق بھی اسی نئے حجری دور سے ہے۔متاخر حجری دور یا نیا حجری دور کے اہم ترین آثار و باقیات وادی کوئٹہ میں کلی گل محمد میں دریافت ہوئے ہیں۔ کلی گل محمد ایک قدیم ڈھیری ہے۔ بعض محققین کے نزدیک اس کا زمانہ پانچ ہزار قبل مسیح سے لے کر 4 ہزار قبل مسیح تک ہے لیکن ریڈیو کارین ٹیسٹ کے ذریعے کلی گل محمد کلچر کے آغاز کی تاریخ تقریباً 6 ہزار قبل مسیح کا آخری دور متعین ہوئی ہے۔ کلی گل محمد۔I یعنی پہلے دور کے لوگ برتن استعمال نہیں کرتے تھے یہ تھوبے کی بنی دیواروں پر گھاس پھوس یا چٹامی کی جھونپڑیاں بنا کر زندگی بسر کرتے تھے زیادہ تر لوگ زراعت پیشہ تھے بھیڑ بکریاں اور گائے پالتے تھے۔ کلی گل محمد۔II یعنی دوسرے دور کے لوگ برتن ہاتھوں سے بناتے تھے اور کچی اینٹوں کے مکانات میں رہائش پزیر تھے۔ کلی گل محمد۔III یعنی تیسرے دور کے لوگ برتن ہاتھوں کی بجائے چاک پر بنانا جانتے تھے وہ برتنوں پر سرخ رنگ کرنے کے بعد اس کے اوپر کالے رنگ سے نقاشی کرتے تھے اس قسم کے ظروف غالباً جنوبی افغانستان میں منڈی گاک کے پہلے دور میں بھی برآمد ہوئے ہیں۔ ایسے ظروف چونکہ کلی گل محمد میں سب سے پہلے دریافت ہوئے ہیں اس لیے ان کا نام ’’ کلی گل محمد‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس دور(III) میں لوگ خانہ بدوشی کی بجائے مستقبل طور پر رہائش پزیر ہونا زیادہ پسند کرتے تھے تقریباً 16 مقامات کا تعلق اسی دور (III) سے ہے جو اب تک وادی کوئٹہ میں دریافت ہو چکے ہیں۔ کلی گل محمد(IV) یعنی چوتھے دور میں زائرین سطح پر، ومب سادات کلچر نظر آتا ہے۔(پاکستان کے آثارِ قدیمہ)

حوالہ جات[ترمیم]

  1. یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور