کمبوہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایک قوم کا نام جو ملک بھر میں آباد ہے، ان کی اکثریت پنجاب میں ہے،

تاریخ[ترمیم]

کمبوہ پنجاب کی عمدہ ترین زراعتی ذاتوں میں سے ایک ہیں۔ وہ آرائیوں سے زیادہ محنتی اور با ہنر ہیں۔ وہ بالائی وادئ ستلج میں نیچے منٹگمری(ساہیوال)، مشرقی میدانوں کے سارے شمالی حصہ میں اور نیچے وادی جمنہ میں کرنال تک پهیلے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر پنجاب کے علاقوں میں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔لگتا ہے کہ جمنا کے کمبوہ اس وادی میں مغرب سے نقل مکانی کرکے آئے اور کچھ عرصہ پہلے تک وہاں پر پٹیالہ کے شمالی خطوں سے تهانیسر اور دریا کے درمیان واقع گهنے ڈهاک جنگلوں میں بڑی تعداد میں امڈ کر آتے رہے.منٹگمری کے ستلج کمبوہ دو شاخوں میں تقسیم ہیں: ایک وہ جو ملتان کے علاقہ سے اوپر دریا کی طرف اور دوسرے جو کپور تهلہ کے نواح سے نیچے وادی میں آئے.دونوں نقل مقانیاں سکھ دور حکومت میں وقوع پزیر ہوئیں فارس کے قدیم باشندے ہیں امرتسر،فیروزپور،لاہور،پٹیالہ،نابها اور مالیرکوٹلہ کے کمبوہوں کے معتدبہ نے خود کو مسلمان درج کرایا. اگرچہ ان علاقوں میں مسلمان ارائیوں کی تعداد بهی کافی زیادہ ہے۔ شاید یہ بات قابل تشکیک ہے کہ ان دونوں کے درمیان فرض کیے گئے تعلق کی اس حقیقت کے علاوہ بهی کوئی بنیادیں ہیں کہ وہ دونوں مغرب سے آئے اور کافی حد تک ایک جیسی سماجی حیثیت اور زراعتی شہرت کے حامل ہیں۔ قبیلچوں کے تفصیلی جدول غالباً اس پر کافی روشنی ڈال سکیں گے. تاہم کپور تهلہ سے ان قبیلچوں کا اندراج نہیں کیا گیا جو کمبوہوں کا گڑھ ہے۔ لیکن بحیثیت مجموعی دیکھا جائے تو کمبوہ کی سماجی حیثیت ارائیں سے برتر ہے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں موخر الذکر سبزی اگاتا ہے۔ مزید برآں کمبوہ ایک زراعتی قبیلہ ہی نہیں وہ اکثر و بیشتر تجارت کے پیشہ سے وابستہ ہے اور فوج، دفاتر حتیٰ کہ نجی ملازمتیں بهی کرتا ہے۔ اکبر کے دور میں شہباز خان نامی کمبوہ جنرل نے پانچ ہزار آدمیوں کی قیادت بهی کی تهی اور بنگال میں خود کو کافی ممتاز بهی کر لیا تها. گڑگاوں میں چند سو سال پہلے تک سوہنا کے مقام پر مسلمان کمبوہ آباد تهے اور ان کی متروکہ مساجد اور مزار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہاں پر انھیں کافی مناسب حیثیت حاصل تهی. [1]

مقامات[ترمیم]

مشاہیر[ترمیم]

  1. بحوالہ::::ڈینزل_ابسٹن_1890