کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی

معلومات
تاسیس 1860
نوع عوامی
محل وقوع
شہر لاہور
ملک پاکستان
شماریات
ویب سائٹ دفتری ویب سائٹ Edit this at Wikidata

تاریخ[ترمیم]

ایڈورڈ VII ، مشہور برطانوی بادشاہ تھے۔ ایڈورڈ 22 جنوری 1901 ء سے 1910ء تک بھارت میں برطانوی راج کی کمان کے سربراہ بھی رہے۔ میڈیکل کالج کلکتہ،مدراس میڈیکل کالج چنائی،گرانٹ میڈیکل کالج ممبئی کے بعد،انگریز دور میں 1860 ء میں لاہور میڈیکل کالج کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا۔ اس ادارے کا خیال 1857ء میں پیش کیا گیا، مگر جنگ آزادی کے پیش نظر چند سال اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔جب 1860ء میں یہ ادارہ قائم کیا گیا تو جنرل ہسپتال کلکتہ کے ڈاکٹر آئی بی شری وان کو اس کا پہلا پرنسپل بننے کی دعوت دی گئی۔ ڈاکٹر شری وان اور ڈاکٹر سمتھ 10 اکتوبر1860ء کو یہاں تشریف لائے اور یہاں پہلا میٹرک کا امتحان ، یکم نومبر 1860ء میں لیا گیا۔1860ء میں آرٹلری بیرکس کے ساتھ ملحقہ اس کالج کے ہسپتال میں صرف 56 مریض داخل تھے۔1863 ء میں 27 طالب علموں نے یہاں سے ڈاکٹری کا امتحان پاس کیا اور ایک طالب علم جان اینڈریو نے جراحی کا سب اسسٹنٹ سرجن امتحان پاس کیا،یوں اس کالج سے پیدا ہونے والا پہلا بڑا ڈاکٹر ایک سرجن تھا۔ 1864ء میں اس کالج کی عمارت کو شاہ عالمی دروازے کے پاس انار کلی سے ملحقہ ایک ڈسپنسری کے پاس منتقل کر دیا گیا۔۔ 1867ء میں برصغیر میں پیچش کی بیماری کی وبا پھوٹی اور اس کالج سے بنے ڈاکٹروں نے جب متاثرہ علاقوں میں اپنی خدمات انجام دیں تو یہاں کے مقامی لوگوں میں اس کالج اور اس کی تعلیم کے لیے ہمدردیاں پیدا ہونے لگیں۔ 1868ء میں یونیورسٹی آف ڈبلن کی جانب سے اس کالج کو وہی تعلیمی مراعات دی گئیں،جو ڈبلن میں انگریزی اسکولوں کو حاصل تھیں۔1870ء میں یہ کالج اتنی مقبولیت حاصل کرگیا کہ لیفٹنٹ گورنر آف پنجاب، مسٹر او ایف میکلوڈ نے یہاں سے جاتے ہوئے ڈاکٹر شری وان اور ڈاکٹر سمتھ کی خدمات کو خوب خراج تحسین پیش کیا۔1871ء میں انار کلی ڈسپنسری کو ختم کرکے ،اس کالج سے ملحقہ میو ہسپتال کا قیام عمل میں لایا گیا۔اس ہسپتال کا نام ایرل آف میو کے نام پر رکھا گیا،جو اس وقت یہاں برطانوی راج کا امیر تھا۔ آرکیٹیکٹ پرڈون نے اس کا نقشہ بنایا اور رائے بہادر کنیا لال انجینئر نے یہ عمارت تعمیر کی۔ میو ہسپتال کی عمارت اطالوی فن تعمیر کا شاہکار نمونہ ہے۔ اس وقت ایک لاکھ، اٹھاون ہزار،نو سو اکاون روپے میں میو ہسپتال کی عمارت تعمیر کی گئی اور اس میں سے ایک لاکھ روپیہ گورنمنٹ آف انڈیا نے گرانٹ کیا تھا۔ اسی سال اس کالج کا الحاق پنجاب یونیورسٹی سے کر دیا گیا۔ پٹیالہ بلاک اس کالج کی سب سے مشہور عمارت ہے اور کالج کی عمارت 1883 ء میں مکمل کی گئی۔ 1887ء میں لیڈی ایچ ای سن نامی ایک دوسرے ہسپتال کا اس کالج کے ساتھ الحاق کر دیا گیا۔21 دسمبر ،1911ء میں لاہور میڈیکل کالج کو ایڈورڈ ایڈورڈ VII کی یاد میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کا نام دے دیا گیا۔قیام پاکستان کے وقت ،یہ پاکستان کا واحد میڈیکل کی تعلیم کا ادارہ تھا 2006ء میں حکومت پاکستان کے ایک چارٹر حکم کے ذریعے،کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کو آزادانہ حیثیت دیتے ہوئے، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا۔ پاکستان کے سب سے معتبر ادارے کالج آف فزیشن اینڈ سرجن کے موجودہ صدر اور معروف سرجن پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ چوہدری نے بھی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں اکیس سال بطور سرجن خدمات انجام دیں،اور اس کالج کے وائس پرنسپل اور ڈین آف سرجری بھی رہے۔ پنجاب میں اکیسویں گریڈ میں سینئر ترین پروفیسر ہونے اور کالج آف فزیشن اور فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں خدمات اور تحقیقی شعبوں میں بے پناہ کام کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل کو 14 جون، 2018 ء کو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا دوسرا ریگولر وائس چانسلر تعینات کر دیا گیا۔

احاطہ[ترمیم]

داخلی دروازہ

ہوسٹل[ترمیم]

سی بلک، بوائز ہوسٹل

تنظیم[ترمیم]

مختلف طلبہ تنظیموں کا قیام عمل میں آتا رہا ہے۔ کنگ ایڈورڈ لٹریری سوسائٹی (بزم ادب... 1882)، کنگ ایڈورڈ ڈبیٹنگ سوسائٹی (1887)کیمکولینز سپورٹس کلب، کیمکولینز ڈرامیٹک سوسائٹی، سٹوڈنٹس پیشنٹس ویلفیئر سوسائٹی وغیرہ

شعبہ جات[ترمیم]

اس کے بنیادی شعبے یہ ہیں

  1. اناٹومی
  2. بائیو کیمسٹری
  3. کمیونٹی میڈیسن
  4. پتھالوجی
  5. فزیالوجی
  6. ہسٹالوجی
  7. کارڈیالوجی
  8. ریڈیوتھراپی
  9. نیورولوجی وغیرہ

تحقیق[ترمیم]

بغرض تحقیق ایک ریسرچ سینٹر بھی ہے جس کا نام ہے پاکستان میڈیکل ٹیوبرکلوسس ریسرچ سنٹر (pmrc)

الحاق[ترمیم]

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے ملحق لاہور کے یہ ہسپتال ہیں

  1. میو ہسپتال
  2. لیڈی ولنگڈن ہسپتال
  3. لیڈی ایچی سن ہسپتال
  4. کوٹ خواجہ سعید ہسپتال
  5. شاہدرہ ہسپتال
  6. گورنمنٹ سعید مٹھا ٹیچنگ ہسپتال وغیرہ

جبکہلاہور کے یہ طبی تعلیمی ادارے بھی اس کے ماتحت ہیں

  1. سنٹر فار نیوکلیئر میڈیسن
  2. اسکول آف آرتھوپیڈک ٹیکنالوجی
  3. اسکول آف نرسنگ
  4. اسکول آف فزیو تھراپی وغیرہ

طالب علم کی زندگی[ترمیم]

طلبہ و طالبات کے لیے الگ الگ ہاسٹل ہیں لائبریری، کمپیوٹر لیب، وائی فائی، مسجد، کنٹین کے علاوہ سپورٹس کلب بھی موجود ہے

غیر نصابی سرگرمیاں[ترمیم]

سابق طالب علم[ترمیم]

یادگاری ڈاک ٹکٹ[ترمیم]

16 نومبر 1960ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، لاہور کے قیام کی صد سالہ تقریبات کا افتتاح کیا۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے قیام کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے دو یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ بھی جاری کیا

ہسٹری بک[ترمیم]

پروفیسر ڈاکٹر سائرہ افضال ڈین پبلک ہیلتھ نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی تاریخ پر کتاب لکھی ہے

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]