کوٹ مٹھن
| کوٹ مٹھن شریف کوٹ مٹھن | |
|---|---|
| ملک | |
| صوبہ | پنجاب |
| ضلع | راجن پور |
| قدیم شہر کی بنیاد | 1713ء |
| نئے شہر کی بنیاد | 1862ء |
| حکومت | |
| • ممبر صوبائی اسمبلی | سردار عاطف حسین خان مزاری |
| • اعلٰی ضلعی افسر | ظہور حسین گجر |
| • متوقع چیئر مین | حمزه فرید ملک |
| آبادی | |
| • کل | 120,504 |
| لسانیت | |
| • اکثریتی زبان | سرائیکی |
| منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
| رمز ڈاک | 33600 |
| رموز رقبہ | 0604 |
| شرح خواندگی | 40% |
| ویب سائٹ | http://kotmithan.info |
کوٹ مٹھن شریف (دیگرنام:مٹھن کوٹ،شہر فرید،کوٹ, فرید دا کوٹ)ضلع راجن پور کے جنوب میں 17کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

پنجاب (پاکستان) میں شامل کوٹ مٹھن خاص کر پیر غلام فرید کی جائے مدفن کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ سرائیکی زبان کے نامور صوفی شاعر تھے۔ ان کو ہفت زبان شاعر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ انھوں نے سرائیکی کے علاوہ اردو، پنجابی، فارسی، سنسکرت اور انگریزی میں بھی نظمیں کہیں ہیں۔ یوں کل ملا کر سات زبانیں بنتی ہیں۔یہ شہرماضی قریب میں ایک شاندار تجارتی بندرگاه رہا ہے۔ یہ شہر دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر آباد ہے۔ جبکہ اس کے عین سامنے دریا سندھ کے مشرقی کنارے پر چاچڑاں شریف واقع ہے ــ
تاریخ
[ترمیم]نہڑ لودھی کے دورِحکومت میں کوٹ مٹھن 1713ء میں معروض وجود آیا۔نہڑ لودھی کی سلطنت کا بانی گورنر ملتان بہلول لودھی کا چچا اسلام خان تھا۔ مٹھن خان نامی شخص نے اپنے پیرو مرشد حضرت خواجہ شریف محمدؒ کی ہدایت پر کوٹ مٹھن آباد کیا۔مٹھن کوٹ کا صدر مقام سیت پور تھا۔ مٹھن خان کا تعلق جتوئی قوم سے تھا مٹھن خان مٹھن والی یا یارے والی سیت پور(مظفر گڑھ) کا رہنے والا تھا۔مٹھن خان کے والدکا نام کالن خان تھا۔کوٹ مقامی زبان میں چار دیواری پر مشتمل احاطے کو کہتے ہیں۔ یہ علاقہ مٹھن خان کی علمداری میں تھا یا اس نے پٹہ(لیز) پر حاصل کیا تھا۔اس لیے اسے " کوٹ مٹھن خان" کہا جاتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ نام کوٹ مٹھن بن گیا۔ 18ویں صدی کے دوسرے عشرے میں سقوطملتان کے ساتھ ساتھ یہ شہر بھی سکھوں کے قبضے میں آ گیا۔ تاہم 1849ء میں انگریزوں نے سکھ راج کا خاتمہ کر کے اس خطے پر قبضہ کر لیا۔ 1862ء میں دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث کوٹ مٹھن شہر دریا بردہو گیا۔ اور اس کے آثار تک مٹ گئے۔ کوٹ مٹھن قدیم موجوده شہر سے دو یا تین کلومیٹر جنوب مشرق کی طرف آباد تھا۔
کوٹ مٹھن جدید
[ترمیم]1849ء میں کوٹ مٹھن انگریزوں کی مکمل عملداری میں آ گیا۔ انگریزوں نے اپنی حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے خطہ میں انتظامی اصلاحات نافذ کیں۔ یوں کوٹ مٹھن کو تحصیل کا درجہ ملا۔ کوٹ مٹھن کا ضلعی ہیڈ کواٹرگرمیوںفورٹ منرو جبکہ سردیوں میں ڈیره غازی خان تھا۔ کوٹ مٹھن کو تحصیل کا درجہ 1862 ء تک حاصل رہا۔ 1862ء میں دریا سندھ میں سیلاب کے باعث یہ شہر دریا برد ہو گیا۔ سیلاب کی وجہ سے تحصیل ہیڈ کواٹر راجن پور منتقل کر دیا گیا۔ جب سیلاب کا پانی اترا تو اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) لین بروس نے موجوده جگہ پر باقاعده منصوبه بندی سے کوٹ مٹھن جدید کی بنیاد رکھی۔ موجوده شہر ایک ٹیلہ پر آباد کیا گیا جس کے اطراف میں سڑک تعمیر کی گئی جسے "کنگن سڑک "سرکل روڈ کہتے ہیں۔[1]
محل وقوع
[ترمیم]کوٹ مٹھن کے مشرق میں دریائے سندھ مشرق شمال میں ونگقصبہ،شمال میں میں کوٹلہ نصیر، شمال مغرب میں ریلوے اسٹیشن مغرب میں بنگلہ دھینگن مغرب جنوب میں بستی پھلی،جنوب میں دریائے سندھ ہے.
کوٹ مٹھن یا مٹھن کوٹ
[ترمیم]کوٹ مٹھن اور مٹھن کوٹ ایک ہی شہر کے دو نام ہیں اور دونوں رائج الوقت ہیں۔نام کی مماثلت و مشابہت کی وجہ سے اکثر موضوع بحث بن جاتے ہیں۔تاریخ کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس شہر کا ابتدائی نام کوٹ مٹھن خان تھا جب کوئی اجنبی یا قافلہ اس شہر نو کی بابت دریافت کرتا تو اسے بتایا جاتا کہ کوٹ مٹھن خان ہے۔ کوٹ مٹھن دریا سندھ کی قربت کی وجہ سے تجارت کے لیے دریائی بندر گاه کے لیے موضوع بن گیا جسے سرائیکی میں پتن کہتے ہیں ابتدائی ایک سو پینتیس برس تک اس شہر کا نام کوٹ مٹھن رائج تھا۔ 1849ء اس شہر کی بھاگ دوڑ انگریزوں نے سنبھالی. انگریزوں نے اس شہر کے نام کو انگریزی میں mithan kot لکھا. جب انگریز کے ماتحت علاقوں میں انتظامی اصلاحات ہوئیں تو کوٹ مٹھن کو تحصیل کا درجہ ملا اور اس کا ضلعی ہیڈ کواٹر ڈیره غازی خان تھا۔ انگریز سرکار نے سرکاری دستاویزات، مہروں اور سپا ہیوں کی پٹیوں پر تحصیل مٹھن کوٹ درج کیا.1869ء میں سیکٹری پنجاب نے اپنے حکم نامه پنجاب بھر کی تاریخ مرتب کرنے کا حکم دیا تو ڈیره غازی خان کی تاریخ اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر مسٹر بروس لین مرتب کی. اپنی تحقیق میں مسٹر بروس لین نے اس شہر کا نام Mithan kot لکھا. بعد ازاں ہتھو رام نے اس کا ترجمہ کیاتواس نے اس شہر کا نام کوٹ مٹھن لکھا.1871ء میں محکمه مال کی مثل حقیقت کا اردومیں ترجمہ ہوا اس میں اس شہر کا نام کوٹ مٹھن درج ہے۔ 1883ء لالہ حکم چند نے تواریخ ڈیرہ غازی خان کے نام سے ایک ضغیم کتاب تصنیف کی.اپنی کتاب میں لالہ حکم چند نے جہاں جہاں انگریزی میں اس شہر کا نام مٹھن کوٹ لکھا اور اس شہر کا نام اردو میں کوٹ مٹھن لکھا. تاریخی حوالوں سے ثابت ہوتاہے اس شہر کے دونوں نام انیسویں صدی کے ابتدامیں زدو عام ہو گئے تھے اور ابتک دونوں نام درست تسلیم کیے جاتے ہیں تاہم تاریخ دان کوٹ مٹھن کے نام کو ترجیح دیتے ییں.
تفریح مقامات اور سیر گاہیں
[ترمیم]کوٹ مٹھن میں تین پارک ہیں۔ جبکہ تفریح کے لیے لوگ دریا سندھ کی سیر کرتے ہیں۔خاص کر مون سون(ساون) کے مہینے میں نہرقادره اوردریا سندھ میں لوگ جوق در جوق ساونی منانے آتے ہیں.
دریائے سندھ
[ترمیم]کوٹ مٹھن سے ایک کلومیٹر مشرق کی جانب دریا سندھ بہتا ہے جبکہ اس سے کچھ فاصلے پیشتر مقام پانچ دریا ایک دوسرے میں ضم ہو کر ایک دریا کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جسے دریائے سندھ کہتے ہیں۔کسی دور میں اسی مقام پر سات دریا آپس میں ملتے تھے اور دریائے سندھ کی شکل اختیار کر لیتے تھے کوٹ مٹھن میں دریائے سندھ کو مقامی طور پر ست ندی بھی کہا جاتا تھا جس کے معنی سات دریا کے ہیں۔ اب دو دریا ندارد ہیں۔ دریا سندھ کوٹ مٹھن کے مشرق سے جنوب کی طرف بہتاہوا صوبہ سندھ میں داخل ہو جاتا ہے.
سرکاری دفاتر
[ترمیم]کوٹ مٹھن میں درج کئی سرکاری، نیم سرکاری دفاتر موجودہیں جن کی تفصیل، محل وقوع پتہ اور مدد کا نمبر ذیل میں درج کیا جا رہا ہے
گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول بوائز
[ترمیم]کوٹ مٹھن میں ثانوی تعلیم کے لیے اسکول موجودہے۔ جس کا نام گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول بوائز ہے۔ اس اسکول میں یک جنس نظام تعلیم ہے۔گرمیوں اور سردیوں کے الگ الگ اوقات تدریس ہیں۔آج مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ناموراشخاص اس مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں
گورنمنٹ گرلز کالج
[ترمیم]گورنمنٹ گرلز کالج کوٹ مٹھن نشترگھاٹ روڈ پر واقع ہے 2015ءمیں تدریس کا عمل شروع ہوا لیکن ابھی تک باقاعدگی سے تدریس کا سلسلہ شروع نہیں ہوا۔اس کالج میں نظام تدریس یک جنس یعنی صرف خواتین کی تعلیم کے لیے مختص ہے۔لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کے لیے واحد ذریعہ گورنمنٹ گرلز کالج کوٹ مٹھن ہے۔گرمیوں اور سردیوں کے لیے الگ الگ اوقات تدریس ہیں۔اس کالج میں طلبات کے لیے ہاسٹل کی سہولت موجود ہے۔کالج کی چار دیواری موجود ہے۔اس کالج میں تعلیمی اور تدریسی توسیع کی جا سکتی ہے۔اس کالج کو مقامی ممبر صوبائی اسمبلی عاطف خان مزاری کی تجویز پر قائم کیا گیا۔
واپڈا
[ترمیم]واپڈا وفاق کے زیر انتظام شہر میں بجلی کی فراہمی اور اس کی روانی میں تعطل دور کرنے, خرابی کی دوری بجلی کی چوری روکنے, بل بجلی کی ادائیگی کے لیے حکومت کی مدد کرنے کا ذمہ دار ہے۔ اس کا دفتر سرکل روڈ یعنی کنگن سڑک کے جنوبی کنارے پر نزد امام بارگاه واقع ہے
سرکاری ہسپتال
[ترمیم]صحت عامہ کے لیے ایک سرکاری ہسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔عوام الناس کو صحت کی سہولت فرہم کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ اس ہسپتال کا پورا نام دیہی مرکز صحت کوٹ مٹھن ہے۔حادثات کی صورت میں ایمرجنسی کی سہولت موجود ہے ہسپتال میں صرف بنیادی سہولتیں موجود ہیں۔علاج معالجہ, حادثات کے لیے مرہم پٹی، وبائی امراض کی روک تھام، دور افساده علاقوں کے لیے ایک عدد ایمبولیس، زچہ و بچہ اورجنم گاہ اورطبعی نسخہ جات کی سہولت موجودہے۔ یہ ہسپتال ریلوے روڈ پر بالمقابل گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول بوائیزواقع ہے
سیاست
[ترمیم]کوٹ مٹھن حلقہ قومی اسمبلی این اے 175, صوبائی اسمبلی پنجاب پی پی250 میں واقع ہے
مقامی سیاست
[ترمیم]2012ء میں کوٹ مٹھن کو میونسپلٹی کا درجہ ملا. 5دسمبر2015ء میں ہونے والے انتخابات میں آزاد نمائندے منتخب ہوئے بعد ازاں انھوں نےپاکستان مسلم لیگ(ن) میں شمولیت اختیار کر لی.
انتظامیہ
[ترمیم]انتظامی طور پر پنجاب پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی حاکمیت کے لیے اقدامات کرے۔ اعلیٰ مقامی افسر ایس ایچ او ہوتا ہے ــ پولیس کی ذمہ داری انسداد جرائم اور امن و امان ہے ــ شہر کی اطراف خارجی یا داخلی راستوں پر پولیس چوکیاں بنی ہوئی ہیں ــ پولیس اسٹیشن کی نئی عمارت شہر کی شمال کی طرف سڑک راجن پور نزد طاہر کالونی جدید تقاضوں پر بنی ہوئی ہے ــ
- فون نمبر0604317464 ہے ــ
- ایمر جنسی نمبر15 ہے ــ
ریلوے اسٹیشن
[ترمیم]کوٹ مٹھن ریلوے سٹیشن 1972ء میں قائم ہوا.ریلوے اسٹیشن کوٹ مٹھن کی حدود میں واقع ہے اورفعال ہے۔یہ ریلوے اسٹیشن ڈیرہ غازی خان اور کشمور کو ملانے کے لیے قائم کیا گیا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ دیوان فرید بالتحقیق
بیرونی رابط
[ترمیم]- یہاںآرکائیو شدہ (غیرموجود تاریخ) بذریعہ khawajafareed.com (نقص:نامعلوم آرکائیو یو آر ایل)
- ووو۔ کوٹ مٹھن۔ کومآرکائیو شدہ (غیرموجود تاریخ) بذریعہ kotmithan.com (نقص:نامعلوم آرکائیو یو آر ایل)