مندرجات کا رخ کریں

کوکب نورانی اوکاڑوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کوکب نورانی اوکاڑوی
معلومات شخصیت
پیدائش 17 اگست 1957ء (67 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنفی
والد محمد شفیع اوکاڑوی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ غلام علی اوکاڑوی ،  احمد سعید کاظمی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  مبلغ ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علامہ ڈاکٹر محمد کوکب نورانی اوکاڑوی علامہ محمد شفیع اوکاڑوی[2] کے بیٹے ہیں۔ آپ ماہِ محرم الحرام، 17 اگست 1957ء بوقت فجر صبح صادق بمقام سلطان مینشن عقب بولٹن مارکیٹ کراچی میں پیدا ہوئے، آپ راسخ العقیدہ اور متصلّب سُنّی حنفی ہیں۔ آپ کا پیدائشی نام عقیقہ کے موقع پر ’’ احمد ‘‘ رکھا گیا آپ نے پورے نام کا سجع یوں کہا ہے، آپ حضرت سید محمد اسماعیل شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ حضرت کرماں والا شریف کے مرید ہیں

؂ کوکبِ نورانی را اَحمد ( ﷺ ) شفیع

خاندان

[ترمیم]

آپ یمنی شیوخ کے اس تاجر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو حضرت ابوبکر صدیق[3] کی بدولت مشرف بہ اسلام ہُوا، اِس خاندان کے افراد بغرضِ تجارت ہندوستان آئے اور کچھ وہاں آباد ہو گئے، آپ کے خاندان کے بزرگ تاجر پیشہ اور صوفی منش تھے۔ آپ گیارہ بہن بھائی تھے جن میں سے آپ سے دو بڑے بھائی کم سِنی میں وفات پاگئے، اب آپ سمیت تین بھائی اور چھ بہنیں بفضلہ تعالٰی حیات ہیں۔

ابتدائی تعلیم

[ترمیم]

آپ کا ابتدائی بچپن اوکاڑا[4] ( پنجاب ) میں گذرا، اشرف المدارس ہائی اسکول اور جامعہ حنفیہ اشرف المدارس، جی ٹی روڈ، اوکاڑا میں ابتدائی دِینی و دُنیوی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے گیارہ برس کی عمر میں مولانا قاری محمد عبد اللطیف امجد سعیدی[5] سے قرآن پاک حِفظ کیا، میٹرک کا امتحان آپ نے گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول نمبر 1، پی۔ ای۔ سی۔ ایچ سوسائٹی کراچی سے 1971ء میں پاس کیا۔ آپ نے انٹر کا امتحان گورنمنٹ نیشنل کالج کراچی سے 1973ء میں پاس کیا، مزید تعلیم آپ نے پرائی ویٹ حاصل کی اور ڈاکٹریٹ ( پی ایچ ڈی ) کی ڈگری بیرونِ ملک سے حاصل کی۔

دینی تعلیم

[ترمیم]

آپ نے دِینی تعلیم دار العلوم حنفیہ غوثیہ کراچی، اشرف المدارس اوکاڑا اور پھر مدرسہ عربیہ اسلامی انوار العلوم ملتان میں مکمل کی، درسِ نظامی و دورۂ حدیث شریف و تفسیر آپ نے اپنے والدِ گرامی حضرت علامہ محمد شفیع اوکاڑوی، حضرت شیخ الاسلام مولانا غلام علی اوکاڑوی، غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی، عالمِ حجاز علامہ سید محمد علوی مالکی، مفتیِ بغداد ملا عبد الکریم المدرس، فاضلِ جلیل علامہ زید ابو الحسن فاروقی مجددی دہلوی اور مولانا شیخ محمد علی حلبی مدنی جیسے مقتدر علمائے کرام سے مختلف اَدوار میں کِیا، بعداَزاں آپ نے مدینہ منورہ، دمشق، بغداد، ترکی اور دہلی کے ممتاز علما و مشائخ کرام سے بھی اسناد حدیث و تفسیر اور اجازات حاصل کِیں۔علامہ احمد یار خان رضوی، مفتی غلام یسین طیبی، محمد محفوظ الحق شاہ، علامہ پیر محمد عنایت احمد نقشبندی و دیگر نامور علما آپ کے استاد بھائیوں میں شامل ہیں

شعر واَدب اورِ خطّاطی سے لگاؤ

[ترمیم]

اُردو ادر فارسی شعر واَدب میں جن لوگوں نے آپ کی رہ نمائی فرمائی ان میں سید محمد قائم افسر الہ آبادی، جناب اقتدار احمد اکبر حیدر آبادی، جناب صوفی غلام مصطفٰی تبسم، جناب کرنل محمد خان اور شکیل عادل زادہ شامل ہیں۔ اسکول اور کالج کے زمانے میں متعدد مباحثوں اور قرأت و نعت کے مقابلوں میں شامل ہوتے رہے اور انعامات حاصل کیے اور اسی دَور سے شعر و اَدب سے گہرا لگاؤ رہا، اسکول بزمِ اَدب کے صدر اور ادبی ماہ نامے کے مدیر بھی رہے۔
فنِ خطّاطی میں آپ نے مولانا قاری محمد طفیل امرت سری اور خطّاطِ اسلام حافظ محمد یوسف سدیدی سے رہ نمائی حاصل کی۔ علمی طلب کے ابتدائی دَور میں آپ نے ’’بزمِ شاہینِ پاکستان ‘‘[6] کے نام سے طلبہ و نوجوانوں کی تنظیم قائم کی جس کا مقصد فروغِ تعلیم، نادار طلبہ کی امداد اور قرأت و نعت وتقاریر کے مقابلوں کا انعقاد کرنا اور اسلامی تیوہار منانا تھا۔

بیعت و خلافت

[ترمیم]

1964ء میں آپ غوثِ زماں حضرت گنجِ کرم پیر سید محمد اسمٰعیل شاہ بخاری المعروف حضرت کرماں والے رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر نقشبندی سلسلۂ طریقت میں بیعت ہوئے۔ بعداَزاں غزالیِ زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی اور خان وادہِ غوثِ اعظم میں پِیر سید طاہر علاؤ الدین گِیلانی سے بھی نسبت رہی۔ آپ کو عرب و عجم کے 19 مشائخِ کرام سے تمام سلاسلِ طریقت میں خلافت و اجازت حاصل ہے۔ آپ کے مریدین دنیا بھر میں خاصی تعداد میں ہیں[7]۔ آپ نے 1965ء اور 1971ء کی پاک و ہند جنگ کے موقع پر شہری دفاع اور اسکاؤٹس کے ساتھ تعاون کِیا۔ 1974ء میں تحریکِ ختمِ نبوت اور 1977ء میں تحریکِ نظامِ مصطفٰی ( ﷺ ) میں اپنے والدِ گرامی خطیبِ اعظم پاکستان کے شانہ بَہ شانہ نمایاں خدمات انجام دِیں۔ آپ 1967ء سے ریڈیو پاکستان سے براڈکاسٹ اور 1969ء سے تاحال پاکستان ٹیلے وِژن اور دنیا بھر کے 50 ٹی وی چینلز سے ٹیلے کاسٹ کیے جا رہے ہیں۔[8]

مستقل خطابت

[ترمیم]

آپ جامعہ میں معلّم و مدرّس بننے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن آپ کے والدِ یہ چاہتے تھے کہ آپ انھی کے طریق پر خطیب و ادیب بنیں چناں چہ پہلے جُزوی طَور پر اور پھر 1984ء سے خطیبِ اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی کی وفات کے بعد آپ نے باقاعدہ مستقل درس و خطابت کا سلسلہ شروع کِیا[9] اور جامع مسجد گل زارِ حبیب، گلستانِ اوکاڑوی ( سولجر بازار ) کراچی میں جمعہ کی خطابت و امامت کا آغاز کِیا جو تاحال جاری ہے، اس سے قبل آپ زیادہ تر تحریری کام کرتے رہے ہیں۔ آپ 1984ء سے تاحیات، گل زارِ حبیب ٹرسٹ[10] کے چیئرمین ہیں، جس کے زیر اہتمام جامع مسجد گل زارِ حبیب، جامعہ اسلامیہ گل زارِ حبیب، مسجد نورِ حبیب اور نظیریہ مسجد زیر تعمیر ہیں۔

نمایاں کارگزاری

[ترمیم]

27 اپریل 1984ء کو ’’ مولانا اوکاڑوی اکادمی (العالمی )[9] ‘‘ قائم کی جس کے آپ بانی و سربراہ ہیں۔ سوادِ اعظم اہلِ سنت حقیقی اور انٹرنیشنل سُنّی موومنٹ[10] کے نام سے بھی عالمی تنظیمیں قائم کیں جن کے آپ سربراہ ہیں۔ یہ تنظیمیں غیر سیاسی خالص مسلکی علمی اور دِینی و فلاحی مقاصد کی تکمیل کے لیے آپ نے قائم کیں اور ان تینوں اداروں کی شاخیں بیرونِ ملک میں بھی کا رہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں۔ صدقاتِ جاریَہ کے متعدد کام اس کے علاوہ ہیں۔ آپ نے گذشتہ 35 برس سے عید میلاد النبی (ﷺ ) کے موقع پر نہایت خوش نما عید کارڈ شائع کرکے تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کِیا جس میں ہر سال نیا مضمون ہوتا ہے اور اسے بہت پسند کِیا جاتا ہے۔ اسلامی کتب کی طباعت کے دو ادارے، کرماں والا پبلشرز اور نورانی کتب خانہ بھی آپ کی سرپرستی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

بیرون ملک اسفار

[ترمیم]

1996ء میں آپ نے امریکا میں جماعتِ اہلِ سنت قائم کی۔[11] کچھ ملکوں میں دِینی درس گاہیں پہلی مرتبہ آ پ نے قائم کیں۔ آپ نے ملک میں متعدد سرکاری و غیر سرکاری اور بیرونِ ملک بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی[12] اور پانچ بُرور اعظم میں پچاس سے زیادہ ممالک کے تبلیغی دَورے بھی کیے جن میں چیدہ چیدہ ممالک، حجازِ مقدس، شام اُردن، عراق، مصر، تُرکی، متحدہ عرب امارات، سلطنتِ عُمان، کینیا، زِم باب وے، ملاوِی، ری یونین، لی سو ٹو، جنوبی افریقہ، [13] بوٹ سوانا، ببوتو سوانا، سوازی لینڈ، برطانیہ، ماریشس، فرانس، بھارت، بنگلہ دیش، افغانستان، امریکا اور آسٹریلیا وغیرہ ہیں جہاں آپ متعدد بار گئے اور اب تک تین سو سے زائد غیر مسلموں کو حلقہ بگوشِ اسلام کِیا مسلکِ حق اہلِ سنت و جماعت کی ترویج و اشاعت اور اصلاحِ عقائد و اعمال کا فریضہ انجام دیا۔ آپ نے جزوی طَور پر تدریس کا فریضہ بھی انجام دیا لیکن آپ کا زیادہ رجحان تحقیق و تصنیف اور خطابت کی طرف مائل رہا اور اب تک ملک بھر اور بیرونِ ملک سات ہزار سے زائد خطابات[14] کرچکے ہیں، آپ کو متعدد زبانیں آتی ہیں جن میں اُردو، پنجابی، عربی، فارسی اور انگریزی شامل ہیں اور ان زبانوں میں چالیس ہزار سے زائد کتابیں[15] آپ کی ذاتی لائب ریری میں موجود ہیں۔ آپ قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ بھی کر رہے ہیں۔

تصنیف و تالیف

[ترمیم]

آپ نے اُردو اور انگریزی زبان میں کئی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں، آپ کی پہلی کتاب 1988ء میں شائع ہوئی۔ آپ کی تصانیف کے عنوانات مندرجہ ذیل ہیں:[16]

  • اذان اور دُرود شریف
  • دیوبند سے بریلی (حقائق )[17]
  • اسلام کی پہلی عید

( عید میلاد النبی ﷺ)

  • سفید و سیاہ

(جو ہانس برگ سے بریلی کتابچوں کا جواب)

  • مسئلہ امامت
  • پیر جی سرکارکرماں والے

(حالات، واقعات اور مشاہدات و تاثرات)

  • ختم شریف حضرت داتا گنج بخش رضی اللّٰہ عنہ
  • خمینی، چند حقائق
  • ٹروتھ وِنز (حق کی فتح )
  • شجرہ طیبہ
  • حقائق

(ایک غیر مقلد کے اعتراضات کے جواب میں)

  • اَورادِ مشائخ (وظائف اور دعاؤں کا مجموعہ)
  • مزارات و تبرکات اور ان کے فیوضات
  • خطیبِ پاکستان، اپنے معاصرین کی نظر میں
  • والدینِ رسالت مآب
  • قبر کے احکام و آداب
  • بیادِ شیخ الاسلام

(حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی کی وفات پر مرتب کی گئی کتاب)

  • حقائق نامہ دار العلوم دیو بند
  • نعت اور آدابِ نعت
  • کلام اعلیٰ حضرت ترجمانِ حقیقت
  • دہشت گردی اور اسلام
  • تین تحریریں
  • ماں جی قبلہ کی یاد میں
  • کتابی سلسلہ، الخطیب شمارہ، 1 (عالمی سُنّی ڈائریکٹری )
  • ہر سال اپنے والدِ گرامی کے عرس پر سالانہ یادگاری مجلہ بھی شائع کرتے ہیں۔

اور جو ناتمام مسودے کتابوں کے ابھی زیر
ترتیب ہیں ان کے نام یہ تجویز کیے ہیں۔

  • میرا دِین (اسلامی بنیادی ضروری عقائد کی معلومات )
  • مقالاتِ کوکب (مختلف موضوعات پر تحریروں کا مجموعہ)
  • بدعت کی حقیقت
  • اپنی ادا دیکھ

(مخالفین کے قول و فعل کا تضاد اُن کی تحریروں اور تصویروں کے دستاویزی ثبوت کے ساتھ)

  • احکامِ نبوی (ﷺ) اور ہماری زندگی
  • بارہ مہینے کے نیک اعمال

(مہینوں کے نام، فضائل، خاص ایام اور ان کے اعمال کی تفصیل)

  • قادیانی دجّال
  • اسماء الاطفال

(بچوں کے نام کیسے رکھیں اور ناموں کی فہرست)۔

آپ کی ایک انقلابی کارکردگی ’’ آخر اختلاف کیوں ‘‘ کے عنوان سے وڈیو سی ڈی ہے جو دنیا بھر میں بہت مقبول ہوئی اور لاکھوں افراد کے لیے اصلاح عقائد میں بہت مفید ثابت ہوئی۔ دیگر کارگزاریوں اور خدمات کی تفصیل اس کے سِوا ہے۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. http://ghosiarizvia.org/dr-allama-mufti-kokab-noorani/
  2. Shamim Akhter (ستمبر 26, 2004)۔ "A scholar with a difference"۔ DAWN Group of Newspapers, 2005۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2012 
  3. "Sayyidina Abu Bakr as-Siddiq | eShaykh.com"۔ eshaykh.com۔ 2012 [last update]۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2012۔ Shaykh Gibril Fouad Haddad 
  4. Siddique Nadeem (فروری 3, 2006)۔ "Dunyaa ko sarmaayah musalmaanoo say milaa hai'" 
  5. "Muslim Digest – Durban, South Africa"۔ دسمبر 1988 / جنوری 1989 – Page 4 
  6. "Bazm e Shaheen Students Educational Training Camp"۔ paknewsnet.com۔ 2012۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2012 
  7. 2.INQUILAB (Daily Newspaper (Urdu) – Mumbai, India)
  8. "Weekly Sunday Times, Extra -"۔ Weekly Sunday Times, Durban, South Africa۔ جولائی 7, 1991 
  9. ^ ا ب Mauritius Newspaper Le Mauricien – 24th مئی 1990
  10. ^ ا ب Daily Nawai Waqt – Lahore, Pakistan (Urdu Newspaper)، 30 اکتوبر – 5 نومبر 1985 (Interview)
  11. Pakistan Post – New York, USA Ø اگست 30th to 5th ستمبر 1996 – Issue No. 179
  12. Quarterly Aayaat – Houston, USA Ø جون 2011 (Life Sketch)
  13. Weekly Sunday Times, Extra – Durban, South Africa,Ø جولائی 7th 1991
  14. "Weekly Sunday Times ، Extra – Durban, South Africa"۔ جولائی 7, 1991 
  15. Allamah Kaukab Noorani Okarvi (2012)۔ "Deoband to Bareilly - The Truth - DeobandToBareilly.pdf" (PDF)۔ nooremadinah.net۔ 07 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2012 
  16. Inquilaab – Mumbai, India (Urdu Newspaper) Ø FRIDAY FEB 3rd 2006 (Interview)
  17. Sada-e-Watan Sydney ™

بیرونی روابط

[ترمیم]