کوہنڈہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کوہنڈہ - (انگریزی: Kohanda) اعظم گڑھ کا ایک گاؤں ہے جو شاہ گنج سے 9 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ اس گاؤں میں دو پورہ ہے ایک چھوٹا پورہ کہلاتا ہے دوسرا بڑا پورہ۔ وہاں ایک مدرسہ ہے مدرسہ دینیات جو تعلیم و تربیت کے لیے بہت مشہور ہے- اس مدرسہ میں دینی اور دنیاوی تعلیم سے بچوں کو آراستہ کیا جاتا ہے اپنے دیار میں تعلیمی سلسلے میں کافی شہرت رکھتا ہے ۔ اس گاؤں کے لوگ کافی خوش حال ہیں کیونکہ اکثر لوگ باہر کے ممالک میں ذریعہ معاش کے لیے جاتے ہیں اور کھیتی بھی ان کا ذریعہ معاش ہے - اس گاؤں میں علوی خاندان بھی آباد ہے ' علوی نسبت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سلسلہ نسب کی وجہ سے لگاتے ہیں - سرخیل مجاہداں سالار مسعور غازی علوی( ولادت 405ھ _ شہادت 424ھ) اور ان کے رفقا کی مجاہدانہ سرگرمیوں کے ذریعہ اعظم گڑھ میں اسلام سے لوگ روشناس ہوئے - ہو سکتا ہے یہاں لوگ اسی نسبت سے علوی لگاتے ہیں - اس علاقہ میں بڑے علما اور صلحاء بھی پیدا ہوئے جیسے مولوی خلیل الرحمٰن ، حافظ حامد حسن بن شیخ کریم بخش متوفی 1379ھ،مولانا عبد الوهاب، مولانا عبد الغفار بن محمد شبیر کہنڈوی فاضل دیوبند متوفی 1364ھ اور مولانا عثمان کہنڈوی رحمهم اللہ۔[1] اعظم گڑھ کی بنیاد 1665ء میں اعظم نے رکھی جو وکرماجیت کے لڑکے تھے۔

بلاوا کون سا کوہ ندا میں رکھا ہے

چراغ ہم نے جو اپنا ہوا میں رکھا ہے

  • علوی نسبت کی وضاحت _ خلیفہ و داماد رسول اللہ علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی وہ اولاد جو فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے نہ ہو بلکی علی رضی اللہ عنہ کی دوسری بیویوں سے ہو ۔ جیسے علی المرتضی کے فرزند محمد بن حنفیہ رحمۃاللہ علیہ اور ان کی اولاد علوی کہلاتی ہے
  • کوہنڈہ کے کچھ اہل علم کا تذکرہ

1 - حافظ حامد حسن بن شیخ کریم بخش کی ولادت 1289ھ میں کوہنڈہ ضلع اعظم گڑھ میں ہوئی ' آپ کے سلسلے میں عوام کے علاوہ بہت سے علما بھی شامل تھے ُ 1379ھ میں گونڈہ میں وفات ہوئ اور وہیں دفن ہوئے۔آپ کے ایک بیٹا اور بیٹیاں تھیں بیٹے کا نام باقر علی تھا۔ باقر علی کی دوسری بیوی سے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ بیٹوں کا نام 1۔ عبدالمنیمعبد المنانعبد الرشیدعبد القادر عرف (کلو) 5۔ عبد السبحان علوی عرف (ملو) جن کا انتقال 27jan2019کو ہوا تدفین کوہنڈہ اعظم گڑھ میں ہوئی بیٹی کا نام شاہ جہاں۔ عبد السبحان علوی عرف (ملو) کے پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں۔ بیٹوں کا نام 1۔قاری حافظ ابو سلمان علویمحمد عثمان علویحافظ محمد نعمان علویمحمد ریحان علویمحمد حسان علوی بیٹیوں کا نام دو بچپن میں رحلت فرما گئیں 3۔عطیہ سبحانیصبیحہ مریم۔ ابو سلمان علوی کی شادی موضع کسہا ضلع اعظم گڑھ میں اعجاز احمد کی بیٹی ام ہانی خاتون سے ہوئ جن کے پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں۔ بیٹوں کا نام 1۔حافظ محمد رضوان علویمحمد عفان اصلاحیمحمد فیضان 4۔محمد حسن 5۔محمد حسین بیٹیوں کا نام 1۔فائزہ خاتونثانیہ فائزہ۔

2 - مولوی خلیل الرحمٰن صاحب! یہ اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ کے خلفاء میں سے تھے - یہ بہت زیادہ عابد وزاہد تھے ان کے زہد و تقوی کی شہرت آج بھی لوگوں کی زبان پر ہے - ان کے علم و فضل کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ان سے ملنے کے لیے خود بنفس نفیس اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ کوہنڈہ تشریف لائے تھے - ان کے تفصیلی حالات ہم کو کہیں نہیں ملے - ان کی قبر محلہ بن میں ہے ان کی قبر پر ایک کھجور کا ایک بڑا سا درخت ہے


سیرت اشرف' منشی عبد الرحمن ص نمبر 649 پر ان کا نام اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ کے خلفاء میں ذکر ہے

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں میرے پاس خطوط بہت آتے ہیں میرے پاس فرصت نہیں اس لیے میرے اصحاب میں سے جو ذکر و اذکار میں مشغول رہتے ہیں ان کا نام ذکر کرتا ہوں آپ ان سے خط کتابت کر سکتے ہیں - 14 نمبر پر مولوی خلیل الرحمٰن صاحب موضع کوہنڈہ ڈاکخانہ پوئی- ضلع اعظم گڑھ کا ذکر کیا ہے اس سے معلوم ہوا کی اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ کو مولوی خلیل الرحمٰن کوہنڈوی پر بہت زیادہ اعتماد تھا حوالہ-الامداد رسالہ ماہ جمادی الثانی 36ھ ص 36

3 - مولانا محمد عثمان کوہنڈوی رحمۃاللہ علیہ _ یہ مولانا عبد الحئی فرنگی محلی رحمۃاللہ علیہ کے ممتاز تلامذہ میں سے تھے - کاکور اور لکھنؤ میں بہت دنوں تک درسی خدمات بھی انجام دی - کنز البرکات میں عبد الحئی کے تلامذہ میں آپ کا نام نامی بھی موجود ہے!!!!!!!!!!!!!! تذکرہ علما اعظم گڈھ ص _370

4- مولانا عبد الغفاربن محمد شبیر کوہنڈوی - ان کا گھر چمرھیا پر تھا یہ شرفو صاحب کے دادا تھے - انھوں نے مکتب کی تعلیم گاؤں سے حاصل کی پھر مدر سۃ الاصلاح چلے گئے اس کے بعد 1345ھ میں دار العلوم دیوبند چلے گئے - ان کا تعلق دیوبند کے اکابرین سے بہت گہرا تھا خاص طور پر سید حسین احمد مدنی رحمۃاللہ علیہ سے گہرا تعلق تھا - تعلیمی فراغت کے بعد معاش کے سلسلے میں برما چلے گئے - 1363ھ میں برما سے اپنے وطن کوہنڈہ تشریف لائے ایک ماہ کی علالت کے بعد انتقال فرماگئے - تذکرہ اعظم گڑھ ص-228

حوالہ جات[ترمیم]

  1. کتاب : تذکرہ علما اعظم گڈھ، مؤلف : مولانا حبیب الرحمن اعظمی مدظلہ

2 : سیرت اشرف ' منشی عبد الرحمن