مندرجات کا رخ کریں

کھشتری (ذات)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کَھشتری ، کھتری ،روایتی ہندو مت کے ذات پات کے نظام کا حصہ ہے۔ یہ تاریخی طور پر اس طبقے کے لوگوں کی پہچان جنگجوؤں یا حکمرانوں سے ہوتی تھی۔ یہ لوگ نظام حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں سنبھالے ہوئے تھے۔ اکثر ہندو حکمران کھشتری تھے۔ یہ لوگ شادی بیاہ اپنی ہی ذات کے ارکان میں کرتے تھے، اگر چہ کہ حکمران کی حرم میں اور ذات کی عورتوں میں ممکنہ طور پر ہوا کرتی تھیں۔ فوج بھی عمومًا کھشتریوں پر مشتمل تھی۔ کھشتری/ کھتری کی تانیث کھشترانی/ کھترانی ہے۔ کھشترانیوں کا کام اپنے شوہروں کو ہمت دلانا اور میدان جنگ کے لیے انھیں ابھارنا تھا۔ وقت آنے پر کھشترانیاں خوشی سے اپنی جان کی قربانی دیا کرتی تھیں۔ موجودہ دور میں راجپوت اصل کھشتری ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ راجپوتوں کا نکاس کہاں سے ہوا تھا ۔ اس کے لیے ہمیں تاریخ کو دیکھنا پڑے گا ۔ پہلے کبھی ہندوستان میں صرف چھتریوں کی ذاتِ تھی اور کوئی ذات نہیں تھی ۔ پھر اصل ان کے اس طرح وجود میں آے کہ جب پرس رام اوتار نے چھتریوں کو قتل کر ڈالا اور ارادہ ظاہر کیا کہ ان کی نسل دنیا میں باقی نہ رہے تو اس وقت حاملہ چھتریوں کی عورتیں برہمنوں کے گھر میں چھپ گئیں ۔ جب پرس رام کو اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے چھتریوں کی عورتیں برہمنوں کے گھر سے برآمد کر لیں اور پھر اس نے برہمنوں سے سوال کیا کہ یہ کن کی عورتیں ہیں ۔ اس پر برہمنوں نے جواب دیا کہ یہ ہماری عورتیں ہیں ۔ ان عورتوں نے بھی برہمنوں کی تصدیق کی۔ پرس رام نے برہمنوں سے کہا کہ اگر واقعی ہی یہ تمھاری عورتیں ہیں تو مجھے تم لوگ ان کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا کھا کر دکھاؤ ۔ برہمنوں نے پرس رام کے خوف سے ان کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا کھا لیا اور پھر ان عورتوں سے جو اولاد ہوئی وہ کھتری کہلائی ۔ کھتریوں کے دو بڑے خاندان ہیں ۔ سورج بنسی اور سوم بنسی پہلے خاندان کو آفتاب کی نسل کہا جاتا ہے ۔ اور کہتے ہیں کہ برہما کی مرضی سے ؛ برنچہ؛ پیدا ہوا ۔ اس خاندان میں سے تین شخص دنیائے بادشاہ اور ہفت اقلیم پر حملہ آور ہوئے ہیں راجا سگر، راجا کھٹوانگ اور راجا رکہ دوسرا خاندان سوم بنسی ( چاند کی نسل) کہلاتا ہے ۔ اس خاندان کے دو بڑے بادشاہ گذرے ہیں راجا جدشڑ اور راجا سناتک ، کھتریوں کے پانچ سو سے اوپر خاندان ہیں ۔ ان میں سے باون خاندان دوسرے خاندانوں سے اعلیٰ ہیں اور بارہ خاندان نہایت اعلیٰ اور ممتاز ہیں ۔ ان سب سے اوپر ایک خاندان ہے جس کو ڈھائی گھرے کہا جاتا ہے ۔ آج کل کے کھتری بدل چکے ہیں ۔ ان کی اکثریت اپنا موروثی کام فن سپاہ گری چھوڑ کر دوسرے کاموں اور کاروباروں میں مشغول ہو چکی ہے اور ان کھتریوں کی ایک جماعت صرف تلوار کا سہارا لے کر زندگی کے دوسرے تمام فرائض سے بے نیاز ہو گئی ہے اور اس جماعت کو راجپوت کہا جاتا ہے ۔ ہندوستان میں ذات پات کے نظام میں کھتریوں کی پوزیشن منفرد تھی ۔ وہ جسمانی طور پر صحت مند اور ذہانت کے لحاظ سے دوسری دیگر تمام قوموں سے آگے تھے ۔ اور ان کا مقام صرف دکان داری یا تجارت تک ہی محدود نہیں تھا بلکہ وہ اچھے جرنیل ، حاکم، منتظم ، زمیندار اور اچھے سپاہی بھی تھے ۔ کھتریوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اصل اور براہ راست کھشریہ کے نمائندے ہیں ۔ کھتریوں کے چار بڑے خاندان ہیں جن کو بونجائ، سیرین، بہاری اور کھوکھران کہا جاتا ہے ۔ ( ماخذ آئین اکبری ابو الفضل فیضی ، تاریخ حافظ آباد عزیز علی شیخ)

ہمالیائی کھشتریوں کا راج دراوڑی زبانیں

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]

حوالہ جات آئین اکبری از ابو الفضل فیضی

کھشتری النسل راجپوت

  • کھشتریوں کا دور