کھوار پہیلیاں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وہ کیا ہے جو اوپر سے پهینک دیتے ہیں اور اندر سے پکا لیتے ہیں اور پکنے کے بعد اندر سے پهینک دیتے ہیں اور اوپر سے کها لیتے ہیں کے ساتھ چترال، پاکستان کے لوک ادب میں پہیلیان بھی ہیں جنھیں کہوار زبان میں ‘‘ِڑچ’’ کہتے ہیں۔ پہیلیوں کی تین قسمیں ہیں اُن میں سے پہلی قسم واقعاتی پہیلیوں کی ہے۔ واقعاتی پہیلیوں میں سے ایک دلچسپ پہیلی ایک شخص، بھیڑیا، بکری اور چارے کا ہے مثلاً ایک شخص پوچھے گا کہ ‘‘ایک شخص بھیڑیا، بکری اور چارہ لے کر سفر پہ جا رہا ہے۔ راستے میں ایک پُل آتا ہے تو وہ شخص پُل میں سے ایک وقت میں ایک چیزیا جانور لے کر پُل کراس کرا سکتا ہے تو یہ بتائے کہ وہ شخص پہلے کس کو لے کر جائے گا۔ کیو نکہ اُس شخص کی موجودگی کے بغیر بھیڑیا، بکری کو کھا جاتا ہے اور بکری چارے کو ’’ اس کا صحیح جواب ہوگا کہ وہ شخص پہلے بکر ی کو لے کر پُل کراس کریگا واپس آکر چارہ لے جائیگا۔ چارہ پُل کے اُس پار چھوڑ کر بکری واپس لے آئیگا اور بھیڑیا کو لے کر جائیگا پھر آخر میں بکری کو لے جائیگا۔

چند اور واقعاتی پہلیاں یہ ہیں

  1. ای اِشناری زمینار آسمانا پت درونگ مگم پوشیو پازتو نو ترور سے کیاغ؟(پون) یعنی ایک چیز ہے جو زمین سے آسمان تک لمبی ہے مگر بلی کے سینے کو بھی چُھو نہیں سکتی وہ کیا ہے؟ (راستہ)
  2. ای اشناری دوری کی ھائے پورونو بہکی ژاغہ گا نیر نیشٔی کی نسائے دنیا ٹپ بوئے سے کیاغ؟ (یور) یعنی ایک چیز ہے جو گھر کے اندر چھلنی کے برابر جگہ گھیرتی ہے مگر باہر دنیا پہ چھا جاتی ہے وہ کیا ہے؟ (سورج)
  3. ای اشناری کوسی کوسی دوری کی ھائے چموٹو بہکی ژاغہ گانیر سے کیاغ؟ (ویتھوک) یعنی ایک چیز ہے جو دن بھر چل کے رات گھر آئے تو اُنگلی کے برابر جگہ گھیرتی ہے وہ کیا ہے؟ (لاٹھی)
  4. چھوئی ختانی ڈوم پھانیران سے کیاغ؟ (اپاکی لگینی )

یعنی تاریک مکان میں ڈم ناچتا ہے وہ کیا ہے؟ (منہ میں زبان )

دوسری قسم طبعیاتی پہیلیوں کی ہے جس میں طِبعی عناصر کے ناموں کے الٹ پھیر سے پہلیی بنائی گئی ہے۔ جیسا کہ ایک پہیلی ہے ‘‘کپالین اژیلی کوئے سے کیاغ؟ ’’ یعنی وہ کیا ہے جس کے سر پر بچے ہوتے ہیں۔ بوجھنے والا کہے گا۔ کہ پھلدار درخت

ایک اور پہیلی ہے کہ ‘‘اوا چخت دی بوم تھولاخ دی لودیت کہ اوا کو س موخ؟ یعنی میں گو لہ بھی بنتا ہوں درانتی بھی بتائے کہ میں کس کا چہر ہ ہوں؟ بوجھنے والا بتاتا ہے کہ چاند کا چہرہ

تیسری قسم ان پہیلیوں کی ہے جو محض الفاظ کے ہیر پھیر سے بنائے جاتے ہیں اور اُسی مناسبت سے بوجھی جاتی ہیں۔ ایک پہیلی ہے ‘‘کوچ کوچو اونڈور سے کیاغ’’ یعنی جنگلوں میں دستی چکیاں! بتائے میں کیا کہہ رہا ہوں۔ بوجھنے والا اسی مناسنبت سے کہتا ہے کہ ‘‘ کوشو چے مور دور’’ یعنی کوشٹ اور موردیر کے دوگا وں ان ناموں میں سوائے لفظی مناسبت کے اور کوئی باہم مناسبت نہیں ہے، اسی طرح ایک اور پہیلیی ہے ‘‘چرا کا ویرسے کیاغ؟’’ یعنی پہاڑی میں ‘‘کاویر’’(ایک صحرائی سبزی ) وہ کیا ہے۔ بوجھنے والا بوجھکر بتائے گا کہ‘‘چر نو چے اویر’’یعنی چرن اور اویر دو دیہات کے نام ہیں۔

پہیلیی پوچھنے کا انداز بھی دلچسپ ہوتا ہے۔ یعنی پہیلیی پوچھنے والا پہیلیی پوچھے گا اگرمخالف بندہ جواب دینے سے قاصر رہے تو وہ کہیگا کہ کوئی نوغور(قلعہ)دے دیں۔ میں اس کا جواب بتاوں گا بوجھنے والا ہار ماننے کے بعد کہیگا چلو چترال یا مستوج کا قلعہ دیدیا اب خود ہی بتاو تو پھر پوچھنے والا ہی اس کا جواب بتائیگا۔ یاد رہے کہ یہاں کو ئی شرط یا جوا وغیرہ نہیں ہوتی صرف زبانی ایک کھیل ہے جو الفاظ کی حد تک محدود ہے۔