کیف بھوپالی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کیف بھوپالی
پیدائش1920ء

بھوپال، ریاست بھوپال، برٹش راج، موجودہ مدھیہ پردیش، بھارت
وفات24 جولائی 1991ء
(عمر: 71 سال)

بھوپال، مدھیہ پردیش، بھارت
پیشہشاعر، مکالمہ نگار
قومیتہندوستانی
اصنافغزل، اردو شاعری
موضوعمحبت، فلسفہ

کیف بھوپالی ایک اردو کے معروف شاعر اور نغمہ نگار تھے۔ وہ مشاعروں کے حلقوں میں ایک خاصا مقام رکھتے تھے۔ ان کا نغمہ ’’چلو دلدار چلو چاند کے پار چلو‘‘ جسے محمد رفیع نے 1972ء میں فلم پاکیزہ کے لیے گایا تھا بہت مقبول ہوا۔[1]

فلمی سفر[ترمیم]

کیف بھوپالی نے کئی بالی ووڈ فلموں جیسے پاکیزہ وغیرہ کے لیے تیر نظر اور چلو دلدار چلو جیسے معروف نغمے لکھے۔ انھوں نے مشہور غزلیں جیسے "تیرا چہرہ کتنا سہانہ لگتاہے"، جھوم کے جب رندوں نے پلادی ،جیسے نغمات لکھے جنہیں پدم بھوشن جگجیت سنگھ نے گایا تھا ۔[2] ان کا ایک مشہور شعر کون آئے گا یہاں، کوئی نا آیا ہوگا، جسے جگجیت سنگھ ہی نے گایا تھا، کافی مشہورہوا۔ 1982ء کی کمال امروہی کی فلم رضیہ سلطانہ کا نغمہ 'اے خدا شکر تیرا، بھی کافی مشہور ہواتھا۔[1] کیف بھوپالی کی دختر پروین کیف بھی ایک مشہور شاعرہ ہیں جو مشاعروں میں شرکت کرتی رہی ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]