گردوارہ دربار صاحب کرتارپور
Gurdwara Darbar Sahib Kartarpur گُردُوارہ دربار صاحِب کرتارپُور ਗੁਰਦੁਆਰਾ ਦਰਬਾਰ ਸਾਹਿਬ ਕਰਤਾਰਪੁਰ | |
---|---|
![]() | |
عمومی معلومات | |
قسم | گردوارہ |
معماری طرز | سکھ طرز تعمیر |
شہر یا قصبہ | کرتار پور، نارووال، تحصیل شکر گڑھ، ضلع نارووال، پنجاب، پاکستان |
ملک | پاکستان ![]() |
متناسقات | 32°05′14″N 75°01′00″E / 32.08735°N 75.01658°E |
ویب سائٹ | |
www |
گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور (گرمکھی پنجابی، ਗੁਰਦੁਆਰਾ ਦਰਬਾਰ ਸਾਹਿਬ ਕਰਤਾਰਪੁਰ) گورو نانک کا مزار ہے۔ یہ مزار پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے ضلعے نارووال تحصیل شکرگڑھ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے کنارے لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔[1] یہ گردوارا اس پر بنایا سکھ مذہب کے ماننے والوں کے لیے ایک مقدس تاریخی مقام ہے، یہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک مقیم ہوئے اور لوگوں کو تعلیماتِ سکھ دین بتائیں اور زندگی کے آخری ایام یہیں گزارے،[2] اور 22 ستمبر 1539 کو یہیں وفات پائی۔ گوردوارے کے باغیچے میں واقع کنواں گرو نانک دیو سے منسوب کیا جاتا ہے، اس کے بارے میں سکھوں کا عقیدہ ہے کہ یہ گرو نانک کے زیرِ استعمال رہا اور اسی مناسبت سے اسے ‘‘سری کُھو صاحب’’ کہا جاتا ہے۔ یہ دربار صاحب کرتار پور بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ ہونے کی وجہ سے بھارت اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کا مقدس ترین مقام ہے۔
تقسیمِ ہند کے وقت یہ گردوارہ پاکستان کے حصے میں آیا۔ 1947ء کے بعد تقریباً 56 سال تک بھارت کے سکھ زائرین اس گرودوارے کی زیارت کے منتظر ہی رہے۔
یہ گرودوارا پاکستان اور بھارت کی سرحد کے قریب تقریباً 3 سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر آباد ہے اور اسے بھارت کی سرحد سے بآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔[3] سکھوں کی ایک بڑی تعداد بھارتی سرحد پر قائم درشن استھان سے دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کیا کرتے تھے۔[4]
محل وقوع
[ترمیم]یہ گرودوارا پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال تحصیل شکرگڑھ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر دریائے راوی کے کنارے، ڈیرہ صاحب کے ریلوے اسٹیشن سے تقریباً چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
ساخت
[ترمیم]گردوارہ دربار صاحب کی قدیم عمارت دریائے راوی میں آنے والی سیلاب میں تباہ ہو گئی تھی۔ موجودہ عمارت سنہ 1920 سے 1929 کے درمیان میں پٹیالہ کے مہاراجا سردار بھوپیندر سنگھ نے 1,35,600 روپے کی لاگت سے دوبارہ تعمیر کروائی تھی۔ سنہ 1995 میں حکومت پاکستان نے بھی اس کے دوبارہ مرمت کی جولائی 2004 تک مکمل طور پر بحال کر دیا۔ یہ ایک کشادہ اور خوبصورت عمارت ہے۔ محل وقوع کے لحاظ سے یہ جنگل اور راوی کے درمیان میں واقع ہے جس کی وجہ سے اس کی دیکھ بھال میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
نگار خانہ
[ترمیم]-
.
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Daily Times
- ↑ ایچ ایس سنگھ (2000)۔ The Encyclopedia of Sikhism۔ Hemkunt Press۔ ISBN:9788170103011۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-27
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ Times of India۔ 26 اکتوبر 2017۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-27
- ↑ "MP wants Kartarpur Sahib corridor to be in Indo-Pak talks agenda"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 8 اپریل 2017۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-27
- Pages with disabled graphs
- پاکستان میں دوبارہ تعمیر ہونے والی عمارات اور ساخات
- پاکستان میں گردوارے
- پنجاب کی عبادت گاہیں
- پنجاب، پاکستان میں ثقافتی ورثہ مقامات
- پنجاب کے سیاحتی مقامات
- ضلع نارووال
- گرو نانک
- گرو نانک کے لیے یادگاریں
- گنبد والی مذہبی عمارات و ساخات
- 1925ء میں مکمل ہونے والی مذہبی عمارات
- گردوارے
- پاکستان میں مذہب
- سکھ مت
- پاکستان میں مقامات عالمی ثقافتی ورثہ
- تاریخ پاکستان