گلاس (برتن)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اگر یہ آپ کا مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیے، جام (ضدابہام) اور شیشہ۔
موجودہ دور میں پائے جانے والے ایک مثالی جام (glass) کی تصویر

جام (glass) ایک ایسے ظرف یا برتن کو کہا جاتا ہے کہ جو دورانِ آب (یا مائع) نوشی، پیئے جانے والے مائع (مشروب) کو پینے میں سہولت کی خاطر اپنے اندر یکجا رکھتا ہے۔ آج کل اپنے عام ترین مفہوم اور بناوٹ میں جام عموماً شیشے سے بنے ہوئے ایک مصنع یعنی مصنع زجاجی (glassware) کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے لیکن شیشے سے بنا ہوا ہونے کی کیفیت جام کے لفظ سے مشروط بھی نہیں اور جام کسی دھات یا پتھر یا لکڑی وغیرہ کا بھی ہو سکتا ہے۔ انگریزی میں جام کو glass کہا جاتا ہے اور یہی لفظ دیگر متعدد مفاہیم کے ساتھ ساتھ شیشے کے لیے بھی ادا ہوتا ہے۔ اردو میں بھی glass کا لفظ اس قسم کے ظروف کے لیے پایا جاتا ہے۔ جام سے تصور عام طور پر ایک ایسے برتن کا ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت میں کچھ طوالت رکھتا ہو اور اس کا پیندا، جسم اور منہ کم و پیش ایک جیسی چوڑائی کے ہوتے ہوں ؛ اردو میں اس قسم کی شکل رکھنے والے ظرف کے لیے چند اور الفاظ؛ جیسے ساغر اور آبخورہ بھی پائے جاتے ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ جام و ساغر سے شراب کا تعلق بکثرت اور بلا کسی منطقی دلیل کے جوڑا جاتا ہے یہاں تک کہ تمام اردو لغات میں بھی جام اور ساغر کی مختلف تعریفوں کے ساتھ ساتھ شراب پینے کے لیے استعمال ہونے والا برتن بھی ساتھ ساتھ ضرور درج ہوتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ گویا اردو بولنے والے تمام کے تمام شراب ہر کھانے کے ساتھ لازمی پیتے ہیں! یہ غلط تاثر اصل میں شاعری سے آیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور غلط تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ اردو میں glass کا متبادل کوئی لفظ پایا ہی نہیں جاتا کیونکہ یہ یورپ یا انگریزی سے آنے والی ایک شے ہے اور گویا اس قسم کی کوئی چیز اردو بولنے والے علاقوں میں موجود ہی نہیں تھی! ایسا بھی ہرگز نہیں ہے گلاس کی تمام اقسام اور شکلیں اردو بولنے والے علاقوں میں انگریزی سے glass درآمد کیے جانے سے بہت قبل موجود تھیں اور اپنے اپنے نام بھی رکھتی تھیں جن میں سے چند (بشمول جام) مذکورہ بالا سطور میں درج کر دیے گئے ہیں۔