گلالئی اسماعیل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گلالئی اسماعیل
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1986ء (عمر 37–38 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع صوابی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ قائداعظم  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ کارکن انسانی حقوق،  سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو،  اردو،  انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک تحفظ پشتون  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گلالئی اسماعیل (پیدائش: 1986ء) ایک پاکستانی خاتون، جو 12 سال سے انسانی حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں۔۔[1] ان کے کام پر کئی بین الاقوامی اعزازات و انعامات سے نوازا جا چکا ہے۔ گلالئی نے اویئر گرلز کے نام سے ادارہ قائم کر رکھا ہے جو نوجوان لڑکیوں کو ان کے حقوق کے بارے آگاہی فراہم کرتا ہے۔ 2013ء کے پاکستان میں عام انتخابات کے دوران میں 100 خواتین کی ایک ٹیم تشکیل دی جس نے گھر گھر جا کر لوگوں کو گھریلو تشدد اور کم عمری کی شادی سے متعلق آگاہی فراہم کی۔[2]

تنظیم[ترمیم]

لڑکیوں کی بیداری یا اویئر گرلز نامی تنظیم کی بنیاد 2012ء میں رکھی، جس کا مقصد خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں میں گھریلو تشدد کی ثقافت اور عورتوں پر جبر کے خلاف کام کرنا تھا۔ 2011ء کی ایک بات چیت کے دوران میں انھوں نے کہا:[3]

میں نے اویئر گرلز کی بنیاد رکھی، حالانکہ کہ میں 16 سال کی ہوں، میں نے لڑکیوں اور لڑکوں میں تفریق کیے جانا دیکھا، میری چچا ذاد بہن کی شادی 15 سال کی عمر میں دوگنی عمر کے مرد سے کر دی گئی; وہ اپنی تعلیم مکمل نا کر سکی، لیکن میرا چچا زاد بھائی پڑھتا رہا۔ یہی تصور کیا جاتا ہے۔ لڑکیوں اس امتیازی سلوک کو سہتی ہیں – جو خاتون تشدد برداشت کرتی اور کچھ نہیں کہتی، اسے دیہی علاقوں میں مثالی نمونہ قرار دیا جاتا ہے۔ "

اعزازات[ترمیم]

  • فارن پالیسی میگزین کی 2013ء کی گلوبل تھنکرز
  • ڈیموکریسی ایوارڈ[4]
  • انٹرنیشنل ہیومنسٹ ایوارڈ[5]
  • دولتِ مشترکہ کا یوتھ ایوارڈ[6]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Interview with Gulalai Ismail, The World Justice Project، 15 اکتوبر 2013۔ Retrieved 10 اگست 2014
  2. http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2015/03/150310_cw_youth_award_gulalai_zs بی بی سی اردو
  3. Madeleine Bunting, "Young women fight the 'Talibanisation' of rural Pakistan"، The Guardian، 16 مئی 2011۔ Retrieved 10 اگست 2014
  4. http://www.ned.org/about/board/meet-our-president/archived-presentations-and-articles/tribute-to-gulalai-ismail-at-the-
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 12 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2015 
  6. http://www.yourcommonwealth.org/asia-finalists/2015 2015 کے ایشیائی کامن ویلتھ ایواڈ یافتگان کی فہرست

بیرونی روابط[ترمیم]