گورنمنٹ ایس ای کالج بہاولپور
اردو میں شعار | تعلیم کے ذریعے قوم کی خدمت کرنا |
---|---|
قسم | عوامی |
قیام | 25 اپریل 1886ء بطور ایجرٹن کالج بہاولپور 13 مئی 1890ء بطور صادق ایجرٹن کالج بہاولپور |
بانی | رضوان راؤ، سر رابرٹ ایجرٹن |
پرنسپل | ڈاکٹر خالد اقبال رضا |
مقام | بہاولپور، ، پاکستان |
وابستگیاں | اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن، بہاولپور |
ماسکوٹ | الصادقون |
ویب سائٹ | https://www.secollege.edu.pk/ |
گورنمنٹ صادق ایجرٹن کالج (عام طور پر ایس ای کالج کے طور پر جانا جاتا ہے) اس کا نام نوابِ بہاولپور صادق محمد خان عباسی چہارم اور پنجاب کے لیفٹیننٹ گورنر سر رابرٹ آئلس ایجرٹن نے رکھا تھا۔ اس میں ایک ایسی تعلیم فراہم کرنے کی روایت ہے جو تعلیمی، کھیلوں اور ہم نصابی سرگرمیوں کو کردار کی نشو و نما کے اوزار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
تاریخ
[ترمیم]گورنمنٹ ایس ای کالج بہاولپور کا شمار ایشیا کی قدیم ترین درسگاہوں میں ہوتا ہے۔ اس کی تاریخ 127 سالوں پر محیط ہے۔ یہ ادارہ 1886ء میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کے لیے قائم کیا گیا۔ 1896ء میں یہاں بی۔ اے کی کلاسوں کا آغاز ہوا۔ لیکن یہ کلاسیں کچھ عرصہ بعد تعطل کا شکار ہو گئیں۔ شہریوں اور کالج انتظامیہ کی مساعی سے 1926ء میں بی۔ اے کی کلاسیں دوبارہ شروع کی گئیں۔ 1927ء میں انٹرمیڈیٹ کی سطح پر سائنس کے مضامین کی تدریس کا آغاز ہوا۔ 1955ء میں پنجاب یونیورسٹی نے کالج میں بی ایس سی کی کلاسز کی منظوری دی۔ ادارے کی عمرِ عزیز کے سو سال پورے ہونے پر 1986ء میں صد سالہ تقریبات بھرپور طریقے سے منائی گئیں۔ ان تقریبات میں ملک بھر کی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ اپریل 2010ء میں اس کی ایک سوپچیس سالہ تقریبات شایانِ شان طریقے سے منعقد کی گئیں۔ ایس ای کالج کے فارغ التحصیل طلبہ نے زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں مقام پیدا کیا۔ یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والوں، احمد ندیم قاسمی، منیر نیازی، محمد خالد اختر اور دلشاد کلانچوی نے ادب میں جبکہ سمیع اللہ خان اور ایم این جہاں نے کھیلوں کی دنیا میں نام پیدا کیا۔ بہت سے لوگوں نے ڈاکٹری، انجینئرنگ، سیاست اور دیگر شعبوں میں شہرت پائی۔ علاوہ ازیں بہت سے نامور لوگ بطور استاد اس ادارے سے وابستہ رہے۔ اب بھی کالج کی سالانہ بین الکلیاتی تقریبات اور ہم نصابی سرگرمیوں کی روایت ممتاز حیثیت کی حامل ہے جس میں ملک بھر سے طلبہ جوق در جوق حصہ لینے کے لیے آتے ہیں۔ کالج میں ایک شاندار لائبریری موجود ہے۔ جس کے ذخیرے میں بہت سی نایاب تصانیف سمیت 50 ہزار سے زائد کتب موجود ہیں۔ کھیلوں کے طویل و عریض میدان، جمنیزیم اور تین عدد کشادہ ہال کالج کی وسعت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس کالج میں آج کل کئی ایم اے، ایم ایس سی کی اور بی ایس کی کلاسز ہوتی ہیں۔[حوالہ درکار]
معروف فضلا
[ترمیم]- احمد ندیم قاسمی
- منیر نیازی
- محمد خالد اختر
- دلشاد کلانچوی
- سمیع اللہ خان
- ایم این جہاں
- ڈاکٹر ازہر حسین اسسٹنٹ پروفیسر آئی یو بی (کم عمر ترین پاکستانی پی ایچ ڈی اسکالر)آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
[ترمیم]