ھو (تصوف)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یَاھُو اسم ذاتِ باری تعالیٰ ہے۔ اہل تحقیق نے اسم اعظم کہا ہے اور یہ خاص ترین اسم ہے اسمائے باری تعالیٰ سے۔ اور اسمائے حسنی میں سب سے پہلے واقع ہوا ہے۔ اکثر اکابرین بزرگ نے خواص اسم اللہ تعالیٰ قرات و مداومت میں ابتدا باسم ھُُو کیا ہے۔[1] کیونکہ کلام مجید و فرقان حمید میں واقع ہوا ہے۔

ھُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ۔ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃَِ ۔ ھُوَالرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ (22)

ھُوَاللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّاھُوَ۔ اَلْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُالْجَبَّارُالْمُتَکَبِّرُ۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ (23)

اللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَہ الْأَسْمَآءُ الْحُسْنٰی ۔ یُسَبِّحُ لَہُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ وَھُوَالْعَزِیْزُالْحَکِیْمُ (24)[2]

اور اکثر اولیاء اللہ نے فرمایا ہے اسم ھُو اسم اعظم ہے۔

گرائمر[ترمیم]

گرائمر کے لحاظ سے ھو اسم ضمیر (pronoun) ہے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ ھو قرآن مجید میں اللہ کا نام نہیں بلکہ ضمیر (pronoun) ہے، تو یاد رکھنا چاہیے کہ ضمیر (pronoun) کبھی کبھی اسم صفت (adjective) کے طور پر بھی آتا ہے جب یہ صفت والے معانی دے تب، اسم ضمیر جب ملکیت کی طرف اشارہ دے تو وہ بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے، یعنی میری کتاب، تمھارا مدرسہ میں، "میرا" یا "تمھارا" اسم ضمیر بھی ہے اور اسم صفت بھی، ہے[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "دعوت فقر" 
  2. سورۃ الحشر
  3. "اسم ضمیر بطور صفت" 

تنویرُالاسماء (عامل الحسنات مولانا سید واحد علی نقوی پرشدیپوری)

شمع شبستان رضا (علامہ اقبال احمد نوری)