ہجرت مدینہ
حجاز کے نقشہ اصل راستہ خانے دار تیر کے نشان والا ہے، اور سیاہ تیر کے نشان والا راستہ وہ ہے، جسے ہجرت کے لیے محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اختیار کیا | |
تاریخ | یکم محرم 1 ہجری، (جولائی 622ء) — 12 ربیع الاول پیر کے دن (24 ستمبر 622ء) [1] جولینی تقویم[2] |
---|---|
شرکا | محمد اور ان کے صحابہ |
نتیجہ | یثرب کا نام "مدینہ (النبی)" ہو گیا بنو اوس اور بنو خزرج کے درمیان دشمنی کا اختتام پیغمبر اسلام نے مسلمانوں کے قائد بنے اور نو مسلمین کو متحد کیا |
ہجرت مدینہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے صحابہ کی طرف سے مکہ مکرمہ سے یثرب (جسے اس ہجرت کے بعد مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام دیا گیا) منتقل ہوجانے کے عمل کو کہتے ہیں جو 12ربیع الاول 13نبوی (جو بعد میں پہلا ہجری سال کہلایا)، بمطابق 24 ستمبر 622ء عیسوی بروز جمعہ کو ہوئی، بعد میں اسی دن کی نسبت سے ہجری تقویم کا آغاز ہوا۔ مسلمانوں نے قمری ہجری تقویم اور شمسی ہجری تقویم دونوں کا آغاز اسی واقعہ کی بنیاد پر کیا۔
پس منظر
بیعت عقبہ اولی اور بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد عہد کے مطابق یثرب کے لوگوں نے اپنا ایک صدی سے جاری جنگوں کا تنازع ختم کروانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یثرب بلایا۔ مگر مکہ کے مشرکین آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جان مبارک کے در پے ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو اپنے بستر پر سلادیا اور آپ خاموشی کے ساتھ اپنے گھر سے نکل کر سب سے پہلے حضرت ابو بکر کے گھر گئے اور اپنا ارادہ ظاہر فرمایا۔ پھر ابو بکر کے ہمراہ پیغمبر اسلام نہایت ہی حکمت عملی کے ساتھ بچتے بچاتے مدینہ منورہ پہنچے ۔ وہ تاریخ 2/ جولائی 622 ء تھی۔
تاریخ
آغاز و انتہا ہجرت
دن | اسلامی قمری تاریخ | عیسوی تاریخ | چھبیس روزہ سفر ہجرت کے واقعات |
---|---|---|---|
پہلا دن بروز جمعرات | 26 صفر المظفر پہلا سال قمری ہجری | 9 ستمبر 622ء | ہجرت کا مکہ سے آغاز اور تین دن تک مکہ کے قریبی غار ثور میں مخفی ہونا۔ |
پانچواں دن بروز پیر | یکم ربیعالاول پہلا سال قمری ہجری | 13 ستمبر 622ء | مکہ کی حدود سے خارج ہونا اور یثرب کی طرف آٹھ روزہ سفر کا آغاز |
بارہواں دن بروز پیر | 8 ربیعالاول پہلا سال قمری ہجری | 20 ستمبر 622ء | یثرب (مدینہ منورہ) کے نزدیک قباء میں تشریف آوری اور پانچ روزہ قیام۔ |
سولہواں دن بروز جمعہ | 12 ربیعالاول پہلا سال قمری ہجری | 24 ستمبر 622ء | جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے یثرب میں تشریف آوری اور قباء کو دوبارہ واپسی اور دس روزہ قیام۔ |
چھبیسواں دن بروز پیر | 22 ربیعالاول پہلا سال قمری ہجری | 4 اکتوبر 622ء | مدینہ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم منتقل ہوئے۔ |
غار ثور میں قیام
چونکہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معلوم تھا کہ قریش پوری جانفشانی سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تلاش میں لگ جائیں گے اور جس راستے پر پہلے ان کی نظر اٹھے گی وہ مدینہ کا کاروانی راستہ ہو گا جو شمال کے رخ پر جاتا ہے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے وہ راستہ اختیار کیا جو اس کے بالکل الٹ تھا ۔[4]
غار سے قبا تک
تلاش و تعاقب
نبی کریم صلعم کا تعاقب سراقہ بن جعشم نے کیا
اثرات
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- ↑ اطلس سیرت نبوی، شوقی ابو الخلیل، اردو ترجمہ، داراسلام، پاکستان۔ صفحہ 149
- ↑ Chronology of Prophetic Events, Fazlur Rehman Shaikh (2001) p.51-52 Ta-Ha Publishers Ltd.
- ↑ "Dates of Epoch-Making Events", The Nuttall Encyclopaedia. (Gutenberg version)
- ↑ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری، الرحیق المختوم، المکتبہ السلفیہ، 2000ء، صفحہ 129