ہنگو
صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع۔ پہلے پہل ضلع ہنگو کوہاٹ کی ايک تحصيل تھی۔ جو برِ صغير کی تاريخ ميں ايک بے مثال تحصيل سمجھی جاتی تھی۔1903ء کو ہنگو کو ضلع کوہاٹ میں بطور تحصیل شامل کیا گیا،30 جون، 1996ء کواِس تحصيل نے کوہاٹ سے عليحدہ ضلع کی حیثيت اختيار کی۔ يہ نيا تخليق شُدہ ضلع خوبصورت مناظر، معدنی دولت اور جنگلات سے مالا مال ہے۔ اس کی افرادی قوت ہنرمندي اور جفا کشی اور دفاعی اُمور ميں خدمات انجام دے رہی ہے۔ اس ضلع کے افراد اندرونِ ملک اور خليج کے ممالک ميں خدمات کی انجام دہی سے ملک کے لیے بہت سا زرِمبادلہ کما رہے ہيں۔ جغرافيائی محلِ وقوع کی وجہ سے اس ضلع کو ايک اعلٰی مقام حاصل ہے۔ کيونکہ ايک طرف یہ ضلع کوہاٹ سے اور دوسری طرف اورکزئی اور کُرم ايجنسی سے مِلا ہوا ہے۔ انگريزوں کے دورِ حکومت ميں افعانستان کے ساتھ جنگ ميں ہنگو کا ذکر بکثرت پايا جاتا ہے۔ قبائلی اور بندوبستی روايات کی آميزش سے يہ لوگ تعليم يافتہ اور مہذّب ہیں۔ یہاں پر زیادہ تر بنگش قبائل آباد ہیں۔ اوریہاں پر پشتو زبان بولی جاتی ہے۔ ضلع ہنگو میں کئی سال سے فرقہ وارنہ فسادات ہو رہے ہیں۔ جس میں بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ 1935ء میں ہنگو میں پولیس ٹریننگ اسکول قائم ہوا۔
شماریات
[ترمیم]ہنگو ضلع کا کُل رقبہ1097 مربع کلوميٹر ہے۔
یہاں فی مربع کلو میڑ 356 افراد آباد ہيں
سال 2004-05ميں ضلع کی آبادي 391000 تھی
دیہی آبادی کا بڑا ذرہعہ معاش زراعت ہے۔
کُل قابِل کاشت رقبہ 27430 ہيکٹيرزھے