ہیر رانجھا (فلم 1932ء)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہیر رانجھا
اداکار رفیق غزنوی
گل حامد   ویکی ڈیٹا پر (P161) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صنف رومانوی صنف   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زبان پنجابی ،  ہندی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P364) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملک برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P495) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موسیقی رفیق غزنوی   ویکی ڈیٹا پر (P86) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ نمائش 1932  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مزید معلومات۔۔۔
tt0231708  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ہیر رانجھا ہدایت کار عبد الرشید کاردار کی پہلی پنجابی فلم تھی جو 1932ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ اولاً اِس فلم کا نام حورِ پنجاب تجویز کیا گیا تھا لیکن عبد الرشید کاردار نے اِس کا نام ہیر رانجھا تجویز کیا۔ اِس فلم کی موسیقی رفیق غزنوی نے مرتب کی تھی۔ اِس فلم میں مرکزی کردار رفیق غزنوی اور انوری بیگم نے اداء کیے تھے۔ ہیر رانجھا لاہور میں بننے والی پہلی پنجابی زبان کی فلم تھی اور اِس کی نمائش بھی لاہور میں ہوئی۔ رفیق غزنوی 1930ء اور 1940ء کی دہائی کے بہتری موسیقاروں میں سے تھے جنھوں نے اِس فلم میں مرکزی کردار کے علاوہ موسیقی بھی خود مرتب کی تھی۔ انوری بیگم نے بطور ہیروئن کام کیا۔ انوری بیگم مشہور اداکارہ سلمی آغا کی نانی تھیں۔ اِس فلم کے مکالمے سید عابد علی عابد نے تحریر کیے تھے۔ ولائیت بیگم بھی اِس فلم میں اداکاری کرتے ہوئے دکھائی گئیں۔[2]

اداکار[ترمیم]

  • رفیق غزنوی
  • انوری بیگم
  • گل حمید
  • لالہ یعقوب
  • ایم اسماعیل
  • فضل شاہ
  • ولائیت بیگم
  • حسن دین
  • نذیر

گیت[ترمیم]

  • ڈولی چڑھدیاں ماریاں ہیر چِیکاں (پنجابی گیت تھا جس کی پس پردہ گلوکارہ کا نام معلوم نہیں)۔
  • جوگی چھڈ جہاں فقیر ہوئے، ایس جگ وِچ بوہت خواریاں نیں۔
  • تُڑ چلیا رانجھیا نی، میری پریت نُوں ٹور کے ۔

حوالہ جات[ترمیم]