مندرجات کا رخ کریں

ہیکل سوم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہیکل کا نقشہ حزقیل نبی کے خواب کے مطابق، جیسا کہ بائبل میں حزقیل کی کتاب کے باب 40-47 میں مذکور ہے۔

ہیکل سوم جب سے 70 عیسوی میں رومی جنرل ططس (Titus) کی قیادت میں رومی فوج نے ہیرودیس کا ہیکل (جو سلیمان کے ہیکل کے بعد دوسرا ہیکل تھا) تباہ کیا، یہودی اپنی نمازوں میں یہ دعا کرتے آئے ہیں کہ خدا تیسرا ہیکل یروشلم (یعنی بیت المقدس) میں دوبارہ تعمیر کرے۔

یہ دعا یہودی شریعت کے مطابق روزانہ تین بار پڑھی جانے والی "اٹھارہ برکتوں کی دعا" (صلاة البركات الثماني عشرة / שמונה עשרה) کا حصہ بن چکی ہے:[1]

"اور اپنے شہر یروشلم کی طرف واپس لوٹ اور اس میں سکونت اختیار فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اور جلد ہی ہمارے ایام میں اسے دائمی تعمیر کے ساتھ آباد فرما اور اپنے بندے داؤد کا تخت اس کے اندر قریب ترین وقت میں دوبارہ قائم فرما۔"[2]
"اے ہمارے رب و معبود، بنی اسرائیل سے راضی ہو جا اور ان کی دعا قبول فرما اور اپنی عبادت کو اپنے گھر کے مقدس مقام (ہیکل) میں دوبارہ قائم فرما، [3]اور بنی اسرائیل اور ان کی نماز کو جلدی اور محبت سے قبول فرما اور ہمیشہ کے لیے اپنی قوم بنی اسرائیل کی عبادت سے راضی رہ۔"[4]
ایسا بورڈ جو اسرائیل میں چیف ربّیوں کی کونسل نے حرم قدسی کے داخلی راستے پر نصب کیا ہے، جس پر لکھا ہے: "اعلان اور انتباہ: توراتی شریعت کے مطابق ہر شخص پر جبل ہیکل (ہیکل کا پہاڑ) کے احاطے میں داخل ہونا اس کی تقدیس کے سبب ممنوع ہے۔"

اگرچہ تیسرا ہیکل دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش ہر یہودی پر ایک فریضہ سمجھی جاتی ہے، خاص طور پر یہودی ارتھوڈوکس فرقوں میں، لیکن خود یہودیوں کے درمیان اس کی عملی تعمیر کی شرعی حیثیت پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہودی ربّیوں کے درمیان رائج عام رائے یہ ہے کہ ہر یہودی پر لازم ہے کہ وہ تیسرے ہیکل کی تعمیر کے لیے دعا کرے، لیکن اس کی عملی تعمیر کے لیے اقدامات کرنا ممنوع ہے۔

بلکہ بیشتر ربّی "ہیکل کے پہاڑ" یعنی "حرم قدسی" (جسے مسلمان مسجد اقصیٰ کا احاطہ سمجھتے ہیں) میں داخل ہونے کو بھی حرام قرار دیتے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک جب تک ہیکل تباہ شدہ ہے، اس مقدس مقام کی حرمت پامال ہوتی ہے۔ دوسری طرف، کچھ مخصوص یہودی گروہ، خاص طور پر اسرائیل اور امریکا میں دائیں بازو کی تحریکوں سے وابستہ افراد، تیسرے ہیکل کی تعمیر کو ایک عملی فریضہ سمجھتے ہیں۔ ان گروہوں میں سب سے مشہور "امنائے جبل ہيكل" (Temple Mount Faithful) تحریک ہے، جس کے افراد بعض یہودی تہواروں کے موقع پر "حرم قدسی" کے دروازوں کے سامنے مظاہرے کرتے ہیں اور تیسرے ہیکل کی تعمیر کے آغاز کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اسی سلسلے میں 1988 میں "معہد ہيكل" (Temple Institute) قائم کیا گیا، جو مستقبل کے ہیکل میں عبادت کی بحالی کے امکانات پر عملی تحقیق کر رہا ہے۔ اپریل 1984 میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے ایک یہودی گروہ کو گرفتار کیا جس نے فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کی تھیں اور تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ انھوں نے "حرم قدسی" کی مساجد کو دھماکے سے اُڑانے کی منصوبہ بندی کی تھی، تاکہ تیسرے ہیکل کی تعمیر کی راہ ہموار کی جا سکے۔

اسرائیلی پولیس یہودیوں کو "حرم قدسی" میں داخل ہو کر نماز یا دیگر مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں دیتی، بلکہ صرف سیاحتی زیارت کی اجازت دیتی ہے

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. תפילת שׁמוֹנֶה עשׂרֶה "تفيلات شمونيه عسريه"
  2. النسخة الأصلية بالعبرية: "ולירושלים עירך ברחמים תשוב ותשכון בתוכה כאשר דיברת ובנה אותה בקרוב בימנו בנין עולם וכיסא דוד עבדך מהרה לתוכה תכין.
  3. الكلمة العبرية هي דביר "دبير" وهي تشير في الكتاب المقدس إلى أحد أجزاء الهيكل. وقد ترجمت إلى العربية بكلمة "محراب".
  4. النسخة الأصلية بالعبرية: "רצה ה' אלוקינו בעמך ישראל ולתפילתם שעה, והשב את העבודה לדביר ביתך, ואישי ישראל ותפילתם מהרה באהבה תקבל ברצון ותהי לרצון תמיד עבודת ישראל עמך."