یاسر بن عامر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(یاسر العنسی سے رجوع مکرر)
یاسر بن عامر
معلومات شخصیت
مقام پیدائش یمن  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ضرب بدن  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ سمیہ بنت ابی حذیفہ  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد عمار بن یاسر[1]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

یاسر بن عامر اسلام کے اولین شہادت حاصل کرنے والے صحابی ہیں۔ یہ یاسر العنسی سے بھی معروف ہیں۔

نام ونسب[ترمیم]

یاسر نام،ابو عامر کنیت ،یاسر مشہور صحابی عمار بن یاسر کے والد ہیں،نسب نامہ یہ ہے ،یاسر بن عامر بن مالک بن کنانہ بن قیس بن حصین بن ودیم بن ثعلبہ بن عوف بن حارثہ بن عامر الاکبر بن یام بن عنس بن مالک بن ودبن یشیب بن عریب بن زید بن کہلان بن سبابن یشجب بن یعرب قحطان عنسی قحطانی۔

اسلام سے پہلے[ترمیم]

یاسر قحطانی النسل اوریمن کے باشندے تھے،اپنے ایک مفقود الخبر بھائی کی تلاش میں یہ اور ان کے دو بھائی حارث اورمالک مکہ آئے،حارث اورمالک تو لوٹ گئے،لیکن یاسر نے ابوحذیفہ بن مغیرہ سے حلیفانہ تعلق پیدا کرکے مکہ میں اقامت اختیار کر لی،ابو حذیفہ نے اپنی ایک لونڈی سمیہ سے ان کی شادی کردی،ان ہی کے بطن سے عمار پیدا ہوئے تھے ،قانوناً عمار ابو حذیفہ کے غلام تھے،لیکن انھوں نے ان کو آزاد کر دیا تھا اورباپ بیٹے دونوں ابو حذیفہ کے ساتھ رہتے تھے۔[2]

اسلام[ترمیم]

ابو حذیفہ کی وفات کے بعد مکہ میں جب اسلام کا غلغلہ بلند ہوا،تو تینوں ماں باپ بیٹے مشرف باسلام ہو گئے ،اس وقت بہت کم لوگوں نے اس دعوتِ حق کا جواب دیا تھا،بروایت صحیح اس وقت ان کی تعداد تیس پینتیس سے زیادہ نہ تھی۔

آزمائش[ترمیم]

دعوت اسلام کے آغاز میں بڑے بڑے ذی وجاہت مسلمان جبابرۂ قریش کی ستم آرائیوں سے محفوظ نہ تھے،توان تینوں بے یار و مددگار غریبوں کا کیا شمار تھا، سمیہ بنی مخزوم کی غلامی میں تھیں اور تینوں ان کے زیر بار احسان تھے،اس لیے بنی مخزوم نے انھیں مشق ستم بنالیا،طرح طرح کی اذیتیں دیتے،ٹھیک دوپہر کی دھوپ میں تپتی ہوئی ریت پر لٹاتے،عمار خصوصیت کے ساتھ اس آزمائش کا نشانہ بنتے،آنحضرتﷺ ان بے بس غریبوں کو اس حال میں دیکھ کر تسلی دیتے کہ آل یاسر خدا تم کو اس کے بدلہ میں جنت عطا کرے گا۔

شہادت[ترمیم]

بنی مخزوم نے اپنی تمام سختیاں ان تینوں پر ختم کر دیں،لیکن ان کی زبان کلمۂ توحیدسے نہ پھری،آخر میں سمیہ کو ابو جہل نے نہایت وحشیانہ طریقے سے نیزہ سے زخمی کرکے شہید کرڈالا، یاسر ضعیف وناتواں تھے،ان وحشیانہ سزاؤں کی تاب نہ لاسکے،اورکچھ دنوں کے بعد وہ بھی شہید ہو گئے۔[3][4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. عنوان : Аммар ибн Йасир
  2. ابن سعد،جلد4،ق1،صفحہ:10
  3. الاصابہ فی تمیز الصحابہ جلد 6صفحہ 418مؤلف: حافظ ابن حجر عسقلانی ،ناشر: مکتبہ رحمانیہ لاہور
  4. اسد الغابہ جلد 3 صفحہ 388حصہ ہشتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور