مندرجات کا رخ کریں

یوآش ملک اسرائیل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یوآش ملک اسرائیل
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 9ویں صدی ق م  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 782 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیبسٹیا، نابلس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت اسرائیل   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد یربعام دوم   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
بادشاہ اسرائیل   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
یربعام دوم  

یوآش ، اسرائیل کا بادشاہ (عبرانی : יהואש) یوآش، سلطنتِ شمالی اسرائیل کا بارھواں بادشاہ تھا۔ وہ سامرہ میں حکومت کرتا تھا اور یَہوآحاز بادشاہ کا بیٹا تھا۔ ماہرِ آثارِ قدیمہ ولیم آلبرائٹ نے اس کی حکومت کو 801 ق م سے 786 ق م تک قرار دیا ہے، جب کہ ایڈون تھیلے کے مطابق وہ 798 ق م سے 782 ق م تک بر سر اقتدار رہا۔[1][2] [3] اس نے اپنے والد کے ساتھ دو سال حکومت کی اور پھر تنہا چودہ سال بادشاہ رہا۔ عبرانی صحائف کے مطابق یوآش نے یربعام اوّل کی پیروی کرتے ہوئے بچھڑے کی پرستش کو جاری رکھا۔[4]

عہد حکومت

[ترمیم]

کتابِ مقدس کے مطابق، یوآش گناہ گار تھا اور اُس نے خداوند کی نظر میں بُرائی کی۔ اس نے اپنی قوم کو سونے کے بچھڑوں کی پرستش پر آمادہ کیا۔ وہ سولہ برس تک اسرائیل کا بادشاہ رہا اور اس دوران کئی اہم جنگوں میں اسرائیلیوں کی قیادت کی، جن میں مملکتِ یہوداہ کے خلاف جنگ بھی شامل ہے۔[2][5]

الیسع کی وفات

[ترمیم]

یوآش، نبی الیسیع کی عیادت کے لیے آیا جب وہ مرض الموت میں مبتلا تھے۔ وہ اُن کے بستر کے پاس بیٹھ کر رویا۔ الیسیع نے پیشگوئی کی کہ یوآش آرامیوں (آرام کے باشندوں) کو صرف تین بار شکست دے سکے گا، نہ کہ پانچ یا چھ مرتبہ، جو ممکنہ طور پر شام کی طرف سے لاحق خطرے کے خاتمے کے لیے کافی ہو سکتا تھا۔ یوآش نے واقعی آرامیوں کے خلاف تین مسلسل فتوحات حاصل کیں اور اُن شہروں کو واپس لے لیا جو حزائیل نے اسرائیل سے چھین لیے تھے۔[6] [7][8]

یہوداہ کے خلاف جنگ

[ترمیم]

یوآش نے مملکتِ اسرائیل کی فوج کی قیادت کرتے ہوئے مملکتِ یہوداہ کے خلاف جنگ کی، جس میں اُس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیا کو شکست دی۔ یہ لڑائی بیت شمس کے مقام پر لڑی گئی، جو یروشلم سے تقریباً 20 میل جنوب مغرب میں واقع ہے۔[9]

جنگ کے بعد یوآش نے یروشلم میں ہیکلِ سلیمانی اور شاہی محل کے خزانوں سے سونا، چاندی اور قیمتی اشیاء لوٹ لیں اور انھیں سامرہ لے گیا۔ اُس نے کچھ افراد کو بطور یرغمال بھی لیا تاکہ یہوداہ کی وفاداری کو یقینی بنایا جا سکے۔

جلد ہی اس جنگ کے بعد یوآش کا انتقال ہو گیا اور اسے سامرہ میں دفن کیا گیا۔[10]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. I Kings 22:26
  2. ^ ا ب Joash, Jehoash; New Bible Dictionary. Douglas, J.D., ed. 1982 (second edition). Tyndale House Publishers, Wheaton, IL, USA.
  3. سفر الملوك الثاني 14:1; compare 12:1; 13:10
  4. Edwin Thiele, The Mysterious Numbers of the Hebrew Kings, (1st ed.; New York: Macmillan, 1951; 2d ed.; Grand Rapids: Eerdmans, 1965; 3rd ed.; Grand Rapids: Zondervan/Kregel, 1983). ISBN 0-8254-3825-X, 9780825438257
  5. 2 Kings 13:10,12
  6. 2 Kings 13:14; 2 Kings 14, Adam Clarke's Commentary on the Holy Bible. Clarke, Adam. 1967. Beacon Hill Press, Kansas City, KA, USA. pp. 372-373
  7. 2 Kings 14:9-10; Joash var. Jehoash. The Anchor Bible Dictionary, Vol III, 1992. Freedman, David Noel., ed., New York: Doubleday. سانچہ:ردمك pp. 857-858
  8. "Jehoash", Jewish Encyclopedia آرکائیو شدہ 2019-07-19 بذریعہ وے بیک مشین
  9. 2 Kings 14:8-14, 19
  10. 2 Kings 13:13; Joash, Jehoash. Illustrated Dictionary & Concordance of the Bible. Wigoder, Geoffrey, ed., 1986. G.G. The Jerusalem Publishing House Ltd. سانچہ:ردمك