یوم زینت
یوم زینت قرآن کے مطابق یہ وہ دن تھا جسے حضرت موسیٰؑ نے فرعون اور اس کے جادوگروں کے ساتھ مقابلے کے لیے مقرر کیا، تاکہ دونوں اپنے اپنے معجزات یا جادو پیش کریں اور جو غالب ہو جائے، وہی حق پر ثابت ہو اور مغلوب اسے تسلیم کر لے۔ قرآن میں اس واقعے کا ذکر یوں آیا ہے: ﴿قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّينَةِ وَأَنْ يُحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى﴾ (سورہ طٰہٰ، آیت 59) یعنی "موسیٰ نے کہا: تمھارا وعدہ کا دن یومِ زینت ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے جمع کیے جائیں۔"
یہ دن حضرت موسیٰؑ کی فتح پر اختتام پزیر ہوا، جب انھوں نے جادوگروں کو شکست دی۔ یومِ زینت دراصل مصریوں کے ہاں ایک تہوار یا جشن کا دن تھا۔ اس دن کے بارے میں مختلف اقوال نقل ہوئے ہیں: حضرت عبد اللہ بن عباسؓ نے فرمایا: "یومِ زینت، عاشوراء کا دن تھا۔" سدی، قتادہ اور ابن زید نے کہا: "یہ ان کا عید کا دن تھا۔" سعید بن جبیر نے کہا: "یہ ان کی مارکیٹ (بازار) کا دن تھا۔"[1]
وہب بن منبہ نے روایت کیا: "فرعون نے موسیٰؑ سے کہا: ہمارے درمیان کوئی وقت مقرر کر دو تاکہ ہم سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔ موسیٰؑ نے فرمایا: میں نے اس کا حکم نہیں پایا، بلکہ مجھے فوراً مقابلے کا حکم ملا ہے۔ اگر تو باہر نہ آیا تو میں اندر آ جاؤں گا۔ پھر اللہ نے موسیٰؑ پر وحی کی کہ وقت مقرر کرو اور فرعون سے کہو کہ وہ خود وقت مقرر کرے۔ فرعون نے کہا: اسے چالیس دن کے بعد مقرر کرو۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔"[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تفسير الطبري، الآية 59 من سورة طه آرکائیو شدہ 2017-08-14 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ تفسير ابن كثير، الآية 59 من سورة طه آرکائیو شدہ 2017-08-28 بذریعہ وے بیک مشین