یہودیوں کا وطن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہودیوں کا وطن یہودی کلچر و مذہب کا ایک تصور ہے۔ انیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں نپولینی جنگیں، یہودیوں کی آزادی کے تصور کا باعث بنیں۔ اس نے یورپ میں یہودیوں کے بیچ مذہبی و سیکولر ثقافتی لہروں اور سیاسی فلسفوں کو بے نیاز کر دیا اور مارکسیت سے لے کر حاسیدیت تک سب کا احاطہ کر دیا۔ یہ تحریکیں صیہونی تھیں جن کو تھیوڈور ہرزل نے فروغ دیا۔[1] انیسویں صدی عیسوی کے اختتام میں تھیوڈور ہزرل نے اپنی کتاب Der Judenstaat میں ایک یہودی ریاست اور یہودیوں کے وطن کا موقف پیش کیا۔ تھیوڈور ہزرل کو بعد میں صہیونی سیاسی جماعتوں نے خراج تحسین پیش کیا اور ”ریاست اسرائیل“ کا بانی کہا۔[2][3][4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. William Bridgwater, editor-in-chief and focused on a homeland for Jews. The Columbia-Viking Desk Encyclopedia Jews, p. 906. Second Edition, Dell Publishing Co. [New York] 1964.
  2. "The Avalon Project : Declaration of Israel's Independence 1948"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2016 
  3. "Rights and obligations"۔ ynet۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2016 
  4. Tim Butcher (28 June 2006)۔ "Hamas U-turn on Israel's right to exist"۔ The Daily Telegraph۔ London۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020