1931 کشمیری موذن قتل عام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

13 جولائی سن 1931ء میں کشمیر میں ہزاروں کشمیریوں نے عبدالقدیر نامی کشمیری رہنما ء کو باغی قرار دیکر گرفتار کرنے پر سرینگر سنٹرل جیل کے سامنے احتجاج کیا ظہر کی نماز کے وقت جب مظاہرین میں سے ایک نوجوان نے نماز کے لیے ازان دی تو ایک ڈوگرہ سپاہی نے گولی چلادی جس سے اس موذن کی موت ہوئی اسی اذان کو اسی مقام سے ایک دوسرے نوجوان نے شروع کیا لیکن اسے بھی گول ماردی گئی تاریخ کے مطابق اس طرح بائیس نوجوان ہلاک ہوئے تب یہ اذان تکمیل کو پہنچی۔۔[1][2][3][4]اس قتل عام کی یاد میں ہر سال کشمیر میں 13 جولائی کویوم شہدائے کشمیر منایا جاتاہے۔ جبکہ بعض بھارتی ذرائع اس حوالے سے کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں ان کے مطابق مسلمانوں کی بجائے ہندوؤں کا قتل عام کیا گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. By Luv Puri۔ Cultural Images in Post Iqbal World 
  2. By Barbara N. Ramusack۔ The Indian Princes and their States 
  3. G̲h̲ulām Jīlānī, Jīlānī Kāmrān۔ https://books.google.com.pk/books?id=A6Q8AAAAMAAJ&q=Kashmir+Martyrs’+Day+azan&dq=Kashmir+Martyrs’+Day+azan&hl=en&sa=X&redir_esc=y  روابط خارجية في |title= (معاونت)
  4. F. M. Hassnain۔ Freedom struggle in Kashmir 

بیرونی روابط[ترمیم]