24 (ٹی وی سیریز)

یہ بہترین مضمون ہے۔ مزید تفصیل کے لیے یہاں طق کریں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

24
The intertitle for the series, which shows the number 24 in orange text on a black background
نوعیت
تخلیق کارجوئل سرناؤ
روبرٹ کوچرن
نمایاں اداکارکیفر سدھرلینڈ
میری لین رسکب
کارلوس برنارڈ
ڈینس ہیزبرڈ
موسیقارسین کیلرے
نشرامریکا
زبانانگریزی
تعدادِ دور8 + 24: لیو این ادر ڈے
اقساط204 + 24: ریڈمپشن
تیاری
عملی پیشکشجوئل سرناؤ
روبرٹ کوچرن
برائن گریزر
ہوورڈ گورڈن
ایون کیٹز
کیفر سدھرلینڈ
جون کیسر
مینی کوٹو
ڈیوڈ فری
بریڈ ٹرنر
برینن بریگا
ایلکس گینسا
چپ جوہانسن
ٹونی کرینٹز
مقاملاس اینجلس (دور 1-6)
جنوبی افریقا (نجات)
واشنگٹن ڈی سی (دور 7)
نیو یارک (دور 8)
لندن (زندگی ایک اور دن)
دورانیہ43 منٹ
پروڈکشن ادارہامیجن انٹرٹیمنٹ
20th سنچری فوکس ٹیلی ویژن
رئیل ٹائم پروڈکشنز
ٹیک ووڈ لین پروڈکشنز
تقسیم کار20th ٹیلی ویژن
نشریات
چینلفوکس
تصویری قسمNTSC 480i ( SDTV )
PAL 576i (SDTV)
720p ( HDTV ) Fox HD
1080i (HDTV) Sky+ HD
اصل نشر:
6 نومبر 2001ء (2001ء-11-06) – 24 مئی 2010 (2010-05-24)
زندگی ایک اور دن (Live Another Day)
5 مئی 2014ء (2014ء-05-05) – 14 جولائی 2014 (2014-07-14)
اثرات
متعلقہ پروگرام24: کانسپریسی
دی روکی

24، فوکس نیٹ ورک کی پیش کردہ ایک امریکی ٹیلی ویژن سیریز ہے۔ سیریز کا مرکزی کردار کاؤنٹر ٹیررسٹ یونٹ (سی ٹی یو / ادارہ انسدادِ دہشت گردی) کا ایجنٹ جیک باور ہے، جسے کیفر سدھرلینڈ نے نبھایا ہے۔ سیریز کا ہر دور (سیزن) 24 قسطوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ہر دور جیک باور کی زندگی کے کسی ایک اہم ترین دن کی روداد پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہر قسط اُس دن کے ایک گھنٹے میں پیش آنے والے واقعات کی کہانی بیان کرتی ہے۔

سیریز کا افتتاح 6 نومبر 2001ء کو ہوا۔ 24 مئی 2010ء کو اس کے آٹھویں اور حتمی دور کے ساتھ 192 اقساط مکمل ہوئیں۔ بعد ازاں فوکس نے مئی 2013ء میں اعلان کیا کہ 24 کی 12 اقساط پر مشتمل دور کے ساتھ واپسی ہوگی جس کا عنوان 24: زندگی ایک اور دن (انگریزی: Live Another Day) رکھا گیا۔ یہ دور 5 مئی تا 14 جولائی 2014ء نشر ہوا۔[2][3]

علاوہ ازیں، چھٹے اور ساتویں دور کے درمیانی وقفے میں ایک ٹیلی ویژن فلم 24: ریڈمپشن (انگریزی: Redemption؛ اردو: نجات) بھی نشر کی گئی۔

سیریز کا آغاز کاؤنٹر ٹیررسٹ یونٹ کی لاس اینجلس شاخ میں جیک باور کے بطور ایجنٹ کام کرنے سے ہوتا ہے، جہاں اُس کی پہچان ایک بہترین اور اپنے کام میں ماہر ایجنٹ کی ہے جو قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی کی پروا نہیں کرتا اور نہ ہی اُصولوں کو خاطر میں لاتا ہے۔[4] عموماً تمام ادوار میں جیک مختلف قسم کے تخریبی منصوبے ناکام بنانے کے لیے سرگرم نظر آتا ہے، جن میں صدارتی امیدوار کے قتل کی کوشش، جوہری ہتھیاروں کا استعمال، سائبر حملے شامل ہیں۔

24 کا شمار مقبول ٹیلی ویژن سیریز میں ہوتا ہے۔ اسے کئی ایوارڈوں سے بھی نوازا گیا، جن میں 2003ء گولڈن گلوب ایوارڈز میں بہترین ڈراما سیریز اور 2006ء پرائم ٹائم ایمی ایوارڈز میں نمایاں ڈراما سیریز کا ایوارڈ شامل ہے۔ تاہم، ظلم و تشدد کے مناظر فلمانے اور مسلمانوں کو منفی روپ میں پیش کرنے کرنے پر سیریز تنقید کا نشانہ بھی بنتی رہی ہے۔

آٹھویں دور کے اختتام پر، 24 نے تاریخ کے طویل ترین امریکی جاسوس ڈراما سیریز کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔[5]

خلاصہ[ترمیم]

تمہید[ترمیم]

24 ایک سلسلہ وار ڈراما ہے جس میں جیک باور کا مرکزی کردار کیفر سدھرلینڈ نے ادا کیا ہے۔ ڈرامے کی کہانی امریکا کو دہشت گردانہ کارروائیوں سے محفوظ رکھنے کے ضمن میں من گھڑت ادارۂ انسدادِ دہشت گردی (کاؤنٹر ٹیررسٹ یونٹ) کی کوششیں بیان کرتی ہے۔ ہر قسط میں جیک باور، امریکی حکومت کے عہدے داران اور سازشی عناصر دن بھر کے مختلف واقعات میں اپنا کردار انجام دیتے نظر آتے ہیں۔ ہر قسط دن کے ایک گھنٹے میں پیش آنے والے واقعات اس طرح دکھاتی ہے جیسے وہ حقیقی وقت میں پیش آئے ہوں۔ واقعات کے حقیقی اوقات میں بیک وقت پیش آنے کا تصور واضح طور پر اجاگر کرنے کے لیے ہر قسط میں متعدد بار ایک گھڑی چلتی ہوئی نظر آتی ہے اور اسکرین کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کرکے مختلف مقامات پر پیش آنے والے واقعات دکھائے جاتے ہیں۔

جائزہ[ترمیم]

پہلا دور کیلی فورنیا میں صدارتی انتخابات کے روز رات بارہ بجے سے شروع ہوتا ہے۔ خفیہ اداروں کی اطلاع کے مطابق ایک نا معلوم گروہ کی جانب سے صدارتی امیدوار ڈیوڈ پالمر پر قاتلانہ حملے کا خطرہ ہے اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری جیک باور کو سونپی گئی ہے۔ دوسری طرف وہی گروہ جیک باور کی بیوی اور بیٹی کو بھی یرغمال بنالیتا ہے۔ یہ گروہ بلقان میں ہونے والے ایک خفیہ امریکی مشن کا بدلہ لینا چاہتا ہے جس میں جیک باور اور سینٹر پالمر کا نمایاں کردار تھا۔

دوسرا دور 18 ماہ بعد انجام پزیر ہوتا ہے اور اس کا آغاز صبح آٹھ بجے سے ہوتا ہے۔ ایک دہشت گرد گروہ نے لاس اینجلس میں جوہری بم کا دھماکا کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ امریکا اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے مابین جنگ روکنے کے لیے جیک باور کو نہ صرف ان کا منصوبہ ناکام بنانا ہے بلکہ اس منصوبے میں شریک افراد کے خلاف ثبوت بھی صدر ڈیوڈ پالمر کو فراہم کرنے ہیں۔

تیسرا دور تین سال بعد کی داستان ہے اور دوپہر ایک بجے شروع ہوتا ہے۔ جیک کی وجہ سے میکسیکو کا ایک منشیات فروش رامون سالازار جیل میں قید ہے لیکن اس کے بھائی نے دھمکی دی ہے کہ اگر رامون کو رہا نہ کیا گیا تو شہر میں تباہ کن وائرس پھیلا دیا جائے گا۔ دوسری طرف صدر پالمر کو ایک اسکینڈل کا سامنا ہے جس کا نتیجہ کرسیِ صدارت سے ہاتھ دھونے کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔ آخر، دہشت گرد اسٹیفن سانڈرز وہ وائرس حاصل کرلیتا ہے اور اس سے بچاؤ کے لیے جیک اور پالمر کے پاس اُس کے ساتھ تعاون کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچتا۔

چوتھا دور اٹھارہ مہینے بعد کا بیان ہے جو صبح 7 بجے شروع ہوتا ہے۔ جیک کو اپنے سیکرٹری برائے ڈیفنس جیمز ہیلر اور ان کی بیٹی آڈری رینز کی زندگیاں بچانی ہیں جنھیں دہشت گردوں نے اغوا کر لیا ہے۔ جبکہ حبیب مروان اس صورتِ حال کو استعمال کرتے ہوئے امریکا کے خلاف مزید حملوں کی تیاری کرتا ہے۔ اُسے روکنے کے لیے مجبوراً جیک کو اصول و قواعد کے خلاف راستہ چننا پڑتا ہے جس کا طویل المدتی نتیجہ جیک اور امریکا پر اثر انداز ہوتا ہے۔

پانچواں دور 18 ماہ بعد کا واقعہ ہے اور اس کا آغاز بھی صبح 7 بجے ہوتا ہے۔ چند قریبی دوستوں کے علاوہ ہر ایک جیک کی جان کے درپے ہے۔ تاہم جب اُس کے کچھ دوستوں کو قتل کر دیا جاتا ہے اور امریکی حکومت تک رسائی رکھنے والے چند دہشت گردوں کی جانب سے جیک کو قتل کی وارداتوں کے پیچھے ثابت کیا جاتا ہے تو اُسے دوبارہ منظرِ عام پر آنا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں، ایشیا میں تیل سے متعلق امریکی مفادات کی حفاظت کے لیے ایک منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے اور اس کے ذمہ داروں کو روکنے کی کوشش میں جیک ایک سازش کھوج نکالتا ہے۔

چھٹا دور 20 مہینے بعد کی صورتِ حال ہے جو صبح 6 بجے شروع ہوتی ہے۔ پانچویں دور کے واقعات کے نتیجے میں چینی قید خانے میں زیرِ حراست رہنے کے بعد جیک رہا ہوجاتا ہے۔ دہشت گرد انتقام لینے کے لیے امریکا میں سوٹ کیس جوہری آلات تیار کرتے ہیں۔ جیک انھیں روکنا چاہتا ہے۔ چینی ایک ایسا منصوبہ تیار کرتے ہیں جو امریکا اور روس کے درمیان جنگ کے آغاز کا باعث بن سکتا ہے اور جیک کو مجبور کیا جاتا ہے کہ اپنے پیاروں اور قومی مفادات میں سے کسی ایک کو منتخب کرے۔

ریڈمپشن (Redemption) چھٹے دور کے ساڑھے تین سال بعد پیش آنے والے واقعات کی کہانی ہے جو سہ پہر 3 بجے شروع ہوتی ہے۔ ہڑتالِ مصنفین 08-2007 کے باعث ساتویں دور میں ایک سال کی تاخیر ہوئی، لہٰذا دو ادوار کے درمیان ڈیڑھ سال کے وقفے کو پُر کرنے کے لیے ریڈمپشن کے عنوان سے فلم تخلیق کی گئی۔ یہ ٹیلی ویژن فلم 23 نومبر 2008ء کو نشر کی گئی۔ کہانی کے مطابق تخیلاتی افریقی ملک، سینگالا میں مسلح جدوجہد جاری ہے اور جیک اُس میں گھر جاتا ہے۔ مسلح گروہوں کو امریکا کے سرکاری عہدے داروں کی جانب سے معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جب کہ ایلسن ٹیلر کرسیِ صدارت پر براجمان ہے۔

ساتواں دور ریڈمپشن کی کہانی ختم ہونے کے 65 دن بعد صبح 8 بجے شروع ہوتا ہے۔ امریکا کے وفاقی کمپیوٹر ڈھانچے کی فائر وال میں اُن ہی لوگوں کی جانب سے رخنہ ڈالا جاتا ہے جو سینگالا میں مسلح کارروائیوں میں ملوث تھے۔ جیک کو ایف بی آئی اور خفیہ اہل کاروں کی معاونت حاصل ہے اور اُسے صدر ٹیلر کی انتظامیہ میں موجود بدعنوان افراد کو بے نقاب کرنا ہے، جنھوں نے سینگالیوں کو وائٹ ہاؤس پر قبضے اور ٹیلر کو مغوی بنانے کی چھوٹ دے دی ہے۔ بعد ازاں ایک تخیلاتی نجی مسلح ادارہ امریکی سرزمین پر حیاتیاتی ہتھیار جاری کرنے کی ایک کوشش کرکے صدر ٹیلر کو بلیک میل کرتا ہے۔ جیک ان حملوں کی راہ میں مزاحم ہوکر ہی حکومتی سطح پر ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔

آٹھواں دور 18 ماہ بعد کی روداد ہے، جو شام 4 بجے شروع ہوتی ہے۔ جیک کو سی ٹی یو بلایا جاتا ہے تاکہ ایک مسلمان سیاسی راہنما عمر حسن کو ایسے وقت میں قتل کرنے کی روسی سازش کا پتا چلایا جاسکے جب کہ وہ امریکی صدر ٹیلر کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف ہے۔ روسیوں کے تباہ کن منصوبے میں ڈرٹی بم بھی شامل ہے جو مسلمان شدت پسند گروہ کے ہاتھوں میں ہے اور وہ دھمکی دیتے ہیں کہ اگر عمر حسن کو اُن کے حوالے نہ کیا گیا تو وہ بم اڑا دیں گے۔ جیک چاہتا ہے کہ وہ اپنا ذاتی انتقام لینے میں آزاد ہو، چناں چہ چارلس لوگن صدر ٹیلر کو راضی کرتا ہے کہ امن معاہدے کو بچانے کے لیے ان جرائم کی پروا نہ کی جائے۔ آخر جیک روسی اور امریکی، دونوں حکومتوں کے لیے مفرور قرار پاتا ہے اور چھپ جاتا ہے۔

زندگی ایک اور دن (Live Another Day) آٹھویں دور کے چار سال بعد انجام پزیر ہونے والے واقعات کا بیان ہے جو دن 11 بجے شروع ہوتا ہے۔ صدر جیمز ہیلر کی لندن میں موجودگی کے دوران سراغ ملتا ہے کہ مفرور جیک بھی لندن ہی میں موجود ہے۔ وہ دہشت گرد مارگو الہرازی کی جانب سے صدر ہیلر پر قاتلانہ حملے کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔

تخلیق[ترمیم]

تصور[ترمیم]

اس سیریز کا خیال سب سے پہلے مرکزی تخلیق کار جوئل سرناؤ کو سوجھا۔ ابتدا میں جوئل نے ایک ایسے ٹی وی شو کے بارے میں سوچا جس کے ہر دور میں 24 قسطیں ہوں اور ہر قسط ایک گھنٹے پر مبنی ہو جو ایک پورے دن میں پیش آنے والے واقعات کا احاطہ کرے۔[6] جب اُنھوں نے فون پر تخلیق کار روبرٹ کوچرن کو اس خیال سے آگاہ کیا تو روبرٹ کا ابتدائی ردِّ عمل تھا کہ ’’بھول جاؤ اسے، میں نے اس سے فضول ترین خیال کبھی نہیں سنا، یہ کبھی نہیں چل سکے گا اور یہ بہت مشکل بھی ہے۔ ‘‘[7] اگلے دن کوہِ ووڈ لینڈ،لاس اینجلس میں انٹرنیشنل ہاؤس آف پین کیکس پر ملاقات کے دوران دونوں نے اس ایکشن-جاسوسی سیریز کے بارے میں گفتگو کی کہ ڈرامائی تناؤ پیدا کرنے کے لیے چلتی ہوئی گھڑی کے ذریعے حقیقی وقت میں ہونے والے واقعات پیش کرنے کا انداز اپنایا جائے۔

24 کا خاکہ فوکس کو پیش کیا گیا جس نے اسے ’’ٹیلی ویژن کو آگے لے جانے والی‘‘ سیریز کا خیال قرار دے کر فوراً خرید لیا۔[8] 4 ملین ڈالر کے بجٹ کے ساتھ مارچ 2001ء میں اس کی عکس بندی شروع ہوئی۔ سی ٹی یو کے منظر کے لیے فوکس اسپورٹس کے دفتر میں انتظامات کیے گئے، تاہم سیریز منتخب ہونے کے بعد سی ٹی یو کا دفتر دوبارہ سے تخلیق کیا گیا۔[9] سیریز ابتدا میں ٹورنٹو میں فلمائی جانی تھی، تاہم کینیڈا کے موسم میں مسلسل تبدیلیوں کے باعث لاس اینجلس کو عکس بندی کا مقام منتخب کیا گیا۔[10]

ناقدین کی جانب سے سیریز کا خاکہ خوب سراہا گیا اور ابتدائی 13 اقساط کا معاہدہ کر لیا گیا۔ جولائی 2001ء میں تخلیق شروع ہوئی اور 30 اکتوبر کو اجرا کا منصوبہ بنایا گیا، لیکن 11 ستمبر کے حملوں کے باعث، قدرے تاخیر سے 6 نومبر کو رونمائی ہوئی۔[11][12] ابتدائی تین اقساط کے بعد فوکس نے بقیہ 11 قسطوں کی عکس بندی کے لیے گرین سگنل دے دیا اور کیفر سدھرلینڈ کے گولڈن گلوب انعام جیتتے ہی فوکس نے بقیہ آدھے دور کے لیے بھی احکامات جاری کردیے۔[13]

روپ[ترمیم]

ساتویں دور کی آخری قسط میں 24 کی تقسیم شدہ اسکرین کی ایک مثال جب کہ درمیان میں گھڑی متحرک ہے۔

24 کی کہانی حقیقی وقت کے تصور کے ساتھ آگے بڑھتی ہے۔ اس خیال کو تب عملی شکل دی گئی جب تخلیق کار جوئل سرناؤ نے ایسے سلسلے کے بارے میں سوچا جس کا ہر دور 24 قسطوں پر مشتمل ہو اور ہر قسط ایک گھنٹے پر مبنی ہو۔ بعد ازاں، اس خیال کو ایسے سلسلے میں ڈھال لیا گیا جس میں وقت گزرتا ہوا دکھائی دے رہا ہو اور ساتھ ساتھ مختلف واقعات پیش آ رہے ہوں۔ ہر قسط ایک گھنٹے کی کہانی بیان کرتی ہے اور ہر قسط کے درمیان میں اشتہارات کے وقفے کا وقت بھی شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی ایک قسط کے درمیان جب وقفے آتے ہیں تو کہانی میں وقت وہیں ٹھہرا نہیں رہتا بلکہ آگے بڑھتا رہتا ہے اور وقفے کے بعد کہانی ان لمحوں کے آگے سے شروع ہوتی ہے جو اشتہارات میں گذرے ہوتے ہیں۔ یوں ہر قسط میں سے اگر اشتہارات کا وقفہ نکال دیا جائے تو تقریباً 40 منٹ کی کہانی بچتی ہے۔ اشتہارات کے بغیر دیکھے جانے کی صورت میں ہر دور تقریباً 17 گھنٹے پر مشتمل ہوتا ہے۔

حقیقی وقت میں پیش آنے والے واقعات کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے نمائش کے لیے 24 میں سست حرکت (سلو موشن) تکنیک کا استعمال نہیں کیا جاتا اور نہ ہی اس سلسلے میں کہیں ماضی کی جھلکیاں (فلیش بیک) دکھائے جاتے ہیں۔ البتہ پہلے دور کی آخری قسط میں ایک بار ماضی کی جھلک دکھائی گئی تھی۔ بیک وقت کئی واقعات رونما ہونے کے باعث اکثر اوقات اسکرین پر کئی مناظر ایک ساتھ دکھائے جاتے ہیں۔

متعدد ٹیلی فون کالوں اور حقیقی وقت کے عنصر کے پیشِ نظر، اسکرین کو تقسیم کرکے مختلف مناظر دکھانے کا انداز اپنایا گیا۔ اس انداز میں، مختلف مقامات پر موجود مختلف کردار بیک وقت اسکرین پر دکھائے جاتے ہیں اور اُن کے درمیان ربط قائم کیا جاتا ہے۔ یوں مرکزی کہانی کے ساتھ ساتھ ناظرین ایسے واقعات بھی دیکھتے رہتے ہیں جو ثانوی حیثیت رکھتے ہیں لیکن اُسی لمحے میں کسی دوسرے مقام پر وقوع پزیر ہو رہے ہوتے ہیں۔ مختلف مناظر کو خانوں میں دکھانے کا خیال بعد میں سوجھا جو عکس بندی میں مزید سہولت کا باعث بنا، کیوں کہ بعد ازاں منظر کو اپنی ضرورت کے مطابق تراش کر اُسے ایک خانے میں چلایا جا سکتا تھا۔ یہیں سے اس سیریز میں اسکرین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے فنکارانہ عنصر کا اضافہ ہوا۔

سیریز میں ایک اور اہم تصور متحرک گھڑی کا استعمال ہے۔ یہ خیال ابتدا میں جوئل سرناؤ نے پیش کیا جو ناظرین کو آگاہ رکھنا چاہتے تھے کہ کہانی میں کس وقت پر کیا واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ چناں چہ اسکرین پر ایک عددی گھڑی (ڈیجیٹل کلاک) دکھائے جانے سے اس خیال کو عملی روپ دیا گیا، جو بالخصوص اشتہارات کے وقفے سے پہلے اور فوری بعد اسکرین پر نمودار ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، کہانی کا تسلسل بیان کرنے کے لیے متعدد مقامات پر ایک چھوٹی گھڑی بھی ظاہر ہوتی ہے۔ گھڑی میں دکھایا جانے والا وقت کہانی کا فرضی وقت ہوتا ہے۔ جب پوری اسکرین پر گھڑی حرکت کرتی ہوئی دکھائی جاتی ہے تو ہر سیکنڈ بڑھنے کے ساتھ پس منظر میں ایک آواز بھی آتی ہے۔ گنتی کے چند مقامات پر، خاموش گھڑی بھی نمودار ہوتی ہے اور ایسا عموماً کسی مرکزی کردار کی موت یا تباہ کن واقعات کے رونما ہونے کی صورت میں ہوتا ہے۔

ترکیب[ترمیم]

سیریز کے ابتدائی چھ ادوار کی کہانی زیادہ تر لاس اینجلس اور کیلی فورنیا کے گرد و نواح کے علاقوں میں گھومتی ہے، جن میں حقیقی اور من گھڑت، ہر دو قسم کے مقامات دکھائے گئے۔ جزوی طور پر دیگر مقامات بھی کہانی کا حصہ رہے، جیسے چوتھے، چھٹے اور ساتویں ادوار میں واشنگٹن ڈی سی۔ آٹھواں دور نیویارک شہر میں فلمایا گیا[14] اور ٹی وی فلم ریڈمپشن کی عکس بندی جنوبی افریقا میں کی گئی، کیوں کہ اس کی کہانی ایک تخیلاتی افریقی قوم سینگالا کے گرد گھومتی تھی۔[15]

کہانی کا مرکز ایک تخیلاتی ادارہ کاؤنٹر ٹیررسٹ یونٹ ہے۔ اس کا دفتر دو شعبوں پر مشتمل ہے : زمینی کارروائیوں کا شعبہ مشکوک اور مشتبہ لوگوں کا مقابلہ کرنے اور انھیں گرفتار کرنے کا کام سر انجام دیتا ہے اور ابلاغ کا شعبہ خفیہ معلومات اکٹھی کرتا ہے اور عملی کارروائیوں میں مصروف ایجنٹوں کی معاونت کرتا ہے۔ سی ٹی یو کے دفاتر متعدد شہروں میں قائم ہیں اور یہ تمام ادارے ’’ڈویژن‘‘ کے ماتحت ہیں، جب کہ ڈویژن ’’ڈسٹرکٹ‘‘ کے ماتحت ہے۔ اگرچہ سی ٹی یو بذاتِ خود ایک تخیلاتی اور من گھڑت ادارہ ہے، تاہم ٹیلی ویژن پر یہ سیریز شروع ہونے کے بعد ملتے جلتے ناموں یا ذمہ داریوں کے حامل کئی ادارے منظرِ عام پر آئے، مثلاً: نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم سینٹر (قومی مرکزِ انسدادِ دہشت گردی)۔[16]

ابتدا میں سی ٹی یو کا منظر فوکس اسپورٹس کے دفتر میں ترتیب دیا گیا، جسے بعد ازاں چیٹسورٹھ کے ایک پرانے پینسل کارخانے میں دوبارہ تخلیق کیا گیا۔ یہی منظر ابتدائی تین ادوار میں استعمال ہوا، لیکن چوتھے دور اور پھر آٹھویں دور کے آغاز سے پہلے اسے دوبارہ ترتیب دیا گیا۔ دیگر مناظر بھی اسی مقام پر ترتیب دیے گئے، جن میں پانچویں اور چھٹے ادوار میں دکھایا جانے والا چارلس لوگن کا صدارتی دفتر اور چوتھے اور پانچویں ادوار میں دکھایا جانے والا وائٹ ہاؤس بنکر بھی شامل ہے۔

انجام[ترمیم]

26 مارچ 2010ء کو فوکس کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا کہ آٹھویں دور کے ساتھ ہی سیریز کا اختتام ہو جائے گا۔ کیفر سدھرلینڈ نے بیان دیا کہ:

یہ کردار عمر بھر کا ہے اور میں کبھی بھی اُن لوگوں کے لیے اپنے مکمل جذبات کا اظہار کرنے کے قابل نہیں ہو سکوں گا جنھوں نے اسے ممکن بنایا۔ سیریز کا اختتام ایک تلخ و شیریں صورتِ حال ہے، ہم ہمیشہ 24 کو ایک بلند مقام پر ختم کرنا چاہتے تھے، لہٰذا آٹھویں دور کو اپنا آخری دور بنانا ایسا فیصلہ تھا جس پر ہم سب متفق ہو گئے۔ یہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مصنّفین سے لے کر اداکاروں تک، ہمارے بہترین عملے تک اور فوکس کے ہر فرد سمیت ہم سب کی کوششوں کا نقطہِ عروج ہے۔ مستقبل پر نظریں جمائے، ہوورڈ گورڈن اور میں 24 کی خصوصی فلم تخلیق کرنے کے حوالے سے کافی پُر جوش ہیں۔ لیکن اختتام کار، یہ دنیا بھر میں موجود ہمارے خیر خواہ پرستار ہی تھے جن کی وجہ سے میرے لیے جیک باور کا کردار ادا کرنے کا تجربہ ممکن ہو سکا اور میں ہمیشہ [اُن کا] ممنون رہوں گا۔[17]

مرکزی تخلیق کار ہوورڈ گورڈن بھی اس فیصلے کا حصہ تھے۔ اُنھوں نے کہا:

کیفر اور مجھے 24 کی تخلیق کی ہر ساعت سے لگاؤ ہے، مگر ہم سب کا ماننا ہے کہ یہ اس کے اختتام کا درست وقت ہے۔ میں شو کی عمدہ تخلیقی ٹیم کے لیے اُس [کیفر] کے تشکرانہ جذبات کو دہراتا ہوں اور ساتھ ہی اسٹوڈیو اور نیٹ ورک کے لیے بھی جنھوں نے ہمیشہ ہم پر یقین کیا اور ہمیں ناقابلِ یقین تعاون فراہم کیا۔

پیٹر رائس، فوکس نیٹ ورکس گروپ میں تفریح کے چیئرمین، نے کہا: 24 ایک ٹی وی شو سے کہیں بڑھ کر ہے - اس نے ڈرامے کے انداز کو نئی تعریف دی اور ٹیلی ویژن کی تاریخ میں سب سے زیادہ سراہا جانے والا ایکشن تخلیق کیا۔ کیون ریلی، فوکس براڈکاسٹنگ کمپنی میں تفریح کے صدر، نے یوں اضافہ کیا: ’’ہمیں اس سیریز پر بے حد فخر ہے اور ہم ہمیشہ کیفر، تخلیق کاروں، اداکاروں اور عملے کے شکر گزار رہیں گے کہ اُنھوں نے اتنے سال 24 میں اپنا حصہ شامل کیا۔ یہ واقعی بہترین اور ناقابلِ فراموش آٹھ دن ہیں۔ ‘‘

آٹھویں دور کی آخری قسط 24 مئی 2010ء کو نشر ہوئی۔[18]

خصوصی فلم[ترمیم]

24 سے ماخوذ ایک خصوصی فلم کا منصوبہ دراصل چھٹے اور ساتویں دور کے درمیان طویل وقفے کو پُر کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ سلسلے کے شریک تخلیق کار جوئل سرناؤ اور روبرٹ کوچرن اسکرپٹ لکھنے کے لیے تیار تھے جب کہ پیش کار ہوورڈ گورڈن کہانی پر کام کر رہے تھے۔[19] فلم کی عکس بندی لندن، پراگ اور مراکو میں ہونی تھی۔[20] بعد ازاں فلم کے منصوبوں کو روک دیا گیا۔ کیفر سدھرلینڈ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مصنفین کے لیے یہ ناممکن تھا کہ ڈرامے کی کہانی پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ وہ بہترین فلم بھی تیار کرسکیں جسے ہم ادوار کے درمیان وقفے میں عکس بند کرسکیں۔[21]

بعد ازاں طے کیا گیا کہ آٹھویں اور آخری دور کے ساتھ سیریز کی تکمیل ہونے کے بعد فلم پر کام شروع کیا جائے گا۔ اسے یورپ کے مختلف مقامات پر عکس بند کیا جانا تھا۔ جوئل سرناؤ، روبرٹ کوچرن، ہوورڈ گورڈن اور کیفر سدھر لینڈ اس فلم کے خصوصی تخلیق کار ہوتے جب کہ بل رے نے اسکرین پلے لکھنا تھا اور عکس بندی کا آغاز 2010ء کے اواخر یا 2011ء کے اوئل میں ہونا تھا۔[22]

اپریل 2010ء میں، لندن میں BAFTA تقریب کے موقع پر ایک انٹرویو میں کیفر سدھرلینڈ نے کہا کہ مسودے کو حتمی شکل دی جاچکی ہے اور وہ امریکا واپسی پر اس کا مطالعہ کریں گے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ فلم دو گھنٹے میں چوبیس گھنٹوں کے دورانیے کا احاطہ کرے گی۔[23] سدھرلینڈ نے فلم تخلیق کرنے کو ’’ولولہ انگیز‘‘ قرار دیا، چوں کہ ’’یہ چوبیس گھنٹوں پر مشتمل دن کی دو گھنٹے میں نمائش ہوگی، لہٰذا ہمیں ٹی وی شو کے حقیقی وقت کے پہلو کا پابند نہیں رہنا ہوگا۔ ‘‘

جون 2010ء میں ایسی اطلاعات آئیں کہ فلم کا عنوان ڈائی ہارڈ 24/7 رکھنے کا منصوبہ ہے جو 24 اور ڈائی ہارڈ فلم سلسلے کے درمیان رابطے کا کام دے گی، جب کہ کیفر سدھرلینڈ اپنا مخصوص کردار جیک باور اور اُن کے ساتھ بروس ولیز اپنا جون میکلین کا کردار نبھائیں گے۔[24] تاہم یہ منصوبے کبھی پایۂ تکمیل تک نہ پہنچ سکے اور نتیجتاً اے گڈ ڈے ٹو ڈائی ہارڈ فلم سامنے آئی۔[25]

نومبر 2010ء میں، خصوصی تخلیق کار ہوورڈ گورڈن نے انکشاف کیا کہ فلم کے منصوبے پر کام جاری ہے اور اسکرین پلے فوکس کے زیرِ مطالعہ ہے، تاہم فلم کو اب تک ہری جھنڈی نہیں ملی ہے۔[26] دسمبر 2010ء میں، ہوورڈ گورڈن نے انکشاف کیا کہ فوکس نے مسودے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ یہ زیادہ جان دارنہیں ہے۔

خصوصی تخلیق کار برائن گریزر نے اپریل 2011ء میں ٹویٹ کیا کہ فلم 2012ء میں نمائش کے لیے پیش کرنے کا ارادہ ہے۔[27][28] انجمن ٹیلی ویژن ناقدین (ٹیلی ویژن کریٹکس ایسوسی ایشن) پریس ٹور 2011ء کے موقع پر، سابق پیش کار ہوورڈ گورڈن نے بیان دیا کہ فلم کے بارے میں ’’بات چیت بالکل جاری ہے ‘‘ اور وہ آگے بڑھنے سے قبل کسی عمدہ کہانی کی تلاش میں ہیں۔[29] ستمبر 2011ء میں، سدھرلینڈ نے اشارہ دیا کہ کہانی پر کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔[30] مسودہ نگار مارک بومبک کی جانب سے مسودے میں چند معمولی تبدیلیوں کے بعد، موسم بہار 2012ء میں فلم کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔[31]

مارچ 2012ء میں، عکس بندی شروع ہونے سے قبل ہی 20th سنچری فوکس نے اس پر کام روک دیا۔ اخراجات کے معاملات حل نہ ہونے اور عکس بندی کے لیے سدھرلینڈ کے پاس محدود وقت کی دستیابی فلم پر کام روکنے کی وجوہات کے طور پر بیان کیے گئے۔[32] تاہم، جولائی 2012ء میں، سدھرلینڈ نے یقین دہانی کروائی کہ فلم منصوبے میں تاحال شامل ہے اور وہ 2013ء کی گرمیوں میں عکس بندی کا آغاز کریں گے۔[33] آخرکار، مئی 2013ء میں، اصل ڈرامے کی محدود سیریز کے طور پر واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی فلم کا منصوبہ معطل کر دیا گیا۔[34]

جنوری 2014ء میں،، سدھرلینڈ نے کہا کہ فلم پر کام جاری ہے۔[35] زندگی ایک اور دن (Live Another Day) کی بہت زیادہ ستائش کے بعد، تخلیق کار برائن گریزر کی جانب سے خصوصی فلم کے لیے ایک نیا خیال پیش کیا گیا۔ ٹیلی ویژن سیریز کی تجدید کے باعث فلم کی تشکیل فی الحال تعطل کا شکار ہے۔[36]

زندگی ایک اور دن[ترمیم]

مئی 2013ء میں، سب سے پہلے ڈیڈلائن ڈاٹ کام نے خبر دی کہ 24 خصوصی فلم کے لیے تمام تر کاوشوں کی ناکامی اور کیفر سدھرلینڈ کی سیریز ٹچ کی منسوخی کے بعد، فوکس 24 کی محدود اور مختصر سیریز چلانے پر غور کر رہا ہے جس کی بنیاد ہوورڈ گورڈن کا پیش کردہ خیال ہے۔ اگلے ہی ہفتے فوکس نے باضابطہ طور پر جیک باور کی واپسی کے ساتھ 12 قسطوں تک محدود سیریز 24: Live Another Day (زندگی ایک اور دن) کا اعلان کر دیا۔ فوکس کے سی ای او کیون ریلی نے بتایا کہ یہ سیریز مثالی 24 دور کے بارہ اہم ترین گھنٹوں کے واقعات پر مشتمل ہوگی جس کے درمیان گھنٹوں میں ضرورت کے مطابق جست لگائی جائے گی۔

جون 2013ء میں اعلان ہوا کہ زندگی ایک اور دن کے خصوصی تخلیق کار اور متعدد اقساط (بشمول ابتدائی دو اقساط) کے ہدایت کار کے طور پر جون کیسر کے ساتھ معاہدہ کر لیا گیا ہے۔ خصوصی تخلیق کاروں اور مصنفین روربرٹ کوچرن، مینی کوٹو اور ایون کٹز کے ساتھ ساتھ سیریز کی موسیقی ترتیب دینے والے سین کیلرے کی واپسی کا بھی اعلان کیا گیا۔

سیریز کے اداکاروں میں جیک باور (کیفر سدھر لینڈ) کی واپسی کے بعد کلوئی او برائن کا کردار ادا کرنے والی میری لین راسکب دوسری اداکارہ تھیں جن کی اگست 2013ء میں واپسی کی تصدیق ہوئی۔ اکتوبر 2013ء میں تصدیق کی گئی کہ کم ریور اور ولیم ڈیوین بھی اپنے پرانے کردار بالترتیب آڈری رینز اور جیمز ہیلر نبھائیں گے۔ بعد ازاں دیگر نئے اداکاروں کے شامل ہونے کی خبریں بھی سامنے آئیں جن میں مائیکل ونکوٹ بطور ایڈرین (ایک غیر معروف ہیکر)، بینجمن بریٹ بطور اسٹیو نوارو (سی آئی اے) اور اسٹیفن فرائے بطور ایلیسٹر ڈیوس (برطانوی وزیرِ اعظم) شامل تھے۔ اکتوبر 2013ء میں اس بات کی تصدیق کردی گئی کہ اس سیریز کی عکس بندی لندن، برطانیہ میں کی جائے گی۔

24: Live Another Day کا افتتاح 5 مئی 2014ء کو فوکس پر ہوا۔ سیریز کی کہانی آٹھویں دور کے واقعات ختم ہونے کے چار سال بعد کا منظرنامہ پیش کرتی ہے اور اپنے اصل حقیقی وقت کے ساتھ چلنے کا انداز مکمل طور پر اپنائے ہوئے ہے۔ مرکزی کہانی صبح 11 بجے سے رات 10 بج کر 50 منٹ تک کے واقعات پیش کرتی ہے اور ہر قسط ایک گھنٹے کی کہانی پر محیط ہے، البتہ آخری قسط کے حتمی حصے میں ایک ساتھ 12 گھنٹے کی جست لگائی گئی ہے جس سے 24 گھنٹوں کا دورانیہ پورا ہوجاتا ہے اور صبح 11 بجے ہی کہانی اپنے انجام کو پہنچتی ہے۔

متاثر شدہ مواد[ترمیم]

24 سیریز سے متاثر ہوکر وقتاً فوقتاً دیگر کئی مختصر ویڈیو اور مواد بھی تخلیق کیا جاتا رہا، جن میں انٹرنیٹ پر پیش کی جانے والی سیریز دی روکی اور 24:کانسپریسی کے ساتھ ساتھ ایک ویڈیو گیم بھی شامل ہے۔ سیریز کے بارے میں کتابیں تحریر کی گئیں اور سیریز کی تخلیق کے دوران پسِ پردہ پیش آنے والے واقعات بھی کتابوں کی صورت میں قلم بند کیے گئے۔ مشہور ٹی وی سیریز دی سمپسن کی ایک قسط بعنوان 24 Minutes بھی پیش کی گئی جس میں اصل 24 سیریز کے چند کرداروں کی آوازیں اور نقل بھی شامل تھی۔

اداکار اور کردار[ترمیم]

کرداروں کی آمد و رفت[ترمیم]

24 کے اداکار لاس اینجلس، کیلی فورنیا میں ساتویں دور کی اسکریننگ کے موقع پر

کیفر سدھرلینڈ کی مستقل موجودگی کے علاوہ 24 کا ہر دور اس کے کرداروں میں نمایاں تبدیلیاں لیے ہوتا ہے۔ وہ واحد اداکار ہیں جو سیریز کی تمام 204 قسطوں، ٹیلی ویژن فلم 24: ریڈمپشن اور زندگی ایک اور دن (Live Another Day) میں دکھائی دیتے ہیں۔ ایرون پیئرس کا کردار نبھانے والے گلین مورشاور ابتدائی سات ادوار میں مستقل نظر آئے۔

مرکزی کردار[ترمیم]

قابلِ ذکر مختصر کردار[ترمیم]

24 کے ہر دور میں نئے اور پرانے کرداروں کی آمد و رفت جاری رہی۔ ذیل میں ایسے قابلِ ذکر مختصر کرداروں کی فہرست ہے جو کم از کم پانچ اقساط میں ظاہر ہوئے۔

اثرات اور پزیرائی[ترمیم]

ردِّ عمل[ترمیم]

24 کا مرکزی کردار جیک باور نبھانے والے اداکار کیفر سدھرلینڈ کو ناقدین کی جانب سے خوب سراہا گیا۔

اپنی نشریات کے تمام تر عرصے میں 24 کو ناقدین کی جانب سے ٹیلی ویژن کے بہترین ڈراموں میں سے ایک قرار دیا جاتا رہا۔ سیریز کے پانچویں دور کو سب سے زیادہ سراہا گیا اور اس نے دنیا بھر سے مثبت تبصرے حاصل کیے، جب کہ آخری تین ادوار کو بھی عمومی طور پر مثبت رائے حاصل رہی۔ 24 کو اس کی نوعیت کے اعتبار سے اولین اور انوکھا قرار دیا گیا۔ ٹائم میگزین کے مطابق 1980ء کی دہائی کے ڈراموں مثلاً ہل اسٹریٹ بلیوز اور وائزگائے سے شروع ہونے والی ڈراما کہانیوں کے انداز کو اگلے درجے تک پہنچایا۔ ایک ناقد کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس جیسے ڈرامے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ سیریز کی تخلیق اور معیار کو متعدد بار ’’فلمی سطح‘‘ کا اور بیشتر فلموں سے بہتر قرار دیا گیا۔ اس سیریز کا دی پیریلز آف پاؤلائن جیسے پرانے طرز کے فلمی سلسلوں سے بھی تقابل کیا جاتا رہا ہے۔

ناقدین کی جانب سے اداکاری کے معیار کو بھی خصوصاً سراہا گیا۔ یو ایس اے ٹوڈے کے روبرٹ بیانکو نے کیفر سدھرلینڈ کو اس سیریز کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ ڈیوڈ پالمر کے روپ میں ڈینس ہائسبرٹ کی ’’حاکمانہ‘‘ اداکاری کی بھی ستائش کی گئی، یہاں تک کہ بعض ناقدین کا ماننا ہے کہ اس کردار نے باراک اوباما کی صدارتی مہم میں بھی مثبت کردار ادا کیا۔ دی نیو یارک ٹائمز کے ڈیوڈ لیونہارٹ نے گریگری ایٹزن کے نبھائے گئے صدر چارلز لوگان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے اس کا تقابل سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن سے کیا۔ نیو یارک ٹائمز نے لوگان کی انتظامیہ کو حکومت کے انتہائی بدترین خطرات کا عکس قرار دیا۔ اسی طرح پانچویں دور میں مارتھا لوگان کا کردار ادا کرنے والی جین اسمارٹ کو بھی سراہا گیا۔ کردار کا ابتدائی تعارفی منظر (جس میں وہ اپنے بالوں سے غیر مطمئن نظر آتی ہے اور اپنے سر کو پانی میں ڈبو دیتی ہے) 24 کی تاریخ میں کسی کردار کا سب سے یادگار ترین آغاز قرار دیا گیا۔

سیریز میں ثانوی کہانیوں کے اکثر ناقص ہونے پر ناقدین کی جانب سے مایوسی کا اظہار کیا گیا، جن میں پہلے دور میں ٹیری باور کی یادداشت چلے جانا، دوسرے دور میں کم باور اور آٹھویں دور میں ڈینا والش کی کہانیاں شامل ہیں۔ بعد کے ادوار میں اجنبی کہانیوں یا کہانیوں کے دہرائے جانے اور مرکزی کرداروں کی اموات دکھائے جانے کے باعث بھی تنقید سامنے آئی۔ پہلے دور کی آخری قسط کو متعدد ناقدین کی جانب سے سیریز کی بہترین قسط اور اب تک ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تمام بہترین آخری قسطوں میں سے ایک شمار کیا گیا۔ ٹی وی گائیڈ پر کی گئی ایک رائے شماری کے مطابق، 24 کے پہلے دور کی آخری قسط میں ٹیری باور کی موت کو ٹیلی ویژن کی تاریخ میں سب سے زیادہ صدمہ پہنچانے والی دوسری موت قرار دیا گیا۔

24 کے نشریاتی عرصے میں تشدد کے مناظر دکھانے اور مسلمانوں کی منفی شبیہ پیش کرنے کے باعث قابلِ ذکر تنقید ہوئی۔ کہانی میں متعدد بار گھڑی کے ساتھ جڑے بم کا مناظر اور جیک باور کا قابلِ قبول اور متاثر کن انداز میں تشدد پسند رویہ انسانی حقوق کے کارکنوں، فوجی عہدے داروں اور تفتیش کے ماہروں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنا، نیز ان خدشات کا اظہار بھی کیا گیا کہ نئے بھرتی ہونے والے امریکی فوجی سیریز میں دکھائی جانے والی تکنیکوں کی نقل کر رہے ہیں۔ ان خدشات کے جواب میں، امریکی فوج کے نمائندوں نے سیریز کے تخلیق کاروں سے ملاقات کی۔ فوج کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ڈرامے میں تشدد کے مناظر کی شدت میں کمی لائی جائے کیوں کہ امریکی فوجیوں پر اس کا اثر پڑ رہا ہے۔ جزوی طور پر ان کے مابین ہونے والی گفتگو کے نتیجے میں اور ڈرامے کے تخلیق کاروں سے فوج کی اپیل کے باعث سیریز کے بعد کے ادوار میں تشدد کی مقدار خاطر خواہ کم کردی گئی۔

سیریز میں تشدد کا معاملہ اُس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے سامنے اُٹھایا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ وہ امریکی پالیسی میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں دیکھتے، لیکن ’’اگر آپ جیک باور قسم کے انسان ہیں تو آپ جو چاہے کریں گے اور آپ کو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ‘‘ دہشت گردی کے موضوع پر ایک گفتگو کے دوران جب کینیڈا کی جج نے تبصرہ کیا کہ ’’شکر ہے ‘‘، کینیڈا اپنی پالیسی ترتیب دیتے ہوئے جیک باور کے کرتوتوں کو سامنے نہیں رکھتا، تو سپریم کورٹ جسٹس اینٹونین اسکالیا نے جیک باور کے دفاع میں دلائل دیے اور کہا کہ بڑے بحرانوں میں قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں کو ڈھیل دینی چاہیے اور ایسے حالات میں جیک باور کو اس کے کاموں پر کوئی جیوری مجرم نہیں ٹھہرا سکتی۔

تشدد اور مسلمانوں کی منفی شبیہ پیش کرنے کا پہلو، سیریز میں شمولیت کے امیدوار بعض اداکاروں کے فیصلوں پر بھی اثر انداز ہوا۔ جینس گولڈ کا کردار ادا کرنے والی جینین گیروفالو نے ابتدا میں تشدد کے مناظر کی وجہ سے یہ کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا، تاہم بعد ازاں یہ کردار قبول کر لیا۔ دینا عراض کا کردار نبھانے والی شوہرہ اغداشلو بھی پہلے پہل کردار قبول کرنے سے متعلق تذبذب کا شکار تھیں کیوں کہ انھیں لگتا تھا تھا کہ مسلمان دہشت گرد کا کردار ادا کرنے سے وہ لوگ اُن سے دل برداشتہ ہوجائیں گے جنھوں نے اُن کے کاموں کی حمایت تھی جب وہ ایران میں خواتین کے حقوق کے لیے کوشاں تھیں اور امریکی مسلمانوں کے بارے میں منفی شکوک و شبہات کے خلاف سرگرمِ عمل تھیں۔ البتہ، بعد میں اُنھوں نے کردار قبول کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ لوگ اس بات کو سمجھیں گے کہ یہ صرف من گھڑت کہانی ہی ہے۔

اپنی نئی ٹیلی ویژن سیریز ہوم لینڈ کے لیے ایک انٹرویو کے دوران، 24 کے خصوصی تخلیق کار ہوورڈ گورڈن نے سیریز کے اثرات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا:

24 بالکل حیرت انگیز تھا۔ رش لیمبو (Rush Limbaugh) سے لے کر بل کلنٹن تک ہر ایک نے اس کے بارے میں بات کی اور ہم جانتے تھے کہ وہ ہمارے مداحوں میں سے ہیں۔ میرے خیال میں جب لوگ اسے اپنے ذاتی خیالات کے پروپیگنڈا کے لیے استعمال کرنے لگیں — آپ جانتے ہیں، جیسا کہ جج اسکالیا نے جیک باور کا ذکر کیا — تو مجھے ناگوار محسوس ہوتا ہے۔

سیریز میں تشدد اور اسلاموفوبیا کے موضوع پر، گورڈن نے کہا:

میرے خیال میں ایک بات جس کے بارے میں ہم سب بہت پر اعتماد محسوس کرتے تھے—اگرچہ پسِ پردہ ہمارے سخت مباحثے بھی ہوئے—یہ تھی کہ ہم کس حد تک کہانی کی عمدگی کا خیال رکھتے ہیں اور کس درجے پر خود کو اسلاموفوبیا کو ہوا دینے یا تشدد کو بطور پالیسی فروغ دینے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں؟ اس میں کئی ضروری باتیں تھیں جنھیں دکھانا ہمارے لیے ضروری تھا تاکہ ہم اسے ہیجان خیز اور حقیقی بنا سکیں۔

جب گورڈن سے کسی پچھتاوے کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنھوں نے دوسرے دور کا ذکر کرتے ہوئے ایک واقعے کا ذکر کیا (لیکن ان کی بیان کردہ کہانی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ چوتھے دور کی بات کر رہے تھے اور غلطی سے اسے دوسرا دور کہہ گئے):

میں دراصل ایک خاص موقع کے بارے میں پچھتاوا محسوس کرتا ہوں جس کا زیادہ تعلق ہمارے ڈرامے کی تشہیر سے تھا۔ دوسرے دور میں، کہانی میں ایک مسلم امریکی خاندان کا ذکر ہے اور باپ اور ماں اور بیٹا دہشت گردانہ منصوبہ بنانے میں شریک تھے۔ اگرچہ یہ ایک لحاظ سے خاصا من گھڑت تھا۔ لیکن 9/11 کا حادثہ گزرے شاید ڈیڑھ سال ہی گزرا تھا اور 405 فری وے پر ایک دیوہیکل برقی اشتہاری بورڈ لگا تھا اور میرے خیال میں اس پر لکھا تھا: ’’وہ پڑوس میں ہوسکتے ہیں۔‘‘ مصنفین اور تخلیق کار اس مہم کا حصہ نہیں تھے، لیکن ہم نے اسے فوراً ختم کروایا اور ہمیں احساس ہوا کہ یہ شو کس قدر خطرناک اور اور ممکنہ طور پر فتنہ انگیز ہو سکتا تھا۔ اور میرے خیال میں ہمارے اس ادراک نے اس سیریز سے متعلق ہمارے طریقہ کار کو تبدیل کیا۔ تو شاید آپ اسے پچھتاوا کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ واقعی ایک پیچیدگی تھی۔

دی نیو یارک ٹائمز کے مطابق ’’24 زندہ رہے گا، شاید بطور خصوصی فلم اور یقیناً کمرہِ جماعت میں اور نصابی کتابوں میں۔ اس سیریز نے ملک کے سیاسی حالات میں ایسی جان ڈالی ہے جیسی دوسرے بہت کم ہی کرسکے ہیں۔ ‘‘

درجہ بندی[ترمیم]

فوکس پر 24 کی ہر قسط کے کُل ناظرین کے اوسط کی بنیاد پر ہر دور کی درجہ بندی کی گئی۔ امریکی نیٹ ورک سے نشر ہونے والے بیشتر ٹیلی ویژن ادوار وسط ستمبر سے شروع اور مئی کے اواخر میں انجام پزیر ہوتے ہیں۔ 24 کے تمام ادوار فروری اور مئی کے عرصے میں نشر ہوئے، جبکہ ابتدائی تین ادوار نومبر کے عرصے میں شروع ہوئے۔ چوتھے دور سے، 24 کا ہر دور جنوری میں نشر ہونا شروع ہوا۔

دور تعداد اقساط وقت
(منطقہ وقت شمالی امریکا)
آغازِ دور اختتامِ دور درجہ تعداد ناظرین
(ملین میں)
1 02–2001 24 منگل، رات 9 بجے 6 نومبر 2001ء 21 مئی 2002ء #76 8٫60
2 03–2002 24 29 اکتوبر 2002ء 20 مئی 2003ء #36 11٫73
3 04–2003 24 28 اکتوبر 2003ء 25 مئی 2004ء #42 10٫30
4 2005 24 پیر، رات 9 بجے 9 جنوری 2005ء 23 مئی 2005ء #29 11٫90
5 2006 24 15 جنوری 2006ء 22 مئی 2006ء #24 13٫78
6 2007 24 14 جنوری 2007ء 21 مئی 2007ء #27 13٫00
24: ریڈمپشن 2008 ٹیلی ویژن فلم اتوار، رات 8 بجے 23 نومبر 2008ء #17 12٫12
7 2009 24 پیر، رات 9 بجے 11 جنوری 2009ء 18 مئی 2009ء #20 12٫62
8 2010 24 17 جنوری 2010ء 24 مئی 2010ء #39 9٫31
زندگی ایک اور دن 2014 12 5 مئی 2014ء 14 جولائی 2014ء

اعزازات اور نامزدگیاں[ترمیم]

24 متعدد ٹیلی ویژن اعزازات کے لیے نامزد ہوا اور کئی اعزازات اپنے نام کرنے میں کام یاب بھی رہا جن میں ایمی ایوارڈ، گولڈن گلوب ایوارڈ اور اسکرین ایکٹرز گلڈ ایوارڈ شامل ہیں۔ یہ اُن چار ٹی وی سلسلوں (این وائے پی ڈی بلیو، دی ویسٹ ونگ اور بریکنگ بیڈ) میں سے ایک ہے جنھوں نے بہترین ڈراما سلسلے کے لیے ایمی ایوارڈ، گولڈن گلوب ایوارڈ اور سیٹلائیٹ ایوارڈ جیتا۔

24 کو ادکاری، ہدایت کاری، ادارت سازی، صوتی آہنگ، موسیقی اور کرتب بازی کے زمروں میں نامزد کیا گیا۔ امریکی فلم انسٹی ٹیوٹ نے سال کے 10 ٹیلی ویژن پروگراموں کی فہرست برائے 2005ء میں 24 کو شامل کیا۔

ایمی ایوارڈ کے لیے سیریز کی 68 نامزدگیاں ہوئی، جن میں سے 20 اعزاز اس کے نام ہوئے۔ 2002ء، 2003ء، 2004ء اور 2005ء میں اسے پرائم ٹائم ایمی ایوارڈ میں غیر معمولی ڈراما سیریز کے زمرے کے تحت نامزد کیا گیا جب کہ 2006ء میں یہ اعزاز اس کے نام ہوا۔ کیفر سدھرلینڈ 2002ء، 2003ء، 2004ء، 2005ء، 2007ء اور (24: ریڈمپشن کے لیے) 2009ء میں نامزد ہوتے رہے جب کہ 2006ء میں وہ یہ اعزاز جیتنے میں کام یاب رہے۔ 2002ء میں بہترین ڈراما سیریز لکھنے پر جوئل سرناؤ اور روبرٹ کوچر نے اعزاز حاصل کیا۔ موسیقار سین کیلرے سیریز کے لیے بہترین موسیقی ترتیب دینے پر 24 کے ہر دور اور 24: ریڈمپشن پر نامزد ہوئے۔ اُنھوں نے 2003ء، 2006 اور 2010ء میں اعزازات جیتے۔

اعزازات کے حوالے سے سیریز کا پانچواں دور سب سے کام یاب رہا، جسے 12 ایمی نامزدگیاں اور پانچ فتوحات حاصل ہوئیں۔ ان میں عمدہ ڈراما سیریز اور کیفر سدھرلینڈ کے لیے ڈرامے میں عمدہ مرکزی اداکار کا اعزاز بھی شامل تھا۔ جون کیسر ڈراما سیریز کے عمدہ ہدایت کار کا اعزاز جیتنے میں کام یاب رہے جب کہ گریگوری ایٹزن اور جین اسمارٹ ڈراما سیریز میں بہترین معاون اداکار/اداکارہ کے لیے نامزد ہوئے۔ 2009ء میں چیری جونز نے ڈرامے میں عمدہ معاون اداکارہ کا اعزاز جیتا۔

تقسیم[ترمیم]

24 کو دنیا بھر میں تقسیم کیا گیا۔ کیفر سدھرلینڈ نے برطانیہ میں ابتدائی کام یابی کا سبب فوکس کی مضبوط حمایت کو قرار دیا۔ دوسرے دور کے بعد جب بی بی سی کے پاس چینل اسکائی1 کے حقوق نہ رہے تو سیریز کے برطانوی ناظرین کی تعداد میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی۔

24 کو ڈی وی ڈی پر جاری کیے جانے نے اس کی کام یابی پر نمایاں اثرات مرتب کیے۔ 2002ء میں آئی جی این کے ساتھ ایک انٹرویو میں، سدھرلینڈ نے بتایا کہ ’’سلطنت متحدہ میں 24 کی کام یابی حیرت انگیز تھی۔ یہ بی بی سی کی تاریخ کا سب سے بڑا شو تھا۔ اس کی ڈی وی ڈی سر فہرست تھی جس نے دی لارڈ آف دی رنگز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ تمام دستیاب خصوصی ڈی وی ڈی پر کسی ٹیلی ویژن شو کی ڈی وی ڈی کا حاوی ہوجانا انوکھی بات تھی۔ اور اس کی وجہ اس کا بغیر اشتہارات کے چلنا تھا۔ ‘‘ امریکا میں پہلے دور کی ڈی وی ڈی فروخت کے باعث دوسرے دور کے ناظرین میں 25 فی صد تک اضافہ سامنے آیا۔

پہلے دور کا خصوصی ایڈیشن 20 مئی 2008ء کو جاری ہوا۔ اس میں ڈسک 1 تا 6 میں تمام 24 اقساط اپنے حذف شدہ مناظر، صوتی تبصروں اور 5 اضافہ شدہ قسطیں شامل تھیں، نیز ساتویں ڈسک بونس فیچروں پر مشتمل تھی۔ سات ڈسکوں کا یہ مجموعہ ایک فولادی ڈبے میں پیش کیا گیا۔

ٹیلی ویژن فلم 24: ریڈمپشن منطقہ 1 میں 25 نومبر 2008ء کو اور منطقہ 2 میں یکم دسمبر 2008ء کو ڈی وی ڈی پر جاری ہوئی۔ اس ڈی وی ڈی میں فلم کے نشر شدہ نسخے کے علاوہ ایک اضافہ شدہ نسخہ، چھٹے دور کا خلاصہ اور ساتویں دور کی پہلی قسط کے ابتدائی 17 منٹ شامل تھے۔ ساتواں دور بلو-رے پر جاری ہونے والا پہلا دور تھا۔ بعد ازاں آٹھواں دور کی بھی بلو-رے پر اشاعت کے ساتھ مکمل سیریز پر مشتمل ایک ڈی وی ڈی مجموعہ بھی جاری کیا گیا۔

24 کے تمام ادوار اور 24: ریڈمپشن ٹیلی ویژن فلم آئی ٹیونز، نیٹ فلکس، ایمازون ویڈیو آن ڈیمانڈ اور زون مارکیٹ پلیس پر فروخت کے لیے اور کرائے پر دستیاب ہیں۔

امریکا میں یکم اپریل 2014ء کو نیٹ فلیکس سے یہ سیریز اٹھا لی گئی، البتہ برطانیہ میں تاحال موجود ہے۔

ڈی وی ڈی اجرا اقساط اصل نشر تاریخِ اجرا
منطقہ 1 منطقہ 2 منطقہ 4
پہلا دور 24 2001–02 17 ستمبر 2002ء[37] 14 اکتوبر 2002ء دسمبر 2002ء
دوسرا دور 24 2002–03 9 ستمبر 2003ء[37] 11 اگست 2003ء ستمبر 2003ء
تیسرا دور 24 2003–04 7 دسمبر 2004ء[37] 9 اگست 2004ء ستمبر 2004ء
چوتھا دور 24 2005 6 دسمبر 2005ء[37] 8 اگست 2005ء نومبر 2005ء
پانچواں دور 24 2006 5 دسمبر 2006ء[37] 6 نومبر 2006ء 6 دسمبر 2006ء
چھٹا دور 24 2007 4 دسمبر 2007ء[37] 1 اکتوبر 2007ء 19 ستمبر 2007ء
24: ریڈمپشن 1 (دو گھنٹے) 2008 25 نومبر 2008ء[37] 1 دسمبر 2008ء 11 فروری 2009ء
ساتواں دور 24 2009 19 مئی 2009ء[37] 19 اکتوبر 2009ء 11 نومبر 2009ء
آٹھواں دور 24 2010 14 دسمبر 2010ء[37] 8 نومبر 2010ء 1 دسمبر 2010ء
24: زندگی ایک اور دن 12 2014 30 ستمبر 2014ء[37] 6 اکتوبر 2014ء[38] 1 اکتوبر 2014ء[39]

بھارتی چربہ[ترمیم]

نومبر 2011ء میں، انیل کپور نے 24 کی بھارتی نقل تیار کرنے کے لیے حقوق خرید لیے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. میتھیو ٹوبی۔ ’’24 (ٹی وی سیریز)‘‘، آل مووی۔ اخذ کردہ 23 نومبر 2012ء۔
  2. لینیٹ رائس۔ ’’مئی 2014ء میں ’24‘ کی واپسی‘‘ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ insidetv.ew.com (Error: unknown archive URL) ہفتہ وار انٹرٹینمنٹ۔ اخذ کردہ 13 مئی 2013ء۔
  3. ,مائیکل آسیلو۔ ’’فوکس نے 24: Live Another Day کے پریمیئر کی تاریخوں کا اعلان کر دیا‘‘ ٹی وی لائن۔ اخذ کردہ 13 جنوری 2014ء۔
  4. ایلن گرے۔ ’’تبدیلی کے امیدوار ہیں؟ تو ’24‘ نہ دیکھیں‘‘ دی ٹیلی گراف۔ اخذ کردہ 23 مئی 2011ء۔
  5. کرٹ انتھونی کرگ۔ ’’حتمی گھنٹے: ’24‘ پیر کو تباہ کن سیریز بننے کے لیے تیار‘‘ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pressandguide.com (Error: unknown archive URL) پریس اینڈ گائیڈ۔ اخذ کردہ 22 مئی 2011ء۔
  6. کرسٹوفر ہرڈ (2009ء)۔ ٹموتھی نیڈرمین، اشاعت کیفر سدھر لینڈ - Living Dangerously (پہلی اشاعت)۔ ٹرانزٹ پبلشنگ انکارپورٹڈ۔ صفحہ 14۔ بین الاقوامی معیاری کتابی عدد 978-1-926745-55-8۔
  7. جوئل سرناؤ، روبرٹ کوچرن (شریک تخلیق کار) (20 مئی 2008ء)۔ 24: مکمل پہلا دور (خصوصی اشاعت) - The Genesis of 24 (ڈی وی ڈی)۔ 20th سنچری فوکس۔
  8. کرسٹوفر ہرڈ (2009ء)۔ ٹموتھی نیڈرمین، اشاعت کیفر سدھر لینڈ - Living Dangerously (پہلی اشاعت)۔ ٹرانزٹ پبلشنگ انکارپورٹڈ۔ صفحہ 15۔ بین الاقوامی معیاری کتابی عدد 978-1-926745-55-8۔
  9. کرسٹوفر ہرڈ (2009ء)۔ ٹموتھی نیڈرمین، اشاعت کیفر سدھر لینڈ - Living Dangerously (پہلی اشاعت)۔ ٹرانزٹ پبلشنگ انکارپورٹڈ۔ صفحہ 16۔ بین الاقوامی معیاری کتابی عدد 978-1-926745-55-8۔
  10. کرسٹوفر ہرڈ (2009ء)۔ ٹموتھی نیڈرمین، اشاعت کیفر سدھر لینڈ - Living Dangerously (پہلی اشاعت)۔ ٹرانزٹ پبلشنگ انکارپورٹڈ۔ صفحہ 156۔ بین الاقوامی معیاری کتابی عدد 978-1-926745-55-8۔
  11. فوٹو فلیش: فوکس کی 24 سیریز تکمیل پارٹی آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ tv.broadwayworld.com (Error: unknown archive URL)۔ بروڈوے ورلڈ۔ یکم مئی 2010ء۔ اخذ کردہ: 6 نومبر 2014ء۔
  12. کرسٹوفر ہرڈ (2009ء)۔ ٹموتھی نیڈرمین، اشاعت کیفر سدھر لینڈ - Living Dangerously (پہلی اشاعت)۔ ٹرانزٹ پبلشنگ انکارپورٹڈ۔ صفحہ 160۔ بین الاقوامی معیاری کتابی عدد 978-1-926745-55-8۔
  13. کرسٹوفر ہرڈ (2009ء)۔ ٹموتھی نیڈرمین، اشاعت کیفر سدھر لینڈ - Living Dangerously (پہلی اشاعت)۔ ٹرانزٹ پبلشنگ انکارپورٹڈ۔ صفحہ 170۔ بین الاقوامی معیاری کتابی عدد 978-1-926745-55-8۔
  14. ایلیزنڈرا اسٹینلے (15 جنوری 2010ء)۔ ’’ایک اور دہشت گردی کی کہانی، ایک اور طویل دن‘‘۔ دی نیو یارک ٹائمز۔ اخذ کردہ: 7 نومبر 2014ء۔
  15. ایرک گولڈ مین (19 ستمبر 2007ء)۔ ’’آئی جی این: 14: دی ڈیڈ رائز‘‘۔ IGN۔ اخذ کردہ 7 نومبر 2014ء۔
  16. ’’24 واشنگٹن ڈی سی میں پیش‘‘۔ MSNBC.com۔ یکم جون 2009ء۔ اخذ کردہ: 7 نومبر 2014ء۔
  17. ’’ ’’24: آٹھواں دن‘‘ ایوارڈ یافتہ سیریز کا آخری دور ہوگا‘‘۔ (پریس ریلیز)۔ فوکس نشریاتی ادارہ۔ 26 مارچ 2010ء۔ اخذ کردہ: 10 نومبر 2014ء۔
  18. برائن گیلاگھر (26 مارچ 2010ء)۔ ’’24 اختتام پر آ پہنچا‘‘۔ مووی ویب۔ اخذ کردہ: 10 نومبر 2014ء۔
  19. جوزف ایڈالین (7 جون 2006ء)۔ ’’Fox counting down to '24' pic‘‘۔ ورائٹی۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  20. گارتھ فرینکلن (5 مئی 2006ء)۔ ’’Sutherland Talks "24" Movie Filming آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ darkhorizons.com (Error: unknown archive URL)‘‘۔ ڈارک ہوریزنز۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  21. بین راوسن جونز (یکم اپریل 2007ء)۔ ’’Report: '24' movie delayed indefinitely‘‘۔ ڈیجیٹل اسپائی۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  22. سائمن رینالڈز (9 فروری 2010ء)۔ ’’Fox confirms Europe-set '24' movie‘‘۔ ڈیجیٹل اسپائی۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  23. کرس ٹلی (19 اپریل 2010ء)۔ ’’24 Movie Script Ready‘‘۔ آئی جی این۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  24. ’’You'll Never Believe How DIE HARD 24/7 Got Its Name!‘‘۔ Ain't It Cool News۔ 9 جون 2010ء۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  25. مک کلنٹوک (12 اکتوبر 2011ء)۔ ’’Fox Moves Ahead With New 'Die Hard' and 'Percy Jackson' Films‘‘۔ دی ہالی ووڈ رپورٹر۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  26. کیٹریونا وائٹمین (11 نومبر 2010ء)۔ ’’Q&A: The executive producer of '24'‘‘۔ ڈیجیٹل اسپائی۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  27. لینیٹ رائس (12 اپریل 2011ء)۔ ’’'24' movie: Brian Grazer's on board for 2012 premiere آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ insidetv.ew.com (Error: unknown archive URL)‘‘۔ انٹرٹینمنٹ ویکلی۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  28. ٹوم جیچا (27 مارچ 2010ء)۔ ’’Clock stops for 24, movie next آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.sun-sentinel.com (Error: unknown archive URL)‘‘۔ ساؤتھ فلوریڈا سن سنٹینل۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  29. لزلی گولڈبرگ (4 اگست 2011ء)۔ ’’'24' Movie: There's An 'Institutional Desire' To Do It‘‘۔ ساؤتھ فلوریڈا سن سنٹینل۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  30. ایلائن لپورتھ (25 ستمبر 2011ء)۔ ’’Kiefer Sutherland: from '24' to the end of days‘‘۔ دی ٹیلی گراف۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  31. ایتھن سیکس (6 دسمبر 2011ء)۔ ’’'24' movie slated to begin filming in spring 2012 with Kiefer Sutherland reprising Jack Bauer role آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nydailynews.com (Error: unknown archive URL)‘‘۔ نیو یارک ڈیلی نیوز۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  32. شیرون ویکسمین (14 مارچ 2012ء)۔ ’’Kiefer Sutherland Furious as Fox Pulls Plug on '24' Movie آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ thewrap.com (Error: unknown archive URL)‘‘۔ دی ریپ۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  33. لے وینگس (24 جولائی 2012ء)۔ ’’Kiefer Sutherland On '24' Movie, 'Touch'‘‘۔ دی ہفنگٹن پوسٹ۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  34. ’’Kiefer Sutherland Returning for New 24 Series‘‘۔ اسکائی نیوز۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  35. ’’Kiefer Sutherland says '24' movie is an ongoing situation‘‘۔ این ایم ای۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  36. مائیکل آزیلو (یکم ستمبر 2014ء)۔ ’’24 Movie Talks Heat Up (Again): Is Jack Finally Headed to the Big Screen?‘‘۔ ٹی وی لائن۔ اخذ کردہ: 13 نومبر 2014ء۔
  37. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ "24 (2001)"۔ ٹی وی شوز آن ڈی وی ڈی۔ 05 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولائی 2011ء 
  38. "24: Live Another Day Blue-Ray" (بزبان انگریزی)۔ بلو-رے ڈاٹ کام 
  39. "24: زندگی ایک اور دن"۔ جے بی ہائی فائی۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2014ء