آئین ہند کی تمہید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آئین ہند کی تمہید ایک مختصر تعارف نامہ ہے جس میں کچھ ہدایات پیش کی گئی ہیں۔ ان کا مقصد باشندگان بھارت کی رہنمائی، آئین کے اصول و قواعد کی پیش کش، اس میں مذکور عوام کی امیدوں، توقعات اور عزائم کو معانی کا جامہ پہنانا[1] اور اس ماخذ کا اعلان کرنا ہے جہاں سے یہ دستاویز ماخوذ ہے۔ اس تمہید کو بجا طور پر مکمل دستور کا نمائندہ پیش لفظ بھی کہا جا سکتا ہے۔ 26 نومبر 1949ء کو مجلس دستور ساز نے اسے اختیار کیا اور 26 جنوری 1950ء کو اس کا نفاذ عمل میں آیا۔ بعد ازاں یہی تاریخ بھارت کا یوم جمہوریہ کہلائی اور اسی عنوان سے ہر سال اس دن کو جشن جمہوریہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔[2][3][4]

تاریخی پس منظر[ترمیم]

آئین ہند کی تمہید کا قدیم عکس

یہ تمہید ان مقاصد پر مبنی ہے جنہیں 13 دسمبر 1946ء کو جواہر لعل نہرو نے مسودہ کی شکل میں دستور ساز اسمبلی کے سامنے پیش کیا تھا۔[5] بھیم راؤ امبیڈکر لکھتے ہیں:

یہ درحقیقت ایک طرز زندگی تھا جو آزادی، مساوات اور اخوت کو زندگی کے اصولوں کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے اور یہ اصول ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوتے: چنانچہ آزادی مساوات سے جدا نہیں ہوتی؛ مساوات آزادی سے اپنا رشتہ منقطع نہیں کرتی۔ اسی طرح آزادی اور مساوات اخوت سے الگ نہیں ہوتے۔ آزادی مساوات کے بغیر چند افراد کو برتری عطا کر دیتی ہے۔ مساوات آزادی سے ہم رشتہ نہ ہو تو انفرادی اقدامات کو کچل دیتی ہے۔ نیز اخوت کے بغیر آزادی اور مساوات چیزوں کے فطری بہاؤ کو قائم نہیں رکھ سکتے۔[6]

بھارت کی عدالت عظمی نے ابتداً بیروبری مقدمہ کے موقع پر کہا تھا کہ[7] تمہید آئین ہند کا جزو لازم نہیں ہے اور اسی بنا پر قانون کی کسی عدالت میں یہ قابل نفاذ بھی نہیں ہو سکتا۔ تاہم سنہ 1973ء میں اسی عدالت نے اپنے سابقہ فیصلہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ اس تمہید کو مفاہیم میں رفع اختلاف کی خاطر آئین کے مبہم حصوں کی تشریح کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سنہ 1995ء میں یونین گورنمنٹ اور ایل آئی سی آف انڈیا کے مقدمہ کے دوران میں عدالت عظمی نے ایک بار پھر کہا کہ یہ تمہید آئین ہند کا اٹوٹ حصہ ہے۔

شروع میں تمہید کے اندر فقط "مقتدر عوامی جمہوریہ" کا جملہ موجود تھا جس میں بیالیسویں ترمیم کے وقت "غیر مذہبی" اور "سماج وادی"کے الفاظ بڑھائے گئے۔[8]

آئین ہند کے اصل نسخہ کے متعدد صفحات کے ساتھ تمہید کا صفحہ بھی جبل پور کے مشہور مصور بیوہر رام منوہر سنہا نے تیار کیا اور ان میں نقش و نگار بنائے۔ رام منوہر سنہا اس وقت اچاریہ نندالال بوس کے ساتھ شانتی نکیتن میں رہتے تھے۔ نندا لال بوس نے رام منوہر کی فنکاری کو بغیر کسی تبدیلی و ترمیم کے صاد کر دیا۔ اس صفحہ کے نیچے دائیں جانب دیوناگری رسم الخط میں بیوہر رام منوہر کے مختصر دستخط بھی موجود ہیں۔ جبکہ اس کی خطاطی بہاری ناراین رائے زادہ نے کی تھی۔

تمہید کا متن[ترمیم]

آئین ہند کی تمہید کا عکس

ہم بھارت کے عوام متانت و سنجیدگی سے عزم کرتے ہیں کہ بھارت کو ایک مقتدر سماج وادی غیر مذہبی عوامی جمہوریہ بنائیں گے اور اس کے تمام شہریوں کے لیے:
سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف؛
خیال، اظہار، عقیدہ، دین اور عبادت کی آزادی؛
بہ اعتبار حیثیت اور موقع مساوات
حاصل کریں گے اور ان سب میں
اخوت کو ترقی دیں گے جس سے فرد کی عظمت، قوم کے اتحاد اور سالمیت کا تیقن ہو؛

اپنی آئین ساز اسمبلی میں آج چھبیس نومبر، 1949ء کو یہ آئین ذریعہ ہذا اختیار کرتے ہیں، وضع کرتے ہیں اور اپنے آپ پر نافذ کرتے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Aparijita Baruah (2007)۔ Preamble of the Constitution of India: An Insight and Comparison with Other Constitutions۔ New Delhi: Deep & Deep۔ صفحہ: 177۔ ISBN 978-81-7629-996-1۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2015 
  2. "Socialist Polity : Interpreting the Preamble"۔ The Liar (بزبان انگریزی)۔ 2020-05-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2020 
  3. "Democratic Dictates : Interpreting the Preamble"۔ The Liar (بزبان انگریزی)۔ 2020-05-10۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2020 
  4. "Vox Populi : Interpreting the Preamble"۔ The Liar (بزبان انگریزی)۔ 2020-04-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2020 
  5. M Laxmikanth (2013)۔ "4"۔ Indian Polity (4th ایڈیشن)۔ McGraw Hill Education۔ صفحہ: 4.5۔ ISBN 978-1-25-906412-8 
  6. "Fundamental rights in The Preamble,Free Law Study material,IAS Law Notes,Study material for Ancient India Law"۔ www.civilserviceindia.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2015 
  7. Can Parliament give its territory to a foreign country? آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ learningthelaw.in (Error: unknown archive URL), available at Learning the Law.
  8. "The Constitution (Forty-Second Amendment) Act, 1976"۔ Government of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2010