آمیر قلعہ

متناسقات: 26°59′09″N 75°51′03″E / 26.9859°N 75.8507°E / 26.9859; 75.8507
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آمیر قلعہ
حصہ جے پور
آمیر، راجستھان، بھارت
آمیر قلعہ is located in راجستھان
آمیر قلعہ
آمیر قلعہ
متناسقات26°59′09″N 75°51′03″E / 26.9859°N 75.8507°E / 26.9859; 75.8507
قسمقلعہ بندی اور محل
مقام کی معلومات
عوام کے
لیے داخلہ
ہاں
مقام کی تاریخ
تعمیر967 [حوالہ درکار]
تعمیر بدستمینا (ذات)
موادRed sandstone اور سنگ مرمر
قسمثقافتی
معیارii, iii
نامزد2013 (37واں اجلاس)
حصہراجستھان کے پہاڑی قلعے
حوالہ نمبر247
State Partyبھارت
خطہعالمی ثقافتی ورثہ

آمیر قلعہ (انگریزی: Amer Fort)بھارت کی ریاست راجستھان کے آمیر شہر میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ 4 کلومربع میٹر (43,000,000 فٹ مربع)[1] پر محیط ہے۔

جائے وقوع[ترمیم]

راجستھان کی دار الحکومت جے پور سے 12 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

تاریخ[ترمیم]

آمیر شہر کو سب سے پہلے میناوں نے آباد کیا تھا۔ اس کے کچھ عرصے بعد کچھواہا راجپوتوں کا قبضہ ہو گیا۔

تفصیل[ترمیم]

آمیر قلعے کا شمار بھارت کے مضبوط قلعوں میں ہوتا ہے جسے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ آمیر قلعہ مغل راجپوت تعمیر کا ایک عمدہ شاہکار ہے جس کی تعمیر میں ریت لیے پتھر اور سنگ مرمر کا استعمال کیا گیا۔ قلعہ چار منزلہ ہے اور ہر منزلے پر صحن بنائے گئے ہیں۔ اور اوپری منزلے پر امبر پیلیس ہے جہاں راجا کی قیام گاہ ہوا کرتی تھی۔ قلعے میں دیوان عام، دیوان خاص، شیش محل اور جے مندر واقع ہے۔ قلعے کے چاروں طرف پہاڑیاں ہیں جس پر حفاظتی دیواریں بنائی گئی ہیں اور دیواروں پر چڑھنے کے لیے سیڑھیاں بھی ہیں۔

آمیر قلعہ اور سلطنت مغلیہ کے تعلقات[ترمیم]

جس وقت مغل بادشاہ ہمایوں کی حادثاتی موت ہوئی اس وقت جلال الدین اکبر کی عمر صرف 14 سال تھی۔ 1556ء میں اکبر کی تاجپوشی کے بعد اسلامی ہندوستان کی تاریخ میں ایک بالکل نئے دور کا آغاز ہوتا ہے۔ استحکام حکومت کے ضمن میں اکبر نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ ملک میں جو صوبے خود مختار اور آزاد ہو گئے تھے، انھیں پھر حکومت دہلی کے تابع کیا اور راجپوت پالیسی پر عمل پیرا ہوا۔ اے ایل سریواستو کہتے ہیں کہ اکبر کی راجپوت پالیسی سوچی سمجھی یا جانی بوجھی پالیسی تھی اور روشن خیال مطلب پرستی قابلیت کے اقرار انصاف اور مساوی برتاؤ کے اصولوں پر مبنی تھی۔ 1559ء میں اکبر نے آمیر کے راجا بہاری مل سے مصالحت کر لی تھی۔ راجا نے اکبر کی اطاعت قبول کر لی، بہاری مل نے اپنی سب سے بڑی بیٹی جودھا بائی کی شادی اکبر سے کر دی۔ جودھا بائی بعد میں مریم زمانی کہلائی۔ شہزادہ سلیم عرف جہانگیر مریم زمانی ہی کی سگی اولاد ہے۔ بعد میں اکبر نے بکانیر جیسلمیر کی راجپوت شہزادیوں سے بھی شادی کی۔ شہزادہ سلیم نے بھی جودھا بائی کے بھای بھگونت داس کی بیٹی من بھاوتی بائی عرف شاہ بیگم سے شادی کر لی۔ اکبر اپنے راجپوت رشتداروں سے شاہی خاندان کے ارکان کی طرح سلوک کرتا تھا اور انھیں فوج اور حکومت میں اعلیٰ عہدے پر فائز کیا کرتا تھا۔ راجپوتوں کو اعلیٰ ترین دیوانی اور فوجی عہدے عطاء کیے، بھگونت داس اس کا بیٹا راجا مان سنگھ بربل تمام اعلیٰ درجے کے عہدیدار تھے۔ راجا مان سنگھ کو ہی اکبر نے میواڑ کے راجا مہارانہ پرتاپ کی سرکوبی کے لیے کُمبل گڑھ (موجودہ راج سمند ضلع) روانہ کیا اور ہلدی گھاٹی کے مقام پر مغل افواج اور مہارانہ پرتاپ کی فوج کے درمیان میں تاریخی گھمسان جنگ ہوئی جس میں مہارانہ پرتاپ کی فوج کے 1600 اور مغل فوج کے 300 فوجی مارے گئے۔ مہارانہ پرتاپ اپنی فوج کو مرتا ہوا دیکھ اپنے گھوڑے چیتک پر سوار ہو کر گوگنڈا فرار ہو گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ہے۔Outlook Publishing (1 December 2008)۔ Outlook۔ Outlook Publishing۔ صفحہ: 39–۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اپریل 2011 

==بیرونی روابط==https://whc.unesco.org/en/list/247/*%7B%7Bزمرہ کومنز|Amber Fort}}