ابوالفضل عبدالواحد تمیمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابوالفضل عبدالواحد تمیمی
معلومات شخصیت
پیدائش 2 دسمبر 953ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
یمن  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 30 اگست 1019ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن احمد بن حنبل مسجد  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
والد عبد العزیز بن حارث تمیمی  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ ابوبکر شبلی  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو الفضل عبد الواحد بن عبد العزیز بن حارث تمیمی بغدادی حنبلی امام و فقیہ اور اپنے عصر میں حنابلہ کے سربراہ تھے۔ وہ سلسلہ چشتیہ اور قادریہ کے اکابر بزرگوں میں سے ہیں۔

خطیب بغدادی فرماتے ہیں: «وہ صدوق تھے، امام احمد کے جوار میں مدفون ہوئے۔ میرے والی روایت کرتے ہیں کہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے حضور پر 50 ہزار بار درود بھیجا ہے۔ رحمہ اللہ»۔ ذہبی کہتے ہیں کہ «قاضی ابو بکر باقلانی کے دوست اور ہمدرد تھے۔» سنہ وفات 410ھ ہے۔[1]

نام[ترمیم]

آپ کا اسم گرامی عبد الواحد تمیمی ہے۔ کنیت ابوالفضل والد ماجد کا اسم گرامی عبد العزیز بن حارث بن اسد تمیمی ہے۔

ولادت[ترمیم]

آپ کی ولادت 22 رجب المرجب 342ھ بروز جمعہ کو یمن میں بوقت عصر ہوئی ۔[2]

نسب[ترمیم]

عبد الواحد بن عبد العزیز بن الحارث بن اسد بن لیث بن سلیمان بن اسود بن سفیان بن یزید بن اكَینہ بن عبد اللہ، کنیت ابو الفضل اور ایک جگہ کنیت: ابو الحسن ہے۔ التَّمِیْمِی، البَغْدادی، الفقیہ الحنبلی[3] امام الفقیہ، رئیس الحنابلہ ابو الفضل عبد الواحد بن عبد العزیز بن الحارث التمیمی البغدادی الحنبلی[4]

بیعت و خلافت[ترمیم]

آپ ابوبکر شبلی کے مریدوخلیفہ ہیں۔ آپ سے بے شمار خلق خدا نے راہ ہدایت پائی۔ ابوالفضل عبد الواحد تمیمی نے حرمین شریفین کے کئی دورے کیے اور بلادعرب و عجم کی سیاحت کی۔ آپ نے اپنے والد ماجدعبدالعزیز تمیمی سے 21 شعبان 241ھ میں سلسلہ قادریہ نظامیہ رزاقیہ میں خلافت حاصل کی۔ پھر 23 رمضان 249ھ میں آپ نے سید داود بن احمد جوزقی ابدالی سے خلافت حاصل کی ۔24 رجب 257ھ کو آپ نے ابو بکر شبلی سے بغداد میں خلافت حاصل کی۔إن أبا الفضل التميمي لبس الخرقۃ من والده عبد العزيز بن الحارث التميمي، وعبد العزيز لبسها من أستاذه أبي بكر الشبلي آپ خود فرماتے ہیں ألبسني والدي عبد العزيز بن الحارث التميمي عن أبي بكر الشبلي[5] آپ ریاضت و عبادت میں اور تقویٰ و طہارت میں یکتائے زمانہ تھے۔ آپ کی عادات و صفات اپنے مرشد کامل حضرت ابوبکرشبلی کی طرح تھیں۔ آپ ہر لمحہ سنت نبویؐ کی حفاظت فرماتے تھے۔ آپ نے سلسلہ قادریہ کو بہت فروغ بخشا اور خلق کثیر کو ہدایت ظاہری و باطنی سے مرصع فرمایا۔ آپ نے شریعت و طریقت کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔

  1. محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
  2. علی بن ابی طالب
  3. حسن بصری
  4. حبیب عجمی
  5. ابوسلیمان داؤدطائی
  6. معروف کرخی
  7. سری سقطی
  8. جنید بغدادی، بانی سلسلہ جنیدیہ
  9. ابوبکر شبلی
  10. عبد العزیز بن حارث تمیمی
  11. ابو الفضل عبد الواحد تمیمی
  12. ابوالفرح طرطوسی

وصال[ترمیم]

آپ 26 جمادی الثانی 410ھ بروز اتوار کو 66 برس کی عمر انتقال کر گئے۔[2] آپ کا مزار اقدس امام احمد بن حنبل کے مقبرہ بغداد میں دریائے دجلہ کے کنارے تھا۔ دریائے دجلہ کی طغیانی اور کٹاؤ کی وجہ سے اب یہ دونوں مزار ناپید ہوچکے ہیں۔[6][7]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سير أعلام النبلاء الطبقة الثانية والعشرون أبو الفضل التميمي المكتبة الإسلامية. وصل لهذا المسار في 23 أبريل 2016 آرکائیو شدہ 26 اگست 2016 بذریعہ وے بیک مشین
  2. ^ ا ب تاريخ بغداد، خطيب البغدادی،دار الكتب العلمیہ بيروت
  3. الرّوض الباسم فی تراجم شیوخ الحاكم،مؤلف: أبو الطیب نایف بن صلاح بن علی المنصوری،ناشر: دار العاصمۃ للنشر والتوزیع، الریاض
  4. سیر أعلام النبلاء، مؤلف شمس الدین أبو عبد اللہ محمد بن أحمد الذَهَبی،ناشر : مؤسسہ الرسالہ
  5. النكت الأثریہ على الأحاديث الجزریہ،مؤلف ابن ناصر الدين ناشر : دار ابن حزم
  6. خزینۃ الاصفیاءجلد اول،غلام سرورلاہوری،صفحہ 148، مکتبہ نبویہ لاہور
  7. حضرت مراد علی خاں رحمتہ اللہ علیہ