ابوالحسن آصف خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابوالحسن آصف خان
 

مناصب
وکیل   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
12 مئی 1611  – 8 نومبر 1627 
وزِیرِ اعظم   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
30 جنوری 1628  – 12 جون 1641 
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1569ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قندھار ،  صفوی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 جون 1641ء (71–72 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ممتاز محل ،  شائستہ خان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مرزا غیاث بیگ   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو الحسن آصف خان (پیدائش: 1569ء— وفات: 12 جون 1641ء) عہد شاہجہانی میں مغلیہ سلطنت کے صدر اعظم تھے۔ جہانگیر کے عہدِ حکومت وہ مغلیہ سلطنت کے انتظامی اُمور میں اعلیٰ درج کے عہدہ یعنی عہدۂ وکیل سلطنت مغلیہ پر فائز تھے اور اِسی کے عوض انھیں آصف خان کا خطاب دیا گیا تھا۔

سوانح[ترمیم]

آصف خان کی پیدائش 1569ء میں قندھار میں ہوئی جو اُس وقت صفوی ایران کا صوبہ تھا۔ آصف خان کے والد مرزا غیاث بیگ تھے جو عہدِ اکبری میں غالباً 1577ء میں قندھار سے ہجرت کرکے مغلیہ سلطنت کے دار الحکومت آگرہ میں آکر آباد ہو گئے تھے۔مرزا غیاث بیگ کو مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر نے اعتماد الدولہ کا خطاب تفویض کیا تھا اور وہ دربارِ اکبری کے اہم وزراء میں شمار ہوتے تھے۔مرزا غیاث بیگ مغل شہنشاہ جہانگیر کے عہد میں 1611ء سے 1622ء تک وزیراعظم سلطنت مغلیہ کے عہدے پر فائز رہے۔آصف خان کی والدہ عصمت بیگم تھیں جو علاؤ الدولہ آقا ملا کی بیٹی تھیں۔[1][2]

سرکاری مناصب[ترمیم]

اوائل عہد شباب میں آصف خان اپنے والد مرزا غیاث بیگ کے ہمراہ دربارِ اکبری سے وابستہ رہے۔ اکتوبر 1605ء میں نورالدین جہانگیر مغل شہنشاہ کی حیثیت سے تخت نشین ہوا تو اُس نے ملکہ نورجہاں سے مئی 1611ء میں عقد کر لیا اور مرزا غیاث بیگ کو وزیراعظم مغلیہ سلطنت مقرر کر دیا اور آصف خان کو وکیل مغلیہ سلطنت مقرر کیا۔ آصف خان کو مغلیہ سلطنت کی تمام تر انتظامی اداروں کی سربراہی سونپی گئی۔ مئی 1611ء سے 8 نومبر 1627ء تک آصف خان اِسی عہدے پر فائز رہے۔ 1625ء میں جہانگیر نے انھیں نظامت لاہور بھی تفویض کردی اور وہ 1627ء تک بطور گورنر لاہور بھی کام کرتے رہے۔ 8 نومبر 1627ء کو مغل شہنشاہ جہانگیر کے انتقال پر مغلیہ سلطنت کے اقتدار کی خاطر جنگ تخت نشینی میں آصف خان لاہور میں مقیم رہے اور لیکن اپنی بہن نورجہاں کی کوئی خاطرخواہ مدد نہ کی، کیونکہ وہ اپنے داماد شہریار مرزا کو مغل شہنشاہ بنانا چاہتی تھی۔

آصف خان شاہ جہاں کے دربار میں نذر پیش کرتے ہوئے۔ 1627ء

خاندان[ترمیم]

آصف خان کی شادی دیوانجی بیگم سے ہوئی تھی جو ممتاز قزوینی شخصیت خواجہ غیاث الدین کی بیٹی تھیں۔ آصف خان کے چار بیٹیاں ارجمند بانو بیگم، ملکہ بانو بیگم، پرور خانم اور فرزانہ بیگم اور ایک بیٹا شائشہ خان تھا۔ 1612ء میں ارجمند بانو بیگم کی شادی شاہ جہاں سے ہوئی تھی۔ پرور خانم کی شادی محتشم خان سے ہوئی جو نورالدین جہانگیر کے سوتیلے بھائی قطب الدین کوکہ کا بیٹا تھا۔

مناصب[ترمیم]

وفات[ترمیم]

12 جون 1641ء کو آصف خان نے راجا جگت سنگھ کے خلاف محاذ میں انتقال کیا۔ آصف خان کی نعش کو نورجہاں کی سفارش پر لاہور شاہدرہ باغ میں لاکر دفن کیا گیا۔ بعد ازاں شاہ جہاں کے حکم سے اِس پر مقبرہ آصف خان تعمیر کیا گیا جو مقبرہ جہانگیر کے مغربی جانب واقع ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Shujauddin, Mohammad; Shujauddin, Razia (1967). The Life and Times of Noor Jahan. Caravan Book House. p. 1
  2. Banks Findly 1993, p. 9