ارشد مدنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امیر الہند خامس،[1] مولانا

ارشد مدنی
جمعیت علمائے ہند کے آٹھویں قومی صدر
برسر منصب
8 فروری 2006ء تا 6 مارچ 2008ء[2]
پیشرواسعد مدنی
جانشین"متحدہ جمعیت کی تقسیم"
  • ارشد مدنی، بہ حیثیت صدر جمعیت علماء (الف)
  • عثمان منصور پوری، بہ حیثیت صدر جمعیت علماء (میم)
جمعیت علمائے ہند (الف) کے پہلے صدر
برسر منصب
4 اپریل 2008ء سے
پیشرو"وہی جمعیت علمائے ہند (الف) کے پہلے صدر ہیں"
دار العلوم دیوبند کے گیارھویں صدر مدرس
برسر منصب
14 اکتوبر 2020ء سے
پیشروسعید احمد پالن پوری
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر
برسر منصب
نومبر 2021ء سے
ذاتی
پیدائشError: Need valid birth date: year, month, day
دیوبند، صوبجات متحدہ، برطانوی ہند (موجودہ دیوبند، ضلع سہارنپور، اتر پردیش، بھارت)
مذہباسلام
اولادمولانا ازہد مدنی، مولانا امجد مدنی، مولانا ازہر مدنی، حافظ حسین مدنی، مولانا حبیب مدنی، حافظ محسن مدنی
والدین
فقہی مسلکحنفی
تحریکدیوبندی
پیشہعالم دین
مرتبہ
ویب سائٹآفیشل ویب سائٹ

ارشد مدنی (پیدائش: 1941ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین، مصنف اور استاذ حدیث ہیں۔ وہ جمعیت علمائے ہند (الف) کے قومی صدر، دار العلوم دیوبند کے استاذِ حدیث و موجودہ صدر مدرس، رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ کے مؤقر رکن اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ہیں۔

وہ مسلمانانِ ہند کی ایک مضبوط آواز تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا نام 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہے۔[3]

ابتدائی و تعلیمی زندگی[ترمیم]

ولادت و خاندان[ترمیم]

ارشد مدنی 1360ھ بہ مطابق 1941ء کو حسین احمد مدنی کی چوتھی اہلیہ معروف بَہ آپا جان سے پیدا ہوئے۔[4] ان کے بڑے بھائی اسعد مدنی تھے، جو حسین احمد مدنی کی تیسری اہلیہ سے تھے۔[4]

تعلیم و تربیت[ترمیم]

ارشد مدنی نے تعلیم کی ابتدا حسین احمد مدنی کے معتمد و خلیفہ اصغر علی سہسپوری کے پاس کی، جن کے پاس انھوں نے 8 سال کی عمر میں حفظ قرآن کی تکمیل کی، اس کے بعد دار العلوم دیوبند ہی میں فارسی کا 5 سالہ نصاب مکمل کیا، پھر سنہ 1955ء سے دار العلوم دیوبند ہی میں عربی تعلیم کا آغاز کیا[5] اور 1383ھ بہ مطابق 1963ء کو دار العلوم دیوبند سے دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔[6][7][8]

انھوں نے دار العلوم دیوبند میں صحیح البخاری؛ سید فخر الدین احمد سے، جامع ترمذی جلد اول اور صحیح مسلم (از ابتدا تا کتاب الایمان)؛ محمد ابراہیم بلیاوی سے، جامع ترمذی جلد ثانی، شمائل ترمذی اور سنن ابی داؤد؛ سید فخر الحسن مراد آبادی سے، صحیح مسلم (از کتاب الطہارۃ تا ختم کتاب) اور سنن ابن ماجہ؛ نصیر احمد خان بلند شہری سے، سنن نسائی؛ ظہور احمد دیوبندی سے، شرح معانی الآثار؛ مہدی حسن شاہجہاں پوری سے، موطأ امام مالک؛ محمد طیب قاسمی سے اور موطأ امام محمد؛ عبد الاحد دیوبندی سے پڑھی۔[5]

ان کے دیگر اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں محمد اعزاز علی امروہوی، جلیل احمد کیرانوی، اختر حسین دیوبندی اور وحید الزماں کیرانوی شامل ہیں۔[5]

بیعت و خلافت[ترمیم]

ارشد مدنی اپنے برادر اکبر اسعد مدنی سے بیعت تھے اور ان کے خلیفۂ اجل اور مجاز بیعت بھی ہیں۔[9]

تدریسی زندگی[ترمیم]

ارشد مدنی نے تعلیم سے فراغت کے بعد 1965ء میں جامعہ قاسمیہ، گیا سے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز کیا[10] اور تقریباً ڈیڑھ سال تک وہاں تدریسی خدمات انجام دیں، پھر 1967ء کے آغاز میں وہ مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور تقریباً چودہ ماہ وہاں پر مقیم رہے۔[7]

مدینہ منورہ سے واپسی پر اپنے استاذ سید فخر الدین احمد مراد آبادی کے ایما پر شوال 1389ھ بہ مطابق 1969ء میں وہ جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی، مراد آباد میں مدرس ہوئے اور 1403ھ بہ مطابق 1983ء تک 14 سال وہاں رہ کر تدریسی خدمات انجام دیں، وہاں پر کتب متوسطہ کے علاوہ مشکاۃ المصابیح، صحیح مسلم اور موطأ امام مالک جیسی حدیث کی کتابوں کا درس بھی ان سے متعلق رہا۔[11] 21 ذی قعدہ 1391ھ کو انھیں تدریس کے ساتھ مجلس تعلیمی کا کنوینر بھی بنایا گیا، پھر 11 جمادی الاولی 1393ھ کو انھیں نائب ناظم مجلس تعلیمی مقرر کیا گیا اور انھیں کی کاوشوں سے 1396ھ کو مدرسہ شاہی میں مجلس شوریٰ نے درس نظامی کی درجہ بندی منظور کی اور مدرسے کا تعلیمی معیار بلند تر ہوا۔[11] اسی طرح 14 شعبان 1396ھ کو وہ مدرسہ شاہی کی تقرر کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے۔[11]

دار العلوم دیوبند میں[ترمیم]

ارشد مدنی دار العلوم دیوبند کی نشأۃ ثانیہ کے بعد ذی قعدہ 1403ھ بہ مطابق 1983ء میں دار العلوم کی مسند تدریس پر فائز کیے گئے، 1987 سے 1990 عیسوی تک دار العلوم کے نائب ناظم مجلس تعلیمی رہے، پھر 1996 سے 2008ء تک دار العلوم کے ناظم مجلس تعلیمی رہے۔[10][12] 1403ھ بہ مطابق 1983ء سے اب تک دار العلوم دیوبند میں مشکاۃ المصابیح، صحیح مسلم اور ترمذی جیسی کتابوں کے اسباق ان سے متعلق رہے ہیں اور صحیح مسلم کو چھوڑ کر بقیہ دونوں کتابوں کے اسباق اب بھی ان سے متعلق ہیں۔[10][11]

صفر المظفر 1442ھ بہ مطابق اکتوبر 2020ء سے دار العلوم دیوبند کے صدر المدرسین کے منصب پر فائز ہیں۔[10][13][14]

اعزازات و دیگر مناصب[ترمیم]

مختلف ہندوستانی عربی مدارس اور تنظیمیں ارشد مدنی کے زیر سرپرستی رواں دواں ہیں۔[15] وہ رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ کے مؤقر ارکان میں سے ہیں۔[16][17] وہ سید اسعد مدنی کے بعد متحدہ جمعیت علمائے ہند کے صدر رہ چکے ہیں اور فی الحال جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر ہیں۔[18] وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانی ارکان میں سے ہیں[19] اور نومبر 2021ء سے بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں۔[20][21] ان کا نام 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہے۔[3]

ملی و قومی خدمات[ترمیم]

ارشد مدنی کو اپنے والد حسین احمد مدنی اور اپنے بڑے بھائی اسعد مدنی کی طرح ابتدا سے ہی ملی اور سماجی سرگرمیوں سے دلچسپی رہی ہے، ابتدا میں وہ جمعیت علمائے ہند کی مجلس عاملہ اور امارت شرعیہ ہند کی مجلس شوریٰ کے سرگرم رکن رہ چکے ہیں۔[11][7] اسعد مدنی کے بعد 2 فروری 2006ء سے 5 مارچ 2008ء تک متحدہ جمعیت علمائے ہند کے صدر رہے[22][23][24] اور 4 اپریل 2008ء سے جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر ہیں۔

دونوں جمعیتوں میں اتحاد کی امید[ترمیم]

مئی 2022ء کو دیوبند میں منعقدہ جمعیت علمائے ہند (میم) کے اجلاس میں ارشد مدنی، صدر جمعیت علمائے ہند (الف) مدعو کیے گئے تھے، جسے مستقبل میں دونوں جمعیتوں میں اتحاد کا پیش خیمہ قرار دیا گیا تھا اور جس کی طرف خود سید ارشد مدنی نے بھی اسی اجلاس میں واضح اشارہ دیتے ہوئے یہ جملہ کہا تھا: ”وہ دن دور نہیں جب جمعیۃ علمائے ہند کے دونوں دھڑے متحد ہو جائیں گے اور جمعیۃ علمائے ہند ایک پلیٹ فارم سے حالات کا مقابلہ کرے گی۔“[25][26]

امارت شرعیہ ہند کی امارت کے لیے انتخاب[ترمیم]

جولائی 2021ء کی ابتدا میں جمعیت علمائے ہند کی ذیلی تنظیم امارت شرعیہ ہند کی منعقدہ میٹنگ میں امارت شرعیہ ہند کے چوتھے امیر عثمان منصور پوری کی وفات کے بعد پانچویں امیر کے لیے محمود اسعد مدنی نے ارشد مدنی کا نام پیش کیا تھا، جس پر دار العلوم دیوبند کے مہتمم ابو القاسم نعمانی نے اپنی تائید پیش کی تھی اور حاضرین مجلس نے متفق ہو کر اس تجویز پر صاد کہا تھا اور اس طرح سید ارشد مدنی امارت شرعیہ ہند کے پانچویں امیر یا کہا جائے کہ اس کے امیرِ خامس منتخب کیے گئے تھے۔[27]

مسلمانوں کے مسائل پر[ترمیم]

ارشد مدنی نے مسلمانوں کے مفاد کے خلاف اٹھائے گئے ہر اقدام کی مخالفت کی ہے اور اس کے لیے قانونی چارہ جوئی کی کوششیں بھی کی ہیں، مثلاً: یکساں سول کوڈ کا نفاذ،[28] طلاق ثلاثہ پر بل کی منظوری،[29] این پی آر، این آر سی اور سی اے اے۔[30][31]

بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنائے جانے کے فیصلے پر انھوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے مسلمانوں سے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی؛[32] مگر بابری مسجد کی متنازع اراضی پر رام مندر بنانے کے لیے ایک ٹرسٹ بنائے جانے اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کو 5 ایکٹر زمین دیے جانے کے فیصلے پر انھوں کہا کہ ”بابری مسجد قانون اور عدل و انصاف کی نظر میں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی۔“[33][34]

مدارس کے سرکاری سروے کے انعقاد پر انھوں نے کہا تھا کہ ”ہمیں سروے پر نہیں؛ حکومت کی نیت پر شک ہے۔“[35] بعد میں رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کی میٹنگ کے بعد انھوں نے اور رابطہ کے ذمے داروں نے تسلی ظاہر کرتے ہوئے سروے کی حمایت بھی کی تھی۔[36]

رفاہی خدمات[ترمیم]

ارشد مدنی نے 1997ء میں ”مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ“ کا انعقاد کیا اور اسی ٹرسٹ کے زیر اہتمام دینی ماحول میں تعلیم انتظام کے لیے دیوبند میں ”مولانا مدنی میموریل انگلش میڈیم اسکول“‌ قائم کیا۔[15]

اسی ٹرسٹ کے زیر انتظام بہت سے تعلیمی ادارے قائم کیے گئے، اترپردیش کے انبیٹھہ پیر زادگان اور گنگوہ میں مذہبی و جدید تعلیم پر مشترک دو تعلیمی ادارے قائم کیے گئے، اسی طرح پنجاب میں ایک آئی ٹی آئی اور دیگر رفاہی کاموں کے ساتھ پسماندہ اور غریب علاقوں خصوصاً ہریانہ، پنجاب اور ہماچل پردیش کے مرتد متاثرہ علاقوں میں مساجد کی تعمیر کی جا رہی ہے۔[15]

قلمی خدمات[ترمیم]

ارشد مدنی نے ہندی زبان کے ماہر کی مدد سے 1980ء میں قرآن کریم کے ترجمہ شیخ الہند و تفسیر عثمانی کا ہندی ترجمہ شروع کیا تھا، جو گیارہ سال کی محنت کے بعد 1991ء میں جمعیت علمائے ہند کی طرف سے شائع ہوا تھا۔[11][15][37]

انھوں نے ”تفصيل عقد الفرائد بتكميل قيد الشرائد“ معروف بہ شرح منظومہ ابن وھبان کے مخطوطہ اپنی تحقیق و تعلیق کے ساتھ دو جلدوں میں شائع کیا۔[10][38]

بدر الدین عینی کی ”نخب الافکار فی تنقیح مبانی الاخبار فی شرح معانی الآثار“ کے مخطوطہ کو اپنی تحقیق و تعلیق کے ساتھ اولا ہندوستان سے 12 جلدوں میں،[39] پھر عالم عرب سے 23 جلدوں میں شائع کروایا۔[10][40] یہ مخطوطہ بہ شکل فوٹو اسٹیٹ انھیں ان کے چچا زاد بھائی سید حبیب محمود احمد مدنی (متوفی: 7 رمضان المبارک 1423ھ) نے قاہرہ، مصر کی سرکاری لائبریری ”دار الکتب العلمیہ“ سے فراہم کروایا تھا۔[41]

عبد الرحمن مبارکپوری کی تحفۃ الاحوذی عربی شرح جامع ترمذی کے متکلم فیہ ابواب کو ”هدية الأحوذي“ کے نام سے احناف کے دلائل کے ساتھ 6 جلدوں میں شائع کروایا۔[5][42][38]

اپنے والد حسین احمد مدنی کی خود نوشت آب بیتی ”نقشِ حیات“ کا پہلی بار عربی زبان میں ترجمہ کیا۔[15]

اسی طرح انھوں نے پہلی بار ابراہیم بن موسیٰ بن ابو بکر طرابلسی حنفی کی مستند کتاب ’’البرھان فی شرح مواھب الرحمن‘‘ پر تحقیق و تجزیے کا کام شروع کیا ہے۔[15]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "আমিরুল হিন্দ নির্বাচিত হলেন সাইয়্যেদ আরশাদ মাদানী"۔ www.jugantor.com (بزبان بنگالی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 فروری 2023 
  2. "Jamiat-Ulama-E-Hind splits"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 5 مارچ 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2021 
  3. ^ ا ب عبد اللہ شلیفر، طارق ایلگوہری، آفتاب احمد، مدیران (2023ء)۔ "Preachers & Spiritual Guides: Asia > India > Madani, Maulana Sayed Arshad"۔ The Muslim 500 (بزبان انگریزی) (پندرھواں ایڈیشن): 150 
  4. ^ ا ب تنویر احمد شریفی (شوال المکرم 1433ھ - ستمبر 2012ء)۔ "حضرت آپاجان رحمۃ اللہ علیہا زوجۂ محترمہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی"۔ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن، کراچی: جامعۃ العلوم الاسلامیہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2023ء 
  5. ^ ا ب پ ت محمد تسلیم عارفی مظفر نگری، عبد اللہ شیر خان سہارنپوری۔ "الاجازة المسندة لسائر الكتب التالية و الفنون المتداولة من الشيخ السيد أرشد المدني حفظه اللّٰه"۔ أساتذة دار العلوم و أسانيدهم في الحديث (بزبان اردو و عربی) (1444ھ بہ مطابق 2023ء ایڈیشن)۔ دیوبند: مکتبۃ الحرمین۔ صفحہ: 40–43 
  6. محمد طیب قاسمی ہردوئی۔ دار العلوم ڈائری: تلامذۂ فخر المحدثین نمبر (2017 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود۔ صفحہ: 35 
  7. ^ ا ب پ محمد فرقان بنگلوری (6 جولائی 2021ء)۔ "امیر الہند خامس مولانا سید ارشد مدنی : حیات و خدمات"۔ مضامین ڈاٹ کام۔ 15 مارچ 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2023ء 
  8. خلیل الرحمن قاسمی برنی۔ قافلۂ علم و کمال (1438ھ ایڈیشن)۔ بنگلور: ادارۂ علمی مرکز۔ صفحہ: 375 
  9. محمد سالم جامعی، مدیر (اپریل 2007ء)۔ "فہرست خلفاء و مجازین حضرت فدائے ملت نور اللہ مرقدہ"۔ ہفت روزہ الجمعیۃ۔ مدنی ہال، 1-بہادر شاہ ظفر مارگ، نئی دہلی 2: ہفت روزہ الجمعیۃ۔ 4 (11–12): 578 
  10. ^ ا ب پ ت ٹ ث محمد اللہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020ء)۔ ""حضرت مولانا سید ارشد مدنی"، "دار العلوم کے صدر المدرسین حضرات"، "نظمائے مجلس تعلیمی"، "موجودہ اراکین مجلس شوریٰ"، "موجودہ اساتذۂ عربی"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ۔ دیوبند: شیخ الہندؒ اکیڈمی۔ صفحہ: 764، 749، 752، 758، 767 
  11. ^ ا ب پ ت ٹ ث محمد سالم قاسمی، سید اخلد رشیدی، سید محمد سلمان منصور پوری، مدیران (دسمبر 1992ء)۔ "جگر گوشۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد صاحب مدنی"۔ ماہنامہ ندائے شاہی۔ مرادآباد: جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی۔ 4 (11–12): 508–509 
  12. محمد عارف جمیل مبارکپوری (1442ھ م 2021ء)۔ "٤٧-المدني"۔ موسوعة علماء ديوبند (بزبان عربی) (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 31–32 
  13. "مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابو القاسم نعمانی شیخ الحدیث اور مولانا ارشد مدنی صدر المدرسین منتخب"۔ عصر حاضر۔ 14 اکتوبر 2020ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2023ء 
  14. "مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند کا اجلاس صفر 1442 مطابق اکتوبر 2021"۔ دار العلوم دیوبند کی آفیشل ویب سائٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2023ء 
  15. ^ ا ب پ ت ٹ ث "Maulana Syed Arshad Madani Biographic" [مولانا سید ارشد مدنی کی سوانح عمری] (بزبان انگریزی)۔ جمعیت علمائے ہند کی آفیشل ویب سائٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  16. "المجلس الأعلى للرابطة" (بزبان عربی)۔ مکہ مکرمہ: رابطہ عالم اسلامی۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  17. نور عالم خلیل امینی، مدیر (رمضان – شوال 1433ھ م جولائی - ستمبر 2012ء)۔ "فضيلة الشيخ السيد أرشد المدني أستاذ الحديث الشريف بالجامعة يُنْتَخب عضوًا في المجلس التأسيسي لرابطة العالم الإسلامي ويحضر دورته الحادية والأربعين المنعقدة في الفترة 27-28/رجب 1433هـ"۔ مجلہ الداعی (بزبان عربی)۔ دار العلوم دیوبند: دفتر مجلہ الداعی۔ 36 (9-10) 
  18. سعید الرحمن (جولائی 2021ء)۔ "جمعیۃ کے مؤقر صدور"۔ ترجمان القوم (عزیز برنی کے خطابات)۔ بکس کلینک پبلشنگ۔ صفحہ: 75 
  19. "Founder Members of AIMPLB" [آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانی ارکان] (بزبان انگریزی)۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ویب سائٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  20. ساکیت آنند (14 فروری 2023ء)۔ "मौलाना अरशद मदनी की पूरी कहानी, जिन्होंने ओम-अल्लाह को एक बता बवाल खड़ा कर दिया" [اوم اللہ کہہ کر ہنگامہ برپا کرنے والے مولانا ارشد مدنی کی مکمل کہانی] (بزبان ہندی)۔ للن ٹاپ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  21. "مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر بنے مولانا رابع حسنی ندوی، چھٹی بار ملی یہ ذمہ داری، مولانا ارشد مدنی بنائے گئے نائب صدر"۔ نیوز 18۔ 22 نومبر 2021ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  22. "Jamiat Ulama-I-Hind & Anr. vs Maulana Mahmood Asad Madni & Anr. on 25 August, 2008"۔ انڈین قانون۔ 11 جولائی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2021 
  23. "جمیعت علماء ہند کے 100 برس مکمل"۔ ای ٹی وی اردو۔ 6 دسمبر 2019۔ 12 جولا‎ئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2021 
  24. "Jamiat-Ulama-E-Hind splits" [جمعیت علمائے ہند کی تقسیم]۔ ہندوستان ٹائمز۔ 5 اپریل 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2021 
  25. "دیوبند کے اجلاس میں ارشد مدنی پہنچے، اتحاد کی اُمید"۔ 30 مئی 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  26. "مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی میں اتحاد کی بسمہ اللہ"۔ آواز۔ 21 جولائی 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  27. "مولانا محمود مدنی کی پیش کردہ تجویز پر مولاناسید ارشد مدنی امیر الہند بنائے گئے"۔ 4 جولائی 2021ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  28. "یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی کوشش نا قابل برداشت: مولانا ارشد مدنی"۔ www.instantkhabar.com۔ 13 اکتوبر 2016ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  29. "تین طلاق پر حکومت کا حلف نامہ یکساں سول کوڈ کی جانب پہلا قدم : مولانا ارشد مدنی"۔ نیوز 18۔ 8 اکتوبر 2016ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  30. "این پی ار اور این ار سی کا مکمل بائیکاٹ کریں:مولانا سید ارشد مدنی"۔ روزنامہ سیاست۔ 5 مارچ 2020ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  31. "سی اے اے اور این پی آر کی آڑ میں ہندو راشٹر بنانے کا کھیل: مولانا ارشد مدنی"۔ قندیل آن لائن۔ 20 فروری 2020ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  32. "بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے پر عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنے اور ملک میں امن و امان قائم رکھنے کی مولانا ارشد مدنی کی اپیل"۔ عوام ایکسپریس۔ 6 نومبر 2019ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  33. "بابری مسجد شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی، مولانا ارشد مدنی"۔ تسنیم نیوز ایجنسی۔ 6 فروری 2020ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  34. "بابری مسجد انہدام معاملہ: مولانا ارشد مدنی کا بڑا سوال- سی بی آئی عدالت کے فیصلہ سے عقل حیران ہے کہ پھرمجرم کون؟"۔ نیوز 18۔ 30 ستمبر 2020ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  35. "دیوبند : مدارس کے سروے پر نہیں حکومت کی نیت پر شک: ارشد مدنی"۔ آواز۔ 8 ستمبر 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  36. "مدارس سروے کی مخالفت نہیں بلکہ اس میں تعاون کریں"۔ ہندوستان سماچار۔ 18 ستمبر 2022ء۔ 20 مارچ 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء 
  37. "مولانا ارشد مدنی کا ہندی ترجمہ 'قرآن شریف' قرآن فہمی کا بہترین ذریعہ"۔ ہند سماچار۔ 9 دسمبر 2021ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  38. ^ ا ب محمد کوثر علی سبحانی مظاہری (دسمبر 2021ء)۔ "تذکرہ حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب"۔ الجوہر المفید فی تحقیق الاسانید یعنی تذکرۂ محدثین اور ان کی سندیں (پہلا ایڈیشن)۔ فاربس گنج، ارریا، بہار: جامعۃ الفلاح دار العلوم الاسلامیہ۔ صفحہ: 542–543 
  39. جاوید اختر قاسمی (جمادی الثانی 1436ھ)۔ "بر صغیر کے علماء کی قرآن و حدیث کی خدمات"۔ ماہنامہ الفاروق۔ 21 مارچ 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  40. "نخب الأفكار للإمام العيني، تحقيق : السيد أرشد المدني" (بزبان عربی)۔ دار المنھاج للنشر و التوزیع۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 
  41. محمد سلمان منصورپوری۔ "فضیلۃ الشیخ سید حبیب محمود احمد مدنیؒ جوار رحمت میں"۔ ذکر رفتگاں۔ 1 (اشاعت اول: جنوری 2005ء، اشاعت دوم: اپریل 2020ء ایڈیشن)۔ لال باغ، مراد آباد: المرکز العلمی للنشر و التحقیق۔ صفحہ: 593 
  42. محمد ہاشم قاسمی (28 فروری 2019ء)۔ "علامہ حبیب الرحمن اعظمی بحیثیت ایک عظیم نَقَّاد"۔ allonlineislam.com۔ آن لائن اسلام۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء 

بیرونی روابط[ترمیم]

آفیشل ویب گاہ

ٹویٹر پر آفیشل صفحہ

فیس بُک پر آفیشل صفحہ

آفیشل یوٹیوب چینل

انسٹاگرام پر آفیشل صفحہ

ٹیلی گرام پر آفیشل صفحہ