اسرائیل کیمرون تعلقات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسرائیل کیمرون تعلقات

اسرائیل

کیمرون

اسرائیل کیمرون تعلقات سے مراد وہ تعلقات ہیں جو جمہوریۂ کیمرون اور مملکتِ اسرائیل کے بیچ رواں ہے، جو افریقی ایشیا کے دو یہودی مسیحی ممالک ہیں۔ کیمرون ارتریا کی طرح مملکتِ فلسطین کو تسلیم نہیں کرتا۔ کیمرون اور اسرائیل میں گہری قربت اور انتہائی قریبی تعلقات کا سبب یہ ہے کہ عمومًا کیمرون بین الاقوامی محاذوں پر اسرائیل کا پر زور حمایتی رہا ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں اسرائیل کا ساتھ دیتا آیا ہے۔ کیمرون کی حکومت اسرائیل کی فراہم کردہ اصلٰحہ بند گاڑیاں استعمال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری ایجنسیاں اور حکومتی ادارے کا عملہ اسرائیل میں تربیت پا چکا ہے۔ کیمرون کے جواں سال طلبہ کے کچھ لوگ اسرائیل میں تعلیم پا چکے ہیں اور طبی محاذ میں بھی یہ ملک اسرائیل سے رہنمائی حاصل کر چکا ہے۔ ان سب باتوں کے باوجود 1973ء سے 1986ء تک یعنی تقریبًا تیرہ سال تک یہ ملک اسرائیل سے ترک تعلق کر چکا تھا۔ بعد میں اس ملک نے تعلق بحال کر دیے جو اب کافی مضبوط ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں میں اسرائیل کا ساتھ[ترمیم]

کیمرون اقوام متحدہ کی کئی ایسی قراردادوں کے خلاف اپنا حق رائے رہی استعمال کر چکا ہے جو اسرائیل کے خلاف تھے۔ اس میں ایک قرارداد ایسی بھی تھی جس میں "فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد فراہمی" پر زور دیا گیا تھا۔ اس قرارداد پر اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے مخالفت میں ووٹ دینے والا وہ واحد ملک تھا۔[1]

تعلقات کی مسدودی اور بحالی[ترمیم]

کیمرون نے 1973ء سے 1986ء تک اسرائیل سے اپنے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔[2] تاہم 1986ء میں اس نے اولیت دیتے ہوئے اسرائیل سے اپنے تعلقات بحال کیے تھے۔[3]

کیمرون کی حکومت کا انحصار[ترمیم]

کیمرون کی حکومت اسرائیلی اصلٰحہ بند گاڑیوں کا استعمال کرتی ہے، [4] اور کیمرون کے فوری حرکت میں آنے والے دستے، جنہیں ان کے فرانسیسی نام کے اختصار کی وجہ سے بی آئی آر کہا جاتا ہے، اس کے آلات اور تربیت اسرائیل کی فراہم کردہ ہیں۔[5][6]

کیمرونی طلبہ[ترمیم]

کیمرونی طلبہ کو اسرائیل سفر کرنے اور زراعت کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے 11 مہینے کا ویزا دیا گیا ہے۔[7] اس کے علاوہ مرغبانی سے جڑے لوگ پولٹری کے امور کی تربیت کے لیے اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں۔[8]

اسپتال اور طبی شعبہ[ترمیم]

اسرائیل نے کیمرون کے چھ اسپتالوں کے عملے کو ایبولا وائرس کے مقابلے کی تربیت فراہم کر چکا ہے۔[9]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Fourth Committee Forwards 28 Drafts to General Assembly for Adoption, Concluding Work for Session"۔ United Nations۔ 14 نومبر 2013 
  2. "Israel, Cameroon Restore Ties After 13-Year Break"۔ Times Wire Services۔ 27 اگست 1986۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 – LA Times سے 
  3. "Israel-Cameroon Relations"۔ Embassy Of Israel In Cameroon۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  4. "Cameroon's Presidential Guard first known user of Israel Musketeer vehicle"۔ IHS Jane's 360۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  5. Lindsey Hilsum (13 مئی 2015)۔ "On the border and in the crossfire: Cameroon's war with Boko Haram"۔ The Guardian۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  6. Nancy A. Youssef (25 فروری 2015)۔ "Boko Haram Are Finally Losing. And That Makes Them Extra Dangerous."۔ The Daily Beast۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  7. "Cameroon /Israel Cooperation: Cameroonian students receive scholarship"۔ 3 نومبر 2014۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  8. "Israel To Help the Industry in Cameroon"۔ 25 جون 2008۔ 10 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  9. Abigaiel Klein Leichman (6 اکتوبر 2014)۔ "Israeli aid on way to fight Ebola spread"۔ ISRAEL21c: Uncovering Israel۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018