اسلوب انصاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


اسلوب احمد انصاری
معلومات شخصیت
پیدائش 1925ء
دہلی
تاریخ وفات 4 مئی 2016ء
قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ انگریزی کے پروفیسر
وجہ شہرت نقاد، ماہرتعلیم، ماہر غالبیات و اقبالیات

اسلوب انصاری، جن کا پورا نام اسلوب احمد انصاری ہے، ایک مشہور انگریزی کے پروفیسر، نقاد، ماہرتعلیم، ماہر غالبیات و اقبالیات اور شیکسپئری مطالعات میں باوثوق شخصیت تھے۔

پیدائش، تعلیم اور ملازمت[ترمیم]

اسلوب دہلی میں 1925ء میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ آگے چل کر آکسفورڈ یونیورسٹی کے آنر اسکول آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس کے بعد وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں انگریزی معلم کے طور پر مقرر ہوئے۔ 1985ء میں وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے۔[1]

ادبی جرائد سے وابستگی[ترمیم]

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں خدمت کے دوران اسلوب انصاری علیگڑھ کریٹیکل مسیلینی (Aligarh Critical Miscellany) اور نقدونظر (اردو) کے مدیر رہے۔[1]

انگریزی مطبوعات[ترمیم]

اسلوب انصاری کی پہلی کتاب ایرو آف انٹلیکٹ (Arrows of Intellect) 1965ء میں چھپی تھی۔ اسی کتاب کی ریاستہائے متحدہ امریکا میں 1970ء میں اشاعت ہوئی تھی۔ ان کی دوسری کتاب ولیم بلیکز مائنر پروفیسیز (William Blake’s Minor Prophecies) ویلز، برطانیہ کی ایڈوین میلین پریس کی جانب سے 2001ء میں چھپی۔ اپنے انتقال سے کچھ وقت پہلے اسی اشاعتی ادارے کی جانب سے ان کی کتاب دی ایگزسٹینشیل ڈریمٹرگی آف ولیم شیکشپئر شائع ہوئی تھی۔[1] وہ 34 کتابوں کے مصنف تھے۔[2]

اردو ادب میں تعاون[ترمیم]

اسلوب انصاری نے مرزا اسداللہ خان غالب اور محمد اقبال کا تنقیدی جائزہ لیا اور اس سلسلے میں کئی نگارشات منظر عام پر آئے۔ وہ اردو میں عملی (متن پر مبنی) تنقید کے موجدین میں سے تھے۔[1]

اقتباسات و خصوصی حوالہ جات[ترمیم]

اسلوب انصاری کے شیکسپئر پر مضامین کو وقتًا فوقتًا یرس ورک ان انگلش (Year’s Work in English)، لندن میں جگہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کے کام کا بطور خاص حوالہ کیمبرج کی شیکسپئرز پوئیٹکز (Shakespeare’s Poetics) اور لندن اور بوسٹن سے چھپنے والے واچمین آف ای ٹرنی ٹی (Watchmen of Eternity) میں دیا گیا تھا۔[1]

عالمی کانفرنسوں میں شرکت[ترمیم]

اسلوب انصاری نے کئی مرتبہ اسٹریٹفورڈ، برطانیہ میں عالمی شیکسپئر کانفرنسوں میں شرکت کی۔ وہ شکاگو، امریکا میں میں اسلام میں زمان و مکان کانفرنس (conference on Time and Space in Islam) میں بھی شرکت کیے۔[1]

اعزازات[ترمیم]

اسلوب انصاری کو ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1980ء میں انعام دیا گیا تھا۔ اس کے حصول ہونے والے اعزازات میں صدرجمہوریہ پاکستان کا اعزاز، اتر پردیش اردو اکیڈمی کا اعزاز اور اقبال پر قابلِ ذکر کام کرنے کی وجہ سے بہادر شاہ ظفر ایوارڈ حاصل کیے۔[1]

اعزازی ڈگری[ترمیم]

اسلوب انصاری کو گورکھپور یونیورسٹی کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی تھی۔[1]

انتقال[ترمیم]

اسلوب انصاری کا انتقال 4 مئی 2016ء کو ہوا۔ ان کے پسماندگان میں دو لڑکیاں ہیں۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]