اسم صفت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اسم صفت اس لفظ کو کہا جاتا ہے جو کسی شخص یا چیز کی خصوصیت یا کسی شخص یا چیز کے اچھے اور برے وصف کو ظاہر کرے جیسے ٹھنڈا، گرم، سرخ، بہادر، بزدل، محنتی، وغیرہ۔ اسم صفت کی متعدد قسمیں ہیں، صفت ذاتی، صفت تفضیلی، صفت نسبتی، صفت عددی، صفت مقداری، صفت مقداری معین۔

اسم صفت[ترمیم]

اسم صفت کا مفہوم[ترمیم]

ایسا لفظ جو کسی شخص یا چیز کی خصوصیات بیان کرے اور اُس کی اچھائی یا برائی کو ظاہر کرے اسے اسم صفت کہا جاتا ہے۔

یا

وہ لفظ جو کسی شخص یا چیز کی خصوصیت یا کسی شخص یا چیز کے اچھے اور برے وصف کو ظاہر کرے اُس کو اسم صفت کہتے ہیں۔

اسم صفت کی مثالیں[ترمیم]

ٹھنڈا، گرم، سرخ، بہادر، بزدل، محنتی، وغیرہ

موصوف[ترمیم]

جس چیز کی اچھائی یا برائی بیان کی جائے اُسے موصوف کہتے ہیں۔

موصوف کی مثالیں[ترمیم]

بہادر آدمی، سیدھی راہ اور ٹھنڈا پانی میں، بہادر، سیدھی اور ٹھنڈا اسم صفت ہیں جبکہ آدمی، راہ اور پانی موصوف ہیں۔

اسم صفت کی اقسام[ترمیم]

اسم صفت کی چھ قسمیں ہیں :

  1. صفت ذاتی
  2. صفت تفضیلی
  3. صفت نسبتی
  4. صفت عددی
  5. صفت مقداری
  6. صفت مقداری معین

صفت ذاتی[ترمیم]

صفت ذاتی کا مفہوم[ترمیم]

ایسا صفت جو اپنے موصوف کی ذاتی خصوصیات کو بیان کرے اُسے صفت ذاتی کہتے ہیں۔ یا وہ اسم جو اپنے موصوف کی ذاتی فضیلت یا خصوصیات کو بیان کرے اُسے صفت ذاتی کہتے ہیں۔ صفت ذاتی کو صفت مشبہ بھی کہتے ہیں۔

صفت ذاتی کی مثالیں[ترمیم]

دانا، شریف، شریر، بہادر، بزدل، امیر، غریب، دولت مند، وغیرہ

عمران بہت دانا ہے، جھگڑالو آدمی سے بچو، اکرم محنتی لڑکا ہے، فصیح شریف لڑکا ہے۔

اِن جملوں میں دانا، جھگڑالو، محنتی اور شریف اسم صفت ذاتی ہیں۔

صفت تفضیلی[ترمیم]

صفت تفضیلی کے درجے[ترمیم]

صفت تفضیلی کے تین درجے ہوتے ہیں۔

  1. تفضیلِ نفسی
  2. تفضیل بعض
  3. تفضیل کُل

تفضیل نفسی[ترمیم]

تفضیل نفسی کا مفہوم[ترمیم]

جب کسی دوسرے شخص یا چیز سے مقابلہ کیے بغیر کسی شخص یا چیز کی ذاتی صفت بیان کی جائے تو ایسے صفت کو تفضیل نفسی کہتے ہیں۔ یا یہ صفت نفسی کا وہ درجہ ہے جس میں کسی شخص یا چیز کا دوسرے سے مقابلہ کیے بغیر موصوف کی صفت بیان کی جاتی ہے۔

تضیل نفسی مثالیں[ترمیم]

ثاقب بہادر لڑکا ہے، منتظرنیک لڑکا ہے۔

اِن جملوں میں بہادر اور نیک تفضیل نفسی ہیں جو صفت کے پہلے درجات ہیں۔

تفضیل بعض[ترمیم]

تفضیل بعض کا مفہوم[ترمیم]

جب دو ہم جنس چیزوں کا مقابلہ کرنے کے بعد ایک کو دوسری سے گھٹایا جائے یا بڑھایا جائے تو ایسے صفت کو تفضیل بعض کہتے ہیں۔

یا

یہ صفت ذاتی کا وہ درجہ ہے جس میں کسی خاص صفت کے لحاظ سے ایک موصوف کا دوسرے موصوف سے مقابلہ کرنے کے بعد ایک کو دوسرے سے گھٹایا جائے یا بڑھایا جائے اسے صفت بعض کہتے ہیں۔

تفضیل بعض کی مثالیں[ترمیم]

اکرم، اسلم سے زیادہ بہادر ہے، عمران، عرفان سے زیادہ نیک ہے۔

اِن جملوں میں زیادہ بہادر، زیادہ نیک تفضیل بعض ہیں اور یہ صفت کے دوسرے درجات ہیں۔

تفضیل کُل[ترمیم]

تفضیل کل کا مفہوم[ترمیم]

یہ صفت ذاتی کا وہ درجہ پے جس میں کسی خاص صفت کے لحاظ سے ایک موصوف کو سب سے بڑھایا جائے تو صفت ذاتی کے اِس درجے کو تفضیل کُل کہتے ہیں۔

یا

جب ایک چیز کو اُس کی تمام ہم جنس چیزوں سے بڑھایا یا گھٹایا جائے تو اسے تفضیل کُل کہتے ہیں۔

تفضیل کل کی مثالیں[ترمیم]

عدیل سب لڑکوں سے لائق ہے، اِس طرح زیادہ لائق، بہت لائق، لائق تر تفضیل کُل ہیں۔

صفت نسبتی[ترمیم]

صفت نسبتی کا مفہوم[ترمیم]

صفت نسبتی اُس صفت کو کہتے ہیں جو کسی اسم کا کسی شخص، چیز یا جگہ سے تعلق یا نسبت ظاہر کرے۔

یا

صفت نسبتی وہ صفت ہوتی ہے جو کسی شخص یا چیز کا تعلق کسی دوسرے شخص، مقام یا چیز سے ظاہر کرے۔

صفت نسبتی کی مثالیں[ترمیم]

ایرانی قالین، ترکی ٹوپی، پاکستانیفوج، عربی لباس، پہاڑی چشمہ، ریشم کا کیڑا، پاکستانی، لاہوری۔ عربی وغیرہ

چند صفات نسبتی[ترمیم]

اسم صفت نسبتی اسم صفت نسبتی اسم صفت نسبتی
پاکستان پاکستانی لاہور لاہوری سائنس سائنسی
ایران ایرانی عمل عملی ہوا ہوائی
دریا دریائی دہلی دہلوی علم علمی
دُنیا دُنیاوی جسم جسمانی روح روحانی
نور نورانی ارض ارضی یورپ یورپی

صفت عددی[ترمیم]

صفت عددی کا مفہوم[ترمیم]

صفت عددی اُس اسم صفت کو کہتے ہیں جس سے کسی چیز کی گنتی اُس چیز کے رتبے یا درجے کے لحاظ سے معلوم ہو۔

یا

صفت عددی وہ صفت ہوتی ہے جس میں کسی اسم کی تعداد، گنتی یا ترتیب ظاہر ہو۔

صفت عددی کی مثالیں[ترمیم]

عدنان نے پانچ کلو آم خریدے، منتظر نے دس سوال حل کیے، آج چاند کی گیارھویں ہے، اسلم کے پاس نو کتابیں ہیں، عرفان ساتویں جماعت کا طالب علم ہے، یہ کمرا اُس کمرے سے دو گُنا بڑا ہے، عقیل کو لاہور آئے دسواں سال ہے۔ اِن جملوں میں پانچ، دس، گیارھویں، نو، ساتویں، دو گُنا، دسواں صفت عددی ہیں۔

صفت مقداری[ترمیم]

صفت مقداری کا مفہوم[ترمیم]

ایسے تمام الفاظ جو کسی چیز کی مقدار کو ظاہر کریں صفت مقداری کہلاتے ہیں۔

یا

صفت مقداری وہ صفت ہوتی ہے جس میں کسی اسم کی مقدار کو ظاہر کیا جائے۔

صفت مقداری کی مثالیں[ترمیم]

انور نے ایک کلو آم خریدے، نیلم کی طبعیت کچھ خراب ہے، تھوڑا انتظر کرو، ایک لٹر دودھ لائو۔ اِن جملوں میں کلو، کچھ، تھوڑا، لٹر صفت مقداری اُستاد نے ہم سے کچھ باتیں کهى.

صفت مقداری معین[ترمیم]

صفت مقداری معین کا مفہوم[ترمیم]

صفت مقداری معین وہ اسم صفت ہے جو کسی چیز کی معین مقدار کو ظاہر کرے۔

صفت مقداری معین کی مثالیں[ترمیم]

پائو بھر، سیر بھر، کلو بھر وغیرہ

حوالہ جات[ترمیم]

[1][2]

  1. آئینہ اردو قواعد و انشاء پرزادی
  2. آئینہ اردو