اقبال مسیح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اقبال مسیح
(پنجابی میں: pepita García ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1983ء [1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مریدکے   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 اپریل 1995ء (11–12 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحصیل مرید کے   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب مسیحیت
عملی زندگی
پیشہ کارکن انسانی حقوق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اقبال مسیح 1983ء میں ضلع گوجرانوالہ کے نواحی شہر مرید کے میں پیدا ہوا۔ اقبال کے والد نے اس کے بڑے بھائی کی شادی کے لیے چند سو روپے کا قرض ارشد نامی ایک مقامی تاجر سے لے رکھا تھا مگر ادھار ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے چار سالہ اقبال کو مزدوری کرنے پر مجبور کر دیا گیا۔ چھ سال تک کے لیے اقبال دن میں چودہ گھنٹے تک کام کرتا رہا مگر قرض تھا کہ جوں کا توں موجود رہا۔ جب وہ دس سال کا ہوا تو اس عذاب سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھاگ کھڑا ہوا مگر پولیس کے مقامی افسران نے اس کو پکڑ کر دوبارہ اسی تاجر کے حوالے کر دیا۔ اب کی بار کام کا بوجھ مزید بڑھا دیا گیا مگر ایک ہی سال بعد اقبال پھر سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس دفعہ خوش قسمتی سے وہ ’چائلڈ لیبر‘ کے خلاف سرگرم تنظیم کے پاس جا پہنچا جنھوں نے پاکستانی قانون کی روشنی میں اسے غلامی کے طوق سے نجات دلائی۔ بعد ازاں اقبال مسیح اپنے ہی جیسے تقریباً تین ہزار ننھے مزدوروں کی رہائی کا سبب بنا۔ دنیا کو خبر ہوئی تو اقبال، جو گیارہ سال کی عمر میں بھی چار فٹ سے کم قد کا تھا، کی دھوم مچ گئی۔ اسے عالمی ری بک یوتھ ان ایکشن ایوارڈ سے نوازا گیا جس کے تحت سالانہ پندرہ ہزار امریکی ڈالر کی تعلیمی سکالر شپ دی گئی جبکہ برینڈیز یونیورسٹی نے اقبال کو کالج کی عمر تک پہنچنے پر مفت تعلیم دینے کا اعلان کیا۔ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیموں نے اس مجاہد کو پہلے سویڈن اور اس کے بعد امریکا میں اسکول کے بچوں سے بات چیت کرنے کے لیے بلایا جہاں مقامی اسکولوں کے طالب علموں نے اپنے جیب خرچ سے ایک فنڈ قائم کیا جو آج بھی پاکستان میں بچوں کے بیس اسکول چلا رہا ہے۔ اسی دوران میں اقبال نے دو سالوں میں چار سال کے برابر تعلیم حاصل کی حالانکہ وہ اپنے ہم عمر بچوں سے بہت ہی چھوٹا دکھائی دیتا تھا مگر اس کا عزم بہت بڑا تھا۔[4]

وفات[ترمیم]

سال 1995 میں جب اقبال امریکا سے واپس اپنے گاؤں رکھ باؤلی پہنچا تو 16 اپریل کو جب وہ سائیکل چلا رہا تھا تو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے اس معصوم فرشتے کی زندگی ختم کر ڈالی۔ یہ گناہ کن ظالموں کے ہاتھوں سرزد ہوا کوئی نہیں جانتا۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اقبال کو اسی تاجر نے مار ڈالا تھا جس کے پاس وہ بچپن میں کام کرتا تھا جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ کسی مقامی کسان کو اقبال مسیح کی نیک نامی ایک آنکھ نہ بھائی تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے اشرف ہیرو نامی ہیروئن کے عادی شخص نے قتل کیا۔ اقبال کی موت کی خبر پر معروف امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کی لکھی گئی لائن ہے کہ آپ اندازہ بھی نہیں کر سکتے کہ وہ کتنا بہادر تھا۔

ادارے[ترمیم]

اقبال کی موت کے بعد مقامی نوجوانوں نے کینیڈا میں فری دی چلڈرن نامی تنظیم کی داغ بیل ڈالی جبکہ اقبال مسیح شہید چلڈرن فاؤنڈیشن کا بھی آغاز کیا گیا جو جبری مزدوری کرنے والے بچوں کو علم کی روشنی کی طرف لانے کے لیے کام کرتی ہے۔

سال 2009 میں امریکی کانگرس نے سالانہ اقبال مسیح ایوارڈ کا آغاز کیا جو دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد میں سے ہر سال کسی ایک کو دیا جاتا ہے۔ سال 2014 میں جب بھارتی شہری کیلاش ستیارتھی کو نوبل امن انعام سے نوازا گیا تو انھوں نے بھی اپنی تقریر میں اقبال مسیح کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ناول[ترمیم]

اس کا تذکرہ اطالوی مصنف فرانسسکو ڈی اڈامو کے ناول میں بھی موجود ہے۔ ناول میں ایک فاطمہ نامی بچی کے افسانوی کردار کی زبانی اقبال کی داستان کچھ یوں بیان ہوئی ہے ’ہم سب بچے اپنے بچپن کے دنوں میں ہی سب کچھ بھولتے جا رہے تھے اور ہمارے ذہنوں میں قالین بنانے کے سوا کچھ باقی نہ رہا تھا کہ چار سالہ اقبال ہماری زندگی میں شامل ہوا اور پھر سب کچھ بدل گیا‘۔ این لیوری نے اسی ناول کا انگریزی زبان میں ترجمہ کر رکھا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/12396069X — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مارچ 2019 — اجازت نامہ: CC0
  2. وی آئی اے ایف آئی ڈی: https://viaf.org/viaf/47682577/ — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مارچ 2019 — ناشر: او سی ایل سی
  3. آئی ایس این آئی: https://isni.org/isni/000000005541704X — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مارچ 2019
  4. اقبال مسیح:ننھا پاکستانی ہیرو جسے پاکستانیوں کے سوا ساری ہی دنیا جانتی ہے

بیرونی روابط[ترمیم]

  • Wonder boy, Iqbal Masih killed for standing up!آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ siffar.com (Error: unknown archive URL) siffar.com
  • "Who Was Iqbal Masih?" mirrorimage.com.
  • Kathy Gannon (31 مئی، 1995)۔ "Young Activist's Death Hits Pakistani Carpet Sales"۔ Los Angeles Times۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2017 
  • [1]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ solidaridad.net (Error: unknown archive URL) Iqbal Masih solidaridad.net