المدونۃ الجامعۃ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
المدونۃ الجامعۃ
اصل عنوانالمدونۃ الجامعۃ للاحادیث المرویۃ عن النبی الکریم صلی اللہ علیہ و سلم
ملکپاکستان، بیروت
زبانعربی
موضوععلم الحدیث
ناشردار القلم بیروت/دار العلوم کراچی
تاریخ اشاعت
2017

المدونۃ الجامعۃ للاحادیث المرویۃ عن النبی الکریم صلی اللہ علیہ و سلم ایک ضخیم انسائیکلوپیڈیا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے مروی تمام احادیث پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب مفتی محمد تقی عثمانی کے زیرِ نگرانی گذشتہ اٹھارہ سال سے دار العلوم کراچی میں مرتب کی جارہی ہے۔ تقریباً پندرہ علما کی ایک کمیٹی اسے مرتب کر رہی ہے۔ اس کی چار جلدیں اس وقت تک شائع ہو چکی ہیں۔[1]

تعارف[ترمیم]

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کے اگرچہ بہت سے مجموعے منظرِ عام پرآچکے ہیں لیکن تاحال کوئی ایسا مجموعہ تیار نہیں ہوا تھا جس میں تمام احادیث کو جمع کیا گیا ہو۔ اسی طرح احادیث کی نمبرنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ قرآنِ مجید کے متعلق اگر آپ یہ کہیں کہ ساتویں سورت کی اٹھارویں آیت میں یوں لکھا ہے تو سب لوگ سمجھ جائیں گے کہ آپ کون سی آیت مراد لے رہے ہیں کیوں کہ دنیا بھر میں قرآن کے سب نسخوں پر آیتوں کی نمبرنگ ایک جیسی ہے۔ لیکن اگر حدیث کے متعلق یوں کہا جائے کہ حدیث نمبر پانچ میں یوں فرمایا گیا ہے تو سب سے پہلے تو یہ پریشانی ہو گی کہ کس کتاب کی حدیث نمبر پانچ میں۔۔۔؟ اگر آپ یہ کہیں کہ بخاری کی حدیث نمبر پانچ میں تو پھر یہ سوال ہوگا کہ کس ادارے کے شائع کردہ کون سے ایڈیشن میں۔ اس لیے کہ احادیث کی نمبرنگ مختلف اداروں نے مختلف کی ہے۔

ان مسائل کو حل کرنے کے لیے یہ مجموعہ مرتب کیا گیا ہے۔ جس میں احادیث کی مرکزی 80 کتابوں اور مزید 910 کتابوں کی تمام احادیث کو جمع کرنے ان کی عالمی نمبرنگ کی گئی ہے۔

مقدمہ بقلم مفتی محمد تقی عثمانی[ترمیم]

مفتی محمد تقی عثمانی نے اس کتاب کی پہلی جلد میں تفصیلی تعارف عربی میں مقدمے کی شکل میں لکھا ہے جو ماہنامہ البلاغ کے اداریے میں مفتی صاحب نے معمولی تغییر کے ساتھ اردو میں بھی تحریر کیا۔ یہ اردو مقدمہ مندرج ذیل بٹن دبا کر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے:

مقدمہ بقلم مفتی محمد تقی عثمانی

خصوصیات[ترمیم]

  • تمام مرفوع احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ مرفوع حدیث اس حدیث کو کہتے ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے کسی قول، فعل، صفت یا حال کو ذکر کیا جائے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی کام ہوا ہو اور آپ نے اس پر نکیر نہ فرمائی ہو بلکہ خاموشی اختیار فرمائی ہو۔ حدیث کی اصطلاح میں اسے " تقریر" کہتے ہیں۔
  • چوں کہ اس مجموعے کا مقصد تمام احادیث کو ایک جگہ جمع کرنا ہے لہذا تمام صحیح، حسن، ضعیف، غریب اور منکر احادیث کو ذکر کیا گیا ہے۔ حتی کہ وہ احادیث جن کو بعض محدثین نے موضوع کہا ہے وہ بھی اس مجموعے میں شامل ہیں۔ البتہ جن احادیث کے موضوع و من گھڑت ہونے پر اتفاق ہے ان سے احتراز برتا گیا ہے۔
  • احادیث کی عالمی نمبرنگ کی گئی ہے۔
  • ایک حدیث جتنے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے مروی ہے ان سب کا حوالہ دیا گیا ہے۔
  • ایک حدیث بنیادی 80 کتابوں میں جہاں جہاں ذکر ہے سب کا حوالہ دیا گیا ہے نیز متن میں اگر کوئی اختلاف ہے تو اس کی بھی نشان دہی کی گئی ہے۔
  • کسی حدیث کی صحت و سقم کے حوالے متقدمین سے کوئی قول مروی ہے تو اسے بھی ذکر کیا گیا ہے ضرورت پڑنے پر معاصر محدثین کا کلام بھی نقل کیا ہے۔

ترتیب و طریقۂ تدوین[ترمیم]

  • احادیث کی تدوین یوں کی گئی ہے کہ سب سے پہلے ایک حدیث سند اور متن سمیت لکھی گئی ہے اور اس پر اعراب لگائے گئے ہیں اور اسے ایک عالمی نمبر دے دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے قوی ترین سند والی حدیث کا انتخاب کیا گیا ہے۔ پھر ذیل میں ان تمام کتابوں کا حوالہ دیا گیا ہے جن میں یہ حدیث اسی صحابی سے روایت کر کے لکھی گئی ہے۔اس مقصد کے لیے پوراپورا متن نقل کرنے کی بجائے صرف اختلافِ الفاظ (اگر کہیں ہے تو اس)کو ذکر کیا گیا ہے۔
  • پھر اس کے بعد اگر کسی اور صحابی یا بہت سے صحابہ سے یہی حدیث مروی ہے تو اس کی قوی ترین سند کو ذکر کرکرکے ذیل میں دیگر تمام کتب و اسناد کا ذکر کر دیا گیا ہے۔ان احادیث کو فرعی عالمی نمبر دیے گئے ہیں۔
  • مثلا حدیث انما الاعمال بالنیات کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اسے عالمی حدیث نمبر 1دیا گیا ہے۔
  • اس کے نیچے ان تمام کتابوں کا حوالہ اور ان کی اسنادی حیثیت کو ذکر کیا گیا ہے جن میں یہ حدیث حضرت عمر سے مروی ہے۔
  • پھر اس کے بعد ان مزید چھ صحابہ کی روایتیں ذکر کی گئی ہیں جن سے یہ حدیث مروی ہے اور ان سب کو 2/1، 3/1 ۔۔۔۔7/1 جیسے فرعی اور ذیلی نمبر دیے گئے ہیں۔
  • احادیث کی ترتیب ابواب اور فصلوں کے اعتبار سے کی گئی ہے۔ جیسے کتاب الایمان، کتاب الاسماء و الصفات وغیرہ ۔
  • احادیث کے ابواب و فصول قائم کرتے ہوئے ا س بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ کسی مخصوص فقہی یا کلامی مکتبِ فکر و مسلک کی چھاپ نہ پڑے بلکہ حدیث کے ظاہری متن سے جو معنی سمجھ میں آرہا ہے اسی کے مطابق عنوان قائم کیا جائے۔
  • ایک حدیث اگر بہت سے موضوعات پر مشتمل ہے تو اس کے مرکزی موضوع کے مطابق اسے متعلقہ باب میں ذکر کیا گیا ہے۔ جب کہ باقی ابواب میں اس کا حوالہ دے دیا گیا ہے۔ مثلا ایک حدیث کا مرکزی موضوع فضیلتِ صحابی ہے اور اس میں کسی نماز کی اہمیت کا معنی بھی ہے۔ تو اسے فضائلِ صحابہ کے باب میں ذکر کرکے فضائلِ نماز کے باب کے آخرمیں صرف اس کی طرف اشارہ دے دیا گیا ہے۔

ضخامت[ترمیم]

  • یہ کتاب تقریباً 50 جلدوں میں مکمل ہو گی
  • اب تک 17194 تک عالمی نمبرنگ ہو چکی ہے جس کے ضمن میں 331987 احادیث آچکی ہیں۔[2]

شائع شدہ جلدوں کا تعارف[ترمیم]

اس کتاب کی پہلی چار جلدیں دارالقلم بیروت سے چھپ چکی ہیں۔ پاکستان میں اس کا تقسیم کنندہ دار العلوم کراچی ہے:

  1. پہلی جلد کا موضوع "کتاب الایمان" ہے۔
  2. دوسری جلد کا موضوع "کتاب اسماء اللہ تعالی و صفاتہ" ، " کتاب الاعتصام بالکتاب و السنۃ "اور "کتاب العلم "ہے۔
  3. تیسری جلد کا موضوع "کتاب الطہارۃ" ہے۔
  4. چوتھی جلد کا موضوع بھی "کتاب الطہارۃ" ہے۔

پاکستان کے لیے اعزاز[ترمیم]

اس کتاب سے پوری اسلامی دنیا استفادہ کرے گی اور پوری دنیا میں اس کی نمبرنگ معتبر سمجھی جائے گی۔ نیز اپنی بے مثال جامعیت کی وجہ سے پوری دنیا کے اہل علم کو اس کی ضرورت پڑے گی۔ یہ کتاب چونکہ پاکستانی علما تیار کر رہے ہیں لہذا یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز اور شرف و سعادت ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Umer Ansari۔ "Al-Mudawwanah al-Jāmiʿah: The History and Methodology of the Hadith Encyclopedia"۔ ilmgate.org 
  2. المدونۃ الجامعہ، کتاب الایمان، مقدمہ از مفتی محمد تقی عثمانی