امرتسر ریل حادثہ 2018ء

متناسقات: 31°37′51″N 74°53′50″E / 31.63083°N 74.89722°E / 31.63083; 74.89722 (Joda Phatak)
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امرتسر ریل حادثہ 2018ء
تفصیلات
ملک بھارت
تاریخ 19 اکتوبر 2018  ویکی ڈیٹا پر (P585) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام امرتسر، پنجاب
متناسقات 31°37′51″N 74°53′50″E / 31.63083°N 74.89722°E / 31.63083; 74.89722 (Joda Phatak)[1]
آپریٹر بھارتی ریلوے: شمالی ریلوے
اعداد و شمار
اموات
زخمی کم از کم 100

19 اکتوبر 2018ء کو بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر کے قریب جوڑا پھاٹک کے ریلوے ٹریک پر دسہرے کے تہوار کے موقع پر راون کا پتلا جلایا جا رہا تھا اور لوگ بڑی تعداد میں پٹڑی پر بھی بیٹھے ہوئے تھے کہ تیز رفتار ٹرین آ گئی۔ حادثہ شام کے وقت ہوا اور کم از کم 60 افراد[2] ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔[3]

بیرونی وڈیو
video icon امرتسر ٹرین حادثے کی فوٹیج / دی قوینٹ، ایشین نیوز انٹرنیشنل

متاثرین[ترمیم]

ایک سرکاری عہدیدار نے رپورٹروں کو بتایا کہ منتخب شدہ عہدیداروں نے کم از کم 59 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی اور 19 اکتوبر کی شام کو کچھ 30 لاشیں حادثہ کی جگہ سے اٹھائی گئی تھیں۔[4] ایک اور نے بتایا کہ 50 لاشیں ملیں اور کم از کم 50 افراد کو قریبی ہسپتال میں داخل کیا جا چکا تھا۔[5] ٹرین کی تیز رفتار ٹکر سے کئی متاثرین کے ٹکڑے ٹکڑے یا کچھ حصہ کٹ گئے، جس کی وجہ سے لاشوں کی شناخت بروقت نہ ہو سکی۔[6]

ایک مقامی عہدیدار نے کہا کہ زیادہ تر متاثرین یہاں کام کرنے کے لیے نقل مکانی کر کے آئے ہوئے تھے اور ان کے خاندانون کا تعلق اتر پردیش اور بہار کی ریاستوں سے ہے۔[7] جن کی شناخت ہو گئی ان کا شیتلا ماتا مندر، پٹنہ میں انتم سنسکار کر دیا گیا، جبکہ کچھ کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیج دیا گیا۔[8]

ریلوے[ترمیم]

وزیر ریلوے پیوش گوئل حادثہ کے وقت امریکا کے دورے پر تھے، انھوں نے بھارت اپنی فوری واپسی کا اعلان کیا۔[9] جالندھر اور امرتسر کی درمیانی ریل کو روک دیا گیا اور حادثے کے ایک دن کے بعد 37 ٹرینیں منسوخ کر دی گئیں۔[10]

وزیر مملکت برائے ریلوے منوج سنہا کا کہنا تھا کہ ریلوے انتظامیہ کو تقریب کا مقام یا وقت کے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔[11]

ڈائیور[ترمیم]

پنجاب پولیس اور ریلوے پولیس نے لدھیانہ ریلوے اسٹیشن میں ٹرین کے ڈرائیور کو حراست میں رکھا۔ ڈرائیور نے عہدیداروں کو کہا کہ اسے گرین سگنل ملا تھا اور اسے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ وہاں ٹریکوں پر کئی سو افراد کھڑے ہیں۔[12]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Dussehra tragedy in Amritsar"۔ دی ہندو۔ 19 اکتوبر 2018 
  2. "Amritsar train accident LIVE: Nearly 60 dead, PM Modi announces Rs 2 lakh compensation to kins of victims"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2018 
  3. "Amritsar: Scores dead as train mows down crowd" (بزبان برطانوی انگریزی)۔ بی بی سی نیوز۔ 19 اکتوبر 2018۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2018 
  4. "Dozens killed as speeding train runs over crowd watching fireworks in India" (بزبان انگریزی)۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2018 
  5. "Amritsar train tragedy LIVE updates: Death toll rises to 61, Punjab Government declares state mourning"۔ فائنینشل ایکسپریس (بزبان امریکی انگریزی)۔ 20 اکتوبر 2018۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2018 
  6. "Indians protest after train accident kills dozens"۔ www.aljazeera.com۔ 20 اکتوبر 2018۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018 
  7. "Amritsar train accident: Latest updates"۔ دی ہندو۔ 20 اکتوبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018 
  8. "40 of those killed in Amritsar train accident identified: Officials"۔ اکنامک ٹائمز۔ 20 اکتوبر 2018۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018 
  9. "61 dead as train mows down Dusserah crowd in Amritsar"۔ دی ہندو۔ 19 اکتوبر 2018۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2018 
  10. "In Photos: The Aftermath of the Deadly Amritsar Train Accident"۔ The Wire۔ 20 اکتوبر 2018۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018 
  11. "Amritsar train accident Updates: Railway admin had no information about Dussehra event, says minister"۔ ہندوستان ٹائمز (بزبان انگریزی)۔ 19 اکتوبر 2018۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2018 
  12. "Amritsar train accident: Driver says he was given green signal, Railways says not our fault"۔ انڈیا ٹوڈے (بزبان انگریزی)۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018