ایم کروناندھی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایم کروناندھی
(تمل میں: மு. கருணாநிதி ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
وزیر اعلیٰ تمل ناڈو   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
10 فروری 1969  – 4 جنوری 1971 
وزیر اعلیٰ تمل ناڈو   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
15 مارچ 1971  – 31 جنوری 1976 
وزیر اعلیٰ تمل ناڈو   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
27 جنوری 1989  – 30 جنوری 1991 
وزیر اعلیٰ تمل ناڈو   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
13 مئی 1996  – 13 مئی 2001 
حلقہ انتخاب تریوارور 
جے للتا 
جے للتا 
وزیر اعلیٰ تمل ناڈو   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
13 مئی 2006  – 15 مئی 2011 
حلقہ انتخاب چیپوک 
جے للتا 
جے للتا 
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (تمل میں: மு. கருணாநிதி ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 3 جون 1924ء[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترکوولائی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 اگست 2018ء (94 سال)[3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کاویری اسپتال  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات متعدد اعضا کی خرابی  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت دراویڑا مونیترا کازاگم  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ایم کے اسٹالن،  ایم کے الگیری،  کنیموجھی،  ایم کے مُتو  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان،  منظر نویس،  صحافی،  مصنف،  فلم ساز،  شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان تمل  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان تمل،  انگریزی،  ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات[5]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

متُوویل کرونانِدھی (پیدائش 3 جون 1942- وفات 7 اگست 2018) بھارتی سیاست دان اور ریاست تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔ وہ 1969ء سے 2011ء کے دوران میں پانچ بار سیاست کے وزیر اعلیٰ رہے۔ وہ ایک طویل عرصے تک دراوڑ تحریک کے رہنما رہے اور دو مرتبہ دراویڑا مونیترا کازاگم سیاسی پارٹی کے صدر رہے۔ سیاست میں آنے سے قبل وہ تمل فلم انڈسٹری میں بحیثیت منظر نویس کام کرتے تھے۔ انھوں نے تمل زبان میں کئی افسانے، ڈرامے، ناول اور کئی جلدوں کی ذکریات لکھ کر تمل لٹریچر میں اپنی خدمات دی ہیں۔ [6][7]

کرونا نیدھی کی وفات 7 اگست 2018ء کو 6:10 شام چینائی کے کاویری ہسپتال میں ہوئی۔ عمر کے آخری حصہ میں وہ کئی بیماریوں کے شکار ہو گئے اور جسم کے متعدد اعضا نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ [8][9][10]

انتدائی زندگی اور خاندان[ترمیم]

ان کی ولادت ناگاپٹینم ضلع کے تھریککولائی نامی گاؤں میں ہوئی۔ ان کے والد موتھویلو اور والدہ انجو تھیں۔ اسکول کی تعلیم کے دوران میں کرونا ندھی کو ڈراما، شاعری اور ادب میں دلچسپی تھی۔ کرونا ندھی اسپیکر الگیریسامی سے متاثر تھے[11]، وہ جسٹس پارٹی کے ستون تصور کیے جاتے تھے اور عمر کے چودہویں سال ہی سماجی خدمات سے وابستہ ہو گئے تھے۔

منظر نگاری[ترمیم]

کرونا نیدھی کلائی مامانی کو انعام دیتے ہوئے

کرونا ندھی نے اپنے کیئر کا آغاز تمل فلموں میں بحیثیت منظر نگا ر کیا۔ [12] ان کی پہلی فلم بحیثیت منظر نگار راجکماری تھی، کوئبمٹور میں واقع جوپیٹر پکچرذ نے اس فلم کو پروڈیوز کیا اور اے ایس اے نے ہدایات دیں۔ اس فلم کے ہیرو ایم جی راما چندرن تھے۔ اس دوران مستقبل کے فلمی ہیرو اور بعد میں اے آئی اے ڈی ایم کے کے بانی ایم جی راما چندرن کرونا ندھی کے پکے دوست بن گئے اور بعد کے دنوں میں دونوں دوست ایک دوسرے کے سیاسی حریف بن گئے۔ اس فلم سے ان کو خوب شہرت ملی۔ اور یہیں سے ان کی منظر نگاری کی صلاحیت کا اندازہ ہوا اور یہ سلسلہ کئی فلموں تک چلا۔کرونا ندھی 2011ء تک منظرنگاری کرتے تھے جب کہ وہ سیاست میں کافی فعال تھے۔ اسی سال انھوں نے تاریخی فلم پونار شنکر لکھی۔ بعد میں انھوں نے سینٹرل اسٹوڈیوز کے لے کام کیا اور ایم جی آر کے لیے ابھیمانیو 1948 لکھی اور ایم جی راما چندرن کے لیے کے لیے بھی دو فلمیں لکھیں۔ 1949ء میں وہ موڈرن تھیٹر کے لیے منظر نویس بن گئے اور کئی فلمیں لکھیں۔

پارا شکتی[ترمیم]

ان کی سب سے اہم فلم پارا شکتی ہے جو تمل سنیما میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ [13]کیونکہ اس فلم سے ہی دراویڑی تحریک کو تقویت ملی۔[14] ابتداءا اس فلم کو تنازعات کا سامنا کرنا پڑا مگر بالآخر 1952ء کو ریلیز ہوئی۔ [14] اور باکس آفس پر بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔ راسخ الاعتقاد ہندؤوں نے اس فلم پر سخت ناراضگیاں جتائیں کیونکہ اس میں برہمن واد پر تنقید کی گئی تھی۔ [15] دو اور فلمیں جن میں اسی طرح کے پیغامات پوشید تھے، پانام 1952 اور تھانگراتھنم (1960ء) تھیں۔ ان فلموں میں بیوہ عورتوں کی دوسری شادی، اچھوت روک تھام، زمینداری روک تھام اور مذہبی منافقت جیسے موضوعات کو جگہ دی گئی تھی۔

طرز تحریر[ترمیم]

اپنی عقلمندی اور طرز تکلم کے باعث وہ بہت ایک مشہور سیاست دان کے طور پر ابھرنے لگے۔ کیونکہ ان کی فلموں اور ڈراموں میں بہت واضح اور اہم سماجی پیغامات عوام میں مقبول ہونے لگے تھے،یہ بات الگ ہے کہ ان کی فلموں کو سنسرشپ کا شکار ہونا پڑا اور 1952ء یں دو فلمیں پابندی کا شکار ہوئیں۔[14]وہ تاریخ اور سماجی اصلاح پر خوب لکھتے تھے جن سے ان کی دراویڑی تحریک کو بھی تقویت ملتی تھی۔ وہ سی این اننادورائی کے ساتھ تمل فلموں کے ذریعے اپنی تحریک کو بڑھاوا دینے لگے اور لوگوں میں دراویڑی تحریک کے لیے سماج واد اور نسل واد کا پیغام دینے لگے اور اپنے سیاسی خیالات کی تشہیر کرنے لگے۔

ادب[ترمیم]

تمل ادب میں ان کی شراکت داری کافی معنی رکھتی ہے۔ انھوں نے نظمیں، خطوط، منظر نگاری، ناول، سوانح عمری، تاریخی ناول، سٹیج ڈراما، مکالمہ اور فلمی گانے لکھے ہیں۔ انھوں نے کئی مضامین اور کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ادب کے علاوہ انھوں نے اپنے فن اور فن تعمیر کے ذریعے تمل زبان کی تعمیر میں بھی حصہ لیا۔ کنیاکماری میں انھوں نے تھریوللوار کے اعزاز میں ان کا 133 فٹ اونچا مجسمہ بنایا۔

کتب[ترمیم]

ان تصنیف کردہ کتابوں میں سانگا تھامیز، تھریروککورال اورائی، پوننار سنکار، رومپوری پاندیان، تھینپندی سنگم، ویللیکھزمائی، نینجوککو نیدھی، ینیئاوائی ایروباتھی اور کورالویام شامل ہیں۔ ان کی نظمی اور نثر کتب کی تعداد 100 سے کچھ اوپر ہے۔

سیاست[ترمیم]

جسٹس پارٹی کے رکن الگرسوامی کی ایک تقریر سے متاثر ہو کر کرونا ندھی نے 14 سال کی عمر میں ہی سیاست میں قدم رکھ دیا، انھوں نے ہندی مخالف تحریک میں حصہ لیا۔ اپنے علاقہ کے نوجواں کے ساتھ مل کر ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم کے ارکان کو انھوں نے ہاتھ سے لکھا ایک اخبار مانور یسان تقسیم کیا۔ پھر انھوں نے طالبعلموں کے لیے ایک تنظیم بنائی جس کا نام تمل ناڈو مانور مندرام رکھا۔ اور یہ دراویڑی تحریک کی پہلی طالبعلموں کی تنظیم تھی۔ کرونا ندھی اپنی تنظیم کے ساتھیوں کے ساتھ سماجی خدمات میں ہمیشہ ملوث رہے۔ یہاں انھوں نے تنظیم کے ارکان کے لیے ایک اخبار جاری کیا، جو بعد میں موراسولی کے نام سے مشہور ہو کر ڈی ایم کے کا رسمی اخبار بن گیا۔وہ پہلی تحریک جس کی بنا پر کرونا ندھی کو تمل سیاست میں ابتدائی مقام حاصل ہوا وہ کللاکوڈی کی تحریک تھی۔ اس قصبہ کا اصلی نام کللاکوڈی تھا، ایک سیمینٹ کی کمپنی کے نام پر اس کا نام ڈالمیاپورم کر دیا گیا، ڈی ایم کے مانگ کی کہ قصبہ کا نام واپس کللاکوڈی رکھا جائے۔ اس احتجاج میں کرونا ندھی نے اور ان کے ساتھوں نے ویلوے اسٹیشن سے ڈالمیاپورم ہٹا دیا اور ریلوے پٹری پت لیٹ گئے جس سے ٹرین کی آواجاہی بند ہو گئی۔ اس احتجاج میں دو اموات ہوئیں اور کرونا ندھی کو گرفتار کر لیا گیا۔ [16]

طاقت کا حصول[ترمیم]

1957ء کے انتخابات میں 33 سال کی عمر میں کرونا ندھی نے اسمبلی انتخابات میں کولیتھالائی حلقہ سے جیت حاصل کر کے تمل ناڈی اسبلی میں قدم رکھا۔ 1961ء میں ڈی ایم کے کے خزانچی بنے اور 1962ء میں صوبائی ام]سمبلی میں حزب مخالف کے لیڈر بنے اور 1967ء میں جب ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو وہ وزیر برائے عوامی خدمات بنے۔

وزیر اعلیٰ[ترمیم]

969ء میں اننادورائی کی وفات ہوئی اور کرونا ندھی تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے کے صدر ول بن گئے ۔ صدر کو عہدہ پیریار کے لیے خالی تھا کیونکہ اننادورائی پارٹی کے صرف جنرل سکریٹری تھے۔ تمل ناڈو کی سیاست میں سیاست کے اپنے طویل سفر میں انھوں نے پارٹی اور حکومت میں کئی عہدے سنبھالے۔

70 کی دہائی اور ایمرجنسی[ترمیم]

ڈی ایم کے وہ واحد حکمراں جماعت تھی جس نے ایمرجنسی کی مخالفت کی تھی جس کے نتیجہ میں اندرا گاندھی نے کرونا ندھی ی حکومت کو ختم کر دیا اور جماعت کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ ایمجرنسی کے بعد ڈی ایم کے نے جنتا پارٹی سے اتحاد کر لیا لیکن بدعنوانیوں کے الزامات کی وجہ سے اسمبلی انتخابات ہور گئی۔ کرونا ندھی نے اپنے گہرے دوست ایم جی راما چندرن کو پارٹی سے نکال دیا جس کے جواب میں انھوں نے اے آئی اے ڈی ایم کے پارٹی بنائی اور جلد ہی حکومت بنا لی۔ اور 1987ء میں ایم جی راما چندرن کی وفات تک کرونا ندھی حکومت نہیں بنا سکے اور مسلسل انتخابات ہارتے رہے۔

80 اور 90 کی دہائی[ترمیم]

1080 کی دہائی میں راجیو گاندھی کے قتل کے بعد مرکزی حکومت نے کرونا ندھی قانون اور آرڈر میں ڈھیل دینے پر وزارت اعلیٰ سے برطرف کر دیا، ایک قلیل مدت کی پابندی کے بعد 1996ء کے انتخابات میں ایک طرفہ جیت حاصل کرنے کے بعد وہ پھر وزیر اعلیٰ بنے ۔ پانچ سال کی حکومت کے بعد ان کی جماعت 2001ء کے انتخابات میں جے للتا کی اے ائی اے ڈی ایم کے سے ہار گئی۔

2000 کی دہائی[ترمیم]

13 مئی 2006ء کو پھر وہ انتخاب جیتے اور حکومت می واپسی کی جب ان کے اتحاد نے ان کی بنادی حریفہ جے للتا کو 2006 کے انتخابات میں ششکست دی۔ [17]At پانچ کی انتظامیہ کے بعد 2011ء میں کرونا ندھی جے للتا سے انتخابات ہار گئے اور حکومت گنوا بیٹھے۔ 2016ء کے انتخابات میں دونوں جماعتوں کے درمیان میں قریبی مقابلہ رہا مگر جے للتا کی اے ائی اے ڈی ایم کے بازی مارگئی۔ انھوں نے 1957ء سے 2016ء کے دوران میں 13 بار اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

عالمی تمل کانفرس[ترمیم]

1970ء میں پیرس میں منعقدہ عالمی تمل کانفرنس کے اففتاحی دن کرونا ندھی نے خصوصی خطاب دیا۔ 1087ء میں کوالالامپور میں ہوئے چھٹے عالمی تمل کانفرس کے افتتاحی دن بھی اپنا خصوصی خطاب دیا۔ کرونا ندھی نے عالمی کلاسیکل تمل کانفرسن 2010ء کا رسمی گانا لکھا جسے اے آر رحمان نے موسیقی دی۔ [18]

بیماری اور موت[ترمیم]

اکتورب 2016ء سے ہی ان کی طبیعت ناساز چل رہی تھی جس کی وجہ سے عوام کے سامنے آنا کم کر دیا تھا۔ آخرہ دفعہ انھوں نے 3 جون 2018ء کو اپنے 94ویں یوم پیدائش کے موقع پر اپنی زیارت کروائی تھی۔ 28 جولائی کو ان کی حالت انتہائی نازک ہو گئی اور ان کو کاویری ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ [19] اسی ہسپتال میں وہ 7 اگست 2018ء کو 6:10 شام موت کی آغوش میں چلے گئے۔ ان کی موت کی وجہ لمبی بیماری اور کئی جسمانی اعضا کا ناکام ہونا بتایا جا رہا ہے۔ [8][20]

حکومت تمل ناڈو نے 8 اگست کو یوم تعطیل کا اعلان کر دیا ۔ او ر اگلے سات دنوں تک ماتم منانے کا بھی اعلان کیا۔ اور قومی پرچم بھی سرنگوں کر دیا جائے گا۔[21]

حکومت ہند نے بھی 8 اگست کو قومی یوم ماتم منانے کا اعلان کیا۔ اوربشمول دہلی تمام صوبہ جات کی دارالحکومات میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ [22]

حکومت کرناٹک اور بہار نے بالترتیب ایک اور دو دنوں کی چھٹی کا اعلان کیا۔ [23]

اعزازات و انعامات

Karunanidhi in Paavendhar Tamil Literature & Research library
  • سنہ 1971ء میں اننا مالائی یونیورسٹی نے انھیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی سند سے نوازا۔[24]
  • ان کی کتاب تھین پنڈی سنگم کے لیے تمل یونیورسٹی، تنجاور نے انھیں راجا راجن اعزاز سے نوازا۔ [24]
  • 15 دسمبر 2006ء کو تمل ناڈو کے گورنر اور مدورائی کاماراج یونیورسٹی کے چانسلر سرجیت سنگھ برنالا نے کرونا ندھی کو اعزازی ڈاخٹریٹ کی سند عطا کی۔
  • جون 2007ء کو تمل ناڈو مسلم مکل کاتچی نے اعلان کیا کرونا ندھی کو یاران ملت اعزاز سے نوازا جائے گا۔ [25][26][27]

تنازعات[ترمیم]

  • سرکاریہ کمیٹی نے ویرانم پروجیکٹ کے ٹینڈر الاٹ کرنے کے سلسلے میں ان کو بدعنوان پایا۔ [28]
  • اندرا گاندھی نے کرونا ندھی حکومت کو بد عنوانی کے الزامات کی بنیاد پر معطل کر دیا۔
  • 2001ء میں چینائی میں فلائی اوور کی تعمیر میں بدعنوانی کے سبب ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ [29]

رام سیتو قضیہ[ترمیم]

کرونا ندھی نے ہندوؤں کے بھگوان رام کے وجود پر سوال اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ

ایسا کہا جاتا ہے کہ ہزاروں برس قبل ایک بھگوان تھا جسے رام کہا جاتا ہے اس لیے ان کے بنائے پل کو ہاتھ نہ لگاؤ۔ میں پوچھتا ہوں کہ رام کون تھا؟ کس انجینئرنگ کالج سے اس نے تعلیم حاصل کی تھی؟

ان کے اس بیان سے پورے ملک میں تنازعات کا ماحول پیدا ہو گیا۔ بی جے پی رہنما روی شنکر پرساد نے کرونا ندھی پر مذہبی بھید بھاؤ کا الزام لگایا اور کہا “ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا کرونا ندھی دوسرے مذاہب کے خلاف بھی ایسے بیانات دے سکتے ہیں؛ امید ہیں یا نہیں دے سکتے۔“[30]

لٹے کے ساتھ تعلقات[ترمیم]

راجیو گاندھی قتل کی تحقیقات کی سربراہی کرنے والی جین کمیشن نے کرونا ندھی پر تامل ٹائگرز کو ترغیب دینے کا الزام لگایا۔ ۔[31] عبوری رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ان کے ہم جماعت ارکان لٹے کو راجیو گاندھی کے خلاف ورغلانے اور قتل پر آمادہ کرنے کے ملزم تھے۔ لیکن حتمی رپورٹ میں سارے الزامات غلط ثابت ہوئے۔ [32] اپریل 2009ء میں این ڈی ٹی وی کو دیے اپنے ایک انٹرویو میں کرونا ندھی نے ایک متنازع بیان دیا؛ “پربھاکرن میرا ایک اچھا دوست ہے“ انھوں نے مزید کہا ‘‘بھارت راجیو گاندھی کے قتل کے لیے لٹے کو کبھی معاف نہیں کرسکتا۔ [33][34][35]

اقرباء پروری[ترمیم]

کرونا ندھی کے سیاسی حریفوں نے ان پر اقرباء پروری کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ [36][صفحہ درکار] 1975ء کے بعد سے انھوں نے کافی تکالیف برداشت کیں، میسا ایکٹ کے تحت ان کو جیل میں ڈال دیا گیا اور بہت بری طرح ان کو مارا گیا، ان کو بچانے کی پاداش میں ان کا ایک ہم جماعت مارا گیا۔ [37] 1989ء اور 1996ء میں جب کرونا ندھی وزیر اعلیٰ تھے تب ان کے بیٹے اسٹالن ایم ایل اے تھے مگر کبھی بھی ان کو کابینہ میں کوئی جگہ نہیں ملی۔ حالانکہ ان کے مخالفین اور خود جماعت کے سینئر رہنما پارٹی میں اسٹالن کی ترقی کو لے کر پریشان رہے ہیں۔ اسٹالن چینائی کے 44ویں میئر بنے اور پہلی بار براہ راست منتخب ہونے والے میئر تھے۔ جب وہ چوتھی بار ایم ایل اے بنے تب کروندھی حکومت میں ان کو وزیر بنایا گیا اور 2009ء میں ان کو ترقی دیکر نائب وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ کرونا ندھی کی دختر کنی موزھی فی الحال راجیہ سبھا میں ایم پی ہیں۔

انتخابات اور عہدے[ترمیم]

1957ء سے انھوں نے ہمیشہ تمل ناڈو اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کی ہے سوائے 1984ء کے کہ اس بار انھوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا۔

سال حلقہ نتیجہ ووٹ فیصد حزب مخالف امیدوار حزب مخالف جماعت حزب مخالف ووٹ فیصد
1957 کولی تھلائی جیت کے اے دھرما لنگم انڈین نیشنل کانگریس
1962 تنجاور جیت اے وائی ایس پاریسوتھا ندار انڈین نیشنل کانگریس
1967 سعیدا پیٹ جیت ایس جی وینایگامورتی انڈین نیشنل کانگریس
1971 سعیدا پیٹ جیت کودنتھائی رامالنگم کانگریس او
1977 انا نگر جیت 50.1 جی کرسنامورتی ای ڈی ایم کے 30.98[38]
1980 انا نگر جیت 48.97 ایچ وی ہانڈے ای ڈی ایم کے 48.31[38]
1984 حصہ نہیں لیا حصہ نہیں لیا حصہ نہیں لیا حصہ نہیں لیا حصہ نہیں لیا حصہ نہیں لیا
1989 ہاربر جیت 59.76 کے اے وہاب مسلم لیگ 13.84[39]
1991 ہاربر جیت 48.66 کے سپو ای ڈی ایم کے 47.26[39]
1996 چیپاک جیت 77.05 این ایس نیلائی کنان انڈین نیشنل کانگریس 17.24[40]
2001 چیپاک جیت 51.91 آر دامودھرن انڈین نیشنل کانگریس 43.5[40]
2006 چیپاک جیت 50.96 داود میاں خان آزاد 38.25[40]
2011 تھیرور جیت 62.9 ایم راجیندرن ای ڈی ایم کے 33.93[41]
2016 تھیرور جیت آر پینرسیلوم ای ڈی ایم کے

مجلس قانون ساز میں عہدے[ترمیم]

اسمبلی آغاز مدت اختتام مدت عہدہ جماعت-نشست پر انتخاب لڑی/جیت حاصل کی
تیسری اسمبلی 1962 1967 نائب  حزب مخالف رہنما 50/143[42]
چوتھی اسمبلی 1967 1969 اسٹیٹ وزیر برائے عوامی خدمات 138/233[43]
چوتھی اسمبلی 10 فروری 1969 5 جنوری1971 وزیر اعلیٰ 1 [44] 136/233[45]
پانچویں اسمبلی 15 مارچ 1971 31 جنوری1976 وزیر اعلیٰ1 [44] 182/203[46]
چھٹی اسمبلی 25 جولائی 1977 17 فروری 1980 حزب مخالف کے رہنما 1 [44] 48/230[47]
ساتویں اسمبلی 27 جون 1980 18 اگست1 983 حزب مخالف کے رہنما 2 [44] 37/112[48]
نویں اسمبلی 27 جنوری 1989 30 جنوری1991 وزیر اعلیٰ 3 [44] 150/202[49]
دسویں اسمبلی 26 اپریل1991 30 مارچ 1996 ایم ایل اے [44] 2/176 [50]
گیارہویں اسمبلی 13 مئی 1996 14 مئی 2001 وزیر اعلیٰ 4 [44] 173/182[51]
تیرہویں اسمبلی 13 مئی 2006 14 مئی2011 وزیر اعلیٰ 5 [44] 96/132[52]
چودہویں اسمبلی 16 مئی 2011 19 مئی 2016 ایم ایل اے 23/124
پندرہویں اسمبلی 19 مئی2016 وفات: 7 اگست 2018 ایم ایل اے 89/176

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6sn44xs — بنام: Karunanidhi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Muthuvel-Karunanidhi — بنام: Muthuvel Karunanidhi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. Karunanidhi death: DMK lawyers reach Madras High Court — شائع شدہ از: ٹائمز آف انڈیا
  4. DMK Patriarch M Karunanidhi, 5-Time Tamil Nadu Chief Minister, Dies At 94 — ناشر: این ڈی ٹی وی — شائع شدہ از: 7 اگست 2018
  5. ربط : انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی  — اخذ شدہ بتاریخ: 19 اگست 2019
  6. "M Karunanidhi: India's 91-year-old politician who is still fighting"۔ برطانوی نشریاتی ادارہ۔ 13 مئی 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2018 
  7. Gopu Mohan (31 مئی 2009)۔ "Karunanidhi's Kutumbam"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  8. ^ ا ب
  9. "Kalaignar bids goodbye: One of TN's last tall leaders, M Karunanidhi passes away"۔ The News Minute۔ 2018-08-07۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2018 
  10. "DMK Chief M Karunanidhi, 5-time Tamil Nadu Chief Minister, No More| Live Updates"۔ News18۔ 2018-08-07۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2018 
  11. "Dr. Kalaignar M Karunanidhi"۔ www.kalaignarkarunanidhi.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2018 
  12. "The Last Lear – The Long Profile of Karunanidhi in The Caravan"۔ The Caravan India۔ 26 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  13. Guneratne 2003، p. 216
  14. ^ ا ب پ Robert L Hardgrave, Jr (1973)۔ "Politics and the Film in Tamilnadu: The Stars and the DMK"۔ Asian Survey۔ 13 (3): 288–305۔ doi:10.1525/as.1973.13.3.01p0314o 
  15. Srivathsan A. (12 جون 2006)۔ "Films and the politics of convenience"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  16. Ramaswamy 1997، p. 226
  17. Krishnakumar (25 اپریل 2006)۔ "The Sachin of TN politics"۔ Rediff.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  18. Ramakrishnan T. (16 مئی 2010)۔ "Front Page : Theme song launched for world classical Tamil meet"۔ The Hindu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  19. "Crowds amass for ailing Indian politician"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 2018-07-30۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اگست 2018 
  20. "'Kalaignar' M. Karunanidhi, former Tamil Nadu Chief Minister and DMK chief, passes away aged 94"۔ دی ہندو۔ 7 اگست 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2018 
  21. "TN govt announces 7-day mourning over Karunanidhi's death"۔ The Hindu Business Line۔ 7 اگست 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اگست 2018 
  22. "DMK Patriarch Karunanidhi To Be Accorded State Funeral"۔ Outlook India۔ 7 اگست 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اگست 2018 
  23. "Former Chief Minister Of Tamil Nadu And DMK Chief M Karunanidhi Passed Away"۔ Headlines Today۔ 7 اگست 2018۔ 07 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اگست 2018 
  24. ^ ا ب "Awards"۔ Drkalaignar.org۔ 7 جنوری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2011 
  25. "TMMK to confer Karunanidhi with 'Friend of the Community' title"۔ newkerala.com۔ United News of India۔ 3 جون 2007۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2018۔ چینائی، 3 جون: Tamil Nadu Chief Minister and DMK President M Karunanidhi, who turned 84 today, will be conferred with the 'Friend of the Muslim Community' title by the Tamil Nadu Muslim Makkal Katchi. 
  26. "MK awarded 'Friend of the Community' title" (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2018 
  27. United News of India (4 جون 2007)۔ "Karunanidhi turns 84"۔ news.webindia123.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2018۔ The Tamil Nadu Muslim Makkal Katchi has decided to confer 'Yaaraan-E-Millath (meaning friend of the Muslim community) title on Mr Karunanidhi to mark the occasion. 
  28. "The Hindu : What the Sarkaria Commission said"۔ The Hindu۔ 10 جون 2001۔ 05 دسمبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  29. "Welcome to Frontline"۔ 29 (01)۔ Frontline 
  30. "Karuna earns BJP's wrath for comments on Lord Ram"۔ Rediff۔ 17 ستمبر 2007۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  31. "India Today Cover Story Jain Commission Revelations: Damning the DMK]"۔ India Today۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  32. "No adverse comments on DMK leaders in Jain report"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 14 فروری 2004۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  33. "Karunanidhi flip flops, says can't forgive LTTE"۔ CNN-IBN۔ 16 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  34. TamilNet (21 اپریل 2012)۔ "Karunanidhi: "Tamil Eelam Still Around the Corner""۔ Tamilnet.tv۔ 2 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  35. Rajanayagam S۔ Popular Cinema and Politics in South India: The Films of MGR and Rajinikanth۔ Routledge, 2015۔ ISBN 978-1-317-58772-9 
  36. Rajanayagam S۔ Popular Cinema and Politics in South India: The Films of MGR and Rajinikanth۔ Routledge, 2015۔ ISBN 1-317-58772-3 
  37. "Politics: Special Series; M K Stalin"۔ India Today۔ 1 نومبر 1999۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  38. ^ ا ب "Party wise comparison since 1977 in Anna Nagar constituency"۔ Election Commission of India۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2013 
  39. ^ ا ب "Party wise comparison since 1977 in Harbour constituency"۔ Election Commission of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2013 
  40. ^ ا ب پ "Party wise comparison since 1977 in Chepauk constituency"۔ Election Commission of India۔ 05 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2013 
  41. Statistical report on Tamil Nadu Assembly elections 2011، p. 191
  42. Tamil Nadu Legislative Assembly Quadrennial Review 1962–70 1967، pp. 6-7
  43. Tamil Nadu Legislative Assembly Quadrennial Review 1967–70 1971، p. 7
  44. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ "Details of Successive legislative assemblies constituted under the constitution of India"۔ Tamil Nadu Legislative Assembly۔ 6 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2013 
  45. Tamil Nadu Legislative Assembly Quadrennial Review 1967–70 1971، p. 145
  46. Tamil Nadu Legislative Assembly Quadrennial Review 1971–76 1976، p. 157
  47. Tamil Nadu Legislative Assembly Quadrennial Review 1977–80 1980، p. 9
  48. Statistical report on Tamil Nadu Assembly general elections 1980، p. 10
  49. Statistical report on Tamil Nadu Assembly general elections 1989، p. 10
  50. Statistical report on Tamil Nadu Assembly general elections 1991، p. 10
  51. Statistical report on Tamil Nadu Assembly general elections 1996، p. 11
  52. Statistical report on Tamil Nadu Assembly general elections 2006، p. 11