بالی ووڈ فلموں کی فہرستیں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عالم آرا (1931)، پہلی بھارتی بولتی فلم 

یہ بالی ووڈ فلم صنعت ممبئی کی فلموں کی فہرست ہے جسے سال اور دہائی وار ترتیب دیا گیا ہے۔ اگرچہ "بالی وڈ" کی فلمیں عام طور پر ہندی  زبان میں سب سے زیادہ ہیں، تاہم جزوی اردو اور پنجابی اور کبھی کبھار دیگر زبانوں کی فلموں کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔ ہندی فلمیں بھارت کی کم از کم 29 میں سے 22 ریاستوں میں دیکھی جاتی ہیں ۔[1] بالی ووڈ فلموں میں ہندی، اردو اور پنجابی کی مخلوط زبان استعمال کی جاتی ہے۔ اس طرح بالی ووڈ فلمیں دیکھنے والوں میں سب سے زیادہ برصغیر (بھارت اور اس کے ہمسایہ ممالک) شامل ہیں۔

یہاں کچھ مثالیں ہیں :

جزوی طور پر انگریزی: کبھی الوداع نہ کہنا، اوم شانتی اوم، دھوم 2 اور نو اینٹری۔

جزوی طور پر اردو: جودھا اکبر, فنا، سانوریہ  اور قربان

جزوی طور پر پنجابی: سنگھ از کنگ ، جب وی میٹ، پٹیالا ہاؤس  اور رب نے بنادی جوڑی۔ فلم ویر زارا ہندی، پنجابی اور اردو میں ہے ۔

بالی ووڈ کی ابتدا[ترمیم]

1896ء میں یورپ میں لومیربرادرزکی طرف سے کیے گئے سنیما کے پہلے مظاہرے کے کچھ مہینوں بعد ہی سنیما ہندوستان تک بھی پہنچ گیا تھا۔ 7 جولائی 1896ء کو بمبئی کے واٹسن ہوٹل میں پہلی مرتبہ فلموں کی نمائش ہوئی، جس میں لومیربرادرز کی بنائی چھ مختصر فلمیں چلائی گئیں۔ یہ فلمیں چند سیکنڈوں پر مبنی تھی جس میں سینماٹوگرافر کی آمد، سمندر میں سوئمنگ، ٹرین کے آمد، بلڈنگ کے ٹوٹنے، فوجیوں کے دستے اور فیکٹری سے مزدور خواتین کے نکلنے کے مناظر شامل تھے۔ 14 جولائی کو لومیر برادرز نے بمبئی میں نوولٹی تھیٹر کی بنیاد رکھی جہاں ہر روز 24 مختصر فلمیں چلائی جاتی، ماہ اگست تک یہ تھیٹر عروج پر پہنچ گیا۔ بمبئی کے بعد یہ نمائش کلکتہ اور مدراس تک بھی پہنچ گئی۔ اسی سال کلکتہ میں پروفیسر اسٹیون سن اسٹیج تھیٹر کے لیے آئے ہوئے تھے، ان کے پاس ایک موشن کیمرا بھی تھا جسے وہاں کے ایک فوٹوگرافر ہری لال سین نے لے کر کے رقص کی ایک مختصر فلم بنائی۔ یوں 1898ء کی یہ مختصر فلم ’’فلاور آف پرشیہ‘‘ [2] ایک ہندوستانی کی بنائی پہلی موشن پکچر قرار پائی۔[3]

یکم نومبر 1899ء کو ممبئی کے ہریش چندر سکھارام بھٹوڈیکر نے پہلوانی کے ایک مقابلہ کی موشن پکچر بنائی ،[4] جو پہلی موشن ڈوکیومنٹری کہلائی اور ہریش چندر سکھارام پہلے ٖڈائریکٹر کہلائے گئے۔ 1910ء کی دہائی کی ابتدا میں دادا صاحب پھالکے، شری ناتھ پٹناکر، ہری لال سین نے چھوٹی چھوٹی فلمیں بنانی شروع کیں۔

18 مئی 1912ء کو بمبئی میں پہلی ہندوستانی فلم ’’شری پنڈلک ‘‘ [5] کی نمائش ہوئی۔ چونکہ یہ فلم محض 12 منٹ کی تھی اسے فیچر فلم کا درجہ نہیں دیا گیا۔ فیچر فلم کا درجہ پانے والی پہلی فلم راجا ہریش چندر [6] تھی، جو 21 اپریل1913ء کو مخصوص طبقہ کے لیے ریلیز ہوئی جبکہ3 مئی 1913ء کو اسے عوام کے لیے ریلیز کر دیا گیا۔ اس فلم کے ہدایت کار دادا صاحب پھالکے تھے۔ یہ فلم انڈین فلم انڈسٹری یعنی بالی ووڈکی بنیاد قرار پائی۔ دادا صاحب پھالکےکو ہندی اور مراٹھی فلم انڈسٹری، شری ناتھ پٹناکر کو بنگالی فلم انڈسٹری اور رنگاسوامی نٹراج مدلیار کو تمل اور تیلگو فلم انڈسٹری کا بانی مانا جاتا۔

1913ء سے باقائدہ طور بالی ووڈ فلمیں بننی شروع ہوئیں، جو آج تک جاری ہیں۔ بالی ووڈ فلموں کی سال بہ سال فہرست ذیل میں دی جا رہی ہے ۔

ہندوستان کی زبانوں میں اولین فلمیں[ترمیم]

زبان پہلی فلم سال دیگر حقائق
ہندی راجا ہریش چندر 1913 دادا صاحب پھالکے نے بنائی اور بمبئی میں ریلیز کی۔ ہندی فلموں کی بمبئی فلم انڈسٹری اب بالی ووڈ کہلاتی ہیں۔
کنّڑا ستی سُلوچنا 1934 ریاست کرناٹک، جہاں اب ہر سال 100 فلمیں بنتی ہیں۔ کنڑا زبان کی فلم انڈسٹری کو ا ب "صندل وُوڈ" کہا جاتا ہے۔
تمِل کِیچاکا ودھم 1918 ریاست تمِل ناڈُو، چینّئی، تمل زبان کی فلم انڈسٹری کو ا ب "کؤلی وُوڈ" کہا جاتا ہے۔
تیلگُو بھیشم پراتگنا 1921 ریاست آندھرا پردیش، حیدرآباد، تیلگو زبان کی فلم انڈسٹری کو ا ب "ٹالی وُوڈ" کہا جاتا ہے۔
ملیالم وِگتھکُمارن 1920 ریاست کیرلہ، تِرُونّت پورم، ملیالم زبان کی فلم انڈسٹری کو ا ب "مؤلیوُوڈ" کہا جاتا ہے۔
آسامی جیامتی 1935 ریاست آسام، گُواہاٹی،
بنگالی بلوا منگل 1919 ریاست مغربی بنگال،کلکتہ، بنگالی زبان کی فلم انڈسٹری کو ا ب "ٹؤلی وُوڈ" کہا جاتا ہے۔
گُجراتی نرسِمہا مہتا 1932 ریاست گُجرات،گاندھینگر،بڑؤدا۔
مراٹھی شری پُنڈلک 1912 ریاست مہاراشٹر، ممبئی۔
اُڑِیہ سیتا وِواہ 1936 ریاست اُڑیسہ،بھُونیشور، ا ڑیسہ زبان کی فلم انڈسٹری کو ا ب "وولی وُوڈ" کہا جاتا ہے۔
پنجابی شیلا 1936 اِس فلم کی تیاری لاہور میں ہوئی، پنجابی زبان کی فلم انڈسٹری کو ا ب "پولی وُوڈ" کہا جاتا ہے۔
کونکنی مگاچو اَنوڑوں 1950 گوّا،پنجی
بھوج پُوری ہے گنگا میّا توہے پِیری چڑھائیبو 1963 اِس زبان کی فلموں کا مرکز بہار،اُتّر پردیش،نیپال اور شمالی بھارت ہے۔ لیکن ہیدکوارٹر پٹنہ میں ہے اسے اب "بھوجی وُوڈ" کہا جاتا ہے۔
تُلوُ اینّا تھنگڈی 1971 ریاست تمِل ناڈُو، چینّئی۔
بڑگا کالا تھپِٹا پیّلُ 1979 ریاست تمِل ناڈُو،اُدگمندلم۔
کوسلی بھُوکھا 1989 اُڑیسہ، سنبھل پُور۔

ہندی سنیما میں پہلی بار (اعزازات و ریکارڈ)[ترمیم]

  • ہندوستان میں پہلی مرتبہ پردے پر فلم کی نمائش 7 جولائی 1896 کو لومئر برادرز نے ممبئی کے واٹسن ہوٹل میں کی۔
  • ہندوستان میں پہلی مرتبہ کیمرے کا استعمال 1897 میں بھاٹوڈیکر نے کیا، انھوں نے بمبئی میں ایک کشتی کو فلمایا۔
  • بھارت میں سب سے پہلا موشن کیمرا 1898 میں کلکتہ کے ہیرالال سین نے خریدا تھا۔ اس سے وہ راجا مہاراجاؤں کی فلمیں بناکر عام عوام کو دکھاتے تھے۔
  • 1901 میں کیمبرج یونیورسٹی سے ریاضی میں اعلیٰ پوزیشن لانے والئ بھارتی طالب علم آر پی پرانجپے کی بھارت واپسی کو ساوے دادا نے فلمایا جو ہندوستان کی پہلی ڈاکیومینٹری بنی۔
  • 1902 میں کلکتہ کے کلاسکل تھئیٹر میں کے ششی نے گراموفون ڈسک پر پہلا گیت ریکارڈ کروایا۔
  • 1907 میں ایف۔ مدن نے کلکتہ میں ہندوستان کا پہلا سنیما ہال ’’ایلفنس ٹائنز پکچر پیلیس بنوایا۔
  • 1912 میں بھارت کی پہلی تھیٹرکل فلم 'پنڈلک' کی نمائش ہوئی۔
  • ہندوستان کی پہلی مکمل فیچر فلم “راجا ہریش چندر” تھی۔ (1913ء)
  • ہندی فلم انڈسٹری کی پہلی خاتون اداکارہ “درگا بائی گوکھلے ” تھی۔ (1913ء)
  • پہلی ہندوستانی فلم تھی جس میں رقص (ڈانس نمبر)شامل ہوا“موہنی بھسماسر” تھی۔ (1913ء)
  • ہندی فلم میں رقص (ڈانس نمبر) کرنے والی پہلی اداکارہ “کملا بائی گوکھلے ” تھی۔ (1913ء)
  • پہلی جنوب ہندی فلم “گوپال کرشنا” تھی۔ (1915ء)
  • ہندوستان کی پہلی تاریخی فلم “ڈیتھ آف ناراین راؤ پیشوا” تھی۔ (1915ء)
  • کمائی کے لحاظ سے پہلی جنوب ہندی سپر ہٹ فلم “کیچا کا ودھ ” تھی۔ (1916ء)
  • ہندوستانی سنیما کو پہلی سپر ہٹ فلم جو 23 ہفتوں مسلسل تک سنیما پر نمائش پزیر رہی ’’لنکا دیھن‘‘ تھی۔ (1917ء)
  • ہندی فلموں میں ڈبل رول (دوہرا کردار)پہلی مرتبہ اداکار انا سالونکے نے فلم ’’لنکا دیھن‘‘ میں کیا۔ (1917ء)
  • ہندوستان کی پہلی اینی میٹڈ (متحرک) فلم ’’آگ کے دیا نچا موج‘‘ تھی۔ (1917ء)
  • ہندوستان کی پہلی ری میک (چربہ) فلم ’’ستیہ وادی راجا ہریش چندر‘‘ تھی جو ہندی فلم کا بنگالی ورژن تھی۔ (1917ء)
  • ہندوستان میں سیکوئل فلموں کی ابتدا فلم ’’رام بنواس‘‘ سے ہوا۔ (1918ء)
  • ہندوستانی سنیما کی پہلی چائلڈ آرٹسٹ ’’منداکنی پھالكے ‘‘ تھیں۔ (1918ء)
  • ہندوستانی سنیما کی پہلی سپر اسٹار اداکارہ ’’پیشینس کوپر‘‘ تھیں۔ (1920ء)
  • ہندوستانی سنیما کی پہلی سماجی فلم ’’کٹورا بھرا خون‘‘ تھی۔ (1920ء)
  • ہندوستانی سنیما کی پہلی مزاحیہ فلم ’’بلیٹ فیراٹ‘‘ (ولایت پلٹ)تھی۔ (1921ء)
  • ہندوستان کی پہلی فلم جس پر بعض شہروں میں پابندی لگائی گئی ’’بھکت ودھر‘‘ تھی، جس کی نمائش مدراس اور کراچی میں روک دی گئی تھی۔ (1921ء)
  • ہندوستان کی پہلی فلم جس پر سینسر بورڈ نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے فلم کے ایک گانے کو ہٹانے کی مانگ کی تھی ’’پتی بھکتی‘‘ (شوہر کی خدمت)تھی۔ (1922ء)
  • ہندوستان کی پہلی فلم جس کا پوسٹر جاری کیا گیا۔ ’’وستاہرن ‘‘ تھی۔ (1923ء)
  • ہندوستان کی پہلی فلم جس کی تشکیل میں مصنوعی لائٹنگ استعمال کی گئی ’’سنگھد‘‘ تھی۔ (1923ء)
  • ہندوستان کی پہلی خاتون ڈائریکٹر ’’بیگم فاطمہ سلطانہ‘‘ تھی جنوں نے فلم ’’بلبلِ پرستان ‘‘ بنائی۔ (1926ء)
  • کسی بھارتی فلم میں کام کرنے والی پہلی بین الاقوامی اداکارہ امریکی اداکارہ ڈوروتھی کنگڈم تھی جنھوں نے 1920 میں سچیت سنگھ کی فلم 'شکنتلا' میں کام کیا۔
  • 1924 میں بنی فلم 'کالا ناگ' ہندوستان کی پہلی تھرلر فلم تھی۔
  • 1925 میں آئی فلم 'لائٹ آف ایشیا' پہلی فلم تھی جو بھارت اور جرمنی کی شراکت سے بنی تھی۔
  • فلم 'لائٹ آف ایشیا' وہ پہلی فلم بھی تھی جس کی بیرونِ ملک نمائش سپر ہٹ رہی اور کئی ہفتوں تک چلی۔ اس فلم سے سے پہلی بار بھارتی فلموں کو بین الاقوامی سطح پر پہچان ملی۔
  • 1921 میں آئی فلم 'ودیشی وستروں کی ہولی' میں پہلی بار مہاتما گاندھی کسی فلم میں دکھائی دیے۔
  • 1926 میں پینڈھارکر کی فلم 'وندے ماترم آشرم' پہلی فلم تھی جس پر نمائش ہونے سے پہلے ہی روک لگا دی گئی۔
  • سلور جبلی منانے والی ہندوستان کی پہلی فلم 1929 میں آئی 'کپال کنڈلا' تھی۔
  • ہندوستان کی پہلی بولتی فلم آردیشر ایرانی کی 'عالم آرا' تھی جو که 1931 میں ممبئی کے میجیسٹک سنیما میں دکھائی گئی۔
  • 'عالم آرا' وہ پہلی فلم بھی تھی جس میں پہلی بار کسی 7 گانے شامل تھے۔
  • ہندوستان کے پہلے پس پردہ گلوکار وزیر محمد خان تھے جنھوں نے 'عالم آرا' کے گیت گائے۔
  • 1933 میں آئی 'سیرندھری' ہندوستان کی پہلی رنگین فلم تھی لیکن اس کا پرنٹ صاف نہ ہونے کی وجہ سے یہ ریکارڈ 'کسان کنیا' کے نام گیا۔
  • 'کسان کنیا' فلم کی اداکارہ پدما کو کلر فلم میں کام کرنے والی پہلی اداکارہ ہونے کی وجہ سے کلر کوئین کا خطاب ملا تھا۔
  • 1933 میں بنی فلم 'کرما' ہندوستان کی پہلی انگریزی زبان کی فلم تھی۔ بیرونِ ملک میں شوٹ ہونے والی پہلی بھارتی فلم بھی یہی تھی۔ ہندوستان کی پہلی بین الاقوامی فلم بھی 'کرما' ہی تھی۔
  • ہندی فلموں میں بوسہ کی شروعات بھی سب سے پہلے 'کرما' سے ہی ہوئی۔
  • شرت چند کے ناول 'دیوداس' پر پہلی مرتبہ فلم 1935 میں بنی اس کے بعد ان فلموں کا سلسلہ چل پڑا۔
  • 1934 میں آئی فلم 'ہنٹروالی' سے ہندوستان میں اسٹنٹ فلموں کی شروعات ہوئی۔
  • فلم 'ہنٹروالی' کی خاتون اداکارہ نادیہ ہندوستان کی پہلی اسٹنٹ کوئین تھی۔
  • بولتی فلموں میں 1937 میں آئی 'نوجوان' پہلی فلم تھی جس میں ایک بھی گانا نہیں تھا۔
  • 1935 میں آئی فلم 'جوانی کی ہوا' سے بالی وڈ کو اس کی پہلی خاتون سنگیت کار ملی۔ جن کا نام تھا سرسوتی دیوی۔
  • 1939 میں آئی سہراب مودی کی 'پکار' ہندوستان کی پہلی فکشن تاریخی فلم تھی۔
  • 1937 میں انڈین موشن پکچر پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کی بنیاد ڈلی ۔
  • درگا کھوٹے ہندوستان کی پہلی گریجوئیٹ اداکارہ تھیں، جنھوں نے بولتی دلموں میں کام کیا۔ یہ شادی شدہ ہونے کے بعد فلموں میں آئیں۔
  • 1941 میں آئی فلم 'قسمت' نے کلکتہ کے راکسی ٹاکیز میں لگاتار 3 سال 8 مہینے چل کر ریکارڈ بنایا۔ یہ پہلی فلم تھی جو ایک ہی تھیٹر میں اتنے لمبے عرصہ تک چلی تھی۔ 'قسمت' کا ریکارڈ بعد میں 'شعلے ' اور 'شعلے ' کا ریکارڈ 'دل والے دلہنیا لے جائیں گے ' نے توڑا۔
  • 1944 میں آئی فلم 'چاند' سے ہندی سنیما کو اس کی پہلی سنگیت کار جوڑی حُسن لال اور بھگت رام ملی۔
  • 1946 میں آئی فلم 'دھرتی کے لال' انڈین پیپلز تھیٹر ایسوسی ایشن کی بنائی پہلی فلم تھی۔ یہ فلم روس میں تقسیم ہونے والی پہلی فلم تھی۔
  • 1946 میں آئی چیتن آنند کی فلم 'نیچا نگر' کینز فلم فیسٹیول میں ایوارڈ جیتنے والی پہلی فلم تھی۔
  • 1951 میں آئی سہراب مودی کی فلم 'جھانسی کی رانی' بھارت کی پہلی ٹیکنو کلر فلم تھی۔
  • 1954 میں فلم فیئر ایوارڈ کی شروعات ہوئی۔
  • بہترین اداکار کا سب سے پہلا فلم فیئر ایوارڈ دلیپ کمار نے فلم 'داغ' کے لیے جیتا۔
  • بہترین اداکارہ کا سب سے پہلا فلم فیئرایوارڈ مینا کماری نے فلم 'بیجوباورا' کے لیے جیتا۔
  • بہترین فلم کا سب سے پہلا فلم فیئرایوارڈ 'دو بیگھہ زمین' کو ملا۔
  • 1956 میں بمل رائے فلم فیئرایوارڈ کی ہیٹرک پوری کرنے والے پہلے فلمساز بنے تھے۔ جنھوں نے 1953 ('دو بیگھہ زمین')، 1954 ('پرنیتا') اور 1955 ('براج بہو') کا ایوارڈ جیتا تھا۔
  • ۔ بہترین ہدایتکار کا پہلا فلم فیئربمل رائے کو ملا۔
  • ۔ بہترین سنگیت کا سب سے پہلا فلم فیئرفلم 'بیجوباورا' کے لیے نوشاد کو ملا۔
  • ۔ بہترین گیت کار کا سب سے پہلا فلم فیئرشیلیندر کو 1959 میں فلم 'یہودی' کے لیے ملا۔
  • ۔ بہترین گلوکار کا سب سے پہلا ایوارڈ 1959 میں لتا منگیشکر کو 'مدھمتی' کے لیے ملا۔
  • 1951 میں آئی راج کپور کی فلم 'آوارہ' بین الاقوامی سطح پر کامیاب ہونے والی بھارت کی سب سے پہلی فلم تھی۔
  • 1954 سے فلموں کے لیے نیشنل ایوارڈ کی شروعات ہوئی۔
  • 1954 میں آئی فلم 'جاگرتی' طالب علموں کی زندگی پر پر بنی ہندوستان کی سب سے پہلی فلم تھی
  • ممبئی کے میٹرو تھیٹر میں پہلے فلم فیئرتقریب میں گریگری پیک پہلے گیسٹ آف آنر تھے۔
  • 1952 میں فلم 'بیجو باورا' پہلی فلم تھی جس میں شاستریہ سنگیت کے دو سب سے بڑے ناموں استاد امیر خاں اور ڈی وی پلسکر نے جگل بندی کی تھی۔
  • وجینتی مالا فلم فیئرایوارڈ ٹھکرانے والی پہلی اداکارہ تھی۔ انھیں 1955 کی 'دیوداس' کے لیے معاون اداکارہ کا فلم فیئرملا تھا جبکہ ان کے مطابق وہ مرکزی ہیروئین تھیں۔
  • ساحر لدھیانوی پہلے گیت کار تھے جنھوں نے فی گیت کے حساب سے محنتانہ لینے کی بجائے فی فلم کا ایک مشت محنتانہ لینے کا چلن شروع کیا۔
  • رتن فلم کے بعد سنگیت کار نوشاد علی 25 ہزار روپے محنتانہ لینے والے ہندوستان کے پہلے سنگیت کار بن گئے۔
  • 1951 کی فلم 'آن' کے لیے ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا میں پہلی بار 100 سازوں والے آرکیسٹرا کا استعمال ہوا تھا۔
  • فلموں میں بیک گراؤنڈ سکور اور ساؤنڈ مکسنگ کی شروعات نوشاد نے کی۔ اپنی فلم 'آن' کے بیک گراؤنڈ سکور کے لیے وہ لندن گئے۔ یہ سب سے پہلاواقعہ تھا جب بیک گراؤنڈ سکور کے لیے کوئی سنگیت کار بیرونِ ملک گیا ہو۔
  • 1951 میں بی بی سی کے آرکیسٹرا نے نوشاد کی بنائی دھن کے ساتھ پروگرام پیش کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی بھارتی فلم سنگیت کار کی دھن پر کسی مغربی آرکیسٹرا نے پروگرام دیا ہو۔
  • 'جادو' فلم کے لیے نوشاد نے ایکارڈین، پیانو، کونگا اور سپینش گٹار جیسے ساز کو پہلی بار کسی بھارتی فلم میں استعمال کیا۔
  • فلم 'انداز' میں پہلی بار اداکارہ پیانو پر بیٹھ کر گانا گاتے دکھائی دی اور اس کے بعد یہ ایک کامیاب چلن بن گیا۔
  • ساحر لدھیانوی پہلے گیت کار تھے جنھوں نے اپنے زمانے میں سنگیت کار سے 1 روپے زیادہ لینے کا چلن شروع کیا تھا۔
  • 1957 میں آئی فلم 'مدر انڈیا' کو بالی وڈ کی پہلی آفیشل ری میک مانا جاتا ہے، یہ محبوب خان کی ہی 1940 میں آئی فلم عورت کا ری میک تھی۔
  • 'مدر انڈیا' آسکر ایوارڈ کی بہترین غیر ملکی فلم کی کیٹگری میں نامزد ہونے والی پہلی بھارتی فلم تھی۔
  • 'مدر انڈیا' کے لیے کارلووی فلم فیسٹیول میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ پانے والی نرگس پہلی بھارتی اداکارہ تھیں۔
  • 1959 میں آئی 'کاغذ کے پھول' ہندوستان کی پہلی سنیما اسکوپ فلم تھی۔
  • 5 اگست 1960 کو ہدایتکار کے آصف کی فلم 'مغلِ اعظم' ہندوستان بھر کے 150 سنیما گھروں میں ایک ساتھ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی۔
  • 'مغلِ اعظم' کے صرف 1 گانے 'پیار کیا تو ڈرنا کیا' کو فلمانے میں 10 لاکھ روپے کا خرچ آیا تھا جبکہ اس دور میں پوری ایک فلم 10 لاکھ سے کم میں بن جاتی تھی۔
  • 'مغلِ اعظم' فلم کے ہی ایک گیت 'اے محبت زندہ باد' کے لیے پہلی بار 100 گلوکاروں کے کورس کا استعمال کیا گیا۔
  • مغلِ اعظم کے لیے پہلی بار شاستریہ گلوکار بڑے غلام علی خاں نے فلموں کو اپنی آواز دی اور بدلے میں 25000 روپے کا بھاری بھرکم محنتانہ لیا جبکہ اس دور میں محمد رفیع جیسے بڑے گلوکار بھی تین چار سو روپے لیتے تھے۔
  • ہندوستان کی پہلی بھوجپوری فلم 1962 میں آئی 'گنگا مئیا توہے پیری چڑھئبو' تھی۔
  • 1963 میں آئی فلم 'میرے محبوب' کے ایک گیت کے لیے صرف 4 وادیوں کا استعمال ہوا تھا۔
  • ہندوستان کی جنگ پر مبنی پہلی فلم 1964 میں آئی چیتن آنند کی فلم 'حقیقت' تھی۔
  • 1964 میں آئی سنیل دت کی فلم 'یادیں ' بھارت ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سنیما کی پہلی فلم تھی جس میں صرف ایک ہی اداکار تھا اور پوری فلم ایک ہی سیٹ پر فلمائی گئی تھی۔
  • 1969 کی فلم آرادھنا سے ہندی سنیما میں پہلی بار سپر سٹار لفظ کا چلن میں آیا اور راجیش کھنہ پہلے سپر سٹار بنے۔
  • 1965 میں آئی فلم 'گائیڈ' پہلی فلم تھی جس نے فلم فیئرایوارڈ کی چاروں بڑی کیٹیگری (بہترین فلم، بہترین ڈایریکٹر، بہترین اداکار اور بہترین اداکارہ )کے ایوارڈ جیتے۔

1910 کی دہائی[ترمیم]

1920 کی دہائی[ترمیم]

1930 کی دہائی[ترمیم]

1940 کی دہائی[ترمیم]

1950 کی دہائی[ترمیم]

1960 کی دہائی[ترمیم]

1970 کی دہائی[ترمیم]

1980 کی دہائی[ترمیم]

1990 کی دہائی[ترمیم]

2000 کی دہائی[ترمیم]

2010 کی دہائی[ترمیم]

2020 کی دہائی[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "India's 'Baahubali' Blasts Past 500 Crore / $78 Million Worldwide" 
  2. فلاور آف پرشیہ آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  3. "انڈین سنیما کی ابتداء" 
  4. ریسلر آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  5. شری پنڈلک آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  6. راجہ ہریش چندر آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)

بیرونی روابط[ترمیم]

  • [1] ہندی فلموں کی فہرست سال بہ سال، انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس
  • [2]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bollywoodcat.com (Error: unknown archive URL) بالی ووڈ فلم 2016ء
  • [3] خاموش فلموں کی فہرست