بروغول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

[1]سطح سمندر سے 13600 فٹ بلند اس مقام کا نام وادی بروغل ہے جو چترال سے 250 کلومیٹر دور افغان صوبے بدخشاں کے ضلع واخان کے بارڈر پر واقع ہے۔

px.center:بروغولوادی بروغول پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواء کے ضلع اپر چترال کی انتہائی شمال سرحد میں واقع ایک خوبصورت وادی ہے جو سطح سمندر سے 13600 فٹ بلند اس مقام کا نام وادی بروغل ہے جو چترال سے 250 کلومیٹر دور افغان صوبے بدخشان کے ضلع واخان کے بارڈر پر واقع ہے۔ قدرتی حسن سے مالامال یہ علاقے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ وادی بروغول کی کل آبادی تقریباً 220 گھرانوں پر مشتمل ہے۔ اس وادی میں نسلی طور پر تین قومیں یا لسانی گروہ واخی، سراقیلی اور کرغیز آباد ہیں۔ اس طرح علاقے میں تین زبانیں واخی، سراقیلی اور کرغیز بولی جاتی ہے۔ ان زبانوں میں بولنے والوں کی تعداد کے حساب سے واخی یوسی بروغل کی بڑی زبان ہے اس کے بولنے والے وادی بروغل کے ہرگاؤں میں موجود ہیں۔

واخی کے بعد سراقیلی کا نمبر آتاہے سراقیلی بولنے والے لوگ لشکرگاز میں آباد ہیں یہ وادی بروغل کا وہ علاقہ ہے جہاں تک گاڑی جاتی ہے یہاں سے اگے گاڑی کا راستہ نہیں ہے۔ علاقے میں بولی جانے والی تیسری زبان کرغیز ہے۔ یہ زبان بولنے والا واحد خاندان وارکون گاؤں میں مستقل طور پر آباد ہے۔ وادی بروغل کے باسی اپنی مادری زبانوں کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ چترال کی بڑی زبان کھوار بول اور سمجھ لیتے ہیں۔سطح سمندرسے 4272 میٹربلندی پر واقع پاکستان کی دوسری بلند ترین مشہور اور خوبصورت جھیل، کرمبر جھیل بھی اس وادی میں واقع ہے۔ اس جھیل کی لمبائی 3.9 کلومیٹر اورچوڑائی 2 کلومیٹر ہے۔ وادی بروغل کشمانجہ سے شروع ہوکر کھوئے، پیچ اوچ، ویدین کھوت، وارکون، چیکار، لشکرواز، یارکھان، منڈاہی، چیلیماربٹ، گارل اور لشکرگاز پر مشتمل ہے۔ لشکر گاز کے آخری حصہ ارشاد گاؤں تک گاڑی جاتی ہے لیکن شرط یہ ہے گاڑی جیب ٹائپ اور فوویل ہو یہاں پر روڈ بہت خستہ حال ہیں کار اور چھوٹی گاڑی سے یہاں تک رسائی بہت مشکل بلکہ ناممکن ہے۔

یہاں سے اگے مستقل آبادی نہیں ہے صرف سرمائی چراگاہ پر لوگ مویشیاں چرنے یا سیاح جھیل قرمبرہ کی سیر کے لیے جاتے ہیں۔ لشکرگاز میں سیاحوں کی سہولت کے لیے علاقے کا واحد گسٹ ہاؤس موجود ہے جہاں پر قرمبرہ کی سیر کو جانے والے رات گزار کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔ ارشاد گاؤں سے قرمبرہ جھیل تک جانے کے لیے گھوڑے اور گدھے کرایے پر مل جاتے ہیں۔ یہاں سے اگے کا فاصلہ تقریباً پیدل کے لیے آٹھ گھنٹے کا ہے اور گھوڑے اور گدھے پر بھی اتنا ہی وقت لگتاہے۔

لشکرواز گاؤں میں چترال سکاوٹس کی چھاؤنی بنی ہوئی ہے۔ یہاں سے اگے جانے والوں سے شناختی کارڈ کا اندراج اپنی رجسٹر میں کرکے شناختی کارڈ اپنے پاس رکھ لیتے ہیں اور واپسی پر کارڈ یہاں سے لینا ہوتاہے۔ یہاں پر ایک پولو گروانڈ بھی بناہواہے جس میں ہرسال جشن بروغل کے نام سے ایک میلہ بھی منعقد ہوتاہے جس میں پولو، خوشگاؤ پولو کھیلاجاتا ہے اور ثقافتی پروگرام بھی منعقد ہوتے ہیں

ذریعہ معاش[ترمیم]

وادی بروغل کے لوگوں کا واحد ذریعہ معاش گلہ بانی ہے۔ خاص کرکے بکری، دنبے اور خوشگاؤ (yak) یہاں کے لوگ زیادہ پالتے ہیں۔ گرمیوں میں مال مویشیوں کو بالائی چراگاہوں میں لے جایا جاتا ہے گھر کے کچھ افراد مال مویشیوں کے ساتھ ہوتے ہیں اور اس موسم میں دودہ ذخیرہ کرکے اس سے مختلف قسم کے خوراک بناکر سردیوں کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ سرمائی چراگاہ میں گھاس کھاکر جب جانور خوب موٹے تازے ہوتے ہیں تو ان میں سے کچھ کو بیج کر سردیوں کے لیے سودا سلف خرید کرگھروں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔

علاقے کے لوگ اپنے لیے گوشت کا بندوبست بھی گھر میں ہی کرلیتے ہیں۔ یہاں پر سردیوں کا موسم بہت سخت ہوتا ہے سردیوں میں یخ بستہ ہواؤں کی وجہ سے گھر سے نکلنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ کبھی کبھی سردی کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے، اس کی شدت اور چارے کی قلت کی وجہ سے مال مویشی مرجاتے ہیں۔ موسم کی شدت کو کم کرنے کے لیے علاقے کے زیادہ لوگ افیون کا نشہ کرتے ہیں۔ بروغل میں سردیوں کا دورانیہ سال میں آٹھ مہینے رہتاہے۔وادی بروغل سطح سمندر سے اونچائی پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں پر درختیں نہیں ہیں۔ اس وجہ سے جلانے کی لکڑی کی یہاں پر قلت ہے۔ لوئر بروغل میں مختلف قسم کے چھوٹے قد کی درختیں اور جڑی بوٹیاں پائے جاتے ہیں جو جلانے کے کام آتے ہیں۔ اس علاقے میں ایک خاص قسم کا گھاس پایاجاتا ہے جو گرمیوں کے موسم میں مٹی سمیٹ اکھاڑ کر سوکھایا جاتا ہے جس کو سال کے بارہ مہینے علاقے کے لوگ ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں مقامی زبان میں اسے چیم کہتے ہیں۔ علاقے میں سبزہ بھی بہت کم وقت کے لیے اگتاہے اس لیے کبھی کبھی مال مویشی فاقے کا شکار ہوتے ہیں۔

گریل گاؤں سے دروازہ پاس صرف دوگھنٹے پیدل کی مسافت پر واقع ہے جو بروغل کو واخان پٹی افعانستان سے ملاتاہے۔ اس طرح دفاعی طور پر اہم علاقہ ہونے کے باوجود بھی یہاں پر مستقل جیپ ایبل روڈ نہیں ہے۔ گرمیوں میں علاقے کے لوگ اپنی مدد اپ کے تحت روڈ بناکر لشکرگاز گاؤں تک آمدورفت کو ممکن بناتے ہیں جو ہمیشہ موسم کے رحم کرم پر ہوتاہے۔ تھوڑی سی بارش ہو جائے یا دریا میں طعیانی آ جائے تو روڈ آمدورفت کے قابل نہیں رہتا۔

اس لیے موسم کی حالت دیکھ کر علاقے کے لوگ اپنے روزمرہ کے استعمال کی اشیاء لاکر سال بھر کے لیے ذخیرہ کرلیتے ہیں۔ علاقے کے لیے مستقل روڈنہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ چھوٹے قد کے کوہستانی نسل کے گھوڑے پالتے ہیں جن کو سواری، بربارداری اور پولو کھیلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ خوشگاؤ پولو (yak polo) یہاں کی مشہور مقامی کھیل ہے۔ جو خوشگاؤ پر سوار ہوکر کھیلا جاتا ہے ۔ یہاں کے لوگ خوشگاؤ کو سواری کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔گرمیوں کے موسم میں وادی بروغل کی خوبصورتی اپنی مثال آپ ہوتی ہے۔ وادی بروغل کے آغاز میں ہی چیکار گاؤں میں روڈ کے ساتھ ہی گلیشیر موجود ہے۔ اس گلیشر کے نشانات دیکھ کر پتہ چلتاہے ماضی میں اس کا ہجم بہت بڑا ہوتا ہوگا لیکن یہ اب پگھل کر سکڑ گیاہے اس گلیشر کے ساتھ ایک بڑا تالاب بناہواہے اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ یہ گلیشیر کافی تیزی سے پکھل رہا ہے۔ یہاں سے اگے برف پوش پہاڑ اور ساتھ صاف پانی ایک ساتھ بہتے نظر آتے ہیں۔

بروغل کانہایت دلچسپ یاک پولو کھیل[ترمیم]

چترال کے انتہائی دور آفتادہ علاقے بروغل میں یاک پولو نہایت دلچسپ کھیل ہے۔ اس کھیل کو دیکھنے کے لیے ہر سال ایک بڑی تعداد میں سیاح اس وادی کا رخ کرتے ہیں۔ یاک پولو میں حسب معمول چھ، چھ کھلاڑی ہوتے ہیں۔بادشاہوں کا کھیل یعنی پولو گھوڑوں، گدھوں پر عام طور پر کھیلا جا سکتا ہے۔ مگر یاک یعنی جنگلی بیل پر پولو کا مزہ ہی کچھ اور ہے اور یہ صرف وادی بروغل میں کھیلا جاتا ہے۔ جو سطح سمندر سے 12500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یاک پولو میں چھ ، چھ کھلاڑی ہوتے ہیں۔مقامی طالب علم داد خدا کا کہنا ہے کہ بہت شوق سے یاک پولو کھیلتا ہے۔ یاک پر پولو کھیلنا نہایت مشکل ہے کیونکہ یاک میں گھوڑے کی طرح قابو کرنے کے لیے وہ رسی نہیں ہوتے جسے ہم جلب کہتے ہیں بلکہ یاک کو صرف ایک ہی رسی سے پکڑا اور ہانکا جاتا ہے جبکہ گھوڑے کو قابو کرنے کے لیے دونوں جانب چمڑے سے بنے ہوئے پٹے ہوتے ہیں جسے سوار اپنی مرضی سے دائیں بائیں لے کر جا سکتا ہے۔یاک پولو کے دوران میوزک بھی بجایا جاتا ہے اور اس میں بانسری اور دف بہت مشہور ہیں۔ کھلاڑی کوشش کرتا ہے کہ محالف ٹیم کا بال قابو کرے اور اسے اس جگہ تک لے جائے جہاں دو لکڑیوں کے درمیان سے بال گزار کر گول کیا جاتا ہے۔

کویو زوم (کویو کا پہاڑ)[ترمیم]

center:بروغول

کویو زوم (کویو کا پہاڑ) یہاں کی سب سے اونچی چوٹی اور چیانتر گلیشیر علاقے کی سب سے بڑی گلیشیر ہے۔ یہ گلیشیر دریاء یارخون کا کا منبع ہے جوچترال خاص جاکر دریا چترال اور اگے جاکر دریا کابل کہلاتاہے۔ اس علاقے میں اور بھی بہت چھوٹے بڑے گلیشر موجود ہیں، ساتھ ساتھ چھوٹے بڑے جھیل بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ علاقے کی ایک خاص بات یہ ہے گارل گاؤں سے اگے ہر ایک پتھر کے اوپر مارمیٹ بیٹھے ہوئے نطر آتے ہیں، ان میں سے اگر ایک نے بھی کسی کو باہر سے آتا دیکھے تو اپنی مخصوص آواز میں آپنے ساتھیوں کو خبردارکرتاہے تو یہ آواز سن کر سارے مارمیٹ ایک ساتھ اپنی بل کی طرف بھاگتے ہیں تو نظارہ دیکھنے کے قابل ہوتاہے۔ ایک سیاح یہ سارے قدرتی نظارے دیکھ کر فطرت کے آغوش میں چلا جاتا ہے۔ جسے بندے کوکئی گھنٹے پیدل چل کر بھی تھکاوٹ کا احساس نہیں ہوتا۔

کرمبر جھیل[ترمیم]

px.center:بروغول

کرمبر جھیل ، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان میں واقع ہے اور یہ پاکستان کی دوسری جبکہ دنیا کی 31 ویں بلند ترین جھیل ہے- 14121 فٹ کی بلندی پر واقع یہ جھیل حیاتیاتی طور پر ایک فعال جھیل ہے، اس جھیل کی گہرائی تقریباً 55 میٹر٬ لمبائی تقریباً 4 کلومیٹر اور چوڑائی 2 کلومیٹر ہے-بروغل کی وادی میں واقع یہ خوبصورت جھیل چترال شہر سے ڈھائی سو کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے، بروغل کی وادی اپنے خوبصورت قدرتی مناظر، برف پوش چوٹیوں، شاندار کرمبر جھیل اور پچیس سے زیادہ چھوٹی جھیلوں کے ساتھ تین اہم گزرگاہوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ گزرگاہیں اس وادی کو مغرب میں کانخن پاس کے ذریعے واخان کو ریڈور سے ملاتی ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

کرمبر جھیل

یر خون

مستوج

بونی

چترال

کھوار زبان

بیرونی روابط[ترمیم]

  1. Broghil Valley National Park Broghil Valley National Park (Broghil Valley National Park)۔ ۔ Broghil Valley National Park  مفقود أو فارغ |title= (معاونت);