جارج جرداق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جارج جرداق
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1933ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرجعیون   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 2014ء (80–81 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لبنان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت لبنان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

جارج سمعان جرداق ایک مسیحی لبنانی مصنف اور شاعر تھے اور اس کی مشہور تصنیف "علی :بشریت کے انصاف کی آواز " کے نام سے ہے جو لبنان میں کافی مقبول ہوئی۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

جارج سمعان جرداق 1931 میں جنوبی لبنان کے ایک علاقے مرجعيون کے قصبے الجدیدہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ انھوں نے بچپن میں ہی نہج البلاغہ،المتنبی کا دیوان (شعری مجموعہ)اور ناصف الیزیجی کا کا مجمع البیان پڑھ لیا تھا۔ انھیں نہج البلاغہ ان کے بھائی فواد جرداق نے پڑھنے کو دی۔ جو ایک انجینئیر، شاعر اور ماہر علم اللسان تھے۔ تیرہ برس کی عمر میں جارج کو نہج البلاغہ کا کثیر حصہ اور دوسری دو کتب بھی حفظ ہو چکی تھیں۔ جارج نے بیروت کے کالج آف بتروکیہ (College of Batrukiyya) سے تعلیم حاصل کی۔

تدریس کا آغاز[ترمیم]

یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد جارج نے بیروت کے کچھ اسکول اور کالجوں میں میں عربی ادب اور عربی فلسفہ پڑھایا۔ اور اسی دوران میں انہون نے مختلف اخبارات اور میگزین میں لبنانیوں سے متعلق کئی مضامین لکھے اور ترجمہ کیے۔ انھوں نے (Al-jumhuri al-jadid, Al-hurriyya, al-ṣayyād, Al-shabaka, Nisā'، Al-kafaḥ al-'arabī، Al-amn,) جیسے اخبارات کے لیے لکھا۔ اور پیرس سے شائع ہونے والے کچھ عربی اخبارات میں اور دو سال تک کویت سے چھپنے والے اخبارات الوطن اور (Al-ra'y al-ām) میں بھی لکھا۔۔ جارج جرداق کو عالمی سطح پر عربی ادب میں بہت سے انعامات ملے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جارج جرداق لبنان کے عظیم مصنف تھے۔ اور ان کے ادب و طرز نگارش سے بڑے بڑے اساتذہ انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

شہرہ آفاق تصنیف[ترمیم]

ان کی سب سے مشہور کتاب مولا علی کے بارے ہے۔ اور جب شفقنا ویب گاہ سے خصوصی اور نایاب مکالمے میں ان سے پوچھا گیا:” آپ نے امیر المومنین امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے بارے میں کیوں لکھا؟” تو جارج جرداق نے کہا کہ میں نے امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے بارے میں اس لیے لکھا کہ علی علیہ السلام ایک نمونہ اور آئیڈیل تھے اور انھوں نے اپنی ریاست میں انصاف کے لیے قائم کیا اور اس لیے کہ علی حکمت اور فلسفے میں اپنے زمانے اور نسل کے ماہر تھے۔ اور بعد والی نسلوں کے استاد۔ اس مکالمے میں پہلی بار جارج جردق نے علی ابن ابی طالب کے علاوہ کسی اور شخص کے لیے نہ لکھنے کے راز کے بارے میں بتایا اور کہا:... خلیجی عرب ریاستوں اور مصر کے کچھ لوگوں نے مجھے عمر کے بارے میں لکھنے کی پیشکش کی۔ لیکن میں نے انکار کر دیا، اس لیے نہیں کہ میں نے دیکھا کہ عمر برا شخص ہے... بلکہ مجھے علی کے کے بارے لکھنے کے بعد کوئی اس قابل نظر نہیں آیا جس پر کچھ لکھوں۔ اس لیے میں نے اپنا قلم کسی اور کے لیے لکھنے سے روک دیا۔ جو میرے اور علی کے درمیان ہوا ہے اور جو کچھ اوروں اور علی کے درمیان ہونا چاہیے وہ نسلی، گروہی، تعصب یا نظریے کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے، بلکہ علی میں جو عدل ہے وہ عرب کے مستند رسموں میں سے ایک ہے جیسے کہ نیکی سے محبت۔ مدد کرنا، بھائی چارہ، بڑائی برتنا، سخاوت، مردانگی، بہادری، دلیری، جرأت، انصاف، برابری، ثقافت، ادب، فکر، سائنس، مذہب، یعنی پرہیزگاری اور خوف خدا اور دوسری چیزیں جو مجھے امام علی علیہ السلام کی طرف جانے پر مجبور کرتی ہیں۔ وہ تمام عرب کا قومی نشان ہے جس پر فخر کیا جا سکتا ہے۔.[1]

امام علی، صدائے عدالت انسانی Imam 'Ali ; The voice of human justice
علی اور انسانی حقوق

علی اور فرانس کا انقلاب

علی اور سقراط

علی اور عرب قوم پرستی

Ali and human rights

Ali and the French revolution

Ali and Socrates

Ali and his time

Ali and the Arabs

دیگر تصانیف[ترمیم]

1 Palaces and Slums 2 Saladin and Richard the Lion Heart (a historical novel in about 1000 pages)
3 The Arabic genius 4 . Girls and mirrors
5 The faces of Koton 6 Donkey talks
7 The Paris chaos 8 An adventure and thieves (a play)
9 The singer 10 The governor
11 . Imru' al-Qays and the world 12 Noonday stars
13 Cabarets talks 14 I am oriental (poems)
15 The displaced (a translation of Maxim Gorky's book) 16 A translation of Mao Tse-tong's poems
17 A translation of Maxim Gorky's My fellow 18 Wagner and the woman
19 Masterpieces of Rhetoric Methood (Nahj Al-Balagha) [2]

وفات[ترمیم]

جارج جرداق، بدھ، 05 نومبر 2014 کو دار الحکومت بیروت میں 84 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ ۔[3]اور بروز جمعہ انھیں جنوبی لبنان میں ان کے آبائی گاؤں مرجعیون میں راسخ الاعتقاد کلیسیا میں سپرد خاک کر دیا گيا۔

حوالہ جات[ترمیم]