جنگ مجدو (609 قبل مسیح)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جنگ مجدو

فرعون مصر نکوہ کا مجسمہ۔ بروکلائن عجائب گھر، نیویارک
تاریخجون یا جولائی 609 قبل مسیح
مقاممجدو، موجودہ (مجدو، اسرائیل)
32°35′N 35°11′E / 32.583°N 35.183°E / 32.583; 35.183متناسقات: 32°35′N 35°11′E / 32.583°N 35.183°E / 32.583; 35.183
نتیجہ مملکت یہوداہ فرعون مصر کو خراج اداء کرنے لگا۔ مملکت یہوداہ مصر کی باجگزار بن گئی۔
مُحارِب
عہد متاخر قدیم مصر مملکت یہوداہ
کمان دار اور رہنما
نکوہ دوم یوسیاہ
طاقت
نامعلوم نامعلوم
ہلاکتیں اور نقصانات
نامعلوم کثیر التعداد

609 قبل مسیح میں لڑی جانے والی ایک جنگ جو مصر اور مملکت یہوداہ کے مابین لڑی گئی۔ اِس جنگ میں یہودیہ کا بادشاہ یوسیاہ قتل ہوا اور فرعون مصرنکوہ فاتح قرار پایا۔

تاریخ[ترمیم]

609 قبل مسیح میں فرعون مصر نکوہ نے مصر کے شمال میں واقع ممالک کی طرف لشکر کشی کی جس کی وجہ بادشاہِ سلطنت اشور کا مقابلہ کرنا تھا۔ فرعون مصر نکوہ کی اِس پیش قدمی کو روکنے کے لیے یوسیاہ، بادشاہِ یہوداہ مقابلے کے لیے نکلا۔ مجدو کے مقام پر مختصر سی جنگ کے بعد مصری تیراندازوں نے یوسیاہ کو قتل کر دیا اور وہ فوراً وہیں ہلاک ہو گیا۔[1] بائبل کی کتاب سلاطین دؤم اور کتاب تواریخ میں اختلاف ہے، کتاب سلاطین دؤم کے مطابق یوسیاہ کو فرعون مصر نکوہ نے دیکھتے ہی قتل کر دیا جبکہ کتاب تواریخ کے بیان کے مطابق یوسیاہ جنگ میں تیراندازوں کے تیر لگنے سے قتل ہوا۔ کتاب تواریخ دؤم کے بیانات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ فرعون مصر نکوہ بادشاہ سلطنت اشور سے مقابلے کو نکلا تھا اور راستے میں اُس کی مزاحمت کے لیے یوسیاہ، شاہ یہوداہ نکلا۔ نکوہ نے اُسے بذریعہ قاصد مطلع کیا کہ میرا تم سے کوئی جھگڑا ہے اور نہ ہی کوئی مزاحمت، سو یوسیاہ جنگ کے ارادے سے مجدو پہنچ گیا اور جہاں اُس کا مقابلہ نکوہ کی افواج سے ہوا اور تیر اندازوں سے اُسے تیر مارا جس سے اُس کی ہلاکت ہوئی۔ بہر حال یہ مسلمہ ہے کہ اس جنگ میں یوسیاہ قتل ہو گیا اور مملکت یہوداہ فرعون مصر نکوہ کو خراج اداء کرنے لگی۔

بائبل میں مذکور بیانات[ترمیم]

بائبل کی کتاب سلاطین دؤم میں اس جنگ کا ذکر یوں کیا گیا ہے:

کتاب تواریخ دؤم میں تھوڑے اختلاف کے ساتھ اِس جنگ کے حالات یوں درج ہیں:

  • شاہ مصر نکوہ نے لڑنے کے لیے دریائے فرات کے کنارے کرکمیس پر حملہ کیا اور یوسیاہ اُس سے جنگ کرنے نکلا۔ لیکن نکوہ نے اُسے قاصدوں کے ذریعہ کہلا بھیجا کہ اے شاہِ یہوداہ، مجھے تجھ سے کیا غرض؟ وہ تو نہیں جس پر میں اِس وقت حملہ کرنے آیا ہوں۔ میں تو اُس خاندان پر حملہ کرنے آیا ہوں جس سے میری جنگ جاری ہے۔ خدا نے مجھے جلدی کرنے کے لیے کہا ہے۔ لہٰذا تو خدا کی جو میرے ساتھ ہے، مخالفت کرنا چھوڑ دے، ورنہ وہ تجھے ہلاک کر دے گا۔ یوسیاہ پھر بھی اُس کا مقابلہ کرنے سے باز نہ آیا بلکہ لڑائی میں اُسے اُلجھانے کے لیے اپنا بھیس بدل لیا۔ اور خدا کے حکم سے جو کچھ نکوہ نے کہا، اُسے نہ سنا اور مجدو کی وادی میں جا پہنچا تاکہ اُس کے ساتھ لڑائی کرے۔ اور تیراندازوں نے یوسیاہ بادشاہ کو تیر مارا اور اُس نے اپنے خادموں سے کہا کہ میں سخت زخمی ہو گیا ہوں۔ مجھے یہاں سے لے چلو۔ لہٰذا انھوں نے اُسے اُس کے رتھ میں سے نکال کر ایک دوسرے رتھ پر چڑھایا اور اُسے یروشلیم میں لے آئے، جہاں وہ وفات پاگیا اور اپنے باپ دادا کی قبروں میں دفن کیا گیا اور سارے یہوداہ اور یروشلیم نے اُس کے لیے ماتم کیا۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. قاموس الکتاب: مضمون مجدو،   صفحہ 882۔
  2. بائبل: کتاب سلاطین دؤم، باب 23، آیات 29/30۔
  3. بائبل: کتاب تواریخ دؤم، باب 35، آیات 20/24۔