حسین بن عبد الصمد حارثی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حسین بن عبد الصمد حارثی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1512ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صیدون، خوزستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 جون 1576ء (63–64 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الحجر (بحرین)   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ايرانی   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ شہید ثانی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حسین بن عبد الصمد حارثی (پیدائش: ء— وفات: 5 جون 1576ء) ایران کے شیخ الاسلام ، شیعہ عالم اور مصنف تھے۔

سوانح[ترمیم]

نام و نسب[ترمیم]

شیخ کا نام حسین اور والد کا نام عبد الصمد ہے جبکہ سلسلہ نسب حارث بن عبد اللہ ہمدانی سے ملتا ہے جس کی نسبت حارثی کہلاتے ہیں [1]۔ حارثی کے جد محمد بن علی جناعی/جبعی جبل عامل کے بزرگ عالم دین اور مجموعۃ الجباعی کے مولف تھے [2] [3] [4]۔حارثی کے والد عبد الصمد بن محمد بھی نامور عالم تھے اور شہید ثانی نے ان کے علم و تقوی کی مدح کی ہے۔

پیدائش[ترمیم]

شیخ حسین کی پیدائش 918ھ مطابق 1512ء میں ایران کے صوبہ خوزستان کے شہر صیدون کے ایک گاؤں جبع میں ہوئی۔ [5] [6]

تعلیم و تحصیل[ترمیم]

حارثی نے اپنے وطن میں کچھ مدت تک حسین بن جعفر کرکی کے پاس اور زیادہ عرصہ شہید ثانی سے تعلیم حاصل کی۔ شہید ثانی کے ہمراہ مصر، استنبول ، ترکی اور عراق کے اَسفار میں اُن کے ہمراہ رہے۔ 941ھ میں انھوں نے شہید ثانی سے اجازہ حاصل کیا[7] [8] [9] [10]۔ شہید ثانی نے اس اجازہ میں ان کی تعریف کی ہے۔[11] [12]

ایران کی طرف ہجرت[ترمیم]

ایران میں صفویہ شیعہ حکومت کی تاسیس اور عثمانی حکومت کی طرف سے ان کے زیر تسلط شیعہ نشین علاقوں خاص طور پر جبل عامل میں شدت نے وہاں کے علما کے ایران کی طرف ہجرت کرنے کا سبب فراہم کیا۔ شیخ حارثی نے بھی اپنے استاد شہید ثانی کے ساتھ پیش آنے والی دشواریوں کے بعد ظاہراً 956ھ میں عراق اور اس کے بعد تقریبا ً 958ھ اور 961ھ کے وسطی زمانہ میں اپنے خاندان کے ساتھ ایران کی طرف ہجرت کی۔

اسفار و سکونت[ترمیم]

حارثی کی خود نوشت کے مطابق انھوں نے اپنی مہاجرت کے آغاز میں اصفہان میں سکونت اختیار کی اور وہاں علی بن ہلال منشار کرکی عاملی (متوفی 984 ھ) اصفہان کے شیخ الاسلام نے اُن کا اِستقبال کیا۔ اصفہان میں 3 سال سکونت اور تدریس کے بعد ان کی علمی شہرت اور علی بن ہلال منشار سفارش سبب بنی کہ شاہ طہماسب اول نے انھیں صفویہ حکومت کے دار السلطنت قزوین دعوت دی اور انھیں وہاں سے شیخ الاسلامی کے عہدہ سے سرفراز کیا۔ وہ 7 سات تک قزوین میں رہے اور انھوں نے وہاں نماز جمعہ جسے وہ واجب عینی سمجھتے تھے، قائم کی۔صفوی سلطنت کے قیام کے بعد شاہ طہماسپ نے 970 ھ میں ظاہراً سیاسی دلائل اور حارثی کے بعض مسائل فقہی میں سید حسین کرکی (متوفی 1001ھ) کے ساتھ اختلافات کے سبب، حارثی کو قزوین کی شیخ الاسلامی سے معزول کرکے انھیں مشہد کا شیخ الاسلام منصوب کر دیا۔حارثی اس کے بعد ہرات چلے اور وہاں انھوں نے 8 سال تک تدریس اور وعظ کے فرایض انجام دیے جبکہ وہ ہرات کے شیخ الاسلام کے عہدہ پر بھی فائز تھے۔ ہرات میں سکونت کے دوران حارثی کے علمی کارناموں اور سماجی خدمات کے سبب ہرات اور اس کے اطراف میں رہنے والے بہت سے لوگوں نے شیعہ مذہب اختیار کر لیا اور بہت سے طلاب نے ان سے استفادہ کی خاطر وہاں کا رخ کر لیا۔ حارثی سن 983 ھ تک ہرات کے شیخ الاسلامی کے منصب پر فائز رہے۔ 983ھ میں وہ حج بیت اللہ کے قصد سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے اور مکہ و مدینہ کی زیارت کے بعد بحرین سفر کیا اور وہاں رہائش اختیار کی۔

وفات[ترمیم]

شیخ حسین کی وفات 8 ربیع الاول 984ھ کو ہوئی اور انھیں بحرین کے شہر ہجر کے مضافات میں مصلی نامی قریہ میں دفن کیا گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بحرانی، لؤلؤةالبحرین، ص 16
  2. مجلسی، ج 104، ص 211-214۔
  3. افندی اصفہانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج 5، ص 48۔
  4. مہاجر، الهجرة العاملیہ الی ایران فی العصرالصفوی، ص 145۔
  5. افندی اصفہانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج 2، ص 119-110
  6. بحرانی، لؤلؤةالبحرین، ص 28
  7. عاملی: ، الدر المنثور من المأثور و غیر المأثور، ج 2، ص 191۔
  8. افندی اصفہانی:ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج 2، ص 117-118۔
  9. بحرانی: لؤلؤة البحرین، ص 28۔
  10. استوارت: ص 388، 1996ء
  11. شہید ثانی: رسائل الشہید الثانی، ج 2، ص 1113-1114۔
  12. مجلسی: ج 105، ص 146-171۔