"وجد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
∗وجد یہ ہے کہ کیفیت تمہارے دل پر کسی ارادے اور تکلف کے بغیر جاری ہو<ref>رسالہ قشیریہ صفحہ 156 از ابو القاسم عبد الکریم ہوازن قشیری مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور</ref><br /> وجد کو تکلف سے حاصل کرنا تواجد کہلاتا ہے تواجد اپنے اختیار سے وجد کو لانے کا نام ہے اور ایسے شخص کا وجد کامل نہیں ہوتاکیونکہ اگر یہ کامل ہوتا تو واجد کہلاتا متواجد نہ کہلاتاجو کسی شے کو بہ تکلف ظاہر کرنے کو کہتے ہیں<ref>رسالہ قشیریہ صفحہ 155 از ابو القاسم عبد الکریم ہوازن قشیری مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور</ref>۔
∗وجد یہ ہے کہ کیفیت تمہارے دل پر کسی ارادے اور تکلف کے بغیر جاری ہو<ref>رسالہ قشیریہ صفحہ 156 از ابو القاسم عبد الکریم ہوازن قشیری مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور</ref><br /> وجد کو تکلف سے حاصل کرنا تواجد کہلاتا ہے تواجد اپنے اختیار سے وجد کو لانے کا نام ہے اور ایسے شخص کا وجد کامل نہیں ہوتاکیونکہ اگر یہ کامل ہوتا تو واجد کہلاتا متواجد نہ کہلاتاجو کسی شے کو بہ تکلف ظاہر کرنے کو کہتے ہیں<ref>رسالہ قشیریہ صفحہ 155 از ابو القاسم عبد الکریم ہوازن قشیری مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور</ref>۔
اگر یہ صرف رسومات کی پابندی کے طور پر کرے تو اس کے متعلق حکم یہ ہے<br />
اگر یہ صرف رسومات کی پابندی کے طور پر کرے تو اس کے متعلق حکم یہ ہے<br />
*رہا معاملہ تواجد کا تو تواجد کے معنی ہیں از خود وجد والی صورت اختیار کرنا۔تواجد پر علامہ سیوطی کا فتویٰ تواجد پر یوں ہے کہ ذاکر خواہ ذکر کرتے ہوئے کھڑا ہو ہوجائے یہ کھڑا ہونا اختیاری ہو یا غیر اختیاری ہر حال میں جائز ہے ایسے لوگوں پر نہ انکار جاءز ہے نہ انہیں منع کرنا جائز ہے<ref>فضیلت الذاکرین فی جواب المنکرین صفحہ 23از مفتی غلام فرید ہزاری ادارہ محمدیہ سیفیہ راوی ریان لاہور</ref>۔
*رہا معاملہ تواجد کا تو تواجد کےمعنی ہیں از خود وجد والی صورت اختیار کرنا۔تواجد پر علامہ سیوطی کا فتویٰ تواجد پر یوں ہے کہ ذاکر خواہ ذکر کرتے ہوئے کھڑا ہو ہوجائے یہ کھڑا ہونا اختیاری ہو یا غیر اختیاری ہر حال میں جائز ہے ایسے لوگوں پر نہ انکار جائز ہے نہ انہیں منع کرنا جائز ہے<ref>فضیلت الذاکرین فی جواب المنکرین صفحہ 23از مفتی غلام فرید ہزاری ادارہ محمدیہ سیفیہ راوی ریان لاہور</ref>۔
∗ایک گروہ اس میں محض رسموں کا پابند بنا ہوا ہےجو ظاہری حرکتوں کی تقلید کرتا ہےباقاعدہ رقص کرتا اور اور ان کے اشاروں کی نقل کرتا ہے یہ حرام محض ہے<ref>کشف المحجوب ازعلی بن عثمان الہجویری 473مطبوعہ مکتبہ زاویہ لاہور</ref><br />
∗ایک گروہ اس میں محض رسموں کا پابند بنا ہوا ہےجو ظاہری حرکتوں کی تقلید کرتا ہےباقاعدہ رقص کرتا اور اور ان کے اشاروں کی نقل کرتا ہے یہ حرام محض ہے<ref>کشف المحجوب ازعلی بن عثمان الہجویری 473مطبوعہ مکتبہ زاویہ لاہور</ref><br />
== وجد کی مختلف اقسام ==
== وجد کی مختلف اقسام ==
سطر 31: سطر 31:
* بعض اوقات بلا اختیار ہنسنے کی کیفیت طاری ہونا جیسا کہ تجلیات مالکی میں مولانا عبد المالک کی اقسام میں بیان کیا
* بعض اوقات بلا اختیار ہنسنے کی کیفیت طاری ہونا جیسا کہ تجلیات مالکی میں مولانا عبد المالک کی اقسام میں بیان کیا
* بعض اوقات انہی حرکات غیر اختیاریہ اور صیحات مختلفہ کا نماز میں طاری ہونا اور بعظ اوقات خارج نماز طاری ہونا
* بعض اوقات انہی حرکات غیر اختیاریہ اور صیحات مختلفہ کا نماز میں طاری ہونا اور بعظ اوقات خارج نماز طاری ہونا
* بعض اوقات مغلوب الحال ہو کر بے ہوش ہو جانا۔ وغیر ہ
* بعض اوقات مغلوب الحال ہو کر بے ہوش ہو جانا۔ وغیر ہ <ref>مخزن طریقت محمد ظفر عباس صفحہ125 محمدیہ سیفیہ پبلیکیشنز لاہور</ref>
<ref>مخزن طریقت محمد ظفر عباس صفحہ125 محمدیہ سیفیہ پبلیکیشنز لاہور</ref>


[[زمرہ:اصطلاحات]]
[[زمرہ:اصطلاحات]]

نسخہ بمطابق 05:01، 21 دسمبر 2014ء

وجد

∗وجد (Ecstasy)تصوف و سلوک میں استعمال ہونے والی ایک خاص اصطلاح ہےیہ ایک کیفیت ہے جو ذکر و نعت کے وقت طاری ہوتی ہے یہ کیفیت عموما اولیاء کاملین کی محافل اور صحبت کا خاصہ ہے جسے اللہ کی محبت کی علامت تصور کیا جاتا ہے

وجد کے معنی

حال، جذبہ، بیخودی ،سرمستی، وہ حالت اور کیفیت جوعشق الٰہی میں دل پر ایسی طاری ہوکہ انسان بیخود ہو جائے۔ حال، عشق اور شیفتگی[1][2]

وجد اور تواجد کی حقیقت

وجد عموما بعض ذی روح چیزوں خصوصا ا اہل ایمان میں سے ایسے حضرات کو ہوتا ہےجو تلاوت قرآن یا نعت رسول ﷺ یا ذکر باری تعالیٰ یا بزرگان دین کی تعریف و توصیف سنتے ہیںتو ان پر کسی خاص کیفیت کا ورود ہوتا ہے یا انوار و تجلیات کا ورود ہوتا ہے تو ایسی صورت میں وہ اپنے اوپر قابو اور کنٹرول نہیں کر پاتے جس وجہ سے ان کے جسم پر اضطراب و حرکت پیدا ہوتی ہے جس کی بنا پر کبھی ادھر کبھی ادھر کبھی آگے کبھی پیچھے جھکتے اور گر پڑتے ہیں ۔اور کبھی کبھار بیہوش بھی ہوجاتے ہیں تو ایسی حرکت کو وجد حقیقی کہا جاتا ہے۔اور اس کا محمود و مستحسن ہونا قرآنی آیات و احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہے[3]۔

حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے وجد کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ’’روح اللہ عزوجل کے ذکر کی حلاوت میں مستغرق ہو جائے اور حق تعالیٰ کے لئے سچے طور پر غیر کی محبت دل سے نکال دے ۔‘‘[4]

∗وجد وہ کیفیت ہے جو اتفاقاطاری ہو یہ کیفیت اوراد و وظائف کا نتیجہ ہےپس جس شخص کے وظائف زیادہ ہونگےاس پر اللہ کی عنایات بھی زیادہ ہوگی[5]
∗وجد ایک ایسا روحانی جذبہ ہےجو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطن انسانی پر وارد ہو خواہ اسکا نتیجہ فرحت ہو یا حزن اس جذبہ کے وارد ہونے سے بطن کی ہیئت تبدیل ہوجاتی ہےاور اس کے اندر رجوع الی اللہ کا شوق پیدا ہوجاتا ہے گویا وجد ایک قسم کی فرحت ہے یہ اس شخص کو حاصل ہوتی ہے جس سے صفات نفس مغلوب ہیں اور اسکی نظریں اللہ کی طرف لگی ہیں[6]
∗جبکہ عمرو بن عثمان مکی کہتے ہیں کہ وجد کی کوئی کیفیت نہیں بیان کی جا سکتی کیونکہ پختہ ایمان رکھنے والے مومنوں کے نزدیک یہ اللہ کے اسراروں میں سے ایک ہے[7]
∗وجد ایک باطنی کیفیت ہےجو طالب و مطلوب کے درمیان ہوتی ہے[8]
گویا ہر وہ کیفیت مسرت و الم جو قلب پر بغیر ارادے و کوشش کے طاری ہو اسے وجد کہتے ہیں[9]
سورہ الحج کی آیت نمبر 35 میں لفظ وجل (ڈر) صفات واجدین میں سے ہے[10]

وجد اور تواجد

∗وجد یہ ہے کہ کیفیت تمہارے دل پر کسی ارادے اور تکلف کے بغیر جاری ہو[11]
وجد کو تکلف سے حاصل کرنا تواجد کہلاتا ہے تواجد اپنے اختیار سے وجد کو لانے کا نام ہے اور ایسے شخص کا وجد کامل نہیں ہوتاکیونکہ اگر یہ کامل ہوتا تو واجد کہلاتا متواجد نہ کہلاتاجو کسی شے کو بہ تکلف ظاہر کرنے کو کہتے ہیں[12]۔ اگر یہ صرف رسومات کی پابندی کے طور پر کرے تو اس کے متعلق حکم یہ ہے

  • رہا معاملہ تواجد کا تو تواجد کےمعنی ہیں از خود وجد والی صورت اختیار کرنا۔تواجد پر علامہ سیوطی کا فتویٰ تواجد پر یوں ہے کہ ذاکر خواہ ذکر کرتے ہوئے کھڑا ہو ہوجائے یہ کھڑا ہونا اختیاری ہو یا غیر اختیاری ہر حال میں جائز ہے ایسے لوگوں پر نہ انکار جائز ہے نہ انہیں منع کرنا جائز ہے[13]۔

∗ایک گروہ اس میں محض رسموں کا پابند بنا ہوا ہےجو ظاہری حرکتوں کی تقلید کرتا ہےباقاعدہ رقص کرتا اور اور ان کے اشاروں کی نقل کرتا ہے یہ حرام محض ہے[14]

وجد کی مختلف اقسام

  • سارےبدن کا حرکت اور اضطراب
  • بعض بدن کی حرکت مثلا لطائف کی حرکت اور اقشعرار
  • توجد کی لذت اور وارد کے اثر سے رقص و گردش
  • منہ سے مختلف الفاظ کا نکلنا مثلا آہ اوہ اف تف ہاہا عا عا لالا اللہ للہ اور ہو ہو وغیرہ بعض الفاظ موضوعی اور بعض مہمل ظاہر ہوتے ہیں
  • بکا کرنا اور رونا کہ بعض اوقات آواز اور حروف پر مشتمل ہوتے ہیں جسے بکاء مرتفع کہتے ہیں اور بعض اوقات بغیر آوازآنسو بہنے لگتے ہیں
  • کپڑے پھاڑنا اور قمت تسعی کے مضمون پر انوار کے غلبہ کی وجہ سے ڈرنا اور چیخنا
  • تیز رقص یا حرکت کی وجہ سے اعضاء کا ٹوٹ جانا اوربعض اوقات موت کا خطرہ بلکہ موت واقع ہوجانا جیسا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے صحابہ کرام میں سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ وجد کی وجہ سے مر جاتے تھے
  • بعض اوقات بلا اختیار ہنسنے کی کیفیت طاری ہونا جیسا کہ تجلیات مالکی میں مولانا عبد المالک کی اقسام میں بیان کیا
  • بعض اوقات انہی حرکات غیر اختیاریہ اور صیحات مختلفہ کا نماز میں طاری ہونا اور بعظ اوقات خارج نماز طاری ہونا
  • بعض اوقات مغلوب الحال ہو کر بے ہوش ہو جانا۔ وغیر ہ [15]
  1. فیروز الغات فارسی اردو طبع فیروز سنز
  2. فرہنگ آصفیہ از سید احمد دہلوی
  3. فضیلت الذاکرین فی جواب المنکرین صفحہ 21از مفتی غلام فرید ہزاری ادارہ محمدیہ سیفیہ راوی ریان لاہور
  4. بهجة الاسرار، ذکرشي من اجوبته ممايدل علي قدم راسخ، ص۲۳۶
  5. رسالہ قشیریہ صفحہ 157 از ابو القاسم عبد الکریم ہوازن قشیری مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور
  6. عوارف المعارف از شہاب الدین سہروردی صفحہ 742مطبوعہ پروگریسو بک لاہور
  7. کتاب اللمع فی التصوف از شیخ ابو نصر سراج صفحہ 498 مطبوعہ اسلامک بک فاؤنڈیشن لاہور
  8. کشف المحجوب ازعلی بن عثمان الہجویری 471مطبوعہ مکتبہ زاویہ لاہور
  9. کتاب اللمع فی التصوف از شیخ ابو نصر سراج صفحہ 499 مطبوعہ اسلامک بک فاؤنڈیشن لاہور
  10. کتاب اللمع فی التصوف از شیخ ابو نصر سراج صفحہ 502 مطبوعہ اسلامک بک فاؤنڈیشن لاہور
  11. رسالہ قشیریہ صفحہ 156 از ابو القاسم عبد الکریم ہوازن قشیری مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور
  12. رسالہ قشیریہ صفحہ 155 از ابو القاسم عبد الکریم ہوازن قشیری مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور
  13. فضیلت الذاکرین فی جواب المنکرین صفحہ 23از مفتی غلام فرید ہزاری ادارہ محمدیہ سیفیہ راوی ریان لاہور
  14. کشف المحجوب ازعلی بن عثمان الہجویری 473مطبوعہ مکتبہ زاویہ لاہور
  15. مخزن طریقت محمد ظفر عباس صفحہ125 محمدیہ سیفیہ پبلیکیشنز لاہور