"ناموسی قتل" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
بد چلنی کے شبہے میں عورت اور اس کے آشنا کا قتل کارو کاری کہلاتا ہے۔ غیرت کے نام پر ایسے قتل کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ یہ رسم [[بلوچستان]] اور [[سندھ]] میں زیادہ عام تھی۔ انکے رسم و رواج کے مطابق اپنے خاندان کی گمراہ عورت اور اسکے شریک جرم کا قتل کرنا جائز تھا اور قاتل سزا سے صاف بچ جاتا تھا۔<br /> |
بد چلنی کے شبہے میں عورت اور اس کے آشنا کا قتل کارو کاری کہلاتا ہے۔ غیرت کے نام پر ایسے قتل کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ یہ رسم [[بلوچستان]] اور [[سندھ]] میں زیادہ عام تھی۔ انکے رسم و رواج کے مطابق اپنے خاندان کی گمراہ عورت اور اسکے شریک جرم کا قتل کرنا جائز تھا اور قاتل سزا سے صاف بچ جاتا تھا۔<br /> |
||
سندھ میں اسے کاروکاری کہتے ہیں۔ [[پنجاب]] میں یہ کالا کالی کہلاتی ہے۔ [[خیبرپختونخواہ]] میں |
سندھ میں اسے کاروکاری کہتے ہیں۔ [[پنجاب]] میں یہ کالا کالی کہلاتی ہے۔ [[خیبرپختونخواہ]] میں طورطورہ جبکہ بلوچستان میں سیاہ کاری کہی جاتی ہے۔ |
||
[[File:Karokari.JPG|thumb|کاروکاری]] |
[[File:Karokari.JPG|thumb|کاروکاری]] |
||
اس رسم کا غلط استعمال بھی بہت عام تھا۔ لوگ اپنے کسی دشمن کو تنہا پا کر مار دیتے تھے اور پھر اپنے ہی خاندان کی کسی عورت کو جو بڑھیا یا بچی بھی ہو سکتی تھی، کو مار کر دشمن کی لاش کے نزدیک ڈال دیتے تھے اور بیان دیتے تھے کہ میں نے انہیں غلط کام کرتے دیکھا اس لیئے غیرت میں آ کر مار دیا۔ |
اس رسم کا غلط استعمال بھی بہت عام تھا۔ لوگ اپنے کسی دشمن کو تنہا پا کر مار دیتے تھے اور پھر اپنے ہی خاندان کی کسی عورت کو جو بڑھیا یا بچی بھی ہو سکتی تھی، کو مار کر دشمن کی لاش کے نزدیک ڈال دیتے تھے اور بیان دیتے تھے کہ میں نے انہیں غلط کام کرتے دیکھا اس لیئے غیرت میں آ کر مار دیا۔ |
نسخہ بمطابق 18:29، 18 فروری 2015ء
بد چلنی کے شبہے میں عورت اور اس کے آشنا کا قتل کارو کاری کہلاتا ہے۔ غیرت کے نام پر ایسے قتل کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ یہ رسم بلوچستان اور سندھ میں زیادہ عام تھی۔ انکے رسم و رواج کے مطابق اپنے خاندان کی گمراہ عورت اور اسکے شریک جرم کا قتل کرنا جائز تھا اور قاتل سزا سے صاف بچ جاتا تھا۔
سندھ میں اسے کاروکاری کہتے ہیں۔ پنجاب میں یہ کالا کالی کہلاتی ہے۔ خیبرپختونخواہ میں طورطورہ جبکہ بلوچستان میں سیاہ کاری کہی جاتی ہے۔
اس رسم کا غلط استعمال بھی بہت عام تھا۔ لوگ اپنے کسی دشمن کو تنہا پا کر مار دیتے تھے اور پھر اپنے ہی خاندان کی کسی عورت کو جو بڑھیا یا بچی بھی ہو سکتی تھی، کو مار کر دشمن کی لاش کے نزدیک ڈال دیتے تھے اور بیان دیتے تھے کہ میں نے انہیں غلط کام کرتے دیکھا اس لیئے غیرت میں آ کر مار دیا۔
مزید دیکھیئے
بیرونی ربط
- "کارو کاری" اسلامی پاکستان کے وجود پر ناسور
- سندھ، ایک ماہ میں23 افراد کارو کاری کی بھینٹ چڑھ گئے
- 4 جنوری 2005ء صدر جنرل پرویز مشرف نے کاروکاری کے انسداد کے قانون پر دستخط کئے ۔