"جلال الدین محمد اکبر" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
|coronation = 14 فروری ، 1556ء [[کلانور]] ، [[گورداسپور]] |
|coronation = 14 فروری ، 1556ء [[کلانور]] ، [[گورداسپور]] |
||
<!-- |
<!-- |
||
|othertitles = السلطان الاعظم |
|othertitles = السلطان الاعظم و الخاقان المکرم، امام عادل، سلطان الاسلام، کفۃ الانعام، امیرالمؤمنین، خلیفۃ المتعلی صاحب زمان، پادشاہ غازی، ظل اللہ [عرش عاشیانی]، شہنشاہ ہند |
||
--> |
--> |
||
<!-- |
<!-- |
||
سطر 37: | سطر 37: | ||
عہد حکومت( 1556ء تا 1605ء) |
عہد حکومت( 1556ء تا 1605ء) |
||
'''جلال الدین اکبر''' : [[سلطنت مغلیہ]] کے تیسرے فرماں |
'''جلال الدین اکبر''' : [[سلطنت مغلیہ]] کے تیسرے فرماں روا ([[بابر اعظم]] اور [[ہمایوں]] کے بعد)، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں ایک ایرانی عورت [[حمیدہ بانو]] سے شادی کی تھی ۔ اکبر اُسی کے بطن سے [[1542ء]] میں [[عمر کوٹ]] کے مقام پر پیدا ہوا۔ [[ہمایوں]] کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق [[بیرم خان]] کےساتھ کوہ شوالک میں [[سکندر سوری]] کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے [[کلانور]] ضلع [[گروداسپور]] (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ [[بیرم خان]] نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہوگئے ۔ [[ہیموں بقال]] کو [[پانی پت]] کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں [[عادل شاہ سوری]] کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔ |
||
1556ء میں [[دہلی]] ، [[آگرہ]] ، [[پنجاب]] پھر [[گوالیار]] ، [[اجمیر]] اور جون پور بیرم خان نے فتح کیے۔ [[1562ء]] میں [[مالوہ]] 1564ء میں گونڈدانہ ، 1568ء میں چتوڑ، 1569ء میں رنتھمپور اور النجر ، 1572ء میں گجرات ، 1576ء میں بنگال 1585ء میں کابل اور کشمیر اور سندھ ، 1592ء میں اڑیسہ ، 1595ء میں قندہار کا علاقہ ، پھر احمد نگر ، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے افغانستان تک اور کشمیر سے دکن میں دریائے گوداوری تک پھیل گئی۔ |
1556ء میں [[دہلی]] ، [[آگرہ]] ، [[پنجاب]] پھر [[گوالیار]] ، [[اجمیر]] اور جون پور بیرم خان نے فتح کیے۔ [[1562ء]] میں [[مالوہ]] 1564ء میں گونڈدانہ ، 1568ء میں چتوڑ، 1569ء میں رنتھمپور اور النجر ، 1572ء میں گجرات ، 1576ء میں بنگال 1585ء میں کابل اور کشمیر اور سندھ ، 1592ء میں اڑیسہ ، 1595ء میں قندہار کا علاقہ ، پھر احمد نگر ، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے افغانستان تک اور کشمیر سے دکن میں دریائے گوداوری تک پھیل گئی۔ |
||
اکبر نے نہایت اعلٰی دماغ پایا تھا۔ [[ابوالفضل]] اور [[فیضی]] جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی ۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر |
اکبر نے نہایت اعلٰی دماغ پایا تھا۔ [[ابوالفضل]] اور [[فیضی]] جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی ۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت [[جودھا بائی]] سے بھی شادی کی جو کہ اس کے بیٹے [[جہانگیر]] کی ماں تھی۔ [[جودھا بائی]] نے مرتے دم تک [[اسلام]] قبول نہیں کیا تھا۔ نیز [[دین الہٰی]] کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو کہ ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے [[ہندو]] [[رتن|رتنوں]] کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امراء اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔ |
||
==تاریخ== |
==تاریخ== |
||
نسخہ بمطابق 11:45، 25 اپریل 2015ء
اکبر اعظم | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مغل شہنشاہ | |||||||
27 جنوری ، 1556ء - 27 اکتوبر ، 1605ء | |||||||
پیشرو | نصیر الدین محمد ہمایوں | ||||||
جانشین | نورالدین سلیم جہانگیر | ||||||
شریک حیات | مریم الزمانی سلیمہ سلطان رقیہ سلطان | ||||||
نسل | جہانگیر ، 5 مزید بیٹے اور 6 بیٹیاں | ||||||
| |||||||
خاندان | خاندانِ تیمور | ||||||
شاہی خاندان | مغل | ||||||
والد | نصیر الدین محمد ہمایوں | ||||||
والدہ | حمیدہ بانو بیگم | ||||||
تدفین | بہشت آباد سکندرہ، آگرہ | ||||||
مذہب | اسلام، دین الٰہی |
عہد حکومت( 1556ء تا 1605ء)
جلال الدین اکبر : سلطنت مغلیہ کے تیسرے فرماں روا (بابر اعظم اور ہمایوں کے بعد)، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں ایک ایرانی عورت حمیدہ بانو سے شادی کی تھی ۔ اکبر اُسی کے بطن سے 1542ء میں عمر کوٹ کے مقام پر پیدا ہوا۔ ہمایوں کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق بیرم خان کےساتھ کوہ شوالک میں سکندر سوری کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے کلانور ضلع گروداسپور (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ بیرم خان نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہوگئے ۔ ہیموں بقال کو پانی پت کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں عادل شاہ سوری کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔
1556ء میں دہلی ، آگرہ ، پنجاب پھر گوالیار ، اجمیر اور جون پور بیرم خان نے فتح کیے۔ 1562ء میں مالوہ 1564ء میں گونڈدانہ ، 1568ء میں چتوڑ، 1569ء میں رنتھمپور اور النجر ، 1572ء میں گجرات ، 1576ء میں بنگال 1585ء میں کابل اور کشمیر اور سندھ ، 1592ء میں اڑیسہ ، 1595ء میں قندہار کا علاقہ ، پھر احمد نگر ، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے افغانستان تک اور کشمیر سے دکن میں دریائے گوداوری تک پھیل گئی۔
اکبر نے نہایت اعلٰی دماغ پایا تھا۔ ابوالفضل اور فیضی جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی ۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت جودھا بائی سے بھی شادی کی جو کہ اس کے بیٹے جہانگیر کی ماں تھی۔ جودھا بائی نے مرتے دم تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ نیز دین الہٰی کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو کہ ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے ہندو رتنوں کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امراء اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔
تاریخ
جنگیں اور فتوحات
مذہبی حکمت عملی
بین الاقوامی پالیسی
تعمیرات
اکبر کے نو رتن
اکبر کے دربار میں اس کے نو وزیر تھے جو کہ بہت ہی لائق اور فائق مانے جاتے ہیں۔
- راجا مان سنگھ
- راجا توڑرمل
- ابوالفضل
- فیضی
- بیربل
- تان سین
- ملا دوپیازہ
- عبدالرحیم خان خانن
- فقیر عزیہ الدین
مزید دیکھیے
حوالہ جات
جلال الدین محمد اکبر پیدائش: 14 اکتوبر 1542 وفات: 27 اکتوبر 1605
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | مغل شہنشاہ 1556–1605 |
مابعد |
ویکی ذخائر پر جلال الدین محمد اکبر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |