"محمد ظاہر شاہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 3: سطر 3:
انتقال:23 جولائی 2007ء
انتقال:23 جولائی 2007ء
== تعارف اور تخت نشینی ==
== تعارف اور تخت نشینی ==
[[افغانستان]] کے آخری بادشاہ یا امیر۔ قتل کیے جانے والے [[افغان]] بادشاہ [[نادر شاہ]] کے بچ جانے والے واحد فرزند تھے جن کی تعلیم کابل اور فرانس میں ہوئی۔ آٹھ نومبر انیس سو تیتیس میں اپنے والد کے قتل کے چند گھنٹے بعد ہی ظاہر شاہ کو بادشاہ بنا دیا گیا اور انہوں نے متوکل اللہ پیرواِ دین ِ متین ِ اسلام کا ٹائیٹل اپنالیا۔ انیس چھیالس تک ظاہر شاہ کی بادشاہت میں ملک کا انتظام ان کے انکل محمد ہاشم اور شاہ محمود غازی نے چلایا۔دوسری جنگ عظیم میں انہوں نے اپنے ملک کو غیر جانبدار رکھا۔
[[افغانستان]] کا آخری بادشاہ یا امیر۔ قتل کیے جانے والا [[افغان]] بادشاہ [[نادر شاہ]] کا بچ جانے والا واحد فرزند تھا جس کی تعلیم کابل اور فرانس میں ہوئی۔ آٹھ نومبر انیس سو تینتیس میں اپنے والد کے قتل کے چند گھنٹے بعد ہی ظاہر شاہ کو بادشاہ بنا دیا گیا اور اس نے متوکل اللہ پیرواِ دین ِ متین ِ اسلام کا ٹائیٹل اپنالیا۔ 1946ء تک ظاہر شاہ کی بادشاہت میں ملک کا انتظام اسکے چمچے محمد ہاشم اور شاہ محمود غازی نے چلایا۔دوسری جنگ عظیم میں اس نے اپنے ملک کو غیر جانبدار رکھا۔
ظاهر شاه بهت اچها انسان بهی تها


== اصلاحات ==
== اصلاحات ==

نسخہ بمطابق 17:30، 19 جولائی 2015ء

ظاہر شاہ

پیدائش: 16 اکتوبر 1914ء

انتقال:23 جولائی 2007ء

تعارف اور تخت نشینی

افغانستان کا آخری بادشاہ یا امیر۔ قتل کیے جانے والا افغان بادشاہ نادر شاہ کا بچ جانے والا واحد فرزند تھا جس کی تعلیم کابل اور فرانس میں ہوئی۔ آٹھ نومبر انیس سو تینتیس میں اپنے والد کے قتل کے چند گھنٹے بعد ہی ظاہر شاہ کو بادشاہ بنا دیا گیا اور اس نے متوکل اللہ پیرواِ دین ِ متین ِ اسلام کا ٹائیٹل اپنالیا۔ 1946ء تک ظاہر شاہ کی بادشاہت میں ملک کا انتظام اسکے چمچے محمد ہاشم اور شاہ محمود غازی نے چلایا۔دوسری جنگ عظیم میں اس نے اپنے ملک کو غیر جانبدار رکھا۔

اصلاحات

ظاہر شاہ اپنے عہد جوانی میں

لیکن انیس سو چونسٹھ میں ظاہر شاہ نے ایک نیا آئین متعارف کروایا جس میں شاہی خاندان کی ارکان پر کچھ حکومتی عہدوں پر تعیناتی پر پابندی عائد کردی، دو ایوانوں پر مشتمل پارلیمینٹ، آزاد الیکشنز، آزاد پریس اور سیاسی جماعتوں کی تشکیل کی اجازت دی گئی۔ اس سے افغانستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ غیر ملکی مدد کی ملک میں آمد سے افغانستان ترقی کی راہ پر گامزن تھا۔ ظاہر شاہ افعانستان میں اکثر مختلف علاقوں کے دورے کرتے تھے اور غیر ملکی دوروں پر بھی جاتے تھے۔ لیکن ان سب اصلاحات کے باوجود ان کی حکومت خالص پشتون حکومت تھی جس کی وجہ سے دوسری اقوام میں بغاوت کے اثرات بھی نمودار ہوئے۔ لیکن اس کے باوجود ان کے طویل دور حکمرانی کو امن، سکیورٹی اور جدید سیاسی اصلاحات کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ چالیس سال پر محیط ان کے دور اقتدار کی اہم باتوں میں خواتین کی تعلیم، انتخابات میں رائے شماری اور پریس کی آزادی شامل ہیں۔

جلاوطنی

انیس سو تہتر میں جب ظاہر شاہ اٹلی کے دورے پر تھے تو ان کے کزن سردار محمد داؤد نے ان کا تختہ الٹ دیا اور ایک ری پبلکن حکومت قائم کر لی جس کے صدر وہ خود بن گئے اور ظاہر شاہ چالیس سال تک افغانستان کے حکمران رہنے کے بعد اٹلی میں جلا وطن ہوگئے۔

ظاہر شاہ کے بعد افغانستان

ان کی جلا وطنی کے دوران افغانستان میں روسی فوجی مداخلت بھی ہوئی اور طالبان کا دور بھی آیا اور ملک بد سے بد تر حالات کی طرف بڑھتا گیا۔ انیس سو اکیانوے میں ظاہر شاہ پرروم میں ان کے گھر پر ایک قاتلانہ حملہ بھی ہوا جس میں وہ بچ گئے لیکن اس کے بعد اگلے دس برس تک وہ پبلک میں زیادہ نظر نہیں آئے۔

گیارہ ستبمر کے بعد

ظاہر شاہ صدر حامد کرزئی کے ساتھ

گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر حملے کی تیاری کی تو ایک بار پھر ظاہر شاہ سفارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گئے اور طالبان کے بعد کے افغانستان کو متحد کرنے میں ان کے کردار پر بات شروع ہوئی۔ظاہر شاہ دو ہزار دو میں روم سے کابل واپس پہنچے اور تاریخی لویہ جرگہ کی سربراہی کی۔بعد ازاں وہ دارالحکومت میں واقع اپنے سابق محل منتقل ہو گئے۔ان کی اپنے سابق محل میں واپسی لویا جرگے میں طے پانے والے ایک معاہدے کا حصہ تھی۔ انہوں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ وہ حامد کرزئی کے مقابل افغانستان کے سربراہ کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے۔

ملکہ کا انتقال

لیکن افغانستان کے بادشاہ کو اپنی سابق سلطنت میں قدم رکھتے ہی ایک بہت بری خبر نے آن لیا۔ لڑکپن میں ہی شادی کے بعد سے ان کی ساتھی ان کی ملکہ ہمیرا اٹلی میں دل کا دورہ پرنے سے انتقال کرگئیں۔ظاہر شاہ ان کے انتقال سے اس قدر متاثر ہوئے کہ کئی دنوں تک کسی سے بھی ملاقات نہ کی۔ان کے آٹھ بچے ہیں جن میں سے ایک شاہ محمود ظاہر 2002 میں 56 سال کی عمر میں روم میں انتقال کر گئے تھے۔

انتقال

92 سال کی عمر میں کابل میں ان کا انتقال ہوا۔