"بصرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م 16ھ
سطر 113: سطر 113:
شہر کے گرد نہروں کے وسیع تر نظام کے باعث اسے [[مشرق وسطیٰ|مشرق وسطی]] کا [[وینس]] بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کی کھجوریں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
شہر کے گرد نہروں کے وسیع تر نظام کے باعث اسے [[مشرق وسطیٰ|مشرق وسطی]] کا [[وینس]] بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کی کھجوریں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔


موجودہ شہر بصرہ کی بنیادیں 636ء میں رکھی گئی جب خلیفہ ثانی [[عمر ابن الخطاب|حضرت عمر]] کے دور حکومت میں اس شہر کے قریب ہی مسلم افواج نے قیام کیا جو اس وقت [[ساسانی سلطنت]] سے نبرد آزما تھیں۔
موجودہ شہر بصرہ کی بنیادیں [[16ھ|16 ہجری]] بمطابق 636ء میں رکھی گئی جب خلیفہ ثانی [[عمر ابن الخطاب|حضرت عمر]] کے دور حکومت میں اس شہر کے قریب ہی مسلم افواج نے قیام کیا جو اس وقت [[ساسانی سلطنت]] سے نبرد آزما تھیں۔


[[ابو موسی اشعری]] کو اس شہر کا پہلا گورنر مقرر کیا گیا جنہوں نے 639ء سے 642ء تک فتح خوزستان کی قیادت کی۔
[[ابو موسی اشعری]] کو اس شہر کا پہلا گورنر مقرر کیا گیا جنہوں نے 639ء سے 642ء تک فتح خوزستان کی قیادت کی۔

نسخہ بمطابق 15:57، 20 جولائی 2015ء


عربی: البصرة
Al Baṣrah
بصرہ شہر
بصرہ شہر
عرفیت: مشرق وسطیٰ کا وینیس
ملک عراق
صوبہ (ولایت)صوبہ بصرہ
Founded636 CE
حکومت
 • قسمMayor-council
 • MayorDr. Khelaf Abdul Samad
رقبہ
 • کل181 کلومیٹر2 (70 میل مربع)
بلندی5 میل (16 فٹ)
آبادی (2010)[1][2]
 • کل2,009,767
 • کثافت11,000/کلومیٹر2 (29,000/میل مربع)
منطقۂ وقت+3 GMT
ٹیلی فون کوڈ(+964) 40
ویب سائٹhttp://www.basra.gov.iq/


عراق کا نقشہ، بصرہ واضح ہے
بصرہ

بصرہ (عربی میں بصرة ) عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2003ء کے مطابق 2،600،000 ہے۔ یہ ملک کی اہم ترین بندرگاہ اور صوبہ بصرہ کا دارالحکومت ہے۔

شہر خلیج فارس کے قریب شط العرب کے کنارے واقع ہے۔ بصرہ خلیج فارس سے 55 کلومیٹر اور دارالحکومت بغداد سے 545 کلومیٹر دور واقع ہے۔ شہر کے گرد تیل کے وسیع ذخائر اور کنویں ہیں شہر میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی ہے۔ علاوہ ازیں بصرہ انتہائی زرخیز علاقہ بھی ہے جہاں چاول، مکئی، جو، گندم، کھجوریں اور دیگر اشیا پیدا ہوتی ہیں جبکہ مویشی بھی پالے جاتے ہیں۔ شہر کی تیل صاف کرنے کے کارخانے میں 140،000 بیرل (22،300 مکعب میٹر) روزانہ پیداوار کی صلاحیت ہے۔

شہر کی آبادی کی اکثریت جعفری شیعہ ہے جبکہ سنیوں کی بھی بڑی آبادی یہاں رہتی ہے۔

شہر کے گرد نہروں کے وسیع تر نظام کے باعث اسے مشرق وسطی کا وینس بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کی کھجوریں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔

موجودہ شہر بصرہ کی بنیادیں 16 ہجری بمطابق 636ء میں رکھی گئی جب خلیفہ ثانی حضرت عمر کے دور حکومت میں اس شہر کے قریب ہی مسلم افواج نے قیام کیا جو اس وقت ساسانی سلطنت سے نبرد آزما تھیں۔

ابو موسی اشعری کو اس شہر کا پہلا گورنر مقرر کیا گیا جنہوں نے 639ء سے 642ء تک فتح خوزستان کی قیادت کی۔

بعد ازاں یہ شہر بنو امیہ، بنو عباس اور عثمانی سلطنت کا بھی حصہ رہا۔ پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ نے بصرہ پر قبضہ کرلیا۔

1977ء تک شہر کی آبادی 15 لاکھ تک پہنچ گئی لیکن ایران عراق جنگ کے باعث شہر کی آبادی میں تیزی سے کمی واقع ہوئی اور 1980ء کی دہائی کے اواخر تک یہ صرف 9 لاکھ رہ گئی جبکہ جنگ کے دوران اس کی آبادی 4 لاکھ تک گرگئی تھی۔ شہر جنگ کے دوران ایران کی مسلسل گولہ باری کا شکار رہا تاہم ایرانی اسے فتح نہ کرسکے۔

1991ء میں جنگ عراق اول میں یہ شہر صدام حسین کے خلاف بغاوت کا مرکز رہا جسے بعد ازاں کچل دیا گیا۔

بصرہ کی جگہ ام قصر کو اہمیت دینے کے باعث 1999ء میں یہاں ایک اور بغاوت سامنے آئی اور عراق کی موجودہ عبوری حکومت کے قائم کردہ خصوصی ٹریبونل نے سابق صدام حکومت پر مذکورہ اس بغاوت کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیں۔

مارچ تا مئی 2003ء میں امریکی و برطانوی جارحیت کے دوران شہر میدان جنگ کا نظارہ پیش کرتا رہا اور 6 اپریل 2003ء کو برطانوی افواج نے اس پر قبضہ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

بصریٰ الشام

حوالہ جات

  1. "al-Başrah: largest cities and towns and statistics of their population"۔ 05 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. "(Inter-Agency Information and Analysis Unit, Iraq Information Portal,) Location Basrah"۔ United Nations, Inter-Agency Information and Analysis Unit۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اکتوبر 2012