"ابو علی رودباری" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Abualsarmad نے صفحہ ابو علی رودباری کو بجانب ابو علی الروذباری منتقل کیا: یہ غلط طور پر اندراج ہو ہے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1: سطر 1:
آپ کا مکمل نام احمد بن محمدبن قاسم ہےاور ابوعلی الروذباری کے نام سے شہرت رکھتے ہیں
آپ کا مکمل نام احمد بن محمدبن قاسم ہےاور ابوعلی الروذباری کے نام سے شہرت رکھتے ہیں
{{ع|1=أَبُو عَلِيٍّ الرُّوْذبَارِيُّ أَحْمَدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ القَاسِمِ بنِ مَنْصُوْرٍ}}شیخ الصوفیہ ہیں ابو الحسن نوری ابو حمزہ بغدادی ابن الجلاء کی صحبت میں رہےیہ حضرت [[جنید بغدادی]] کے شاگرد تھے اور انھیں سے[[ خرقہ تصوف]] حاصل کیا آپ شروع میں [[بغداد]] میں رہتے تھے لیکن بعد میں مصر چلے گئے۔ یہ322 ہجری بمطابق 934 عیسوی میں انتقال کرگئے۔آپ کے شاگردوں میں [[ابو علی کاتب ]]شامل ہیں جن کا قول ہے میں نے ابو علی (الروذباری)کے علاوہ کسی میں حقیقت اور شریعت کا علم جمع نہیں دیکھا۔<ref> تاريخ بغداد،المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مهدي الخطيب البغدادي ،الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت</ref><ref> سير أعلام النبلاء، المؤلف أبو عبد الله شمس الدین الذهبي،</ref>
{{ع|1=أَبُو عَلِيٍّ الرُّوْذبَارِيُّ أَحْمَدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ القَاسِمِ بنِ مَنْصُوْرٍ}}شیخ الصوفیہ ہیں ابو الحسن نوری ابو حمزہ بغدادی ابن الجلاء کی صحبت میں رہےیہ حضرت [[جنید بغدادی]] کے شاگرد تھے اور انھیں سے[[ خرقہ تصوف]] حاصل کیا آپ شروع میں [[بغداد]] میں رہتے تھے لیکن بعد میں مصر چلے گئے۔ یہ322 ہجری بمطابق 934 عیسوی میں انتقال کرگئے۔آپ کے شاگردوں میں [[ابو علی کاتب ]]شامل ہیں جن کا قول ہے میں نے ابو علی (الروذباری)کے علاوہ کسی میں حقیقت اور شریعت کا علم جمع نہیں دیکھا۔<ref> تاريخ بغداد،المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مہدي الخطيب البغدادي ،الناشر: دار الكتب العلميہ - بيروت</ref><ref> سير أعلام النبلاء، المؤلف أبو عبد الله شمس الدین الذہبي،</ref>
اوعر علامہ زرکلی کے الفاظ ہیں محمد بن أحمد بن القاسم، أبو علي الروذباري:بڑے فاضل تھے كبار صوفيہ میں شمار ہوتے ہیں ان کی تصانيف حسان في التصوف مشہور ہے<ref>الأعلام ،المؤلف: خير الدين بن محمود بن محمد بن علي بن فارس، الزركلي الدمشقي</ref>
اور علامہ زرکلی کے الفاظ ہیں محمد بن أحمد بن القاسم، أبو علي الروذباري:بڑے فاضل تھے كبار صوفيہ میں شمار ہوتے ہیں ان کی تصانيف حسان في التصوف مشہور ہے<ref>الأعلام ،المؤلف: خير الدين بن محمود بن محمد بن علي بن فارس، الزركلي الدمشقي</ref>
نسبت(الرُوْذَبار)، جو ایک موضع باب الطّابران طوس. <ref>"الأنساب" (3/ 109)</ref>
نسبت(الرُوْذَبار)، جو ایک موضع باب الطّابران طوس. <ref>"الأنساب" (3/ 109)</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 02:46، 13 اگست 2015ء

آپ کا مکمل نام احمد بن محمدبن قاسم ہےاور ابوعلی الروذباری کے نام سے شہرت رکھتے ہیں شیخ الصوفیہ ہیں ابو الحسن نوری ابو حمزہ بغدادی ابن الجلاء کی صحبت میں رہےیہ حضرت جنید بغدادی کے شاگرد تھے اور انھیں سےخرقہ تصوف حاصل کیا آپ شروع میں بغداد میں رہتے تھے لیکن بعد میں مصر چلے گئے۔ یہ322 ہجری بمطابق 934 عیسوی میں انتقال کرگئے۔آپ کے شاگردوں میں ابو علی کاتب شامل ہیں جن کا قول ہے میں نے ابو علی (الروذباری)کے علاوہ کسی میں حقیقت اور شریعت کا علم جمع نہیں دیکھا۔[1][2] اور علامہ زرکلی کے الفاظ ہیں محمد بن أحمد بن القاسم، أبو علي الروذباري:بڑے فاضل تھے كبار صوفيہ میں شمار ہوتے ہیں ان کی تصانيف حسان في التصوف مشہور ہے[3] نسبت(الرُوْذَبار)، جو ایک موضع باب الطّابران طوس. [4]

حوالہ جات

  1. تاريخ بغداد،المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مہدي الخطيب البغدادي ،الناشر: دار الكتب العلميہ - بيروت
  2. سير أعلام النبلاء، المؤلف أبو عبد الله شمس الدین الذہبي،
  3. الأعلام ،المؤلف: خير الدين بن محمود بن محمد بن علي بن فارس، الزركلي الدمشقي
  4. "الأنساب" (3/ 109)