"راکھ (ناول)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
[[مستنصر حسین تارڑ]]، راکھ کے بارے میں کہتے ہیں، {{اقتباس| ”راکھ“ ایک ایسے المیے کے بارے میں تھا، جس نے پورے ملک کو متاثر کیا۔ جس نے مسلمانوں کی، پاکستانیوں کی تاریخ بدل ڈالی۔ ایسے بڑے سانحے پر ایک دم نہیں لکھا جاسکتا۔ مسعود مفتی ڈھاکا کے ڈی سی رہے۔ سقوط کے بعد دو برس وہاں قید کاٹی۔ وہاں کے متعلق لکھا بھی۔ اُنھوں نے ”راکھ“ پڑھا، تو بہت تعریف کی۔ مجھ سے سوال کیا کہ آپ کبھی وہاں گئے ہیں؟ میں نے کہا؛ نہیں، میں کبھی مشرقی پاکستان نہیں گیا، مگر اس خطے سے میری روحانی وابستگی ہے۔ میں آج بھی کہتا ہوں کہ میرے اندر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا گھاﺅ ہے۔<ref>https://ijrakarachi.wordpress.com/2014/04/29/%D9%85%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%B2-%D9%86%D8%A7%D9%88%D9%84-%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%B1%D8%8C-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%B5%D8%B1%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%91/</ref>۔}}
[[مستنصر حسین تارڑ]]، راکھ کے بارے میں کہتے ہیں، {{اقتباس| ”راکھ“ ایک ایسے المیے کے بارے میں تھا، جس نے پورے ملک کو متاثر کیا۔ جس نے مسلمانوں کی، پاکستانیوں کی تاریخ بدل ڈالی۔ ایسے بڑے سانحے پر ایک دم نہیں لکھا جاسکتا۔ مسعود مفتی ڈھاکا کے ڈی سی رہے۔ سقوط کے بعد دو برس وہاں قید کاٹی۔ وہاں کے متعلق لکھا بھی۔ اُنھوں نے ”راکھ“ پڑھا، تو بہت تعریف کی۔ مجھ سے سوال کیا کہ آپ کبھی وہاں گئے ہیں؟ میں نے کہا؛ نہیں، میں کبھی مشرقی پاکستان نہیں گیا، مگر اس خطے سے میری روحانی وابستگی ہے۔ میں آج بھی کہتا ہوں کہ میرے اندر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا گھاﺅ ہے۔<ref>https://ijrakarachi.wordpress.com/2014/04/29/%D9%85%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%B2-%D9%86%D8%A7%D9%88%D9%84-%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%B1%D8%8C-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%B5%D8%B1%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%91/</ref>۔}}


کتاب کے مصنف[[ مستنصر حسین تارڑ]] [[اُردو]] ادب کی دنیا میں ایک مشہورو معروف لکھاری ہیں ۔ ان کی کتابوں کی مجموعی تعداد ساٹھ60 سےتجاوزکرچکی ہیں۔ [[مستنصر حسین تارڑ]] سفرنامہ نگار، ناول نگار، افسانہ نگار، ڈرامہ نویس، ایکٹر، میزبان اور کالم نگار ہیں <ref>http://www.mustansarhussaintarar.com/</ref>۔ ان کی وجۂ شہرت سفر ناموں کے ساتھ ان کی [[ناول]] نگاری بھی ہے ۔ [[مستنصر حسین تارڑ]]کی ادبی خدمات کے بدلے [[ صدارتی تمغۂ حسن کارکردگی]]<ref>http://www.dw.com/ur/%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%B5%D8%B1-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%91-75-%DA%A9%DB%92-%DB%81%D9%88-%DA%AF%D8%A6%DB%92/a-17523167</ref> اوران کے ناول "راکھ" کو 1999 میں بہترین ناول کے زمرے میں [[وزیر اعظم]] ادبی ایوارڈ کا مستحق گردانا گیا<ref>https://ijrakarachi.wordpress.com/2014/04/29/%D9%85%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%B2-%D9%86%D8%A7%D9%88%D9%84-%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%B1%D8%8C-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%B5%D8%B1%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%91/</ref>۔
کتاب کے مصنف[[ مستنصر حسین تارڑ]] [[اُردو]] ادب کی دنیا میں ایک مشہورو معروف لکھاری ہیں ۔ ان کی کتابوں کی مجموعی تعداد ساٹھ60 سےتجاوزکرچکی ہیں۔ [[مستنصر حسین تارڑ]] سفرنامہ نگار، ناول نگار، افسانہ نگار، ڈرامہ نویس، ایکٹر، میزبان اور کالم نگار ہیں <ref>http://www.mustansarhussaintarar.com/</ref>۔ [[مستنصر حسین تارڑ]]کی ادبی خدمات کے بدلے [[ صدارتی تمغۂ حسن کارکردگی]]<ref>http://www.dw.com/ur/%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%B5%D8%B1-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%91-75-%DA%A9%DB%92-%DB%81%D9%88-%DA%AF%D8%A6%DB%92/a-17523167</ref> اوران کے ناول "راکھ" کو 1999 میں بہترین ناول کے زمرے میں [[وزیر اعظم]] ادبی ایوارڈ کا مستحق گردانا گیا<ref>https://ijrakarachi.wordpress.com/2014/04/29/%D9%85%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%B2-%D9%86%D8%A7%D9%88%D9%84-%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%B1%D8%8C-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%B5%D8%B1%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%91/</ref> اور آپ کو 2002ء میں دوحہ قطر میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔


[[مستنصر حسین تارڑ]] [[پاکستان]] کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ادیب ہیں۔ آپ کی تازہ ترین کتا ب "15-کہانیاں" ہے جو افسانوں کا مجموعہ ہے۔
[[مستنصر حسین تارڑ]] [[پاکستان]] کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ادیب ہیں۔ آپ کی تازہ ترین کتا ب "15-کہانیاں" ہے جو افسانوں کا مجموعہ ہے۔

نسخہ بمطابق 11:48، 24 اگست 2015ء

راکھ
فائل:راکھ.jpg
مصنفمستنصر حسین تارڑ
ملکپاکستان
زباناردو
صنفناول
ناشرسنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
تاریخ اشاعت
2001ء
طرز طباعتمطبوعہ (مجلد)

راکھ، مستنصر حسین تارڑ کا مشہور اُردو ناول ہے جس میں مصنف نے سقوط مشرقی پاکستان کو موضوع بنایا ہے۔

مستنصر حسین تارڑ، راکھ کے بارے میں کہتے ہیں،

”راکھ“ ایک ایسے المیے کے بارے میں تھا، جس نے پورے ملک کو متاثر کیا۔ جس نے مسلمانوں کی، پاکستانیوں کی تاریخ بدل ڈالی۔ ایسے بڑے سانحے پر ایک دم نہیں لکھا جاسکتا۔ مسعود مفتی ڈھاکا کے ڈی سی رہے۔ سقوط کے بعد دو برس وہاں قید کاٹی۔ وہاں کے متعلق لکھا بھی۔ اُنھوں نے ”راکھ“ پڑھا، تو بہت تعریف کی۔ مجھ سے سوال کیا کہ آپ کبھی وہاں گئے ہیں؟ میں نے کہا؛ نہیں، میں کبھی مشرقی پاکستان نہیں گیا، مگر اس خطے سے میری روحانی وابستگی ہے۔ میں آج بھی کہتا ہوں کہ میرے اندر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا گھاﺅ ہے۔[1]۔

کتاب کے مصنفمستنصر حسین تارڑ اُردو ادب کی دنیا میں ایک مشہورو معروف لکھاری ہیں ۔ ان کی کتابوں کی مجموعی تعداد ساٹھ60 سےتجاوزکرچکی ہیں۔ مستنصر حسین تارڑ سفرنامہ نگار، ناول نگار، افسانہ نگار، ڈرامہ نویس، ایکٹر، میزبان اور کالم نگار ہیں [2]۔ مستنصر حسین تارڑکی ادبی خدمات کے بدلے صدارتی تمغۂ حسن کارکردگی[3] اوران کے ناول "راکھ" کو 1999 میں بہترین ناول کے زمرے میں وزیر اعظم ادبی ایوارڈ کا مستحق گردانا گیا[4] اور آپ کو 2002ء میں دوحہ قطر میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔

مستنصر حسین تارڑ پاکستان کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ادیب ہیں۔ آپ کی تازہ ترین کتا ب "15-کہانیاں" ہے جو افسانوں کا مجموعہ ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات