"مفردات القرآن (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
نیا صفحہ: ابوالقاسم حسن بن محمد المعروف علامہ راغب اصفہانی کی تصنیف ہے اس کا پورا نام "المفردات فی تحقیق... (ٹیگ: القاب) |
ویکائی |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
ابوالقاسم حسن بن محمد المعروف علامہ [[راغب اصفہانی]] کی [[تصنیف]] ہے |
ابوالقاسم حسن بن محمد المعروف علامہ [[راغب اصفہانی]] کی [[تصنیف]] ہے |
||
اس کا پورا نام "المفردات فی تحقیق مواد لغات العرب المتعلقہ بالقرآن" ہے جبکہ مطبوعہ نسخوں پر "المفردات فی غریب القرآن"کا عنوان مرقوم ہے اردو میں اسے"مفردات القرآن" سے شہرت ہے۔ |
اس کا پورا نام "المفردات فی تحقیق مواد لغات العرب المتعلقہ بالقرآن" ہے جبکہ مطبوعہ نسخوں پر "المفردات فی غریب القرآن"کا عنوان مرقوم ہے اردو میں اسے"مفردات القرآن" سے شہرت ہے۔ |
||
مفردات القرآن کے نام سے بہت سی کتابیں شائع ہوئیں لیکن جو شہرت و دوام اس کتاب کو حاصل ہے اور کسی کو |
مفردات القرآن کے نام سے بہت سی کتابیں شائع ہوئیں لیکن جو شہرت و دوام اس کتاب کو حاصل ہے اور کسی کو نہیں۔اس میں 1589 مواد پر بحث کی گئی بعض ایسے الفاظ کو بھی زیر بحث لایا گیا جو متروک ہیں ۔ یہ کتاب [[حروف تہجی]] کی ترتیب کے مطابق ہے اس میں ہر کلمہ کےحروف اصلیہ میں اول حرف کی رعایت کی گئی۔ طریق بیان بڑا فلسفیانہ ہے جس میں پہلے ہر مادہ کے جوہری معنی متعین کئے جاتے ہیں پھرانہیں قرآنی آیات پر منطبق کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ شرح الفاظ کیلئے یہ طریقہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے اس سےصحیح معنی تک رسائی ممکن ہوتی ہے اور تمام اشتباہ دور ہو جاتے ہیں۔بہت سے مصنفین اور آئمہ لغت نے اس کتاب سے استفادہ کیا ہے<ref>مفردات القرآن حصہ اول ،راغب اصفہانی،صفحہ 19،اسلامی اکادمی لاہور</ref> |
||
{{حوالہ جات|}} |
{{حوالہ جات|}} |
نسخہ بمطابق 06:47، 19 اکتوبر 2015ء
ابوالقاسم حسن بن محمد المعروف علامہ راغب اصفہانی کی تصنیف ہے اس کا پورا نام "المفردات فی تحقیق مواد لغات العرب المتعلقہ بالقرآن" ہے جبکہ مطبوعہ نسخوں پر "المفردات فی غریب القرآن"کا عنوان مرقوم ہے اردو میں اسے"مفردات القرآن" سے شہرت ہے۔ مفردات القرآن کے نام سے بہت سی کتابیں شائع ہوئیں لیکن جو شہرت و دوام اس کتاب کو حاصل ہے اور کسی کو نہیں۔اس میں 1589 مواد پر بحث کی گئی بعض ایسے الفاظ کو بھی زیر بحث لایا گیا جو متروک ہیں ۔ یہ کتاب حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق ہے اس میں ہر کلمہ کےحروف اصلیہ میں اول حرف کی رعایت کی گئی۔ طریق بیان بڑا فلسفیانہ ہے جس میں پہلے ہر مادہ کے جوہری معنی متعین کئے جاتے ہیں پھرانہیں قرآنی آیات پر منطبق کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ شرح الفاظ کیلئے یہ طریقہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے اس سےصحیح معنی تک رسائی ممکن ہوتی ہے اور تمام اشتباہ دور ہو جاتے ہیں۔بہت سے مصنفین اور آئمہ لغت نے اس کتاب سے استفادہ کیا ہے[1]
- ↑ مفردات القرآن حصہ اول ،راغب اصفہانی،صفحہ 19،اسلامی اکادمی لاہور