"استماتت" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 11: | سطر 11: | ||
==حوالہ جات== |
==حوالہ جات== |
||
< |
<references/> |
||
نسخہ بمطابق 02:26، 15 دسمبر 2008ء
استماتت[1] (apoptosis) اصل میں قدرت کی جانب سے خلیات کے DNA میں ترمیز شدہ ایک قسم کا برمجہ (programming) ہے جو کہ ایسے خلیات اپنے آپ کو ختم (گویا خودکشی) کرنے کیلیۓ استعمال کرتے ہیں کہ جن میں کوئی نقص واقع ہوجاۓ اور اس نقص کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ وہ اپنے افعال انجام دینے سے قاصر ہوجائیں بلکہ جاندار کو انکی موجودگی سے مختلف اقسام کی پیچیدگیوں کے ظاہر ہونے کا خطرہ ہو (مثلا سرطان وغیرہ)۔
خلیات کی اس قسم کی موت (death) ، اس موت سے بالکل الگ ہے جو کہ کسی چوٹ ، ضرب یا صدمہ کی وجہ سے واقع ہوجاتی ہے کیونکہ یہاں باقاعدہ ایک برنامج کے تحت یہ کام انجام دیا جارہا ہے اور مرنے والے خلیے پر کوئی چوٹ نہیں آئی بلکہ وہ اپنے اندر پیدا ہوجانے والے نقص کی وجہ سے ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت مر رہا ہوتا ہے، اسی وجہ سے اس قسم کی خلیاتی موت کو برمجہ خلیاتی موت (programmed cell death) میں شمار کیا جاتا ہے۔
وجۂ تسمیہ
انگریزی میں اس عمل کو apo + ptosis سے مرکب کر کہ بنایا گیا ہے apo یہاں ہوجانے یا الگ ہوجانے کے معنوں آتا ہے اور ptosis کا مطلب گرجانے کا ہوتا ہے یعنی apoptosis کا مطلب ہوا الگ ہوکر گر جانا ، جسم کے زندہ خلیات سے الگ ہوجانا یا باالفاظ دیگر خودکشی کرلینا یا مر جانا اور زندہ خلیات سے ہٹ جانا وغیرہ۔ اردو میں اسکو سقوطیت اس لیۓ کہا جاتا ہے کہ یہی انگریزی لفظ کا متبادل ہے ، سقوطیت کا لفظ سقوط سے بنا ہے اور اسکا مطلب ہوتا ہے گر جانا جبکہ یت کا اضافہ یہاں دو وجوہات سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اول تو یہ کہ یت کی وجہ سے سقوط ہوجانے کا اندازہ ہوتا ہے یعنی یہ apo کا متبادل ہے اور دوئم یہ کہ سقوط کا لفظ حیاتیات و طب میں دیگر معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے لہذا اسکو سقوطیت کہـ کر سقوط کے دیگر معنوں سے الگ کیا جاتا ہے تاکہ کوئی ابہام پیدا نہ ہو۔
مزید دیکھیۓ
حوالہ جات
- ↑ ایک روۓ خط عربی لغت میں [استماتت کا اندراج]